26/08/2025
2025 کا سیلاب: المیہ یا انتباہ؟
پاکستان پھر پانی میں ڈوب گیا — مگر سبق ابھی تک نہیں سیکھا گیا
⸻
تباہی کی جھلک
• 800 سے زائد اموات
• 1,000+ زخمی
• 4,700 گھروں کی تباہی
• 266 اسکول متاثر
• 661 کلومیٹر سڑکیں اور 234 پل تباہ
• 5,400 مویشی ضائع
• کراچی میں 163 ملی میٹر بارش (1979 کے بعد سب سے زیادہ)
(سروے: OCHA، ریلیف ویب، AP News)
⸻
سب سے زیادہ متاثرہ علاقے
• خیبر پختونخوا: 465 اموات (بونیر: 237 اموات، 700 گھر بہہ گئے)
• پنجاب: 123 اموات
• سندھ: کم از کم 10 اموات، شہری نظام مفلوج
⸻
اصل مسئلہ کہاں ہے؟
یہ پہلا موقع نہیں۔ 2010، 2014، 2022 اور اب 2025 — ہر بار نقصان بڑھتا گیا مگر پالیسی سازوں نے وقتی اقدامات سے آگے کچھ نہ کیا۔
• ڈیمز اب بھی ادھورے
• نکاسیٔ آب کا نظام ناقص
• دریاؤں کے کنارے کمزور
• کلائمیٹ پالیسی صرف کاغذوں تک محدود
⸻
“یہ سیلاب قدرت کی مار کم اور ہماری غفلت کا نتیجہ زیادہ ہے۔”
— مقامی تجزیہ کار
⸻
عالمی تناظر
دنیا کلائمیٹ چینج کے خطرات پر اربوں ڈالر خرچ کر رہی ہے۔ پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں ہے لیکن ہمارے پاس نہ وسائل ہیں نہ پالیسی پر عمل درآمد۔ عالمی طاقتوں کو اپنے وعدے پورے کرنے ہوں گے اور ہمیں بھی اپنی ترجیحات بدلنی ہوں گی۔
⸻
آگے کا راستہ
یہ سیلاب ہمیں ایک بار پھر سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ:
• کیا ہم صرف ریلیف پیکجز پر انحصار کرتے رہیں گے؟
• کیا ہم تباہی کے بعد جاگنے کے بجائے پہلے سے تیاری نہیں کر سکتے؟
وقت ہے کہ حکومت، ادارے اور عوام مل کر ایک قومی کلائمیٹ ایکشن پلان بنائیں جس میں:
✔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ
✔ مضبوط ڈیمز و نکاسی کا نظام
✔ ماحول دوست منصوبے
✔ شفاف ایمرجنسی فنڈنگ
شامل ہوں۔
⸻
آخری بات
اگر ہم نے اس بار بھی سبق نہ سیکھا تو آنے والے سیلاب صرف بستیاں نہیں، پوری معیشت اور آنے والی نسلوں کو بہا لے جائیں گے۔
“یہ وہ قوم تھی جو ہر بار ڈوبی مگر بچاؤ کی کشتی نہ بنا سکی۔”