19/08/2025
نام نہاد یونین کیا سوچتی رھے گی یا احتجاج کرے گی حکومت نے فہرست قومی اسمبلی میں پیش کردی ہے سب کو اب باھر انا ھو گا
بقول پاور منسٹر واپڈا افسران چور ھیں جناب پاور منسٹر صاحب حکومتی املاک کو بیچنا بھی چوری ھوتی ھے اگر حکومتی املاک نہیں ہونگی تو حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ھو گی۔
لیسکو میں سینکڑوں ملازمین کو غیر قانونی اور ان کمپیٹینٹ سزائیں دے کر نوکریوں سے نکالا جا رہا ہےاور لیسکو ملازمین پر وہ رولز اپلائی کیے گئے ہیں جو ان پر لاگو ہی نہیں ہوتے۔واضع محکمانہ ڈائر یکشنز اور لیبر کورٹس احکامات کے با وجود لیسکو افسران مختلف الزامات لگا کر چھوٹے ملازمین کو نوکری سے فارغ کرنے میں مصروف عمل ہیں اس میں سب سے پیش پیش ایس ڈی او صاحبان ہیں جن کے پاس کسی بھی ملازم کو نکالنے کا اختیار ہی نہیں لیکن وہ اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے سینکڑوں ملازمین کو نوکری سے نکال چکے ہیں بالکل اسی طرز پر ایکسین اور ایس ای صاحبان بنا کسی انکوائری شہادت یا ثبوت کے ملازمین پر بجلی چوری میں ملوث ہونے کا الزام لگا کر نوکریوں سے فارغ کر رہے ہیں جو کہ انتہائی تشویش ناک ہے اور سی بی اے یونین اس سلسلے میں کسی قسم کا کوئی احتجاج یا کردار ادا کرتی ہوئی دکھائی نہیں دیتی۔۔ چھوٹےملازمین خصوصی طور پر فیلڈ ملازمین کی نوکری ہر وقت خطرات سے دو چار ہے کسی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے۔سب سے جو خوفناک بات ہے وہ یہ کہ جن غیر لاگو شدہ سروس رولز کے تحت لیسکو ملازمین کو نکالا جا رہا ہے یا سخت سزائیں دی جا رہی ہیں ان رولز کو بھی فالو نہیں کیا جاتا۔چھوٹے ملازمین عدم تحفظ اور افسر شاہی کے چنگل میں ایسے پھنس چکے ہیں کہ بولنے والے کو عبرتناک سزائیں دی جا رہی ہیں۔ہر ڈیپارٹمنٹ میں سزا اور جزا کا ایک مربوط سسٹم موجود ہوتاہے اس میں قانون اور قاعدے بھی ہوتے ہیں جن کو فالو کرتے ہوئے انصاف کت تقاضے پورے کیے جاتے ہیں لیکن لیسکو میں افسران کو علم ہونے کے باوجود کہ وہ غیر لاگو شدہ رولز کے تحت ان کمپیٹینٹ پروسیڈنگ کر رہا ہے اور وہ بلا خوف وخطر کیے جا رہا ہے اگر کوئی ملزم جس کو افسران ڈاکو بنا کر پروسیڈنگ کرتے ہیں نوکری سے نکال دیتے ہیں اور وہ ملازم لیبر کورٹ چلا جاتا ہے تو یقین مانیں نہ یہ افسران اپنے کیے کو ڈیفنڈ کر سکتے ہیں اور نہ ہی کمپنی وکیل صاحبان۔جب عدالت میں ان سے جواب مانگا جاتا ہے کہ جن رولز کے تحت لیسکو افسران نے ملازم کو نکالا ہوتا ہے وہ رولز تو لاگو ہی نہیں ہوتے اور جس افسر نے نکالا ہے وہ اس ملازم کی کمپیٹنٹ اتھارٹی ہی نہیں ہے تو لیسکو وکلاء کا تحریری اور زبانی جواب ہاں میں ہوتا ہے اب کیا فائدہ ایسی ایفیشنسی کا کہ جس میں بے گناہ تو ایک طرف حقیقی بجلی چوری میں ملوث لوگوں کو بھی بچ نکلنے کا موقع مل جاتا ہے اب یہ بتانے کی تو ضرورت نہیں کہ لیسکو ملازمین پر سکیل 1ت16 ای اینڈ ڈی رولز لاگو ہی نہیں ہوتے بلکہ سٹینڈنگ آرڈر 1968ء لاگو ہوتے ہیں اور اس میں کمپیٹنٹ اتھارٹی صرف کمپنی کا چیف ایگزیکٹو ہوتا ہے نہ کہ ایس ڈی او ایکسین یا ایس ای۔۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ لیسکو کے کئی ملازمین دوران پروسیڈنگ شو کاز لیبر کورٹ چلے گئے تو عدالت کی طرف سے واضع تحریری احکامات دیے گئے کہ پروسیڈنگ قانون کے مطابق انصاف پر مبنی کریں ای اینڈ رولز جو کہ لیسکو ملازمین سکیل1تا16 پر لاگو نہیں ہوتے ان کی بجائے سٹینڈنگ آرڈر 1968ء کے تحت کریں اور ان افسران کو ای اینڈ رولز کے تحت پروسیڈنگ روکنا پڑ گئی اور ایسا لیسکو لا برانچ سے مشاورت کے بعد کیا گیا۔۔ ۔تحریرو
تحقیق۔محمد اصغر ریٹائرڈ آفیشل لیسکو ۔لاہور
پاور منسٹر کمپنیز نہیں چلا سکتا بیچنا ھی سہی ھو گا اور اس کے علاوہ ڈسکوز چیف انجنیئر کےپاس کوئی حل ھے تو پیش کریں
سال کے آخر تک آئیسکو ۔ فیسکو ۔ گیپکو ۔ پرائیویٹائز کرنے اور سیپکو اور حیسکو کو ٹھیکے پر دینے کا تجربہ کرنے کا پروگرام
# تھوڑا نہیں پورا سوچیے #
اویس لغاری کے حالیہ بیان نے سب پردے ہٹا دیے ہیں۔ انہوں نے کھلے لفظوں میں کہا کہ "ہم بجلی کمپنیوں کی نجکاری اس لیے کر رہے ہیں کہ یونین کی طرف سے ہمیں کوئی رکاوٹ نہیں آ رہی، بلکہ ڈسکوز یونین بھی اس کی حامی ہے"۔ یہ جملہ کسی عام سیاسی دعوے یا الزام کا حصہ نہیں، بلکہ ایک ایسا سرکاری اعتراف ہے جو مزدور طبقے کے مستقبل پر موت کا پروانہ ہے۔
سوال یہ ہے کہ جو یونین برسوں سے مزدوروں کی محافظ، ان کی طاقت، اور ان کی واحد آواز بننے کا دعویٰ کرتی رہی، آج نجکاری جیسے مزدور دشمن منصوبے پر خاموش کیوں ہے؟ یہ خاموشی محض مصلحت نہیں بلکہ جرم ہے، اور جرم میں شراکت داری سے بھی بڑھ کر ایک کھلی سازش ہے
ہیڈرو یونین کی قیادت نے عرصہ دراز سے اپنی پالیسیوں کو اس انداز میں ڈھال لیا ہے کہ اقتدار میں بیٹھے افراد خوش رہیں، افسران مطمئن رہیں، اور مزدور صرف نعروں اور کھوکھلے وعدوں پر گزارہ کرتے رہیں۔ نتیجہ یہ نکلا کہ مزدور کی آواز دب گئی، اس کا اعتماد ٹوٹ گیا، اور یونین ایک "مزدور تنظیم" سے زیادہ "اقتدار کے دلالوں کا پلیٹ فارم" بن گئی
نجکاری صرف نوکریوں کا خاتمہ نہیں، یہ مزدور کی عزت، اس کی ریٹائرمنٹ کی امید، اور اس کے بچوں کے مستقبل پر ڈاکہ ہے۔ جب کمپنیاں نجی ہاتھوں میں چلی جائیں گی تو معاہدے، سیفٹی اصول، اور ملازمین کے تحفظ کے ضابطے سب قصۂ پارینہ بن جائیں گے۔ ایسے میں جو قیادت خاموش ہے، یا حمایت کر رہی ہے، وہ دراصل اپنے ہی کارکنوں کے روزگار پر دستخط کر رہی ہے
مزدوروں کو اب یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ خاموش تماشائی بن کر اپنے بچوں کا مستقبل بیچنے والوں کو سہولت دیتے رہیں گے یا اپنی اصل طاقت پہچان کر ان سے حساب لیں گے۔ تاریخ نے ہمیشہ ثابت کیا ہے کہ جب مزدور متحد ہو جائے، تو سب سے بڑی سازش بھی خاک میں مل جاتی ہے
آج ضرورت ہے کہ ہم نجکاری کے خلاف ایک متحد محاذ بنائیں، چاہے اس کے لیے پرانی اور بوسیدہ یونین قیادت کو بدلنا پڑے۔ یہ جنگ صرف تنخواہ کی نہیں، عزت اور بقا کی ہے — اور جو اس میں خاموش ہے، وہ دشمن کے ساتھ کھڑا ہے۔
میاں لقمان اشرف
لیسکو کنسٹرکشن ڈویژن شیخوپورہ
ڈویژنل چیئرمین
WAPDA ایمپلائیز پیغام یونین (رجسٹرڈ) لیسکو
سال کے آخر تک آئیسکو ۔ فیسکو ۔ گیپکو ۔ پرائیویٹائز کرنے اور سیپکو اور حیسکو کو ٹھیکے پر دینے کا تجربہ کرنے کا پروگرام
GIVE RESPECT TO ALL WORKERS OF WAPDA.
LIKE&FOLLOW:https://www.facebook.com/share/1Az5mYBvjH/
GIVE RESPECT TO ALL WORKERS OF WAPDA.
LIKE&FOLLOW:https://www.facebook.com/share/1Az5mYBvjH/