PAK WAPDA UNION News

PAK WAPDA UNION News Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from PAK WAPDA UNION News, Media/News Company, Near C&W Accomodation Building Food Street Purani Anarkali, Lahore.

This Unique News Channel will show you and Aware you about the National Technical Orgnization name as WAPDA working Conditions and injustices with Technical Caders during job and working environment.

19/08/2025

نام نہاد یونین کیا سوچتی رھے گی یا احتجاج کرے گی حکومت نے فہرست قومی اسمبلی میں پیش کردی ہے سب کو اب باھر انا ھو گا
بقول پاور منسٹر واپڈا افسران چور ھیں جناب پاور منسٹر صاحب حکومتی املاک کو بیچنا بھی چوری ھوتی ھے اگر حکومتی املاک نہیں ہونگی تو حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ھو گی۔

لیسکو میں سینکڑوں ملازمین کو غیر قانونی اور ان کمپیٹینٹ سزائیں دے کر نوکریوں سے نکالا جا رہا ہےاور لیسکو ملازمین پر وہ رولز اپلائی کیے گئے ہیں جو ان پر لاگو ہی نہیں ہوتے۔واضع محکمانہ ڈائر یکشنز اور لیبر کورٹس احکامات کے با وجود لیسکو افسران مختلف الزامات لگا کر چھوٹے ملازمین کو نوکری سے فارغ کرنے میں مصروف عمل ہیں اس میں سب سے پیش پیش ایس ڈی او صاحبان ہیں جن کے پاس کسی بھی ملازم کو نکالنے کا اختیار ہی نہیں لیکن وہ اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے سینکڑوں ملازمین کو نوکری سے نکال چکے ہیں بالکل اسی طرز پر ایکسین اور ایس ای صاحبان بنا کسی انکوائری شہادت یا ثبوت کے ملازمین پر بجلی چوری میں ملوث ہونے کا الزام لگا کر نوکریوں سے فارغ کر رہے ہیں جو کہ انتہائی تشویش ناک ہے اور سی بی اے یونین اس سلسلے میں کسی قسم کا کوئی احتجاج یا کردار ادا کرتی ہوئی دکھائی نہیں دیتی۔۔ چھوٹےملازمین خصوصی طور پر فیلڈ ملازمین کی نوکری ہر وقت خطرات سے دو چار ہے کسی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے۔سب سے جو خوفناک بات ہے وہ یہ کہ جن غیر لاگو شدہ سروس رولز کے تحت لیسکو ملازمین کو نکالا جا رہا ہے یا سخت سزائیں دی جا رہی ہیں ان رولز کو بھی فالو نہیں کیا جاتا۔چھوٹے ملازمین عدم تحفظ اور افسر شاہی کے چنگل میں ایسے پھنس چکے ہیں کہ بولنے والے کو عبرتناک سزائیں دی جا رہی ہیں۔ہر ڈیپارٹمنٹ میں سزا اور جزا کا ایک مربوط سسٹم موجود ہوتاہے اس میں قانون اور قاعدے بھی ہوتے ہیں جن کو فالو کرتے ہوئے انصاف کت تقاضے پورے کیے جاتے ہیں لیکن لیسکو میں افسران کو علم ہونے کے باوجود کہ وہ غیر لاگو شدہ رولز کے تحت ان کمپیٹینٹ پروسیڈنگ کر رہا ہے اور وہ بلا خوف وخطر کیے جا رہا ہے اگر کوئی ملزم جس کو افسران ڈاکو بنا کر پروسیڈنگ کرتے ہیں نوکری سے نکال دیتے ہیں اور وہ ملازم لیبر کورٹ چلا جاتا ہے تو یقین مانیں نہ یہ افسران اپنے کیے کو ڈیفنڈ کر سکتے ہیں اور نہ ہی کمپنی وکیل صاحبان۔جب عدالت میں ان سے جواب مانگا جاتا ہے کہ جن رولز کے تحت لیسکو افسران نے ملازم کو نکالا ہوتا ہے وہ رولز تو لاگو ہی نہیں ہوتے اور جس افسر نے نکالا ہے وہ اس ملازم کی کمپیٹنٹ اتھارٹی ہی نہیں ہے تو لیسکو وکلاء کا تحریری اور زبانی جواب ہاں میں ہوتا ہے اب کیا فائدہ ایسی ایفیشنسی کا کہ جس میں بے گناہ تو ایک طرف حقیقی بجلی چوری میں ملوث لوگوں کو بھی بچ نکلنے کا موقع مل جاتا ہے اب یہ بتانے کی تو ضرورت نہیں کہ لیسکو ملازمین پر سکیل 1ت16 ای اینڈ ڈی رولز لاگو ہی نہیں ہوتے بلکہ سٹینڈنگ آرڈر 1968ء لاگو ہوتے ہیں اور اس میں کمپیٹنٹ اتھارٹی صرف کمپنی کا چیف ایگزیکٹو ہوتا ہے نہ کہ ایس ڈی او ایکسین یا ایس ای۔۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ لیسکو کے کئی ملازمین دوران پروسیڈنگ شو کاز لیبر کورٹ چلے گئے تو عدالت کی طرف سے واضع تحریری احکامات دیے گئے کہ پروسیڈنگ قانون کے مطابق انصاف پر مبنی کریں ای اینڈ رولز جو کہ لیسکو ملازمین سکیل1تا16 پر لاگو نہیں ہوتے ان کی بجائے سٹینڈنگ آرڈر 1968ء کے تحت کریں اور ان افسران کو ای اینڈ رولز کے تحت پروسیڈنگ روکنا پڑ گئی اور ایسا لیسکو لا برانچ سے مشاورت کے بعد کیا گیا۔۔ ۔تحریرو
تحقیق۔محمد اصغر ریٹائرڈ آفیشل لیسکو ۔لاہور

پاور منسٹر کمپنیز نہیں چلا سکتا بیچنا ھی سہی ھو گا اور اس کے علاوہ ڈسکوز چیف انجنیئر کےپاس کوئی حل ھے تو پیش کریں
سال کے آخر تک آئیسکو ۔ فیسکو ۔ گیپکو ۔ پرائیویٹائز کرنے اور سیپکو اور حیسکو کو ٹھیکے پر دینے کا تجربہ کرنے کا پروگرام

# تھوڑا نہیں پورا سوچیے #

اویس لغاری کے حالیہ بیان نے سب پردے ہٹا دیے ہیں۔ انہوں نے کھلے لفظوں میں کہا کہ "ہم بجلی کمپنیوں کی نجکاری اس لیے کر رہے ہیں کہ یونین کی طرف سے ہمیں کوئی رکاوٹ نہیں آ رہی، بلکہ ڈسکوز یونین بھی اس کی حامی ہے"۔ یہ جملہ کسی عام سیاسی دعوے یا الزام کا حصہ نہیں، بلکہ ایک ایسا سرکاری اعتراف ہے جو مزدور طبقے کے مستقبل پر موت کا پروانہ ہے۔
سوال یہ ہے کہ جو یونین برسوں سے مزدوروں کی محافظ، ان کی طاقت، اور ان کی واحد آواز بننے کا دعویٰ کرتی رہی، آج نجکاری جیسے مزدور دشمن منصوبے پر خاموش کیوں ہے؟ یہ خاموشی محض مصلحت نہیں بلکہ جرم ہے، اور جرم میں شراکت داری سے بھی بڑھ کر ایک کھلی سازش ہے
ہیڈرو یونین کی قیادت نے عرصہ دراز سے اپنی پالیسیوں کو اس انداز میں ڈھال لیا ہے کہ اقتدار میں بیٹھے افراد خوش رہیں، افسران مطمئن رہیں، اور مزدور صرف نعروں اور کھوکھلے وعدوں پر گزارہ کرتے رہیں۔ نتیجہ یہ نکلا کہ مزدور کی آواز دب گئی، اس کا اعتماد ٹوٹ گیا، اور یونین ایک "مزدور تنظیم" سے زیادہ "اقتدار کے دلالوں کا پلیٹ فارم" بن گئی
نجکاری صرف نوکریوں کا خاتمہ نہیں، یہ مزدور کی عزت، اس کی ریٹائرمنٹ کی امید، اور اس کے بچوں کے مستقبل پر ڈاکہ ہے۔ جب کمپنیاں نجی ہاتھوں میں چلی جائیں گی تو معاہدے، سیفٹی اصول، اور ملازمین کے تحفظ کے ضابطے سب قصۂ پارینہ بن جائیں گے۔ ایسے میں جو قیادت خاموش ہے، یا حمایت کر رہی ہے، وہ دراصل اپنے ہی کارکنوں کے روزگار پر دستخط کر رہی ہے
مزدوروں کو اب یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ خاموش تماشائی بن کر اپنے بچوں کا مستقبل بیچنے والوں کو سہولت دیتے رہیں گے یا اپنی اصل طاقت پہچان کر ان سے حساب لیں گے۔ تاریخ نے ہمیشہ ثابت کیا ہے کہ جب مزدور متحد ہو جائے، تو سب سے بڑی سازش بھی خاک میں مل جاتی ہے
آج ضرورت ہے کہ ہم نجکاری کے خلاف ایک متحد محاذ بنائیں، چاہے اس کے لیے پرانی اور بوسیدہ یونین قیادت کو بدلنا پڑے۔ یہ جنگ صرف تنخواہ کی نہیں، عزت اور بقا کی ہے — اور جو اس میں خاموش ہے، وہ دشمن کے ساتھ کھڑا ہے۔

میاں لقمان اشرف
لیسکو کنسٹرکشن ڈویژن شیخوپورہ
ڈویژنل چیئرمین
WAPDA ایمپلائیز پیغام یونین (رجسٹرڈ) لیسکو

سال کے آخر تک آئیسکو ۔ فیسکو ۔ گیپکو ۔ پرائیویٹائز کرنے اور سیپکو اور حیسکو کو ٹھیکے پر دینے کا تجربہ کرنے کا پروگرام

GIVE RESPECT TO ALL WORKERS OF WAPDA.
LIKE&FOLLOW:https://www.facebook.com/share/1Az5mYBvjH/

GIVE RESPECT TO ALL WORKERS OF WAPDA.
LIKE&FOLLOW:https://www.facebook.com/share/1Az5mYBvjH/

14/08/2025

وہ مرد نہیں جو ڈر جائے حالات کے خونی منظر سے
جس دور میں جینا مشکل ہو اس دور نہیں جینا لازم ہے

فخر گیپکو ریجنل چیئرمین پیغام یونین محمد جاوید ڈار چیف آفس میں دبنگ خطاب کرتے ہوئے

"ضروری نوٹ"

بقول پاور منسٹر واپڈا افسران چور ھیں جناب پاور منسٹر صاحب حکومتی املاک کو بیچنا بھی چوری ھوتی ھے اگر حکومتی املاک نہیں ہونگی تو حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ھو گی۔

لیسکو میں سینکڑوں ملازمین کو غیر قانونی اور ان کمپیٹینٹ سزائیں دے کر نوکریوں سے نکالا جا رہا ہےاور لیسکو ملازمین پر وہ رولز اپلائی کیے گئے ہیں جو ان پر لاگو ہی نہیں ہوتے۔واضع محکمانہ ڈائر یکشنز اور لیبر کورٹس احکامات کے با وجود لیسکو افسران مختلف الزامات لگا کر چھوٹے ملازمین کو نوکری سے فارغ کرنے میں مصروف عمل ہیں اس میں سب سے پیش پیش ایس ڈی او صاحبان ہیں جن کے پاس کسی بھی ملازم کو نکالنے کا اختیار ہی نہیں لیکن وہ اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے سینکڑوں ملازمین کو نوکری سے نکال چکے ہیں بالکل اسی طرز پر ایکسین اور ایس ای صاحبان بنا کسی انکوائری شہادت یا ثبوت کے ملازمین پر بجلی چوری میں ملوث ہونے کا الزام لگا کر نوکریوں سے فارغ کر رہے ہیں جو کہ انتہائی تشویش ناک ہے اور سی بی اے یونین اس سلسلے میں کسی قسم کا کوئی احتجاج یا کردار ادا کرتی ہوئی دکھائی نہیں دیتی۔۔ چھوٹےملازمین خصوصی طور پر فیلڈ ملازمین کی نوکری ہر وقت خطرات سے دو چار ہے کسی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے۔سب سے جو خوفناک بات ہے وہ یہ کہ جن غیر لاگو شدہ سروس رولز کے تحت لیسکو ملازمین کو نکالا جا رہا ہے یا سخت سزائیں دی جا رہی ہیں ان رولز کو بھی فالو نہیں کیا جاتا۔چھوٹے ملازمین عدم تحفظ اور افسر شاہی کے چنگل میں ایسے پھنس چکے ہیں کہ بولنے والے کو عبرتناک سزائیں دی جا رہی ہیں۔ہر ڈیپارٹمنٹ میں سزا اور جزا کا ایک مربوط سسٹم موجود ہوتاہے اس میں قانون اور قاعدے بھی ہوتے ہیں جن کو فالو کرتے ہوئے انصاف کت تقاضے پورے کیے جاتے ہیں لیکن لیسکو میں افسران کو علم ہونے کے باوجود کہ وہ غیر لاگو شدہ رولز کے تحت ان کمپیٹینٹ پروسیڈنگ کر رہا ہے اور وہ بلا خوف وخطر کیے جا رہا ہے اگر کوئی ملزم جس کو افسران ڈاکو بنا کر پروسیڈنگ کرتے ہیں نوکری سے نکال دیتے ہیں اور وہ ملازم لیبر کورٹ چلا جاتا ہے تو یقین مانیں نہ یہ افسران اپنے کیے کو ڈیفنڈ کر سکتے ہیں اور نہ ہی کمپنی وکیل صاحبان۔جب عدالت میں ان سے جواب مانگا جاتا ہے کہ جن رولز کے تحت لیسکو افسران نے ملازم کو نکالا ہوتا ہے وہ رولز تو لاگو ہی نہیں ہوتے اور جس افسر نے نکالا ہے وہ اس ملازم کی کمپیٹنٹ اتھارٹی ہی نہیں ہے تو لیسکو وکلاء کا تحریری اور زبانی جواب ہاں میں ہوتا ہے اب کیا فائدہ ایسی ایفیشنسی کا کہ جس میں بے گناہ تو ایک طرف حقیقی بجلی چوری میں ملوث لوگوں کو بھی بچ نکلنے کا موقع مل جاتا ہے اب یہ بتانے کی تو ضرورت نہیں کہ لیسکو ملازمین پر سکیل 1ت16 ای اینڈ ڈی رولز لاگو ہی نہیں ہوتے بلکہ سٹینڈنگ آرڈر 1968ء لاگو ہوتے ہیں اور اس میں کمپیٹنٹ اتھارٹی صرف کمپنی کا چیف ایگزیکٹو ہوتا ہے نہ کہ ایس ڈی او ایکسین یا ایس ای۔۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ لیسکو کے کئی ملازمین دوران پروسیڈنگ شو کاز لیبر کورٹ چلے گئے تو عدالت کی طرف سے واضع تحریری احکامات دیے گئے کہ پروسیڈنگ قانون کے مطابق انصاف پر مبنی کریں ای اینڈ رولز جو کہ لیسکو ملازمین سکیل1تا16 پر لاگو نہیں ہوتے ان کی بجائے سٹینڈنگ آرڈر 1968ء کے تحت کریں اور ان افسران کو ای اینڈ رولز کے تحت پروسیڈنگ روکنا پڑ گئی اور ایسا لیسکو لا برانچ سے مشاورت کے بعد کیا گیا۔۔ ۔تحریرو
تحقیق۔محمد اصغر ریٹائرڈ آفیشل لیسکو ۔لاہور

پاور منسٹر کمپنیز نہیں چلا سکتا بیچنا ھی سہی ھو گا اور اس کے علاوہ ڈسکوز چیف انجنیئر کےپاس کوئی حل ھے تو پیش کریں
سال کے آخر تک آئیسکو ۔ فیسکو ۔ گیپکو ۔ پرائیویٹائز کرنے اور سیپکو اور حیسکو کو ٹھیکے پر دینے کا تجربہ کرنے کا پروگرام

# تھوڑا نہیں پورا سوچیے #

اویس لغاری کے حالیہ بیان نے سب پردے ہٹا دیے ہیں۔ انہوں نے کھلے لفظوں میں کہا کہ "ہم بجلی کمپنیوں کی نجکاری اس لیے کر رہے ہیں کہ یونین کی طرف سے ہمیں کوئی رکاوٹ نہیں آ رہی، بلکہ ڈسکوز یونین بھی اس کی حامی ہے"۔ یہ جملہ کسی عام سیاسی دعوے یا الزام کا حصہ نہیں، بلکہ ایک ایسا سرکاری اعتراف ہے جو مزدور طبقے کے مستقبل پر موت کا پروانہ ہے۔
سوال یہ ہے کہ جو یونین برسوں سے مزدوروں کی محافظ، ان کی طاقت، اور ان کی واحد آواز بننے کا دعویٰ کرتی رہی، آج نجکاری جیسے مزدور دشمن منصوبے پر خاموش کیوں ہے؟ یہ خاموشی محض مصلحت نہیں بلکہ جرم ہے، اور جرم میں شراکت داری سے بھی بڑھ کر ایک کھلی سازش ہے
ہیڈرو یونین کی قیادت نے عرصہ دراز سے اپنی پالیسیوں کو اس انداز میں ڈھال لیا ہے کہ اقتدار میں بیٹھے افراد خوش رہیں، افسران مطمئن رہیں، اور مزدور صرف نعروں اور کھوکھلے وعدوں پر گزارہ کرتے رہیں۔ نتیجہ یہ نکلا کہ مزدور کی آواز دب گئی، اس کا اعتماد ٹوٹ گیا، اور یونین ایک "مزدور تنظیم" سے زیادہ "اقتدار کے دلالوں کا پلیٹ فارم" بن گئی
نجکاری صرف نوکریوں کا خاتمہ نہیں، یہ مزدور کی عزت، اس کی ریٹائرمنٹ کی امید، اور اس کے بچوں کے مستقبل پر ڈاکہ ہے۔ جب کمپنیاں نجی ہاتھوں میں چلی جائیں گی تو معاہدے، سیفٹی اصول، اور ملازمین کے تحفظ کے ضابطے سب قصۂ پارینہ بن جائیں گے۔ ایسے میں جو قیادت خاموش ہے، یا حمایت کر رہی ہے، وہ دراصل اپنے ہی کارکنوں کے روزگار پر دستخط کر رہی ہے
مزدوروں کو اب یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ خاموش تماشائی بن کر اپنے بچوں کا مستقبل بیچنے والوں کو سہولت دیتے رہیں گے یا اپنی اصل طاقت پہچان کر ان سے حساب لیں گے۔ تاریخ نے ہمیشہ ثابت کیا ہے کہ جب مزدور متحد ہو جائے، تو سب سے بڑی سازش بھی خاک میں مل جاتی ہے
آج ضرورت ہے کہ ہم نجکاری کے خلاف ایک متحد محاذ بنائیں، چاہے اس کے لیے پرانی اور بوسیدہ یونین قیادت کو بدلنا پڑے۔ یہ جنگ صرف تنخواہ کی نہیں، عزت اور بقا کی ہے — اور جو اس میں خاموش ہے، وہ دشمن کے ساتھ کھڑا ہے۔

میاں لقمان اشرف
لیسکو کنسٹرکشن ڈویژن شیخوپورہ
ڈویژنل چیئرمین
WAPDA ایمپلائیز پیغام یونین (رجسٹرڈ) لیسکو

سال کے آخر تک آئیسکو ۔ فیسکو ۔ گیپکو ۔ پرائیویٹائز کرنے اور سیپکو اور حیسکو کو ٹھیکے پر دینے کا تجربہ کرنے کا پروگرام

GIVE RESPECT TO ALL WORKERS OF WAPDA.
LIKE&FOLLOW:https://www.facebook.com/share/1Az5mYBvjH/

GIVE RESPECT TO ALL WORKERS OF WAPDA.
LIKE&FOLLOW:https://www.facebook.com/share/1Az5mYBvjH/

14/08/2025

لیسکو ھیڈ کوارٹر میں انقاد ھوا 78یوم آزادی کا اور قومی ترانے اور جذباتی وابستگی کا اظہار کیا گیا جو یہ پیغام دیتا ھے کہ پاکستان میں حقیقی تبدیلی ایک دوسرے کو تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی پاسداری ھے

13/08/2025

بقول پاور منسٹر واپڈا افسران چور ھیں جناب پاور منسٹر صاحب حکومتی املاک کو بیچنا بھی چوری ھوتی ھے اگر حکومتی املاک نہیں ہونگی تو حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ھو گی۔

لیسکو میں سینکڑوں ملازمین کو غیر قانونی اور ان کمپیٹینٹ سزائیں دے کر نوکریوں سے نکالا جا رہا ہےاور لیسکو ملازمین پر وہ رولز اپلائی کیے گئے ہیں جو ان پر لاگو ہی نہیں ہوتے۔واضع محکمانہ ڈائر یکشنز اور لیبر کورٹس احکامات کے با وجود لیسکو افسران مختلف الزامات لگا کر چھوٹے ملازمین کو نوکری سے فارغ کرنے میں مصروف عمل ہیں اس میں سب سے پیش پیش ایس ڈی او صاحبان ہیں جن کے پاس کسی بھی ملازم کو نکالنے کا اختیار ہی نہیں لیکن وہ اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے سینکڑوں ملازمین کو نوکری سے نکال چکے ہیں بالکل اسی طرز پر ایکسین اور ایس ای صاحبان بنا کسی انکوائری شہادت یا ثبوت کے ملازمین پر بجلی چوری میں ملوث ہونے کا الزام لگا کر نوکریوں سے فارغ کر رہے ہیں جو کہ انتہائی تشویش ناک ہے اور سی بی اے یونین اس سلسلے میں کسی قسم کا کوئی احتجاج یا کردار ادا کرتی ہوئی دکھائی نہیں دیتی۔۔ چھوٹےملازمین خصوصی طور پر فیلڈ ملازمین کی نوکری ہر وقت خطرات سے دو چار ہے کسی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے۔سب سے جو خوفناک بات ہے وہ یہ کہ جن غیر لاگو شدہ سروس رولز کے تحت لیسکو ملازمین کو نکالا جا رہا ہے یا سخت سزائیں دی جا رہی ہیں ان رولز کو بھی فالو نہیں کیا جاتا۔چھوٹے ملازمین عدم تحفظ اور افسر شاہی کے چنگل میں ایسے پھنس چکے ہیں کہ بولنے والے کو عبرتناک سزائیں دی جا رہی ہیں۔ہر ڈیپارٹمنٹ میں سزا اور جزا کا ایک مربوط سسٹم موجود ہوتاہے اس میں قانون اور قاعدے بھی ہوتے ہیں جن کو فالو کرتے ہوئے انصاف کت تقاضے پورے کیے جاتے ہیں لیکن لیسکو میں افسران کو علم ہونے کے باوجود کہ وہ غیر لاگو شدہ رولز کے تحت ان کمپیٹینٹ پروسیڈنگ کر رہا ہے اور وہ بلا خوف وخطر کیے جا رہا ہے اگر کوئی ملزم جس کو افسران ڈاکو بنا کر پروسیڈنگ کرتے ہیں نوکری سے نکال دیتے ہیں اور وہ ملازم لیبر کورٹ چلا جاتا ہے تو یقین مانیں نہ یہ افسران اپنے کیے کو ڈیفنڈ کر سکتے ہیں اور نہ ہی کمپنی وکیل صاحبان۔جب عدالت میں ان سے جواب مانگا جاتا ہے کہ جن رولز کے تحت لیسکو افسران نے ملازم کو نکالا ہوتا ہے وہ رولز تو لاگو ہی نہیں ہوتے اور جس افسر نے نکالا ہے وہ اس ملازم کی کمپیٹنٹ اتھارٹی ہی نہیں ہے تو لیسکو وکلاء کا تحریری اور زبانی جواب ہاں میں ہوتا ہے اب کیا فائدہ ایسی ایفیشنسی کا کہ جس میں بے گناہ تو ایک طرف حقیقی بجلی چوری میں ملوث لوگوں کو بھی بچ نکلنے کا موقع مل جاتا ہے اب یہ بتانے کی تو ضرورت نہیں کہ لیسکو ملازمین پر سکیل 1ت16 ای اینڈ ڈی رولز لاگو ہی نہیں ہوتے بلکہ سٹینڈنگ آرڈر 1968ء لاگو ہوتے ہیں اور اس میں کمپیٹنٹ اتھارٹی صرف کمپنی کا چیف ایگزیکٹو ہوتا ہے نہ کہ ایس ڈی او ایکسین یا ایس ای۔۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ لیسکو کے کئی ملازمین دوران پروسیڈنگ شو کاز لیبر کورٹ چلے گئے تو عدالت کی طرف سے واضع تحریری احکامات دیے گئے کہ پروسیڈنگ قانون کے مطابق انصاف پر مبنی کریں ای اینڈ رولز جو کہ لیسکو ملازمین سکیل1تا16 پر لاگو نہیں ہوتے ان کی بجائے سٹینڈنگ آرڈر 1968ء کے تحت کریں اور ان افسران کو ای اینڈ رولز کے تحت پروسیڈنگ روکنا پڑ گئی اور ایسا لیسکو لا برانچ سے مشاورت کے بعد کیا گیا۔۔ ۔تحریرو
تحقیق۔محمد اصغر ریٹائرڈ آفیشل لیسکو ۔لاہور

پاور منسٹر کمپنیز نہیں چلا سکتا بیچنا ھی سہی ھو گا اور اس کے علاوہ ڈسکوز چیف انجنیئر کےپاس کوئی حل ھے تو پیش کریں
سال کے آخر تک آئیسکو ۔ فیسکو ۔ گیپکو ۔ پرائیویٹائز کرنے اور سیپکو اور حیسکو کو ٹھیکے پر دینے کا تجربہ کرنے کا پروگرام

# تھوڑا نہیں پورا سوچیے #

اویس لغاری کے حالیہ بیان نے سب پردے ہٹا دیے ہیں۔ انہوں نے کھلے لفظوں میں کہا کہ "ہم بجلی کمپنیوں کی نجکاری اس لیے کر رہے ہیں کہ یونین کی طرف سے ہمیں کوئی رکاوٹ نہیں آ رہی، بلکہ ڈسکوز یونین بھی اس کی حامی ہے"۔ یہ جملہ کسی عام سیاسی دعوے یا الزام کا حصہ نہیں، بلکہ ایک ایسا سرکاری اعتراف ہے جو مزدور طبقے کے مستقبل پر موت کا پروانہ ہے۔
سوال یہ ہے کہ جو یونین برسوں سے مزدوروں کی محافظ، ان کی طاقت، اور ان کی واحد آواز بننے کا دعویٰ کرتی رہی، آج نجکاری جیسے مزدور دشمن منصوبے پر خاموش کیوں ہے؟ یہ خاموشی محض مصلحت نہیں بلکہ جرم ہے، اور جرم میں شراکت داری سے بھی بڑھ کر ایک کھلی سازش ہے
ہیڈرو یونین کی قیادت نے عرصہ دراز سے اپنی پالیسیوں کو اس انداز میں ڈھال لیا ہے کہ اقتدار میں بیٹھے افراد خوش رہیں، افسران مطمئن رہیں، اور مزدور صرف نعروں اور کھوکھلے وعدوں پر گزارہ کرتے رہیں۔ نتیجہ یہ نکلا کہ مزدور کی آواز دب گئی، اس کا اعتماد ٹوٹ گیا، اور یونین ایک "مزدور تنظیم" سے زیادہ "اقتدار کے دلالوں کا پلیٹ فارم" بن گئی
نجکاری صرف نوکریوں کا خاتمہ نہیں، یہ مزدور کی عزت، اس کی ریٹائرمنٹ کی امید، اور اس کے بچوں کے مستقبل پر ڈاکہ ہے۔ جب کمپنیاں نجی ہاتھوں میں چلی جائیں گی تو معاہدے، سیفٹی اصول، اور ملازمین کے تحفظ کے ضابطے سب قصۂ پارینہ بن جائیں گے۔ ایسے میں جو قیادت خاموش ہے، یا حمایت کر رہی ہے، وہ دراصل اپنے ہی کارکنوں کے روزگار پر دستخط کر رہی ہے
مزدوروں کو اب یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ خاموش تماشائی بن کر اپنے بچوں کا مستقبل بیچنے والوں کو سہولت دیتے رہیں گے یا اپنی اصل طاقت پہچان کر ان سے حساب لیں گے۔ تاریخ نے ہمیشہ ثابت کیا ہے کہ جب مزدور متحد ہو جائے، تو سب سے بڑی سازش بھی خاک میں مل جاتی ہے
آج ضرورت ہے کہ ہم نجکاری کے خلاف ایک متحد محاذ بنائیں، چاہے اس کے لیے پرانی اور بوسیدہ یونین قیادت کو بدلنا پڑے۔ یہ جنگ صرف تنخواہ کی نہیں، عزت اور بقا کی ہے — اور جو اس میں خاموش ہے، وہ دشمن کے ساتھ کھڑا ہے۔

میاں لقمان اشرف
لیسکو کنسٹرکشن ڈویژن شیخوپورہ
ڈویژنل چیئرمین
WAPDA ایمپلائیز پیغام یونین (رجسٹرڈ) لیسکو

سال کے آخر تک آئیسکو ۔ فیسکو ۔ گیپکو ۔ پرائیویٹائز کرنے اور سیپکو اور حیسکو کو ٹھیکے پر دینے کا تجربہ کرنے کا پروگرام

GIVE RESPECT TO ALL WORKERS OF WAPDA.
LIKE&FOLLOW:https://www.facebook.com/share/1Az5mYBvjH/

GIVE RESPECT TO ALL WORKERS OF WAPDA.
LIKE&FOLLOW:https://www.facebook.com/share/1Az5mYBvjH/

12/08/2025

سجاد احمد لائن مین حسن آباد سب ڈویژن میپکو شہید ہو گئے ۔۔ایک اور لائن مین اس ناکارہ سسٹم کی نزر ہو گیا۔ اناللہ وانا الیہ راجعون

ALWAYS EARTH THE LINES ON BOTH SIDES AND DONT WORK IN UNDER PRESSURE TO SAVE YOUR LIFE.

👏🏼 لائن اسٹاف کا استحصال خاموش قتل

جب بھی کسی فیڈر پر ایکسیڈنٹ ہوتا ہے، فوراََ یہ جملہ سننے کو ملتا ہے:
"حادثہ لائن سٹاف کی کمی کی وجہ سے ہوا
لیکن کوئی یہ نہیں پوچھتا کہ لائن سٹاف آخر کہاں ہے؟
کیوں لائن مین لائن پر کم اور دفاتر، گھروں، اسکولوں، دفتری کاموں میں زیادہ نظر آتے ہیں؟
آج لائن سٹاف اصل کام چھوڑ کر مختلف جگہوں پر لگا ہوا ہے:
کوئی چوکیدار کی ڈیوٹی دے رہا ہے

کوئی افسران کے بچوں کو اسکول چھوڑنے جاتا ہے
کوئی نائب قاصد یا ڈرائیور بنا ہوا ہے
اور کوئی یو ڈی سی، ایل ڈی سی یا کلیریکل کاموں میں مصروف ہے
یہ سب سفارش، ریفرنس اور تعلقات کی بنیاد پر ہو رہا ہے۔
محکمانہ بدانتظامی اور ذاتی ملازمتوں کی وجہ سے لائن سٹاف کو لائن سے ہٹا دیا گیا ہے،
اور نتیجہ یہ ہے کہ لائن پر کام کرنے والا کم، بے یار و مددگار اور غیر محفوظ ہے۔
حادثے ہو رہے ہیں، شہادتیں ہو رہی ہیں، مگر نظام بدلنے کو کوئی تیار نہیں
ایک اور زخم
کچھ افراد یونین کے نام پر نہ صرف کام چوری کر رہے ہیں،
بلکہ افسران کو بلیک میل کر کے ذاتی مفادات حاصل کر رہے ہیں۔
ایسے مفاد پرست عناصر یونین کی ساکھ اور فیلڈ سٹاف دونوں کے دشمن ہیں۔
ہمارا مطالبہ
1. ہر سرکل میں لائن سٹاف کا مکمل آڈٹ کیا جائے
2. جو لائن مین جس کام پر ہے، اسی پوسٹ پر مستقل کیا جائے:
– چوکیدار؟ تو چوکیدار
– نائب قاصد؟ تو نائب قاصد
– یو ڈی سی؟ تو یو ڈی سی
تاکہ لائن مین کی مخصوص مراعات کا ناجائز فائدہ ختم ہو
3. اگر واقعی چوکیدار، نائب قاصد، یا یو ڈی سی کی کمی ہے
تو ریگولر یا کنٹریکٹ پر نئی بھرتیاں کی جائیں،
لائن سٹاف سے دوسرے کام لینا بند کیا جائے
ورنہ یاد رکھو
جو لائن پر مرتا ہے، وہ تار کا نہیں،
بلکہ نظام کے ظلم کا شکار ہوتا ہے
خاموشی، سفارش اور بلیک میلنگ کا یہ کھیل
کل ایک بڑے طوفان میں بدل سکتا ہے

GIVE RESPECT TO ALL WORKERS OF WAPDA.
LIKE&FOLLOW:https://www.facebook.com/share/1Az5mYBvjH/

11/08/2025

ALWAYS EARTH THE LINES ON BOTH SIDES AND DONT WORK IN UNDER PRESSURE TO SAVE YOUR LIFE.

👏🏼 لائن اسٹاف کا استحصال خاموش قتل

جب بھی کسی فیڈر پر ایکسیڈنٹ ہوتا ہے، فوراََ یہ جملہ سننے کو ملتا ہے:
"حادثہ لائن سٹاف کی کمی کی وجہ سے ہوا
لیکن کوئی یہ نہیں پوچھتا کہ لائن سٹاف آخر کہاں ہے؟
کیوں لائن مین لائن پر کم اور دفاتر، گھروں، اسکولوں، دفتری کاموں میں زیادہ نظر آتے ہیں؟
آج لائن سٹاف اصل کام چھوڑ کر مختلف جگہوں پر لگا ہوا ہے:
کوئی چوکیدار کی ڈیوٹی دے رہا ہے

کوئی افسران کے بچوں کو اسکول چھوڑنے جاتا ہے
کوئی نائب قاصد یا ڈرائیور بنا ہوا ہے
اور کوئی یو ڈی سی، ایل ڈی سی یا کلیریکل کاموں میں مصروف ہے
یہ سب سفارش، ریفرنس اور تعلقات کی بنیاد پر ہو رہا ہے۔
محکمانہ بدانتظامی اور ذاتی ملازمتوں کی وجہ سے لائن سٹاف کو لائن سے ہٹا دیا گیا ہے،
اور نتیجہ یہ ہے کہ لائن پر کام کرنے والا کم، بے یار و مددگار اور غیر محفوظ ہے۔
حادثے ہو رہے ہیں، شہادتیں ہو رہی ہیں، مگر نظام بدلنے کو کوئی تیار نہیں
ایک اور زخم
کچھ افراد یونین کے نام پر نہ صرف کام چوری کر رہے ہیں،
بلکہ افسران کو بلیک میل کر کے ذاتی مفادات حاصل کر رہے ہیں۔
ایسے مفاد پرست عناصر یونین کی ساکھ اور فیلڈ سٹاف دونوں کے دشمن ہیں۔
ہمارا مطالبہ
1. ہر سرکل میں لائن سٹاف کا مکمل آڈٹ کیا جائے
2. جو لائن مین جس کام پر ہے، اسی پوسٹ پر مستقل کیا جائے:
– چوکیدار؟ تو چوکیدار
– نائب قاصد؟ تو نائب قاصد
– یو ڈی سی؟ تو یو ڈی سی
تاکہ لائن مین کی مخصوص مراعات کا ناجائز فائدہ ختم ہو
3. اگر واقعی چوکیدار، نائب قاصد، یا یو ڈی سی کی کمی ہے
تو ریگولر یا کنٹریکٹ پر نئی بھرتیاں کی جائیں،
لائن سٹاف سے دوسرے کام لینا بند کیا جائے
ورنہ یاد رکھو
جو لائن پر مرتا ہے، وہ تار کا نہیں،
بلکہ نظام کے ظلم کا شکار ہوتا ہے
خاموشی، سفارش اور بلیک میلنگ کا یہ کھیل
کل ایک بڑے طوفان میں بدل سکتا ہے


GIVE RESPECT TO ALL WORKERS OF WAPDA.
LIKE&FOLLOW:https://www.facebook.com/share/1Az5mYBvjH/

11/08/2025
09/08/2025

لیسکو میں سینکڑوں ملازمین کو غیر قانونی اور ان کمپیٹینٹ سزائیں دے کر نوکریوں سے نکالا جا رہا ہےاور لیسکو ملازمین پر وہ رولز اپلائی کیے گئے ہیں جو ان پر لاگو ہی نہیں ہوتے۔واضع محکمانہ ڈائر یکشنز اور لیبر کورٹس احکامات کے با وجود لیسکو افسران مختلف الزامات لگا کر چھوٹے ملازمین کو نوکری سے فارغ کرنے میں مصروف عمل ہیں اس میں سب سے پیش پیش ایس ڈی او صاحبان ہیں جن کے پاس کسی بھی ملازم کو نکالنے کا اختیار ہی نہیں لیکن وہ اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے سینکڑوں ملازمین کو نوکری سے نکال چکے ہیں بالکل اسی طرز پر ایکسین اور ایس ای صاحبان بنا کسی انکوائری شہادت یا ثبوت کے ملازمین پر بجلی چوری میں ملوث ہونے کا الزام لگا کر نوکریوں سے فارغ کر رہے ہیں جو کہ انتہائی تشویش ناک ہے اور سی بی اے یونین اس سلسلے میں کسی قسم کا کوئی احتجاج یا کردار ادا کرتی ہوئی دکھائی نہیں دیتی۔۔ چھوٹےملازمین خصوصی طور پر فیلڈ ملازمین کی نوکری ہر وقت خطرات سے دو چار ہے کسی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے۔سب سے جو خوفناک بات ہے وہ یہ کہ جن غیر لاگو شدہ سروس رولز کے تحت لیسکو ملازمین کو نکالا جا رہا ہے یا سخت سزائیں دی جا رہی ہیں ان رولز کو بھی فالو نہیں کیا جاتا۔چھوٹے ملازمین عدم تحفظ اور افسر شاہی کے چنگل میں ایسے پھنس چکے ہیں کہ بولنے والے کو عبرتناک سزائیں دی جا رہی ہیں۔ہر ڈیپارٹمنٹ میں سزا اور جزا کا ایک مربوط سسٹم موجود ہوتاہے اس میں قانون اور قاعدے بھی ہوتے ہیں جن کو فالو کرتے ہوئے انصاف کت تقاضے پورے کیے جاتے ہیں لیکن لیسکو میں افسران کو علم ہونے کے باوجود کہ وہ غیر لاگو شدہ رولز کے تحت ان کمپیٹینٹ پروسیڈنگ کر رہا ہے اور وہ بلا خوف وخطر کیے جا رہا ہے اگر کوئی ملزم جس کو افسران ڈاکو بنا کر پروسیڈنگ کرتے ہیں نوکری سے نکال دیتے ہیں اور وہ ملازم لیبر کورٹ چلا جاتا ہے تو یقین مانیں نہ یہ افسران اپنے کیے کو ڈیفنڈ کر سکتے ہیں اور نہ ہی کمپنی وکیل صاحبان۔جب عدالت میں ان سے جواب مانگا جاتا ہے کہ جن رولز کے تحت لیسکو افسران نے ملازم کو نکالا ہوتا ہے وہ رولز تو لاگو ہی نہیں ہوتے اور جس افسر نے نکالا ہے وہ اس ملازم کی کمپیٹنٹ اتھارٹی ہی نہیں ہے تو لیسکو وکلاء کا تحریری اور زبانی جواب ہاں میں ہوتا ہے اب کیا فائدہ ایسی ایفیشنسی کا کہ جس میں بے گناہ تو ایک طرف حقیقی بجلی چوری میں ملوث لوگوں کو بھی بچ نکلنے کا موقع مل جاتا ہے اب یہ بتانے کی تو ضرورت نہیں کہ لیسکو ملازمین پر سکیل 1ت16 ای اینڈ ڈی رولز لاگو ہی نہیں ہوتے بلکہ سٹینڈنگ آرڈر 1968ء لاگو ہوتے ہیں اور اس میں کمپیٹنٹ اتھارٹی صرف کمپنی کا چیف ایگزیکٹو ہوتا ہے نہ کہ ایس ڈی او ایکسین یا ایس ای۔۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ لیسکو کے کئی ملازمین دوران پروسیڈنگ شو کاز لیبر کورٹ چلے گئے تو عدالت کی طرف سے واضع تحریری احکامات دیے گئے کہ پروسیڈنگ قانون کے مطابق انصاف پر مبنی کریں ای اینڈ رولز جو کہ لیسکو ملازمین سکیل1تا16 پر لاگو نہیں ہوتے ان کی بجائے سٹینڈنگ آرڈر 1968ء کے تحت کریں اور ان افسران کو ای اینڈ رولز کے تحت پروسیڈنگ روکنا پڑ گئی اور ایسا لیسکو لا برانچ سے مشاورت کے بعد کیا گیا۔۔ ۔تحریرو تحقیق۔محمد اصغر ریٹائرڈ آفیشل لیسکو ۔لاہور

08/08/2025

پاور منسٹر کمپنیز نہیں چلا سکتا بیچنا ھی سہی ھو گا اور اس کے علاوہ ڈسکوز چیف انجنیئر کےپاس کوئی حل ھے
تو پیش کریں

# تھوڑا نہیں پورا سوچیے #

اویس لغاری کے حالیہ بیان نے سب پردے ہٹا دیے ہیں۔ انہوں نے کھلے لفظوں میں کہا کہ "ہم بجلی کمپنیوں کی نجکاری اس لیے کر رہے ہیں کہ یونین کی طرف سے ہمیں کوئی رکاوٹ نہیں آ رہی، بلکہ ڈسکوز یونین بھی اس کی حامی ہے"۔ یہ جملہ کسی عام سیاسی دعوے یا الزام کا حصہ نہیں، بلکہ ایک ایسا سرکاری اعتراف ہے جو مزدور طبقے کے مستقبل پر موت کا پروانہ ہے۔
سوال یہ ہے کہ جو یونین برسوں سے مزدوروں کی محافظ، ان کی طاقت، اور ان کی واحد آواز بننے کا دعویٰ کرتی رہی، آج نجکاری جیسے مزدور دشمن منصوبے پر خاموش کیوں ہے؟ یہ خاموشی محض مصلحت نہیں بلکہ جرم ہے، اور جرم میں شراکت داری سے بھی بڑھ کر ایک کھلی سازش ہے
ہیڈرو یونین کی قیادت نے عرصہ دراز سے اپنی پالیسیوں کو اس انداز میں ڈھال لیا ہے کہ اقتدار میں بیٹھے افراد خوش رہیں، افسران مطمئن رہیں، اور مزدور صرف نعروں اور کھوکھلے وعدوں پر گزارہ کرتے رہیں۔ نتیجہ یہ نکلا کہ مزدور کی آواز دب گئی، اس کا اعتماد ٹوٹ گیا، اور یونین ایک "مزدور تنظیم" سے زیادہ "اقتدار کے دلالوں کا پلیٹ فارم" بن گئی
نجکاری صرف نوکریوں کا خاتمہ نہیں، یہ مزدور کی عزت، اس کی ریٹائرمنٹ کی امید، اور اس کے بچوں کے مستقبل پر ڈاکہ ہے۔ جب کمپنیاں نجی ہاتھوں میں چلی جائیں گی تو معاہدے، سیفٹی اصول، اور ملازمین کے تحفظ کے ضابطے سب قصۂ پارینہ بن جائیں گے۔ ایسے میں جو قیادت خاموش ہے، یا حمایت کر رہی ہے، وہ دراصل اپنے ہی کارکنوں کے روزگار پر دستخط کر رہی ہے
مزدوروں کو اب یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ خاموش تماشائی بن کر اپنے بچوں کا مستقبل بیچنے والوں کو سہولت دیتے رہیں گے یا اپنی اصل طاقت پہچان کر ان سے حساب لیں گے۔ تاریخ نے ہمیشہ ثابت کیا ہے کہ جب مزدور متحد ہو جائے، تو سب سے بڑی سازش بھی خاک میں مل جاتی ہے
آج ضرورت ہے کہ ہم نجکاری کے خلاف ایک متحد محاذ بنائیں، چاہے اس کے لیے پرانی اور بوسیدہ یونین قیادت کو بدلنا پڑے۔ یہ جنگ صرف تنخواہ کی نہیں، عزت اور بقا کی ہے — اور جو اس میں خاموش ہے، وہ دشمن کے ساتھ کھڑا ہے۔

میاں لقمان اشرف
لیسکو کنسٹرکشن ڈویژن شیخوپورہ
ڈویژنل چیئرمین
WAPDA ایمپلائیز پیغام یونین (رجسٹرڈ) لیسکو

سال کے آخر تک آئیسکو ۔ فیسکو ۔ گیپکو ۔ پرائیویٹائز کرنے اور سیپکو اور حیسکو کو ٹھیکے پر دینے کا تجربہ کرنے کا پروگرام

THE ELECTRIC ENGINEERS HAD BEEN RUNNING THE WHOLE WAPDA DEPARTMENT WITH PROFITS FROM
1958 TO 1995
--------
PLEASE CONSULT THE
RETIRED
3---4--
CHIEF ENGINEERS AND KNOW THAT HOW THEY HAD BEEN RUNNING
THE DEPARTMENT
IN A GOOD ORDER.
---------
THE TECHNICAL DEPARTMENT IS RUN BY THE
PROFESSIONAL
ENGINEERS.
---------
YOUR HONOUR IS MIS-GUIDED BY ANY
NON-ENGINEER.
--------
PLEASE ALSO HAVE A MEETING WITH THE PRESENT
CEOS AND THE CHIEF ENGINEERS AND GET DETAILED
WORK PLAN.
----------
THE IDEA OF
PRIVATISATION IS A
DEVILIDH
CONSPIRACY AGAINST THE
BIG ASSETS OF THE PAKISTANI
NATION.
---------
PLEASE LEARN FROM THE HISTORY ABOUT THE ENTRY OF
THE
EAST INDIA
COMPANY IN THE SUB
CONTINENT.
----------
THERE IS NOTHING WRONG WITH THE
ELECTRIC ENGINEERS OF PAKISTAN.
---------'
THE --
1-MEMBER
POWER
2-THE MEMBER
WATER
3-THE MEMBER
FINANCE
----------
WERE THE PERSONS WHO RUN THE TOTAL WAPDA
SUCCESSFULLY
FROM 1958 TO
1994--1995.
---------
THERE NO NEW PROBLEM.
--------
THE DEPARTMENT IS RUN BY THE
TOTAL STAFF AND NOT BY A
ONE MINISTER.
-----------
IF THE MINISTER FOR
AGRICULTURE DOES NOT KNOW THE
FARMING AND CULTIVATION OF LAND--
IT DOES NOT MEAN THAT WE SHOULD
SELL OUT ALL
AGRICULTURE LAND.
SO PLEASE CONSULT THE
PROFESSIONAL
ENGINEERS
FOR RUNNING THE DEPARTMENT.
---------
WE MAY USE SOME GOOD VITAMINS AND GOOD PROTEIN FOR THE
WEAKNESS OF OUR NERVES.
--DAILY HARD
EXERCISE IS
ALSO A STRONG
HEALTH TONIC.
---------
WE CAN ALSO USE SOME
AFOREDIASIAC AND
SOME AMPHETAMINE TO
GULVANIZE OUR
CENTRAL
NERVOUS
SYSTEME.
------
THE HARD STRONG
MUSCLES ARE
NECESSARY TO
FIGHT THE
BATTLE OF LIFE.

GIVE RESPECT TO ALL WORKERS OF WAPDA.
LIKE&FOLLOW:https://www.facebook.com/share/1Az5mYBvjH/

Address

Near C&W Accomodation Building Food Street Purani Anarkali
Lahore
54000

Opening Hours

Monday 08:00 - 23:00
Tuesday 08:00 - 23:00
Wednesday 08:00 - 23:00
Thursday 08:00 - 23:00
Friday 08:00 - 23:00
Saturday 08:00 - 23:00
Sunday 09:00 - 17:00

Telephone

+923444559832

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when PAK WAPDA UNION News posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share