Ammar Speaks

Ammar Speaks Video Creator | Social-Media Activist | Writer | Blogger

پوماٹو: ایک پودے سے دو فصلیںتصور کریں کہ ایک ہی پودے سے دو فصلیں کاٹ رہے ہیں، پوماٹو بالکل یہی پیش کرتا ہے۔ یہ منفرد پود...
28/06/2025

پوماٹو: ایک پودے سے دو فصلیں
تصور کریں کہ ایک ہی پودے سے دو فصلیں کاٹ رہے ہیں، پوماٹو بالکل یہی پیش کرتا ہے۔ یہ منفرد پودا زمین کے اوپر ٹماٹر اور زمین کے نیچے آلو اگاتا ہے، جس سے یہ ان مالیوں کے لیے جگہ بچانے کا ایک بہترین حل بن جاتا ہے جو اپنی پیداوار کو زیادہ سے زیادہ بڑھانا چاہتے ہیں۔
پوماٹو قدرتی طور پر پیدا ہونے والی ہائبرڈ قسم نہیں ہے بلکہ یہ گرافٹنگ کا نتیجہ ہے، جہاں ٹماٹر کے پودے کو آلو کے پودے کے ساتھ جوڑا جاتا ہے۔ چونکہ یہ دونوں سولانیسی فیملی سے تعلق رکھتے ہیں، اس لیے ان کی بڑھوتری کی ضروریات یکساں ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے وہ ایک ہی جاندار کے طور پر پھل پھول سکتے ہیں۔ اگرچہ یہ پودا کسی نئی قسم کا پھل پیدا نہیں کرتا، لیکن یہ ایک ہی گملے یا باغیچے کی کیاری میں دو اہم فصلیں اگانے کا ایک موثر طریقہ فراہم کرتا ہے۔
مالیوں نے پوماٹو کو شہری جگہوں کے لیے ایک بہترین آپشن پایا ہے، اگرچہ کچھ لوگ بتاتے ہیں کہ دونوں فصلوں کا ذائقہ اور پیداوار مختلف ہو سکتی ہے، کیونکہ پودا اپنی توانائی آلو اور ٹماٹر دونوں کو اگانے میں تقسیم کرتا ہے۔ اس کے باوجود، یہ پائیدار باغبانی میں ایک دل چسپ جدت ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ پودوں کی سائنس کس طرح خوراک کی پیداوار کو نئی شکل دے سکتی ہے۔

ایک خبر کے مطابق پی آئی اے کو خریدنے کی دوڑ میں ایک سکول سسٹم بھی شامل ہے۔ ایک تو سکول سسٹم کے پاس اتنی اضافی رقم کا ہون...
25/06/2025

ایک خبر کے مطابق پی آئی اے کو خریدنے کی دوڑ میں ایک سکول سسٹم بھی شامل ہے۔
ایک تو سکول سسٹم کے پاس اتنی اضافی رقم کا ہونا باعث حیرت ہے۔ پھر تعلیمی ادارہ چلانے والوں میں ائیر ٹرانسپورٹ کمپنی چلانے کی صلاحیت کا ہونا مزید حیران کن۔
اس سے یاد آیا کہ ہمارے ہاں جن پرائیویٹ سکولوں کے پاس اپنی ٹرانسپورٹ ہے وہ ٹیوشن فیس سے اتنا نہیں کماتے جتنا بسوں سے کماتے ہیں۔ یعنی بنیادی طور پر وہ ٹرانسپورٹر ہیں اور تعلیم دینا ان کی ایک ضمنی سہولت ہے۔
چھوٹے سکولوں کا ذکر تو جملہ معترضہ کے طور پر ہوا تھا، اصل موضوع بڑے سکول سسٹم ہیں۔ ان سکولوں میں بے تحاشا فیسیں لی جاتی ہیں اور بدلے میں بچوں کو تعلیم کم، تربیت زیادہ دی جاتی ہے۔ تربیت اس بات کی کہ وہ باقی معاشرے سے اپنے کو الگ اور اوپر کیسے رکھیں۔ ان میں پڑھنے والے بچے اگر کوئی عملی صلاحیت حاصل کرتے ہیں تو وہ ہے درست لہجے میں انگریزی بولنا۔ باقی میتھس، سائنس، تاریخ، جعرافیہ، مذہب، کسی بھی زبان کی تحریری صلاحیت وغیرہ پر زیادہ توجہ نہیں دی جاتی۔
یہ بچے اس تاثر کے ساتھ بڑے ہوتے ہیں کہ ان کا تعلق اپر کلاس سے ہے، اور اپر کلاس والوں کو محنت مشقت کی نہ تو ضرورت ہے اور نہ یہ کوئی اچھا کام ہے۔ یہ لوگ مقابلے کے امتحان، فوجی سروس، ڈاکٹر، انجنیئر، یا کسی سرکاری ملازمت کی کڑی مشقتوں میں پڑنے کے لیے نہ تو ذہنی طور پر تیار ہوتے ہیں اور نہ عموماً اس کے لیے درکار صلاحیت رکھتے ہیں۔ چھوٹے موٹے پروفیشن جیسے نرسنگ، پیرامیڈکس، کمپیوٹر اوپریٹر، ٹیکنیشنز جیسے کام کرنا تو ان کے لیے ناقابل تصور ہے۔ ان کا خاندانی کاروبار ہو تو اپنا کاروبار چلاتے ہیں اور نہیں تو کسی نہ کسی طرح یورپ امریکہ نکل جاتے ہیں۔ وہاں کام کرنے میں بے عزتی کا خطرہ جو نہیں ہوتا۔
ان میں سے جو پاکستان میں رہ جاتے ہیں وہ سیاست کرتے ہیں۔ ہماری بیشتر نئی سیاسی قیادت انہی لوگوں پر مشتمل ہے۔
پاکستانی مڈل کلاسئیے قرض لے لے کر بچوں کو ان سکولوں میں بھیجتے ہیں تاکہ ان کا سوشل سٹیٹس بڑھے۔

🌿 تخم ملنگا اور گوند کتیرا کی ریسیپی✨ اجزاء:تخم ملنگا: 1 کھانے کا چمچگوند کتیرا: 1 چائے کا چمچ (بھگوئی ہوئی حالت میں 1-2...
24/06/2025

🌿 تخم ملنگا اور گوند کتیرا کی ریسیپی

✨ اجزاء:

تخم ملنگا: 1 کھانے کا چمچ

گوند کتیرا: 1 چائے کا چمچ (بھگوئی ہوئی حالت میں 1-2 کھانے کے چمچ)

دودھ یا پانی: 1 گلاس (چاہیں تو فروٹ جوس بھی استعمال کر سکتے ہیں)

شہد یا شکر: حسب ذائقہ

گلاب کا عرق (اختیاری): 1 چائے کا چمچ

برف: حسب ضرورت

🥣 طریقہ تیاری:

Step 1: تخم ملنگا تیار کریں

1 کھانے کا چمچ تخم ملنگا کو ایک گلاس پانی میں 20–30 منٹ کے لیے بھگو دیں۔

بیج جیل جیسا ہو جائے گا (بالکل جیسے تخم چیا)۔

Step 2: گوند کتیرا تیار کریں

رات بھر یا کم از کم 6 گھنٹے پہلے 1 چائے کا چمچ گوند کتیرا کو پانی میں بھگو دیں۔

یہ مکمل طور پر پھول کر جیل جیسا نرم مادہ بن جائے گا۔ اچھی طرح دھو لیں تاکہ مٹی یا گندگی نہ ہو۔

Step 3: مکس کریں

ایک گلاس میں دودھ، پانی یا جوس ڈالیں۔

اس میں پھولا ہوا تخم ملنگا اور گوند کتیرا شامل کریں۔

شہد، گلاب کا عرق، اور برف ڈال کر اچھی طرح مکس کریں۔

فوراً استعمال کریں۔

✅ فوائد

🌱 تخم ملنگا کے فوائد:

1. جسم کو ٹھنڈا کرتا ہے: گرمی کے موسم میں جسم کا درجہ حرارت کم کرتا ہے۔

2. ہاضمہ بہتر کرتا ہے: معدے کی تیزابیت، قبض اور گیس سے نجات دیتا ہے۔

3. وزن کم کرنے میں مددگار: پیٹ بھرنے کا احساس دیتا ہے، جس سے زیادہ کھانے سے بچاؤ ہوتا ہے۔

4. ذیابیطس کنٹرول: خون میں شوگر کی سطح کو اعتدال میں رکھتا ہے۔

5. اینٹی آکسیڈنٹ خواص: جلد اور جسم کی اندرونی صفائی کرتا ہے۔

💎 گوند کتیرا کے فوائد:

1. گرمی کا توڑ: جسم کو اندر سے ٹھنڈک پہنچاتا ہے، ہیٹ اسٹروک سے بچاتا ہے۔

2. کمزوری اور تھکن کا علاج: جسمانی طاقت بحال کرتا ہے، خاص طور پر گرمیوں میں۔

3. موٹاپے کا علاج: میٹابولزم بہتر کر کے وزن کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔

4. جلد اور بالوں کے لیے مفید: قدرتی کولیجن پیدا کرنے میں مدد دیتا ہے۔

رپورٹس کے مطابق امریکہ کے سب سے خطرناک جنگی طیارے کو "بی ٹو سپرٹ" 𝑩-2 𝑺𝒑𝒊𝒓𝒊𝒕 𝑩𝒐𝒎𝒃𝒆𝒓 کہا جاتا ہے۔اس میں B کا مطلب بمبار ا...
23/06/2025

رپورٹس کے مطابق امریکہ کے سب سے خطرناک جنگی طیارے کو "بی ٹو سپرٹ" 𝑩-2 𝑺𝒑𝒊𝒓𝒊𝒕 𝑩𝒐𝒎𝒃𝒆𝒓 کہا جاتا ہے۔
اس میں B کا مطلب بمبار اور 2 کا مطلب دوسرا ہے۔ اس طیارے کی سب سے خطرناک اور اہم بات یہ ہے کہ یہ ایٹمی ہتھیار لے جانے اور چلانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

کمپنی کے مطابق یہ جہاز ری فیول کیے بغیر سات ہزار میل (11 ہزار کلومیٹر) کا سفر طے کر سکتا ہے جبکہ دورانِ پرواز ایک مرتبہ ری فیولنگ کے ساتھ 11 ہزار 500 میل یا 18 ہزار 500 کلومیٹر تک پرواز کر سکتا ہے۔

ایک طرف اس کی قیمت بہت ذیادہ ہے جو مختلف کونفیکگریشن کے ساتھ 2 بلین ڈالر سے 4.7 بلین ڈالرز ہے۔ دوسری جانب فی گھنٹہ اس کا خرچ 135000 ڈالر ہے جبکہ اس کا ماہانہ مینٹیننس خرچ 3.4 ملین ڈالرز ہیں۔ پاکستانی کرنسی میں خود حساب لگالیں کیونکہ میں نماز کے لیے جلدہی میں ہوں۔

یہ ریڈار میں نہیں آتا، جس کے نیچے وضاحت کی گئی ہے کہ ایسا کیوں؟

یہ امریکی کمپنی 𝑵𝒐𝒓𝒕𝒉𝒐𝒑 𝑮𝒓𝒖𝒎𝒎𝒂𝒎 نے تیار کیا ہے۔ اس طیارے کے اہم فیچرز یہ ہیں۔

▪️ لمبائی 69 فٹ
▪️اونچائی 17 فٹ
▪️ ایک ونگ سے دوسرے ونگ تک چوڑائی 172 فٹ
▪️ ٹیک آف وزن 152636 کلوگرام
▪️سٹیلتھ ٹیکنالوجی (𝑺𝒕𝒆𝒂𝒍𝒕𝒉 𝑻𝒆𝒄𝒉𝒏𝒐𝒍𝒐𝒈𝒚)

سٹیلتھ ٹیکنالوجی (𝑺𝒕𝒆𝒂𝒍𝒕𝒉 𝑻𝒆𝒄𝒉𝒏𝒐𝒍𝒐𝒈𝒚) سے کیا مراد ہے؟
اس ٹیکنالوجی کو 𝑳𝒐𝒘 𝑶𝒃𝒔𝒆𝒓𝒗𝒂𝒃𝒍𝒆 𝑻𝒆𝒄𝒉𝒏𝒐𝒍𝒐𝒈𝒚 بھی کہا جاتا ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ یہ 𝑽𝒊𝒔𝒊𝒃𝒊𝒍𝒊𝒕𝒚 کو کم ترین سطح پر لاتی ہے۔ اس مقصد کے لیے اس میں ایسے مواد کا استعمال کیا جاتا ہے جو ریڈار ویوز کو جذب کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ یہ ٹیکنالوجی کئی اور جنگی جہازوں جیسے ایف 117 نائٹ ہاک، ایف 22 ریپٹور ایف 35 لائٹنگ ll میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

ان طیاروں کی خاص بات یہ ہے کہ یہ طیارے امریکہ نے کسی بھی ملک کو آج تک فروخت نہیں کئے ہیں۔ یہاں تک کہ امریکہ اپنے اتحادیوں اور سرائیل کو بھی نہیں دیے ہیں۔ شائد فی الحال یہ طیارے 𝑵𝒐𝒕 𝑭𝒐𝒓 𝑺𝒂𝒍𝒆 ہیں، جیسے یہ امریکہ نے صرف اپنے لیے بنائے ہیں۔

چونکہ یہ امریکہ کے علاوہ کسی اور ملک کے پاس نہیں ہے لہذا ابھی تک کسی بھی دوسرے ملک کے پائلٹوں نے ان طیاروں کو استعمال نہیں کی ہے اور نہ کبھی استعمال کریں گے۔ یہ طیارے امریکہ کے مختلف ائیر بیسویں پر پہنچ چکے ہیں۔

اٹلی میں روٹی پاکستان سے بھی سستی ہے یہ اٹالین روٹی 🍞 ہیں ایک پیس 250 گرام کا ہے جو 0.49 سینٹ کا ملتا ہے جو پاکستانی 150...
22/06/2025

اٹلی میں روٹی پاکستان سے بھی سستی ہے
یہ اٹالین روٹی 🍞 ہیں ایک پیس 250 گرام کا ہے جو 0.49 سینٹ کا ملتا ہے جو پاکستانی 150 روپے بنتے ہیں
یاد رکھیں اٹلی میں مزدور ایک گھنٹے میں تقریبا 9 یورو کما ہے جو پاکستانی 2700 روپے بنتے ہیں

جاپانیوں کی ایمانداری اور دیانتداری کا اندازہ آپ اس بات سے کرسکتے ہیں کہ گزشتہ ایک سال کے دوران صرف ٹوکیو شہر کے لوگوں ن...
22/06/2025

جاپانیوں کی ایمانداری اور دیانتداری کا اندازہ آپ اس بات سے کرسکتے ہیں کہ گزشتہ ایک سال کے دوران صرف ٹوکیو شہر کے لوگوں نے لاوارث ملنے والے 3.7 ارب ین ¥ (تقریباً سوا تین ارب پاکستانی روپے) پولیس کے حوالے کئے۔ یعنی آپ کہہ سکتے ہیں کہ جس کو جہاں بھی رقم لاوارث ملی تو اس نے اپنی جیب میں ڈالنے کی بجائے اسے پولیس کے حوالے کیا تاکہ اسے اس کے حقدار تک پہنچایا جاسکے۔ ٹوکیو میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ اس رقم میں سے تقریباً 3 چوتھائی مالکان کو تلاش کرکے ان تک پہنچادی گئی-

جاپانیوں میں عام لین دین کے لئے نقد رقم استعمال کرنے کا رجحان بہت زیادہ ہے۔ سال 2015ءکے اعدادوشمار کے مطابق تقریباً 103 کھرب ین ¥ کیش زیر گردش تھا، جو کہ جاپان کے سالانہ آﺅٹ پٹ کا تقریباً 19 فیصد ہے۔ یہ شرح دنیا کے 18 ترقی یافتہ ترین ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔ لاکھوں کروڑوں کے لین دین کے لئے بھی لوگ کیش ساتھ اٹھائے پھرتے ہیں، اور انہیں کوئی خوف نہیں ہوتا کہ کوئی ان سے یہ رقم چھین لے گا۔ اگر بدقسمتی سے کسی کی رقم کہیں کھو بھی جائے تو جلد ہی کوئی شہری اسے پولیس تک پہنچا دیتا ہے۔
منقول

صیہونی ریاست اسرائیل کے بعد دنیا کے کس ملک میں سب سے زیادہ یہودی آباد ہیں؟دنیا میں یہودیوں کی آبادی گزشتہ ایک سال کے د...
22/06/2025

صیہونی ریاست اسرائیل کے بعد دنیا کے کس ملک میں سب سے زیادہ یہودی آباد ہیں؟

دنیا میں یہودیوں کی آبادی گزشتہ ایک سال کے دوران ایک لاکھ اضافے سے ایک کروڑ 58 لاکھ ہوگئی ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے ہیبریو یونیورسٹی یروشلم کے پروفیسر کی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا میں یہودیوں کی سب سے بڑی تعداد یعنی 73 لاکھ یہودی اسرائیل میں آباد ہیں، اسرائیل میں مقیم یہودیوں کی تعداد میں گزشتہ ایک سال کے دوران ایک لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔

میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے بعد یہودیوں کے سب سے بڑی تعداد امریکا میں آباد ہے، امریکا میں رہنے والے یہودیوں کے تعداد اسرائیل کے مقابلے میں 10 لاکھ کم یعنی 63 لاکھ ہے۔

رپورٹ کے مطابق فرانس میں 4 لاکھ 38 ہزار 500 جبکہ کینیڈا میں 4 لاکھ یہودی آبادی ہیں۔

اسرائیل، امریکا، فرانس اور کینیڈا کے بعد سب سے زیادہ 3 لاکھ 13 ہزار یہودی برطانیہ میں آباد ہیں۔

ارجنٹینا میں ایک لاکھ 70 ہزار ، جرمنی میں ایک لاکھ 25 ہزار جبکہ روس میں ایک لاکھ 23 ہزار یہودی آباد ہیں۔

آسٹریلیا میں ایک لاکھ 17 ہزار، برازیل میں 90 ہزار 300 اور جنوبی افریقا میں 49 ہزار 500 یہودی آباد ہیں۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق ہنگری میں 45 ہزار، میکسیکو میں 41 ہزار اور نیدرلینڈ میں 35 ہزار، بھارت میں 4704، ایران میں 9310 یہودی آباد ہیں، یہ اعداد و شمار ستمبر 2024 کے اختتام تک کے ہیں۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق تحقیق میں ان افراد کو گنا گیا ہے جو مختلف ممالک کے شہری ہیں اور خود اپنی شناخت یہودی کے طور پر کرتے ہیں یا پھر ان کے والدین میں سے کم از کم کوئی ایک یہودی ہے اور وہ خود کسی دوسرے مذہب پر عمل پیرا نہیں ہیں

سور کیوں پیدا کیا گیاہر مسلمان کے لئے یہ پڑھنا بہت ضروری ہےیورپ سمیت تقریبا تمام امریکی ممالک میں گوشت کے لئے بنیادی انت...
22/06/2025

سور کیوں پیدا کیا گیا
ہر مسلمان کے لئے یہ پڑھنا بہت ضروری ہے

یورپ سمیت تقریبا تمام امریکی ممالک میں گوشت کے لئے بنیادی انتخاب سور ہے۔ اس جانور کو پالنے کے لئے ان ممالک میں بہت سے فارم ہیں۔ صرف فرانس میں ، پگ فارمز کا حصہ 42،000 سے زیادہ ہے۔
کسی بھی جانور کے مقابلے میں سور میں زیادہ مقدار میں FAT ہوتی ہے۔ لیکن یورپی و امریکی اس مہلک چربی سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس چربی کو ٹھکانے لگانا ان ممالک کے محکمہ خوراک کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ اس چربی کو ختم کرنا محکمہ خوراک کا بہت بڑا سردرد تھا۔
اسے ختم کرنے کے لیئے باضابطہ طور پر اسے جلایا گیا، لگ بھگ 60 سال بعد انہوں نے پھر اس کے استعمال کے بارے میں سوچا تاکہ پیسے بھی کمائے جا سکیں۔ صابن بنانے میں اس کا تجربہ کامیاب رہا۔
شروع میں سور کی چربی سے بنی مصنوعات پر contents کی تفصیل میں pig fat واضح طور پر لیبل پر درج کیا جاتا تھا۔
چونکہ ان کی مصنوعات کے بڑے خرہدار مسلمان ممالک ہیں اور ان ممالک کی طرف سے ان مصنوعات پر پابندی عائد کر دی گئی، جس سے ان کو تجارتی خسارہ ہوا۔ 1857 میں اس وقت رائفل کی یورپ میں بنی گولیوں کو برصغیر میں سمندر کے راستے پہنچایا گیا۔ سمندر کی نمی کی وجہ سے اس میں موجود گن پاؤڈر خراب ہوگیا اور گولیاں ضایع ہو گئیں۔
اس کے بعد وہ سور کی چربی کی پرت گولیاں پر لگانے لگے۔ گولیوں کو استعمال کرنے سے پہلے دانتوں سے اس چربی کی پرت کو نوچنا پڑتا تھا۔ جب یہ بات پھیل گئی کہ ان گولیوں میں سور کی چربی کا استعمال ہوا ہے تو فوجیوں نے جن میں زیادہ تر مسلمان اور کچھ سبزی خور ہندو تھے نے لڑنے سے انکار کردیا ، جو آخر کار خانہ جنگی کا باعث بنا۔ یورپی باشندوں نے ان *حقائق کو پہچان لیا اور PIG FAT لکھنے کے بجائےانہوں نے FIM لکھنا شروع کر دیا
P
1970کے بعد سے یورپ میں رہنے والے تمام لوگ حقیقت کو جانتے ہیں کہ جب ان کمپنیوں سے مسلمان ممالک نے پوچھا کہ یہ کیا ان اشیا کی تیاری میں جانوروں کی چربی استعمال کی گئی ھے اور اگر ھے تو کون سی ہے...؟تو انہیں بتایا گیا کہ ان میں گائے اور بھیڑ کی چربی ہے۔ یہاں پھر ایک اور سوال اٹھایا گیا ، کہ اگر یہ گائے یا بھیڑ کی چربی ہے تو پھر بھی یہ مسلمانوں کے لئے حرام ہے، کیونکہ ان جانوروں کو اسلامی حلال طریقے سے ذبح نہیں کیا گیا تھا۔
اس طرح ان پر دوبارہ پابندی عائد کردی گئی۔ اب ان کثیر القومی کمپنیوں کو ایک بار پھر کا نقصان کاسامنا کرنا پڑا۔۔۔!
آخر کار انہوں نے کوڈڈ زبان استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ، تاکہ صرف ان کے اپنےمحکمہ فوڈ کی ایڈمنسٹریشن کو ہی پتہ چل سکے کہ وہ کیااستعمال کر رہے ہیں اور عام آدمی اندھیرے میں ہی رہے۔ اس طرح انہوں نے ای کوڈز کا آغاز کیا۔ یوں اجکل یہ E-INGREDIENTS کی شکل میں کثیر القومی کمپنیوں کی مصنوعات پر لیبل کے اوپر لکھی جاتی ہیں،

ان مصنوعات میں
دانتوں کی پیسٹ، ببل گم، چاکلیٹ، ہر قسم کی سوئٹس ، بسکٹ،کارن فلاکس،ٹافیاں
کینڈیڈ فوڈز ملٹی وٹامنز اور بہت سی ادویات شامل ہیں چونکہ یہ سارا سامان تمام مسلمان ممالک میں اندھا دھند استعمال کیا جارہا ہے۔
سور کے اجزاء کے استعمال سے ہمارے معاشرے میں بے شرمی، بے رحمی اور جنسی استحصال کے رحجان میں بے پناہ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ھے۔
لہذا تمام مسلمانوں اور سور کے گوشت سے اجتناب کرنے والوں سے درخواست ھے کہ وہ روزانہ استعمال ہونے والے ITEMS کی خریداری کرتے وقت ان کے content کی فہرست کو لازمی چیک کرلیا کریں اور ای کوڈز کی مندرجہ ذیل فہرست کے ساتھ ملائیں۔ اگر نیچے دیئے گئے اجزاء میں سے کوئی بھی پایا جاتا ہو تو پھر اس سے یقینی طور پر بچیں،کیونکہ اس میں سور کی چربی کسی نہ کسی حالت میں شامل ہے۔
E100 ، E110 ، E120 ، E140 ، E141 ، E153 ، E210 ، E213 ، E214 ، E216 ، E234 ، E252 ، E270 ، E280 ، E325 ، E326 ، E 327 ، E334 ، E335 ، E336 ، E337 ، E422 ، E41 ، E431 ، E432 ، E433 ، E434 ، E435 ، E436 ، E440 ، E470 ، E471 ، E472 ، E473 ، E474 ، E475 ، E476 ، E477 ، E478 ، E481 ، E482 ، E483 ، E491 ، E492 ، E493 ، E494 ، E549 ، E542 E572 ، E621 ، E631 ، E635 ، E905

👈براہ کرم اس وقت تک شیئر کرتے رہیں جب تک کہ وہ بلائنس آف مسملز ورلڈ وائڈ پر نہ آجائیں

یاد رھے کہ شیئرنگ صدقة جاريه میں گردانی جا سکتی ھے
🙏🙏

صحرائے لوط — زمین کی گرمی، خاموشی اور قدرت کا شاہکاریہ منظر ایران کے جنوب مشرق میں واقع صحرائے لوط کا ہے، جو دنیا کے گرم...
22/06/2025

صحرائے لوط — زمین کی گرمی، خاموشی اور قدرت کا شاہکار

یہ منظر ایران کے جنوب مشرق میں واقع صحرائے لوط کا ہے، جو دنیا کے گرم ترین اور خشک ترین علاقوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس صحرا کے وسط میں موجود ایک گہری اور وسیع دراڑ، جو دراصل ایک وادی ہے، ایرانی فوٹوگرافر مرتضیٰ صالحی کی آنکھ سے دیکھی گئی۔ انہوں نے CNN عربی کو بتایا کہ یہ دراڑ قدرت کا وہ شاندار مظہر ہے جو زمین کی ہیبت، طاقت اور خوبصورتی کو بیک وقت ظاہر کرتی ہے۔

صحرائے لوط کہاں واقع ہے؟

صحرائے لوط ایران کے جنوب مشرق میں واقع ہے اور یہ کرمان، سیستان و بلوچستان اور خراسان کے درمیان تقریباً 50 ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ ایران کے سب سے بڑے ریگستانوں میں سے ایک ہے۔

زمین کا سب سے گرم مقام

ناسا اور دیگر سائنسی اداروں کی تحقیقات کے مطابق صحرائے لوط کو زمین کی سب سے گرم جگہ قرار دیا گیا ہے۔
2005 میں یہاں سطح زمین کا درجہ حرارت 70.7 ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا — جو نہ صرف انسانی جسم بلکہ جانوروں اور پودوں کے لیے بھی مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔

قدرتی عجائبات

یہ علاقہ اپنی حیرت انگیز ارضیاتی بناوٹ کے لیے مشہور ہے۔ یہاں "کلوت" کہلانے والے سینکڑوں ریتیلے ٹیلے اور پتھریلے تودے پائے جاتے ہیں جو صدیوں کی ہواؤں اور زمینی حرکات سے وجود میں آئے۔
تصویر میں نظر آنے والی گہری وادی بھی ایسی ہی ایک قدرتی تخلیق ہے، جو صحرا کے بیچ ایک زخمی دھرتی کی مانند دکھائی دیتی ہے۔

سائنسی تحقیق اور عالمی اہمیت

یونیسکو نے 2016 میں صحرائے لوط کو عالمی قدرتی ورثہ قرار دیا۔
یہاں سائنسدان موسمیاتی تبدیلیوں، زمینی ساخت، اور حتیٰ کہ مریخ جیسے ماحول پر تحقیق کرتے ہیں۔
یہ علاقہ ارضیات، فلکیاتی مشاہدات، اور ماحولیاتی تجربات کے لیے ایک قدرتی لیبارٹری کی حیثیت رکھتا ہے۔

آئرن ڈوم اسرائیل کا ایک جدید راکٹ شکن نظام ہے جو مختصر فاصلے تک آنے والے راکٹوں، توپ کے گولوں اور مارٹر شیلز کو ہوا میں ...
22/06/2025

آئرن ڈوم اسرائیل کا ایک جدید راکٹ شکن نظام ہے جو مختصر فاصلے تک آنے والے راکٹوں، توپ کے گولوں اور مارٹر شیلز کو ہوا میں نشانہ بنا کر تباہ کرتا ہے۔ اس کا آغاز 2005 میں ہوا اور عملی طور پر 2011 سے استعمال ہو رہا ہے۔ یہ نظام Rafael اور Israel Aerospace Industries نے تیار کیا ہے اور اس میں رادار، کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم اور Tamir میزائل شامل ہوتے ہیں۔ ہر میزائل کی لمبائی 3 میٹر، وزن 90 کلوگرام اور قطر 160 ملی میٹر ہوتا ہے۔ آئرن ڈوم دن، رات اور ہر موسم میں کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کی کامیابی کی شرح 90 فیصد تک دیکھی گئی ہے، خاص طور پر 2014 کی غزہ جنگ کے دوران۔ اگرچہ یہ نظام مہنگا ہے، لیکن شہری علاقوں کو بچانے میں انتہائی مؤثر ثابت ہوا ہے اور اب اسے امریکا اور آذربائیجان جیسے ممالک بھی استعمال کر رہے ہیں۔

*ٹیکساس کورل سانپ* (*Micrurus tener*) ایک *انتہائی زہریلا* لیکن *شرمیلا* سانپ ہے، جو زیادہ تر *ٹیکساس، لوزیانا* اور *میک...
21/06/2025

*ٹیکساس کورل سانپ* (*Micrurus tener*) ایک *انتہائی زہریلا* لیکن *شرمیلا* سانپ ہے، جو زیادہ تر *ٹیکساس، لوزیانا* اور *میکسیکو* کے کچھ شمال مشرقی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔

*اہم معلومات:*

- *رنگت:* سرخ، پیلے اور سیاہ رنگ کی چمکدار پٹیاں۔ (یاد رکھیں: *"Red touch yellow, kill a fellow"* — یعنی اگر سرخ پیلے سے ملا ہو تو سانپ زہریلا ہے۔)
- *لمبائی:* عام طور پر 2 سے 3 فٹ۔
- *زہر:* نیوروٹاکسن پر مشتمل، جو اعصابی نظام کو متاثر کرتا ہے۔ اگرچہ کاٹنا خطرناک ہو سکتا ہے، لیکن یہ بہت کم ہوتا ہے کیونکہ یہ سانپ عام طور پر انسانوں سے دور بھاگتا ہے۔
- *رویہ:* رات کو نکلتا ہے، شرمیلا ہوتا ہے، حملہ آور نہیں۔ اکثر چھپنے کو ترجیح دیتا ہے۔
- *رہائش:* جنگلات، جھاڑیوں، یا پتھروں کے نیچے۔ کبھی کبھار رہائشی علاقوں میں بھی دکھائی دیتا ہے۔
- *خوراک:* چھوٹے سانپ، چھپکلیاں، اور کبھی کبھار مینڈک وغیرہ کھاتا ہے۔

*خبردار:* یہ سانپ خوبصورت ضرور ہے، لیکن *اسے چھونا یا چھیڑنا خطرناک ہو سکتا ہے*۔ اسے صرف دور سے دیکھنا ہی بہتر ہے۔

عبرت کے لیے یہ داستان بھی پڑھ لیں چنگیز خان بخارا پر قبضہ نہ کر سکا، تو اس نے ایک خط لکھا کہ جو کوئی ہمارے ساتھ ہوگا وہ ...
20/06/2025

عبرت کے لیے یہ داستان بھی پڑھ لیں
چنگیز خان بخارا پر قبضہ نہ کر سکا، تو اس نے ایک خط لکھا کہ جو کوئی ہمارے ساتھ ہوگا وہ محفوظ رہے گا!

بخارا کے لوگ دو گروہوں میں تقسیم ہو گئے، ایک گروہ نے مزاحمت کی جبکہ دوسرا گروہ اس کے ساتھ ہو گیا۔

چنگیز خان نے انہیں لکھا: اپنے ہم وطنوں کے خلاف لڑو اور جو کچھ بھی مالِ غنیمت حاصل کرو وہ تمہارا ہوگا، اور میں تمہیں شہر کی حکومت دوں گا۔

انہوں نے قبول کر لیا، اور ان دو مسلم گروہوں کے درمیان جنگ بھڑک اٹھی، بالآخر چنگیز خان کے مزدور گروہ نے فتح پائی۔

لیکن سب سے بڑی شکست یہ تھی کہ اس نے فاتح گروہ کو ہتھیار ڈالنے اور سر قلم کرنے کا حکم دیا!

چنگیز نے کہا: اگر یہ وفادار ہوتے، تو ہمارے جیسے اجنبیوں کی خاطر اپنے بھائیوں سے غداری نہ کرتے!

یہ خودفروشوں کا انجام ہے۔

— ابن اثیر، الکامل فی التاریخ

Address

Lahore

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ammar Speaks posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Ammar Speaks:

Share