28/09/2025
جب مرد تسکین کے لیے بیوی کے قریب جاتا ہے اور بیوی کے چہرے پر کراہت یا بے زاری کے تاثرات دیکھتا ہے، تو جسمانی قربت کے تمام فطری جذبات فوراً سرد پڑ جاتے ہیں 🥶۔
ازدواجی تعلقات کا تقاضا خالص جذباتی اور جسمانی ہم آہنگی ہے، مگر جب یہ فطری بہاؤ رُک کر ایک "کاروبار" 💰 بن جائے، جہاں ہر
قربت ایک بھیک یا مہربانی محسوس ہو، تو تباہی یقینی ہے 💥۔
جب بیوی اپنی ازدواجی ذمہ داری کو ایک "احسان" کے طور پر پیش کرتی ہے، تو شوہر سکون کی بجائے شدید نفسیاتی ذلت اور دباؤ محسوس کرتا ہے 😔۔ احسان کا بوجھ تلے جذبات کچل جاتے
ہیں اور قربت ایک "قیمت چکانے" جیسا محسوس ہونے لگتی ہے۔
یہ بار بار کی ذلت مرد کے دماغ میں جنسی بے رغبتی (Rejection) کی ایک گہری گرہ ڈال دیتی ہے 🧠🔒۔ جب وہ تسکین کے حصول کے لیے قریب جاتا ہے اور جواب میں بیوی کے چہرے پر کراہت یا بے زاری کے تاثرات دیکھتا ہے، تو جسمانی قربت کے تمام فطری جذبات فوراً سرد پڑ جاتے ہیں 🥶۔ یہ نفسیاتی رکاوٹ اتنی گہری ہو سکتی ہے کہ بہترین جنسی دوا بھی اس کے
لیے عام پیناڈول بن جاتی ہے 💊❌۔
یہ مسئلہ تب اور گھمبیر ہو جاتا ہے جب عورت اس عمل کو طاقت اور کنٹرول کا ذریعہ بنا دے۔ تعلق "محبت" کی بجائے ایک "یک طرفہ ٹریفک" 🚦 بن جاتا ہے، جہاں شوہر کو ہر تعلق سے قبل
پیکیج" کی طرح نئی شرائط ماننی پڑتی ہیں 😫۔ آئی ایم ایف"
"Impotent for wives are not impotent for Lovers."
یہ تلخ سچائی ظاہر کرتی ہے کہ یہ مسئلہ جسمانی بیماری کا نہیں بلکہ شدید نفسیاتی بندش کا ہے۔ باہر کے تعلق میں کوئی احسان نہیں جتلایا جاتا، صرف خواہش اور رضامندی کا ماحول ہوتا ہے۔
یہ نفرت اور دباؤ بالآخر رشتے کو کھوکھلا کر دیتا ہے۔ حقیقی علاج صرف دو طرفہ مودت، احترام، اور احساسِ برابر کی فضا میں پنہاں ہے ✨، جہاں کوئی کسی پر احسان نہ جتائے بلکہ محبت کو ایک مشترکہ ضرورت سمجھا جائے 🤲۔
رشتے کو بچانے کے لیے، احسان کے بوجھ کو اتار کر خالص محبت کا چراغ روشن کرنا ضروری ہے ❤️🔥۔