05/07/2025
مرثیہ داغ القمہ
سکندر سہراب میو
بند 27
لرزہ ہے ورثہ دار نبوت کے وار سے بھاگے گا کون ناز رسالت کے وار سے
زندہ بچے کا کون امامت کے وار سے
محشر اٹھے گا تیغ مشیت کے وار سے
لائے گا کون حملہ شیر عرب تاب کوئی کائنات میں بھی کہاں اس غضب کی تاب
بند:،28
کچھ اج ذوالفقار کے جوہر نہیں نہیں
غیض و غضب میں ثانی حیدر نہیں نہیں
برق اجل بنے ترا اکبر نہیں نہیں الٹے صفیں دلاری شبر نہیں نہیں شبیر نام دین ہے اس لالا فارم کا صدقہ یہ مانگتی ہے رداوخیام کا
بند:29
بے شیرکا گلا جو سپر ہو تو یہ بچے
سلطان دیں کا خون جگر ہو تو یہ بچے
قربان جو علی کا پسر ہو تو یہ بچے
بیمار پا بہ جو لاں اگر ہو تو یہ بچے
گھیرے میں ظلمتوں کے یہ صبح مبین ہے
خطرے میں آ ج میرے محمد کا دین ہے
بند:30
وقت نزع ہے دین پہ احسان کیجئے
اس جاں بلب کی زیست کا سامان کیجیے
اس مختصر سی فوج کو قربان کیجئے
اور حق کے سر بلندی کا اعلان کیجیے
سردے کے اب دفیعہ اہل ستم کرو اپنے لہو سے آ ج شریعت رقم کرو
بند:31
اعلان سر بلندی حق کیجیے مگر
کچھ اس طرح کہ ہو سر اطہر نہ دوش پر
کانٹےزباں پہ پیاس سے اور لب ہوں خشک تر
پیاسوں کے اب خیام بھی رکھئیے نہر پر
ہے حجت حق حق کی یوں تائید کیجیے
نیزے پہ چڑھ کے خطبہ توحید دیجئے
بند:32
چآہو عدو پہ قہرجو رب جلیل کا دہرائیں آ ج واقعہ اصحاب فیل کا
کردار علقمہ کودیں درئےنیل کا
جو مانگنا ہے مانگ لے دلبر خلیل کا
پیغمبر خودی تو خدا ہے ثبات کا مختار کر دیا ہے تجھے کائنات کا
مرثیہ:داغ القمہ
سکندر سہراب میو