09/09/2025
✨تدبر اور تذکر✨
اللّٰہ تعالیٰ نے سورۃ ص (پارہ نمبر 23) میں قرآنِ مجید کے بارے میں دو نہایت اہم باتیں بیان فرمائی ہیں:
1️⃣ تدبر
2️⃣ تذکر
---
🔹 تدبر
تدبر کا مطلب ہے:
قرآن کی آیات میں گہرائی کے ساتھ غور و فکر کرنا، ان کے معانی اور مقاصد کو سمجھنے کی کوشش کرنا، اور انہیں دیگر قرآنی آیات اور احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں سمجھنا۔
قرآن نے فرمایا:
أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ (النساء: 82)
“کیا یہ لوگ قرآن میں تدبر نہیں کرتے؟”
تدبر کا دائرہ وسیع ہے:
ایمان کے پہلو سے
اخلاق کے پہلو سے
ہدایت اور نصیحت کے پہلو سے
اور فقہی احکام کے پہلو سے بھی
یعنی ہر مسلمان اپنی سمجھ کے مطابق تدبر کرے، اور گہرائی میں فقہی استنباط کرنا اہلِ علم اور فقہاء کرام کا کام ہے۔
---
🔹 تذکر
تذکر کا مطلب ہے:
قرآن کی آیات سے نصیحت حاصل کرنا، اپنے دل کو جھنجھوڑنا اور ہدایت کو اپنے عمل میں لانا۔
قرآن نے فرمایا:
وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ (القمر: 17)
“اور یقیناً ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے آسان کر دیا ہے، تو ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا؟”
تذکر کا تعلق خاص طور پر ان آیات سے ہے:
جہاں پچھلی قوموں کے حالات و عبرت انگیز واقعات بیان ہوئے۔
جہاں اللہ کی قدرت کی نشانیاں اور دلائل ذکر ہوئے۔
جہاں جنت و جہنم کے احوال اور امثال بیان کی گئیں۔
---
🌸 خلاصہ
تدبر = قرآن کی آیات میں گہری سوچ اور فہم (یہ سب کے لیے ہے، مگر گہرے فقہی مسائل کا نکالنا علماء کا کام ہے)۔
تذکر = قرآن کی آیات سے نصیحت لینا اور اپنے دل کو سنوارنا (یہ ہر ایمان والے کا کام ہے)۔