Kashif Ch

Kashif Ch Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Kashif Ch, News & Media Website, Tipu Block Garden Town, Lahore.
(2)

24/09/2025
پاکستانی مرد شک کیوں کرتا ہے؟ – اعتماد کی کمی یا عورت کو کھونے کا خوفشادی کا رشتہ اعتماد اور محبت پر قائم ہوتا ہے۔ لیکن ...
24/09/2025

پاکستانی مرد شک کیوں کرتا ہے؟ – اعتماد کی کمی یا عورت کو کھونے کا خوف

شادی کا رشتہ اعتماد اور محبت پر قائم ہوتا ہے۔ لیکن جب اعتماد کمزور پڑ جائے تو شک جنم لیتا ہے، اور شک وہ آگ ہے جو آہستہ آہستہ پوری ازدواجی زندگی کو جلا کر راکھ کر دیتی ہے۔ ہمارے معاشرے میں ایک عام شکایت یہ ہے کہ "پاکستانی مرد اپنی بیوی پر شک کیوں کرتا ہے؟"۔ یہ رویہ صرف بیوی کے لیے نہیں بلکہ خود مرد کے لیے بھی ذہنی عذاب کا باعث بنتا ہے۔

---

# # # مرد کے شک کی بنیادی وجوہات

# # # # 1. اعتماد کی کمی

بہت سے مرد اپنی بیوی پر اس لیے شک کرتے ہیں کیونکہ ان کے دل میں خود اعتمادی کی کمی ہوتی ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ شاید وہ اپنی بیوی کو مکمل طور پر خوش نہیں رکھ پا رہے، اور وہ کہیں اور سکون تلاش کرے گی۔

# # # # 2. ماضی کے تلخ تجربات

کچھ مرد یا تو اپنے گھر کے ماحول میں شک دیکھتے ہیں یا ان کا ماضی دھوکے سے بھرا ہوتا ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ ہر رشتے میں عدم اعتماد لے کر چلتے ہیں۔

# # # # 3. عورت کی خاموشی

کبھی کبھار عورت اپنی ذاتی باتیں شوہر سے چھپا لیتی ہے۔ یہ چھپاؤ چھوٹا ہو یا بڑا، مرد کے دل میں وسوسے پیدا کر دیتا ہے۔

# # # # 4. معاشرتی دباؤ

ہمارے معاشرے میں اکثر دوست یا رشتہ دار مرد کے کان بھرتے ہیں کہ "عورت پر زیادہ بھروسہ نہ کرو"۔ یہ باتیں شک کو مزید بڑھا دیتی ہیں۔

---

# # # شک کے منفی اثرات

1. بیوی دل سے دور ہو جاتی ہے۔
2. شوہر اور بیوی کے درمیان محبت کم ہونے لگتی ہے۔
3. گھر کا ماحول ٹینشن سے بھر جاتا ہے۔
4. بیوی نفسیاتی دباؤ اور ڈپریشن کا شکار ہو سکتی ہے۔
5. بچے بھی اس کشیدگی کا اثر لیتے ہیں۔

---

# # # کیا عورت واقعی غلطی پر ہوتی ہے؟

یہ سوال اکثر مردوں کے ذہن میں ہوتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ زیادہ تر عورتیں اپنے گھر، شوہر اور بچوں کے لیے مخلص ہوتی ہیں۔ ان پر بے بنیاد شک کرنا نہ صرف ظلم ہے بلکہ رشتے کی بنیاد ہلانے کے مترادف ہے۔

---

# # # شک کیوں بڑھتا ہے؟

* **مرد کی اپنی کمزوریاں**: اگر مرد بیوی کو وقت نہ دے، محبت نہ کرے تو عورت خاموشی اختیار کر لیتی ہے، جسے مرد شک سمجھ لیتا ہے۔
* **رابطے کی کمی**: جب میاں بیوی کھل کر بات نہ کریں تو غلط فہمیاں بڑھ جاتی ہیں۔
* **غیر ضروری موازنہ**: بعض مرد اپنی بیوی کا موازنہ دوسری عورتوں سے کرتے ہیں اور پھر شک کا شکار ہو جاتے ہیں۔

---

# # # شک کا حل کیا ہے؟

# # # # 1. کھل کر بات کرنا

میاں بیوی کو چاہیے کہ ایک دوسرے کے ساتھ اپنی باتیں اور خدشات کھل کر شیئر کریں۔ گفتگو ہر مسئلے کا حل ہے۔

# # # # 2. محبت اور وقت دینا

بیوی کو وقت دینے سے شک خود بخود ختم ہو جاتا ہے۔ جب عورت کو احساس ہوتا ہے کہ شوہر اسے اہمیت دے رہا ہے تو وہ بھی زیادہ وفادار اور قریب ہو جاتی ہے۔

# # # # 3. اعتماد کی بنیاد رکھنا

شادی کا پہلا اصول اعتماد ہے۔ شوہر کو چاہیے کہ بیوی پر اندھا یقین کرے، جب تک کوئی بہت بڑا ثبوت سامنے نہ آ جائے۔

# # # # 4. غیر ضروری باتوں سے بچنا

رشتہ داروں یا دوستوں کی فضول باتوں کو نظر انداز کریں۔ شادی شدہ زندگی ذاتی معاملہ ہے، اسے دوسروں کے کانوں میں نہ ڈالیں۔

# # # # 5. نفسیاتی مدد لینا

اگر شک بہت زیادہ بڑھ جائے اور قابو سے باہر ہو جائے تو کسی ماہرِ نفسیات یا ازدواجی کونسلر سے رجوع کرنا چاہیے۔

---

# # # اعتماد کا رشتہ – ایک مثال

سوچیے اگر بیوی ہر وقت شوہر پر شک کرے، اس کی کالز، اس کے آفس کے تعلقات، اس کے دوستوں پر نظر رکھے، تو شوہر کی زندگی اجیرن ہو جائے گی۔ اسی طرح جب مرد اپنی بیوی پر شک کرتا ہے تو وہ بھی بوجھ تلے دب جاتی ہے۔
اعتماد ایسا درخت ہے جسے پانی محبت اور وقت سے ملتا ہے، اور اگر اس کی جڑوں میں زہر ڈالا جائے تو یہ سوکھ جاتا ہے۔

---

# # # نتیجہ

پاکستانی مرد شک کیوں کرتا ہے؟ وجہ کبھی اعتماد کی کمی ہوتی ہے، کبھی ماضی کا خوف، کبھی معاشرتی دباؤ، اور کبھی بیوی کی خاموشی۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ شک ایک زہر ہے جو ازدواجی زندگی کو کھوکھلا کر دیتا ہے۔ اصل ضرورت اعتماد، محبت اور کھلے دل کی ہے۔ جب شوہر اپنی بیوی کو وقت دیتا ہے اور اس پر بھروسہ کرتا ہے تو رشتہ مضبوط اور خوشحال ہو جاتے هے

45 یا 50 سال کی عورت بغیر شوہر کے – مسائل اور حقیقتہمارے معاشرے میں عورت کو عموماً شادی اور شوہر کے رشتے کے ساتھ ہی پہچا...
24/09/2025

45 یا 50 سال کی عورت بغیر شوہر کے – مسائل اور حقیقت

ہمارے معاشرے میں عورت کو عموماً شادی اور شوہر کے رشتے کے ساتھ ہی پہچانا جاتا ہے۔ اگر عورت 45 سال کی عمر تک غیر شادی شدہ ہو، یا شادی کے بعد کسی وجہ سے شوہر سے جدا ہو جائے، تو لوگ اسے عجیب نظروں سے دیکھتے ہیں۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ عورت بھی ایک انسان ہے، اس کے بھی خواب، جذبات، ضروریات اور خواہشات ہیں۔ مگر بدقسمتی سے سماج اسے "ادھورا" یا "بے سہارا" سمجھنے لگتا ہے۔

45 سال کی عمر میں عورت کے مسائل

1. سماجی دباؤ

سب سے بڑا مسئلہ معاشرے کی باتیں ہیں۔ لوگ بار بار سوال کرتے ہیں:

* "ابھی تک شادی کیوں نہیں ہوئی؟"
* "شوہر کہاں ہے؟"
* "اکیلی کیسے رہتی ہو؟"

یہ سوالات عورت کے دل پر گہرے زخم چھوڑتے ہیں۔

# # # # 2. تنہائی

45 سال کی عمر میں عورت کو سب سے زیادہ تنہائی محسوس ہوتی ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ کوئی اس کے ساتھ بات کرے، اس کی باتیں سنے اور اس کے دل کا بوجھ بانٹے۔

3. جذباتی محرومی

عورت چاہتی ہے کہ کوئی اس کے قریب ہو، اس کی تعریف کرے، اسے اہمیت دے۔ مگر بغیر شوہر کے یہ محرومی اور زیادہ بڑھ جاتی ہے۔

4. نفسیاتی دباؤ

ایسی عورتیں اکثر ڈپریشن، بے خوابی اور بے چینی کا شکار ہو جاتی ہیں، کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ ان کی زندگی ادھوری ہے۔

5. جسمانی ضرورت

یہ حقیقت ہے کہ عورت کی جسمانی خواہشات بھی ہوتی ہیں۔ مگر ہمارے معاشرے میں اس پر بات کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے۔ 45 سال کی عورت کے لیے یہ ایک بڑا مسئلہ بن جاتا ہے، کیونکہ وہ اپنی فطری ضرورت کو بیان نہیں کر پاتی۔

سماج کا رویہ

ہمارے معاشرے میں 45 سال کی اکیلی عورت کو اکثر ترس یا طنز کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔

* کچھ لوگ اسے "مجبور" کہتے ہیں۔
* کچھ اس پر ہمدردی کا بوجھ ڈال دیتے ہیں۔
* اور کچھ اسے شک کی نظر سے دیکھتے ہیں۔

یہ رویہ عورت کی خود اعتمادی کو توڑ دیتا ہے۔

عورت کی حقیقت اور صلاحیت

یہ سمجھنا ضروری ہے کہ 45 سال کی عورت کمزور نہیں بلکہ زیادہ تجربہ کار اور سمجھدار ہوتی ہے۔

* وہ زندگی کے تلخ اور میٹھے پہلو دیکھ چکی ہوتی ہے۔
* وہ بہتر فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
* اس کے اندر برداشت اور صبر زیادہ ہوتا ہے۔

اصل حقیقت یہ ہے کہ اگر عورت چاہے تو 45 سال کی عمر کے بعد بھی اپنی زندگی کو خوشحال اور پر سکون بنا سکتی ہے۔

عورت کے لیے رہنمائی

1. خود اعتمادی پیدا کریں

سب سے پہلے عورت کو یہ ماننا ہوگا کہ وہ اکیلی بھی مکمل ہے۔ اس کی پہچان صرف شوہر یا شادی نہیں بلکہ اس کی اپنی شخصیت اور کردار ہے۔
2. اپنے کیریئر یا شوق پر توجہ دیں

45 سال کی عورت اگر اپنے شوق، تعلیم یا کیریئر پر توجہ دے تو نہ صرف مالی طور پر مضبوط ہو سکتی ہے بلکہ اپنی زندگی کو مقصد بھی دے سکتی ہے۔

3. صحت کا خیال رکھیں

اکیلی عورت کو اپنی صحت پر خاص توجہ دینی چاہیے۔ اچھی خوراک، ورزش اور مثبت سرگرمیاں اسے مضبوط رکھ سکتی ہیں۔

4. تعلقات بہتر کریں

خاندان، دوستوں اور ہم خیال لوگوں سے تعلقات مضبوط کریں۔ یہ تنہائی کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

5. نفسیاتی مدد لیں

اگر ڈپریشن یا بے چینی زیادہ ہو تو ماہرِ نفسیات یا کونسلر سے مدد لینا کوئی شرم کی بات نہیں ہے۔

شادی کا امکان

یہ بھی حقیقت ہے کہ 45 سال کی عورت کے لیے شادی ممکن ہے۔ اگر کوئی اچھا رشتہ ملتا ہے تو سماجی باتوں کی پرواہ کیے بغیر فیصلہ لینا چاہیے۔ خوشی اور سکون کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں ہوتی۔

45 سال کی عورت بغیر شوہر کے ہونا کوئی کمزوری یا عیب نہیں ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے جسے سمجھنے اور قبول کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسی عورتیں اگر خود اعتمادی، مثبت سوچ اور حوصلے کے ساتھ زندگی گزاریں تو وہ دوسروں کے لیے مثال بن سکتی ہیں۔ اصل کمزوری سماج کی تنگ نظری ہے، عورت کی نہیں۔

 ہر مرد ہر خاتون دونوں ایک دوسرے کیلئے جنسی کشش رکھتے ہیں اور یہ فطری عمل ھے اس جنسی کشش کے درمیان عزت احترام ویلیوز تب ...
22/09/2025



ہر مرد ہر خاتون دونوں ایک دوسرے کیلئے جنسی کشش رکھتے ہیں اور یہ فطری عمل ھے اس جنسی کشش کے درمیان عزت احترام ویلیوز تب پیدا ھوتی ہیں جب گھر میں پہنچنے والا رزق حلال ھو تربیت کے نام پہ گھر میں ہر مرد اور خاتون کیلئے عزت پر مبنی ویلیوز اختیار کی گئی ھوں یہیں تعلیم ہمیں ہمارا مذہب دیتا ھے اللہ کی کتاب دینی تعلیمات سب کچھ سمجھاتی ھے ترتیب سے رشتوں کی عزت کرنا سکھاتی ہیں اسکے بعد گھر کے بڑے بزرگ اور والدین بچوں کو تربیت دیتے ہیں یہ اخلاقی دینی قدریں ہی ہیں کہ والدین کو مسکرا کر دیکھنے پر حج کا ثواب مل جائے بہن بھائیوں کو پیار کرنے پر حقوقِ العباد پورے ھو جائیں ازدواجی حقوق دینے پر میاں بیوی ایک دوسرے سے راضی ھو جائیں اور اللہ کی خوشی نصیب ھو جائے ،، حق ادا ھو جائے یہ سب حقوق ہیں ہر نام کے اندر چھپا رشتہ خود بتاتا ھے اسکی ویلیوز کیا ہیں ڈیمانڈ کیا ھے حیثیت کیا ھے انسانیت انہی اخلاقی قدروں کو کہتے ہیں مگر وہ سوچ جو انسانیت کی قدرو قیمت سے ناواقف حیوان بن جائے ایسی سوچ بد ترین اخلاقی پستی کا شکار رہتی ھے اور ایسا بچپن سے چلتا آ رہا ھوتا ھے ایسے درندے جو بیٹی ، ماں ، بہو ، داماد ، ساس ، سسر ، خالہ ، پھوپھو ، بھتیجی ، بھانجی ، بھابی ، نواسے نواسیوں تک کو جنسیت کی نظر سے دیکھیں ،، کیا آپ اس فحش نظر کو نفسیاتی مسائل کا شکار مانیں گے -----------؟؟ جی نہیں ایسی فحش سوچ نفسیاتی نہیں بلکہ بد ترین حد تک غیر اخلاقی طرز سوچ سے بھر چکی ھوتی ھے جہاں محرم رشتوں کیلئے عزت احترام اور اپنی ذات میں شرافت کا فقدان ملتا ھے بچپن سے کردار میں کیڑے پڑ چکے ہوتے ہیں اور اسی لئے پڑتے ہیں یا تو والد بدکراد تھا یا والدہ یا پھر گھر میں رزق حرام کی فراوانی ھے جو چاہا پا لینے کی لت ذہن کو حرام حرکتوں کا عادی کرتی ھے اچھا ھے برا ھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا والدین نے بھی توجہ نہیں دی اور اپنی ذات نے بھی اپنی سوچ کو صرف یہ سکھایا جو بھی چاھئیے چھین لو ،، اٹھا لو ،، چوری کر لو ،، کسی بھی طرح سے حاصل کر لو ،، اسی پیٹرن پہ کچھ نا سمجھ والدین اپنی محبت میں بچوں کی غلط تربیت بھی کرتے ہیں اور انہیں بد اخلاق فحش سوچ کا مالک بناتے ہیں یا پھر بلکل بچوں کو بچپن سے ہی انکے حال پر لاوارث چھوڑ دیتے ہیں ہر ڈیمانڈ پوری کرتے ہیں سوال کچھ نہیں کرتے ،، بات کچھ نہیں کرتے صرف ضرورت پوری کرتے ہیں ،، ایسی لاوارث سوچیں بھی ذہنی تنہائی کی وجہ سے انتہائی گرے ھوئے بد اخلاق رویوں کا شکار ھوتی ہیں ، اچھے برے طور طریقوں سے واقفیت اتنی کمزور ھوتی ھے کہ صرف ہر پسند کی چیز یا شخص کو پا لینے کی ضد میں بہت سی انسانی قدریں پامال کی جاتی ہیں والدین کی اندھی محبت میں پروان چڑھی ضدی سوچ یا پھر لاوارث ضدی سوچوں میں دونوں انداز چلتے چلتے بچوں کے اندر صرف جنسی مزہ ، ذہنی جسمانی خواہش ، رشتوں کی بے حرمتی ، عیاشی ، فراڈ اور ہر پرایا مال اپنا جیسی بد اخلاقی پیدا کرتے ہیں ۔

تربیت اسے کہتے ہیں جس میں اچھائی برائی کو علیحدہ کر کے سمجھایا جائے زبان اور ہاتھ سے روکا ٹوکا جائے مگر اندھی بے وقوف بے جا محبت میں ہر ضد کو پورا کیا جاتا ھے یا بچے والدین کی لاپرواہی کا شکار ھوتے ہیں پھر وہ ضدی سوچ کسی بھی قسم کی بدکرداری بد اخلاقی میں مبتلا ملتی ھے پھر گھر میں موجود ہر عورت صرف جنسیت کی نظر سے ہی دیکھی جاتی ھے کیونکہ پہلے بتایا نہیں گیا کس رشتے کو فحش نظر سے نہیں دیکھنا گھر کا ہر فرد صرف لذت دینے کیلئے نظروں میں ٹھہرتا ھے کیونکہ سوچ میں نہ حیا پیدا کی گئی نہ اللہ پاک کی تعلیمات تربیت میں شامل تھیں نہ والدین سے کچھ اچھا برا سکھایا نہ حلال رزق کھلایا نہ قرآنی تعلیمات کا احتمام کیا اسی لئے اتنا فحش رنگ سوچ میں پیدا ھوا ، اس لئے اپنے بچوں کو رشتوں کی ویلیوز سے آگاہ کیجئے اخلاقی رویوں کو پہلے اپنے اندر اختیار کیجئے بچے جو دیکھتے سنتے ہیں وہی سوچ بناتے ہیں ۔ بچوں کو لاپرواہ مت بنائیں ان پر عمر کے حساب سے چھوٹی بڑی ذمہ داری ضرور ڈالیں اخلاق سکھائیں ڈسپلن سکھائیں جو صرف قرآن کی تعلیم ھے تاکہ جوان ھونے تک ایک کچی سوچ ہر لحاظ سے انسانیت سیکھ سکے ناکہ فحش ضدی سوچ اپنے گھر کے بعد معاشرے کو بھی گندہ کرتی پھرے ۔۔

Address

Tipu Block Garden Town
Lahore
540000

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Kashif Ch posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share