777/24christan urdu news pakistan

777/24christan urdu news pakistan Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from 777/24christan urdu news pakistan, Media/News Company, Lahore.

 #چارلی کرک کی بیوہ نے قاتل کو معاف کر کے مسیحی تعلیمات کی عملی مثال قائم کر دیواشنگٹن امریکا میں قتل کیے گئے معروف سیاس...
23/09/2025

#چارلی کرک کی بیوہ نے قاتل کو معاف کر کے مسیحی تعلیمات کی عملی مثال قائم کر دی

واشنگٹن امریکا میں قتل کیے گئے معروف سیاسی کارکن چارلی کرک کی بیوہ، ایریکا کرک، نے اپنے شوہر کے قاتل کو معاف کر کے ایک غیر معمولی مثال قائم کر دی۔
یہ اعلان انہوں نے اسٹیٹ فارم اسٹیڈیم میں منعقدہ ایک تعزیتی جلسے میں کیا، جہاں 60 ہزار سے زائد افراد موجود تھے، جن میں صدر ٹرمپ بھی شامل تھے۔

ایریکا کرک نے کہا:
میرے شوہر چارلی، وہ اسی طرح کے نوجوانوں کو بچانا چاہتے تھے، جس نے ان کی جان لی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ مسیحی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے یہ قدم اٹھا رہی ہیں، کیونکہ مسیح نے بھی مصلوب ہوتے وقت کہا تھا:
> "اے باپ، انہیں معاف کر کیونکہ یہ نہیں جانتے یہ کیا کرتے ہیں۔
ایریکا کی تقریر کے دوران اسٹیڈیم میں خاموشی چھا گئی، اور پھر تالیوں کی گونج میں شرکاء نے ان کے فیصلے کو سراہا۔
صدر ٹرمپ نے بعد میں کہا کہ چارلی کرک امریکا کا ہیرو تھا، اور ان کی قربانی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
چارلی کرک، جو "ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے" کے بانی تھے، نے نوجوانوں میں قدامت پسند نظریات کو فروغ دینے کے لیے بھرپور جدوجہد کی۔ ان کی موت نے نہ صرف ان کے خاندان بلکہ امریکی سیاسی منظرنامے کو بھی ہلا کر رکھ دیا۔

25/08/2025

جج کے برتن میں کھانا کھانے پر مسیحی ملازم برطرف
دنیش کمار کی اسمبلی میں گونجتی للکار:
کیا ہم اچھوت ہیں؟

لاہور ہائی کورٹ کے ریسٹ ہاؤس میں ایک مسیحی ملازم کو صرف اس بنیاد پر نوکری سے برخاست کر دیا گیا کہ اُس نے جج صاحبان کے برتنوں میں کھانا کھایا۔ واقعہ اس وقت پیش آیا جب عملے کے چند افراد کو مخصوص کراکری استعمال کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ انکوائری کے بعد صرف مسیحی ملازم کو برخاست کیا گیا، جبکہ دیگر تین ملازمین کو معمولی سرزنش کی سزا دی گئی۔

اس امتیازی سلوک پر اقلیتی رکن اسمبلی دنیش کمار نے اسمبلی میں شدید احتجاج کیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا: "کیا ہم اچھوت ہیں؟ کیا برتنوں میں کھانا کھانا ہمارا جرم ہے؟" دنیش کمار نے مطالبہ کیا کہ اقلیتوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے امتیازی رویوں کا فوری نوٹس لیا جائے اور مساوات کو یقینی بنایا جائے

Christian employee fired for eating from judge's utensil
Dinesh Kumar's challenge echoes in the assembly:
Are we untouchables?

A Christian employee was fired from his job at the Lahore High Court rest house on the sole ground that he ate from the judges' utensils. The incident occurred when some staff members were seen using special crockery. After an inquiry, only the Christian employee was fired, while the other three employees were given a minor reprimand.

Minority MLA Dinesh Kumar strongly protested this discriminatory treatment in the assembly. He raised the question: "Are we untouchables? Is it our crime to eat from utensils?" Dinesh Kumar demanded that the discriminatory practices against minorities be taken into immediate notice and equality be ensured.

سیالکوٹ کنوینشن 2025
05/08/2025

سیالکوٹ کنوینشن 2025

" #ڈالر کی محبت پر فخر، خون کی محبت پر گولی! ایک طرف ایک امریکی عورت محض چند ڈالروں اور وقتی محبت کے سائے میں پاکستان آت...
21/07/2025

" #ڈالر کی محبت پر فخر، خون کی محبت پر گولی!
ایک طرف ایک امریکی عورت محض چند ڈالروں اور وقتی محبت کے سائے میں پاکستان آتی ہے، نکاح کرتی ہے، اور پورا ملک اسے عزت، شہرت اور فخر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
دوسری طرف بلوچستان کی ایک باحیا بیٹی... اپنے ہی خاندان کے لڑکے سے نکاح کرتی ہے، بغیر باپ بھائی کی اجازت کے، تو اسے غیرت کے نام پر گولی مار دی جاتی ہے۔
یہ کیسی غیرت ہے جو صرف اپنی بیٹیوں کے لیے جاگتی ہے؟
یہ کیسا معیار ہے جو باہر سے آنے والی محبت کو اعزاز دیتا ہے، اور گھر کی محبت کو سزا؟
یہ تضاد صرف سوال نہیں، ایک المیہ ہے۔

Amen
26/06/2025

Amen

سندھ اسمبلی میں مذہبی آزادی پر بحث سسٹر روما مشتاق کے بیان پر ہنگامہکراچی: سندھ اسمبلی میں حالیہ اجلاس کے دوران ایک متنا...
17/06/2025

سندھ اسمبلی میں مذہبی آزادی پر بحث سسٹر روما مشتاق کے بیان پر ہنگامہ

کراچی: سندھ اسمبلی میں حالیہ اجلاس کے دوران ایک متنازعہ صورتحال اُس وقت پیدا ہوئی جب اقلیتی رکن سسٹر روما مشتاق نے اپنی تقریر کا آغاز "خداوند یسوع مسیح" کے نام سے کیا۔ اس پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بعض ارکان اور دیگر چند افراد نے اعتراض کیا، جس کے باعث ایوان میں شور شرابا اور بحث شروع ہو گئی۔

سسٹر روما مشتاق نے اپنی تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں بسنے والی مسیحی برادری کو "عیسائی" کے بجائے "مسیحی" کہا جائے ، کیونکہ یہ اصطلاح ان کی مذہبی اور قومی شناخت کے زیادہ قریب ہے۔ انہوں نے اس معاملے کو اسمبلی میں اٹھانے کی کوشش کی، مگر ان کے ابتدائی الفاظ پر اعتراض کیا گیا، جس کے بعد ماحول کشیدہ ہو گیا۔انہوں نے واضح کیا کہ اگر مسلمان ارکان "بسم اللہ" یا "الحمد للہ" جیسے الفاظ استعمال کر سکتے ہیں، تو اقلیتوں کو بھی اپنے عقیدے کے مطابق بات کرنے کا حق حاصل ہے۔

قانونی اور آئینی پس منظر
پاکستان کے آئین کے مطابق، آرٹیکل 20 ہر شہری کو مذہبی آزادی فراہم کرتا ہے، جس میں مذہب کی تبلیغ اور اس پر عمل کرنے کی ضمانت دی جاتی ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ:
اسمبلی میں کسی بھی مذہب کے حوالے سے بات کرنا آئینی طور پر ممنوع نہیں ہے۔
اقلیتوں کو اپنے عقائد کے مطابق اظہارِ رائے کا حق حاصل ہے، اور اس پر اعتراض کرنا آئین کی خلاف ورزی ہو سکتا ہے۔

سیاسی و عوامی ردعمل
یہ واقعہ نہ صرف سندھ اسمبلی بلکہ سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں بھی بحث کا باعث بنا۔ مختلف سیاسی جماعتوں اور سماجی حلقوں نے اس پر مختلف ردعمل دیا:
سیکولر اور اقلیتی حقوق کے حامی افراد نے اس واقعے کو مذہبی آزادی پر قدغن قرار دیا اور سسٹر روما مشتاق کی حمایت میں مہم چلائی۔
اسلام پسند جماعتیں اس معاملے کو مذہبی حساسیت سے جوڑ کر اعتراض کر رہی ہیں، اور ان کا مؤقف ہے کہ اسمبلی جیسے فورم پر اسلامی اصطلاحات کے علاوہ کوئی اور مذہبی حوالہ دینا مناسب نہیں۔
سندھ حکومت کے نمائندوں نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا، مگر اندرونی ذرائع کے مطابق، اس پر مختلف سطحوں پر غور کیا جا رہا ہے۔

آئینی تحفظات
پاکستان کا آئین 1973 اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے، جن میں شامل ہیں

آرٹیکل 20: ہر شہری کو اپنے مذہب پر عمل کرنے، اس کی تبلیغ، اور اپنی عبادات کے آزادانہ اظہار کا مکمل حق حاصل ہے۔
آرٹیکل 21: اقلیتوں کو ثقافتی، مذہبی، اور تعلیمی ادارے قائم کرنے اور چلانے کی آزادی حاصل ہے۔
آرٹیکل 22(1): تعلیمی اداروں میں کسی بھی مذہب کی تعلیم اقلیتوں پر زبردستی نہیں دی جا سکتی۔
آرٹیکل 36: اقلیتوں کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کی ریاستی ذمہ داری کو تسلیم کرتا ہے۔

ان آئینی دفعات کے مطابق، اقلیتی ارکان کو اسمبلی کے فلور پر اپنے مذہب کے مطابق گفتگو کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔ سسٹر روما کا بیان انہی حقوق کے دائرہ کار میں آتا ہے۔
اقلیتوں کے حقوق اور چیلنجز
پاکستان میں اقلیتوں کو آئینی حقوق حاصل ہیں، مگر عملی طور پر کئی مسائل درپیش ہیں، جیسے کہ:
جبری مذہب تبدیلی کے واقعات۔
توہینِ مذہب کے قوانین کا غلط استعمال۔
سماجی امتیاز اور تعلیمی و معاشی مواقع کی کمی۔
عبادت گاہوں پر حملے اور دیگر سیکورٹی خدشات۔

ممکنہ اثرات اور آئندہ کا لائحہ عمل
اس واقعے کے بعد:
اقلیتی ارکان مزید تحفظ کا مطالبہ کر سکتے ہیں ۔
سندھ اسمبلی میں مذہبی حساسیت پر بحث مزید شدت اختیار کر سکتی ہے ۔
پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ متاثر ہو سکتی ہے ، کیونکہ اقلیتوں کے حقوق عالمی سطح پر ایک اہم موضوع ہیں۔

یہ معاملہ ابھی تک زیرِ بحث ہے، اور دیکھنا ہوگا کہ حکومت یا سیاسی جماعتیں اس پر کوئی ٹھوس اقدام کرتی ہیں یا نہیں۔ اس واقعے نے مذہبی آزادی، سیاسی تقسیم، اور اقلیتوں کے حقوق پر کئی سوالات اٹھائے ہیں۔

15/06/2025
تمام بہن بھائیوں کو سلام!آج دل ایک بار پھر چاہا کہ پاکستانی قوم کے فخر اور مسیحی برادری کی شان، اس خود ساختہ چیمپئن کو خ...
06/06/2025

تمام بہن بھائیوں کو سلام!

آج دل ایک بار پھر چاہا کہ پاکستانی قوم کے فخر اور مسیحی برادری کی شان، اس خود ساختہ چیمپئن کو خراجِ تحسین پیش کروں۔ یہ وہ ہونہار کھلاڑی ہیں جنہوں نے اپنی محنت، لگن اور ایمان سے نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اپنی شناخت قائم کی۔

سیبل سہیل نے پاکستان کی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کیا ہے۔ وہ ان چند پاکستانی خواتین میں شامل ہیں جنہوں نے بین الاقوامی سطح پر پاور لفٹنگ میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
بین الاقوامی کامیابیاں

سیبل سہیل نے 2024 میں جنوبی افریقہ میں منعقدہ ایشین پیسیفک افریقی کمبائنڈ پاور لفٹنگ چیمپئن شپ میں 52 کلوگرام کیٹیگری میں شرکت کی اور اسکواٹ، بینچ پریس، ڈیڈ لفٹ، اور مجموعی وزن میں چار طلائی تمغے جیتے
اسی چیمپئن شپ میں ان کی بہن ورونیکا سہیل نے 57 کلوگرام کیٹیگری میں چار طلائی تمغے حاصل کیے

سہیل سسٹرز: پاکستان کی "پاور گرلز"

سیبل، ورونیکا، اور ان کی بہن ٹوئنکل سہیل کو "پاور گرلز" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ تینوں بہنیں لاہور میں ایک چھوٹے سے جم میں تربیت حاصل کرتی ہیں، جہاں وہ دیگر خواتین کو بھی پاور لفٹنگ کی تربیت دیتی ہیں

قومی سطح پر پذیرائی

سیبل اور ان کی بہنوں کی کامیابیوں کو قومی سطح پر سراہا گیا ہے۔ وزیر اعظم کے یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود احمد خان نے ان کی کامیابیوں کو "قوم کا فخر" قرار دیا

ایک متاثر کن سفر

سیبل سہیل اور ان کی بہنوں کی کامیابیاں نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں خواتین کے لیے ایک مثال ہیں۔ ان کا عزم، محنت، اور لگن ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ محدود وسائل کے باوجود بھی عالمی سطح پر کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔
خداوند ہم سب کو برکت دے اور اپنی محبت میں رکھے۔ آمین۔
پاکستان زندہ باد

04/06/2025

بریکنگ نیوز: شیخوپورہ کے مریم آباد کیتھولک چرچ پر حملہ

01/06/2025

طالبان بچوں کو دہشت گرد بنانے سے پہلے بچوں کے ساتھ بد فعلی کرتے ہیں اور انکی عورتوں کے ساتھ کوئی بھی سردار آکر رات گزار سکتا ہے بڑا پردہ فاش انجینئر محمد علی نے بتایا
شیئر کریں اور اپنی رائے کا اظہار کریں

Address

Lahore

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when 777/24christan urdu news pakistan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share