
11/07/2025
میں نے اسے اپنی آنلائن کمائی کی مشین تھما دی — جی ہاں، تیار شدہ GBOB ویب سائٹ، وہ بزنس ماڈل جو ایک عام شخص بھی صرف چلا کر پیسہ کما سکتا ہے۔ بس کمپیوٹر آن کریں، تھوڑی سی سمجھ بوجھ ہو، کلائنٹس خود چل کر آرہے ہوں، اور آپ انکی ایمیلز پر جوابات دے کر بہت ہی آسانی سے پیسہ لیکر کام کر کے دے سکیں۔ لیکن اس کے باوجود… وہ ناکام ہو گیا۔
یہ کوئی فرضی کہانی نہیں، بلکہ ایک زندہ حقیقت ہے — میرے اپنے قریبی لوگوں کی حقیقت۔ وہ دوست، وہ رشتہ دار، جنہیں برسوں سے تربیت دی، بار بار سمجھایا، مواقع دیے، یہاں تک کہ اپنا نفع بخش بزنس ماڈل تک ان کے حوالے کیا، لیکن وہ ایک قدم بھی آگے نہ بڑھ سکے۔
دوسری طرف وہ لوگ بھی ہیں جنہیں نہ کبھی میں نے دیکھا، نہ انہوں نے مجھے سلام کیا، نہ کسی میٹنگ میں شریک ہوئے، نہ کبھی کال کی۔ لیکن انہوں نے بس میری ویڈیوز دیکھی، خاموشی سے نوٹس لیے، عمل کیا… اور آج وہ کامیابی کے اس مقام پر ہیں جہاں میرے اپنے قریبی کبھی خواب بھی نہیں دیکھ سکتے۔
یہ صرف قسمت کا کھیل نہیں — یہ انسانی نفسیات، رویے اور سوچ کے نظام کی خاموش لڑائی ہے۔
یہ لوگ آخر کیوں ناکام ہوتے ہیں؟
یہ سوال صرف جذباتی نہیں، فلسفیانہ بھی ہے، اور نفسیاتی بھی۔ برسوں کے مشاہدے اور تجربے کے بعد، میں ان کی ناکامی کی اصل وجوہات آج آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں:
1. لاشعوری انا
یہ لوگ شعوری طور پر مان لیتے ہیں کہ آپ کامیاب ہیں، لیکن لاشعوری طور پر آپ سے مقابلہ کرتے ہیں۔
وہ دل میں سوچتے ہیں: "یہ میرا دوست ہے، یہ بھی وہی انسان ہے جو کل میرے ساتھ چائے پی رہا تھا… اس کی بات کیوں مانوں؟"
2. قربت کی عادت
آپ کے قریب ہونے کی وجہ سے، آپ کی بات ان کے لیے "عام" ہو جاتی ہے۔
روزمرہ کی موجودگی اثر کھو دیتی ہے۔
یہ بالکل ایسے ہے جیسے روز سورج دیکھنے والا شخص اس کی روشنی کی قدر کھو دیتا ہے۔
3. عمل کی کمی
سب کچھ سننے کے بعد بھی عمل نہ کرنا۔
کئی لوگ صرف "سننے" میں ماہر ہوتے ہیں، "کرنے" میں نہیں۔
4. فیصلے میں تاخیر
مواقع سامنے آتے ہیں، لیکن وہ فیصلہ ہی نہیں کر پاتے۔
سوچتے رہتے ہیں، اور وقت گزر جاتا ہے۔
5. فوری نتائج کی خواہش
وہ چاہتے ہیں کہ آج کام شروع کریں اور کل لاکھوں آ جائیں۔
صبر اور تسلسل ان کے قاموس میں نہیں ہوتا۔
6. ناکامی کا خوف
کچھ کرنے سے پہلے ہی ڈر جاتے ہیں کہ اگر ناکام ہو گئے تو کیا ہوگا؟
یہ خوف ان کے قدم جکڑ لیتا ہے۔
7. ذمہ داری سے بھاگنا
ناکامی کی صورت میں ہمیشہ دوسروں کو الزام دیتے ہیں — حالات، سسٹم، یا خود آپ کو۔
اپنے اندر جھانکنے کا حوصلہ نہیں رکھتے۔
8. منفی سوچ
"میرے بس کی بات نہیں"،
"یہ سب قسمت والوں کے لیے ہوتا ہے"
جیسی سوچ ان کے اندر کامیابی کے خلاف زہر گھولتی ہے۔
9. سیکھنے سے انکار
یہ لوگ سیکھنے کے عمل کو کمزوری سمجھتے ہیں۔
انہیں لگتا ہے کہ اگر وہ کسی سے سیکھیں گے تو ان کی برتری ختم ہو جائے گی۔
10. مستقل مزاجی کی کمی
چند دن جوش، پھر خاموش۔
کام میں تسلسل نہ ہو تو کامیابی راستہ بدل لیتی ہے۔
11. مقصد کا فقدان
انہیں یہ ہی نہیں پتا کہ وہ کرنا کیا چاہتے ہیں۔
جس شخص کا وژن واضح نہ ہو، وہ ہر قدم پر الجھتا ہے۔
12. دوسروں سے موازنہ
دوسروں کو دیکھ کر اپنی راہ بھول جاتے ہیں۔
سوشل میڈیا ان کا فوکس توڑ دیتا ہے۔
13. خود پر یقین کی کمی
اندر سے خود کو ناکام مان چکے ہوتے ہیں، چاہے اوپر سے کچھ بھی ظاہر کریں۔
14. وسائل کا ضیاع
انہیں جو سسٹمز، ٹولز، یا رہنمائی دی جاتی ہے، وہ اسے سنجیدہ نہیں لیتے۔
چیزوں کی قدر تب ہوتی ہے جب پیسہ یا قربانی دی جائے — مفت ملی چیزیں ان کے لیے بے وقعت ہوتی ہیں۔
15. قربانی نہ دینا
چند دن کی نیند، چند ہفتے کا سکون، چند مہینوں کی محنت —
یہ لوگ کچھ بھی قربان نہیں کرتے، لیکن سب کچھ چاہتے ہیں۔
اصل مسئلہ؟ قبولیت۔
جو لوگ مجھ سے دور تھے، لیکن دل سے جڑے ہوئے تھے — وہ کامیاب ہو گئے۔
اور جو میرے قریب تھے، لیکن ذہن بند رکھے ہوئے تھے — وہ ناکام ہو گئے۔
کیونکہ تبدیلی کے دروازے کی چابی باہر نہیں، اندر ہوتی ہے۔
میں نے جو کچھ دے سکتا تھا، دیا۔
وقت، علم، موقع، پلیٹ فارم، اور یہاں تک کہ تیار شدہ کمائی کے ماڈلز۔
لیکن آخرکار، تبدیلی انہوں نے خود کرنی تھی — اور وہی نہ ہو سکی۔
تو سوال یہ ہے:
کیا آپ بھی انہی میں سے ہیں؟
جنہیں سب کچھ ملتا ہے، لیکن وہ خود سے بند دروازے نہیں کھولتے؟
یا آپ ان میں سے ہیں جو دور ہو کر بھی، روشنی کو اپنے اندر آنے دیتے ہیں؟
فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے —
لیکن یاد رکھیں:
اگر زمین بیج کو قبول نہ کرے، تو بارش بھی بیکار ہے۔
شہزاد احمد مرزا
Next Age Solutions
7 نرگس بلاک، علامہ اقبال ٹاؤن، لاہور
03214293070 | 03288111123 | 03351743224
[email protected]
https://nextagesolutions.com