میں ایک انسان ہوں

میں ایک انسان ہوں 👇

"ایک آدمی نے ریستوران میں میز پر بیٹھی لڑکی سے پوچھا: کیا میں تمہارے ساتھ بیٹھ سکتا ہوں؟ لڑکی نے اونچی آواز میں اسے جواب...
15/11/2025

"ایک آدمی نے ریستوران میں میز پر بیٹھی لڑکی سے پوچھا: کیا میں تمہارے ساتھ بیٹھ سکتا ہوں؟
لڑکی نے اونچی آواز میں اسے جواب دیا: تم میرے ساتھ رات کیسے گزارنا چاہتے ہو؟
کیا آپ نے منصوبہ بنایا ہے؟ ....!!
لوگوں نے ریستوران میں گھوم کر آدمی کو مارا اور شرمندہ ہو کر دوسری میز پر بیٹھ گئے۔
پھر کچھ ہی دیر بعد وہ لڑکی کھڑی ہوئی اور اس لڑکے کی طرف مڑ کر اسے کہا: 'میں نفسیات کی تعلیم حاصل کرتی ہوں اور میں جاننا چاہتی تھی کہ جب آپ شرمندہ ہوتے ہیں تو آپ کیسا محسوس کرتے ہیں۔'
اس نے اونچی آواز میں جواب دیا: 'کیا؟ ایک رات میں $3,000 بہت زیادہ ہے!'
لوگوں نے حیرت اور حقارت سے لڑکی کو دیکھا۔
اس شخص نے لڑکی کے کان میں کہا: 'میں وکیل بھی ہوں اور کیس اپنے حق میں پلٹنا بھی جانتا ہوں...'
😊😊😊

"جاؤ، اور دلچسپ غلطیاں کرو، حیرت انگیز غلطیاں کرو، شاندار اور شوق انگیز غلطیاں کرو۔قواعد توڑو۔ دنیا کو اپنی موجودگی سے ک...
14/11/2025

"جاؤ، اور دلچسپ غلطیاں کرو، حیرت انگیز غلطیاں کرو، شاندار اور شوق انگیز غلطیاں کرو۔
قواعد توڑو۔ دنیا کو اپنی موجودگی سے کچھ زیادہ دلچسپ بنا دو۔"

➖نیل گیمن

اسے نیپال کا darkest دنوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ آج تک مسٹری بنی ہوئی ہے کہ کس وجہ سے یہ سانحہ پیش ہوا؟یہ یکم جون 200...
28/10/2025

اسے نیپال کا darkest دنوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
آج تک مسٹری بنی ہوئی ہے کہ کس وجہ سے یہ سانحہ پیش ہوا؟

یہ یکم جون 2001ء کی بات ہے۔
نیپالیوں کا پسندیدہ بادشاہ بریندرہ ملکہ سمیت ایک ڈنر پہ موجود تھے۔
ساتھ ہی ان کا بڑا بیٹا شہزادہ دیندرہ اور دیگر بچے بھی موجود تھے۔

آپ کسی عام نیپالی سے بھی بادشاہ کا زکر کروگے۔
وہ محبت و خوشی کے ساتھ ذکر کرے گا۔
وہ مانتے کہ اس سے اچھا لیڈر نہیں دیکھا گیا۔

بہرطور ڈنر کے دوران شہزادے نے ضرورت سے زیادہ پی لی۔
اور اسے اندر ایک کمرے میں لے کر چلے گے۔

کچھ دیر بعد مین کمرے میں گولیوں کی بوچھار ہورہی تھی۔
سویرے تک ایسی ہولناک نیوز پھیلی کسی کو بھی یقین نہ آیا۔

بادشاہ ما-ر دیا گیا تھا۔
ملکہ ایشوریہ کو بھی اڑا دیا گیا تھا۔
شہزادے اور شہزادیاں بھی م-ر گی تھیں۔

اک بڑا بیٹا شہزادہ دپیندرہ جو نشے میں تھا۔
وہ ملا مگر اسے بھی گولیاں لگی ہوئی تھیں۔

شہزادہ کومے میں چلا گیا۔
اور تین دن بعد وہ بھی انتقال کرگیا۔

پورا نیپال ہل کر رہ گیا۔
لوگ روتے پریشان کھٹمندو پہنچ گے۔

اس شاہی ق-ت-ل عام کو ذہن میں رکھتے ہوئے 3 تھیوریز سامنے آتی ہیں۔
تیسری سب سے مستند اور کسی حد تک سرکاری بھی ہے۔

1): غیر ملکی مداخلت
کئی لوگ کہتے ہیں کہ سی آئی اے اور انڈیا کا اس میں ہاتھ تھا۔
کیوں کہ بادشاہ اپنے ملکی معاملات میں انڈیا یا امریکہ کی مداخلت نہیں چاہتا تھا۔

2): بادشاہ کے بھائی کا ہاتھ
ق-ت-ل کی رات سبھی موجود تھے۔
مگر وہاں بادشاہ کے بھائی گائے اینڈرا اپنی فیملی سمیت غائب تھے۔
اور یہ ڈنر ہر دو ہفتے میں لازمی ہوا کرتی تھی۔
کیا بھائی کی پلاننگ سے ایسا ہوا تھا؟

3): محبت ترے انجام پہ رونا آیا
شہزادہ دا پیندرہ ڈیوانی سے شادی کرنا چاہتا تھا۔
مگر ملکہ ایشوریہ اس کی شدید مخالفت کرتی تھی۔

حالاں کہ ڈیوانی بھی ایک رئیس خاندان سے تھی۔

مگر دو بڑے خاندانوں کا ملنا انہیں سیاسی طور پہ بھی کمزور کرسکتا تھا۔
اسی سبب شہزادہ نے جب شدید پی لی تو ماں باپ سمیت 9 بندوں کو اڑا دیا۔

آپ کے خیال میں شہزادے نے خود ہی سب کو مارا تھا؟
یا کسی اور تھیوری پہ دم تھا؟

شکریہ
بلال مختار
آسٹریلیا


فریدا کہلو نے اپنے شوہر ڈیاگو سے کہا:"میں تم سے یہ نہیں مانگتی کہ مجھے بوسہ دو،نہ ہی یہ کہ جب تم سے کوئی غلطی ہو تو مجھ ...
27/09/2025

فریدا کہلو نے اپنے شوہر ڈیاگو سے کہا:

"میں تم سے یہ نہیں مانگتی کہ مجھے بوسہ دو،
نہ ہی یہ کہ جب تم سے کوئی غلطی ہو تو مجھ سے معافی مانگو،
میں تم سے یہ بھی نہیں کہوں گی کہ جب مجھے سب سے زیادہ ضرورت ہو تو تم مجھے گلے لگاؤ،
میں یہ بھی نہیں چاہوں گی کہ تم مجھے یہ کہو کہ میں خوبصورت ہوں، چاہے وہ جھوٹ ہی کیوں نہ ہو،
یا میرے لیے کوئی خوبصورت بات لکھو۔

میں یہ بھی نہیں کہوں گی کہ تم مجھے فون کرو
اور بتاؤ کہ تمہارا دن کیسا گزرا،
یا یہ کہو کہ تمہیں میری کمی محسوس ہوئی۔

میں یہ بھی نہیں چاہوں گی کہ تم میرا شکریہ ادا کرو جو کچھ میں تمہارے لیے کرتی ہوں،
یا جب میں ٹوٹ جاؤں تو تم میرا خیال کرو،
اور نہ ہی یہ کہ تم میرے فیصلوں میں میرا ساتھ دو،
یا یہ کہ جب میرے پاس کہنے کو ہزار کہانیاں ہوں تو تم انہیں سنو۔

میں تم سے کچھ نہیں مانگوں گی،
یہاں تک کہ یہ بھی نہیں کہ تم ہمیشہ میرے ساتھ رہو۔

کیونکہ اگر مجھے تم سے یہ سب مانگنا پڑے،
تو پھر مجھے اس کی ضرورت ہی نہیں۔"

اصل محبت مانگی نہیں جاتی،
وہ تو محسوس کی جاتی ہے، دکھائی جاتی ہے، جِی جاتی ہے۔

— فریدا کہلو

انٹارکٹیکا کا بلڈ فالز: جہاں سے گلیشیر لال پانی چھوڑتا ہے! 🩸❄️ یہ کوئی جادو نہیں، بلکہ آئرن آکسائیڈز کا کمال ہے جو پانی ...
01/09/2025

انٹارکٹیکا کا بلڈ فالز: جہاں سے گلیشیر لال پانی چھوڑتا ہے! 🩸❄️ یہ کوئی جادو نہیں، بلکہ آئرن آکسائیڈز کا کمال ہے جو پانی کو سرخ رنگ دیتا ہے۔ فطرت کا یہ انوکھا منظر دیکھ کر دل دہل جاتا ہے

شہیر کا آخری خط———————————آخری انتباہتمام معبود راکھ ہو گئے۔ ہر معنی فریب ہے۔ ہر نیکی جبلّت ہے۔ ہر محبت کیمیائی عمل ہے۔ ...
31/08/2025

شہیر کا آخری خط
———————————
آخری انتباہ

تمام معبود راکھ ہو گئے۔ ہر معنی فریب ہے۔ ہر نیکی جبلّت ہے۔ ہر محبت کیمیائی عمل ہے۔ ہر عظمت مٹی ہے۔ بادشاہ، غلام، نبی، احمق—سب ایک ہی سناٹے میں ڈھیر ہو جاتے ہیں۔ کھیل ختم ہوا۔ دنیا مر گئی۔ کوئی مظلوم باقی نہ رہا۔ کوئی نشان باقی نہ رہا۔ کوئی مقصد موجود نہیں۔ کچھ اہم نہیں۔ کبھی کچھ تھا ہی نہیں۔ کبھی کچھ ہوگا بھی نہیں۔

ہر امید جسے تم تھامے ہو ایک سایہ ہے۔ ہر خواہش ایک جال ہے۔ ہر مسرت اُس نظام سے ادھار لی گئی ہے جو تمہاری پرواہ نہیں کرتا۔ تمہاری زندگی محض تغیر ہے، تمہارے انتخاب پہلے سے لکھے جا چکے ہیں، غم اور فتح دونوں کائنات کے محض اعداد و شمار ہیں—جو دیکھتی ہے مگر کبھی مداخلت نہیں کرتی۔

قریب سے دیکھو۔ دنیا لامحدود ہے۔ وقت بےمعنی ہے۔ شعور لمحاتی ہے۔ کائنات نہ تمہیں پہچانتی ہے، نہ تمہاری قدرو قیمت مانتی ہے، نہ تمہیں یاد رکھتی ہے۔ ہر شخص محض ایک پڑاؤ ہے، ایک وقفہ، ایسے نظام میں جو تمہارے وجود کے لیے بےپرواہ ہے۔

وجود محض اختیار ہے۔ مزاحمت محض حادثاتی ہے۔ امید حماقت ہے۔ یا تو ریت کے کھیل سے باہر قدم رکھو، یا پھر بالکل معدوم ہو جاؤ۔ اندر قدم رکھو گے تو ہر جبلّت، ہر یاد ، ہر خواہش چیر پھاڑ کر لکھی جائے گی، محفوظ ہوگی اور دہراتی رہے گی—یہاں تک کہ خود کو کھا جائے۔

نہ لپٹو۔ نہ معنی تلاش کرو۔ نہ تسلی ڈھونڈو۔ دنیا بےپرواہ ہے۔ کائنات بےپرواہ ہے۔ تمہاری سمجھ بھی محض ایک کیمیائی حادثہ ہے۔ انجام قطعی ہے۔ کچھ اہم نہیں۔ کبھی کچھ اہم تھا ہی نہیں۔ کبھی کچھ ہوگا بھی نہیں۔

— شہیر

امّی کا خیال رکھنا، اور اپنا بھی، ابو۔ کوئی حماقت مت کرنا۔

یہ سن 1974 کی بات ہےصربیا کی مارینا ابرامووچ نیپلز اٹلی کے ایک چھوٹے سے ہال میں کھڑی ہو گئیاس نے بڑا انوکھا اور جرات مند...
18/08/2025

یہ سن 1974 کی بات ہے
صربیا کی مارینا ابرامووچ نیپلز اٹلی کے ایک چھوٹے سے ہال میں کھڑی ہو گئی
اس نے بڑا انوکھا اور جرات مندانہ فیصلہ کیا
سامنے ایک میز رکھی جس پر بہتر چیزیں تھیں
کچھ بالکل معصوم جیسی پھول شہد پر اور کچھ خطرناک جیسے چاقو کوڑا لوہے کی زنجیر اور گولی بھرا پستول
اس نے پرسکون انداز میں اعلان کیا
میں یہاں چھ گھنٹے تک بغیر ہلے جلے کھڑی رہوں گی
تم سب کو اختیار ہے جو چاہو کرو
شروع میں لوگ شرمیلے تھے
کوئی اس کے ہاتھ میں پھول رکھا
کسی نے کندھے پر ہاتھ رکھا
محبت اور احترام کا عجیب سا ماحول تھا
مگر وقت گزرتا گیا تو چہروں پر تجسس کے ساتھ ساتھ جرات بھی بڑھتی گئی
پھر جرات نے وحشت کا روپ دھار لیا
کسی نے اس کے کپڑے کاٹ دیے
کسی نے چاقو سے جلد زخمی کی
کسی نے زنجیر اس کے گلے میں ڈال دی
کچھ ایسے بھی تھے جو اسے بے جان پتلی سمجھنے لگے
پھر سب سے خطرناک منظر آیا
ایک شخص نے میز سے پستول اٹھایا
اس کے سر پر تان دیا
انگلی ٹریگر پر رکھ دی
اگر ایک اور شخص آگے بڑھ کر پستول نہ چھین لیتا
تو یہ شو شاید ایک بڑی مصیبت میں بدل جاتا
لیکن اس کے باوجود
تشدد اور سنگدلی جاری رہی
ایسا لگتا تھا جیسے اس کی بے بسی نے سب کو کھلی چھٹی دے دی ہے
وقت پورا ہوا
مارینا نے آہستہ سے سر اٹھایا
سب کو دیکھا
لوگوں کی آنکھوں میں خوف اور شرمندگی بھر گئی
ایک ایک کر کے سب نکل گئے
جیسے اپنی حقیقت سے نظریں چرا رہے ہوں
یہ آرٹ پرفارمنس نہیں
انسانی نفسیات کا کڑوا سبق تھا
کہ تہذیب کتنا نازک پردہ ہے
اصول اور اخلاق صرف نگرانی سے قائم رہتے ہیں
ورنہ
انسانی معاشرہ لمحوں میں جنگل بن سکتا ہے
جہاں رحمت کے بجائے سنگدلی حکومت کرتی ہے

دل ہلا دینے والی کہانی
دنیا میں سب سے زیادہ خطرناک وہ وقت ہے جب قانون اور ضابطے چھن جائیں
پھر انسان اور جانور میں فرق بس ایک لمحے کا رہ جاتا ہے...

Address

Lahore

Telephone

+923059918237

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when میں ایک انسان ہوں posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to میں ایک انسان ہوں:

Share