
12/04/2025
کہانی کی ابتدا – ایک لمحے کو رُک کر سوچو
کبھی تنہائی میں بیٹھ کر، بس خاموشی سے خود سے ایک سوال کیا ہے؟
کہاں سے شروع کیا تھا؟ واقعی کہاں سے؟
آج تم جس مقام پر ہو، جو پہچان، جو کامیابی، جو سہولتیں تمھارے اردگرد ہیں — کیا واقعی یہ سب تم نے اکیلا حاصل کیا؟
ہو سکتا ہے تم محنتی ہو، ہو سکتا ہے تم نے دن رات ایک کیا ہو۔
لیکن ٹھہرو یار…
ایک لمحے کو بس آنکھیں بند کرو اور یاد کرو اپنی کہانی کی ابتدا۔
وہ وقت جب جیب میں کچھ نہ تھا۔ جب دل میں صرف ایک خواب تھا اور آنکھوں میں انجانا سا ڈر۔
یاد ہے وہ دن جب تمہیں لگا تھا، "بس اب نہیں ہو پائے گا؟"
یاد ہے وہ شخص، جس کی ایک چھوٹی سی مدد تمہیں نیا حوصلہ دے گئی؟
یاد ہے وہ بند دروازہ، جو اچانک کسی اجنبی کے ذریعے کھل گیا؟
یاد ہے وہ وقت جب تم نے رو کر رب سے کہا تھا، "بس ایک رستہ دے دے"... اور کسی نہ کسی طرح رستہ بن گیا؟
تم بھول گئے ہو شاید، کہ کیسے کچھ بھی تمھارے کنٹرول میں نہیں تھا۔
تم نہیں چلے تھے، تمھیں چلایا گیا تھا۔
تم نہیں سمجھے تھے، تمھیں سمجھایا گیا تھا۔
تم نہیں بچ پائے تھے، تمھیں بچایا گیا تھا۔
میری کہانی ہو یا تمھاری… اگر ہم سچ بولیں، تو اس میں صرف ایک ہی کردار بار بار ابھرتا ہے — رب کی مدد۔
کبھی کسی کا فون، کبھی کسی کا مشورہ، کبھی اچانک کوئی موقع، کبھی ان لوگوں کی مدد جن سے امید تک نہیں تھی۔
یہ سب تم نے خود نہیں بنایا تھا — تمھارے لیے بنایا گیا تھا۔
تو اگر آج تم کامیاب ہو، مطمئن ہو، تو ایک بار… صرف ایک بار
واپس جا کر اپنی ابتدا کو دیکھو۔
شاید تمھیں پھر سے وہی آنکھیں مل جائیں — نم آنکھیں، جو شکر کے سوا کچھ نہیں کہہ سکتیں۔