Moviess && Seasons World

Moviess && Seasons World To see the Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) sweep the upcoming elections and form a truly democratic,

16/06/2024

میں Jazz اور JazzCash سروسز کے ساتھ اپنے مایوس کن تجربے کے بارے میں آپ سب کو آگاہ کرنے جا رہا ہوں۔ میرا فون، جس کا JazzCash کے ساتھ رجسٹرڈ Jazz نمبر تھا، گم ہو گیا، اور میرے JazzCash اکاؤنٹ میں تقریباً 60,000 روپے تھے۔ جب میں نے JazzCash ہیلپ لائن سے رابطہ کیا تو مجھے مشورہ دیا گیا کہ میں جاز ہیلپ لائن پر کال کروں تاکہ کوئی بھی غیر مجاز لین دین ہونے سے پہلے میرا نمبر معطل کر دے۔ تاہم، جب میں نے جاز ہیلپ لائن پر کال کی، تو ایجنٹ نے مجھ سے ایسے سوالات پوچھے جو غیر متعلقہ اور ناقابل عمل لگ رہے تھے۔ مثال کے طور پر، اس نے آخری ریچارج کی رقم، میری کی گئی آخری کال، میرے باقی ماندہ بیلنس، اور نمبر سے منسلک پیکیج پلان کے بارے میں پوچھا۔ یہ وہ تفصیلات ہیں جو زیادہ تر لوگوں کو باقاعدگی سے یاد نہیں ہیں، اور یہ مایوس کن تھا کہ ان سوالات کو حفاظتی اقدامات کے طور پر سمجھا جاتا تھا۔ اس درجے کی پوچھ گچھ کے باوجود، جب کسی نے میرے پیسے کی منتقلی کے لیے JazzCash کی طرف سے تیار کردہ عارضی PIN استعمال کیا، تو اس طرح کے کوئی سخت چیک نہیں تھے۔

اس وقت جب وہ مجھ سے احمقانہ مایوسی کے سوالات پوچھ رہے تھے، مشتبہ فراڈ ہوا، اور میرے فنڈز بغیر کسی تصدیق کے منتقل کر دیے گئے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ اپنی رقم کو مشکوک دھوکہ دہی سے بازیافت کرنے یا اسے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں تو تصدیق کے نام پر احمقانہ سوالات میں آپ کا وقت ضائع ہو جائے گا۔ دریں اثنا، جس شخص نے آپ کا فون چوری کیا ہے وہ ایک بھی احمقانہ سوال کا سامنا کیے بغیر آسانی سے رقم کی منتقلی کر سکتا ہے۔

میں دوسروں سے گزارش کرتا ہوں کہ احتیاط برتیں اور JazzCash کے استعمال پر نظر ثانی کریں کیونکہ فون گم ہونے یا چوری ہونے کی صورت میں صارفین کے فنڈز کی حفاظت کے لیے بظاہر ناکافی حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔



Jazz
JazzCash
Jazz Business

16/06/2024

I am planning to share a post on social media regarding my frustrating experience with Jazz and JazzCash services. My phone, which had the Jazz number registered with JazzCash, was lost, and there was approximately 60,000 rupees in my JazzCash account. When I contacted JazzCash helpline, I was advised to call Jazz helpline to suspend my number before any unauthorized transactions could occur. However, when I called Jazz helpline, the agent asked me questions that seemed irrelevant and impractical. For instance, he asked about the last recharge amount, the last call I made, my remaining balance, and the package plan associated with the number. These are details that most people do not regularly remember, and it was frustrating that these questions were considered as security measures. Despite this level of questioning, when someone used a temporary PIN generated by JazzCash to transfer my money, there were no such stringent checks in place.

In that time when they were asking me stupid frustration questions, suspected fraud occurred, and my funds were transferred without proper verification. It means that if you are trying to recover or safeguard your money from suspicious fraud, your time will be wasted in stupid questions under the name of verification. Meanwhile, the person who stole your phone can easily make a money transfer even without facing a single stupid question.

I urge others to exercise caution and reconsider using JazzCash due to the seemingly inadequate security measures in place to protect customers' funds in case of a lost or stolen phone.

Jazz


JazzCash
Jazz Business

06/01/2024
06/01/2024

Shout out to my newest followers! Excited to have you onboard! Muhammad Nadeem, Malik Asif Rahari, Mubashir Mubashir

29/12/2023

29/12/2023

26/11/2023

کبھی کبھار جیل کا چکر بھی لگتا ہے۔ مختلف ملزموں کی مختلف بیرکیں۔ قتل کے مجرم الگ بیرک میں ہیں۔ سزائے موت کے قیدی الگ، حساس مقدمات جیسے دہشتگردی، توہین مذہب وغیرہ کے الگ، چھوٹے جرائم کے ملزم الگ۔
جیل کے اندر داخل ہوتے ہی ایسا لگتا ہے جیسے آپ کسی الگ ہی دنیا میں آگئے ہیں۔ بہت عرصہ پہلے پہلی دفعہ جیل گیا تو ہاتھ پر ٹھپا لگایا گیا کہ یہ قیدی نہیں بلکہ وزیٹر ہے۔ ایک جیلر صاحب بولے، پا جی، دھیان رکھنا، کہیں یہ نشان واپسی تک مٹ نہ جائے، ورنہ آپ کیلئے ثابت کرنا مشکل ہو گا کہ آپ قیدی نہیں وزیٹر ہیں۔ مجال ہے اس دوران میں نے بھی ہاتھ وغیرہ دھویا ہو۔ اس نیلی سیاہی والی مہر کی حفاظت کرنی ہے۔ خوب شغل ہوا۔
جیل میں بھی پیسے والے کی دنیا الگ ہے۔ یہاں پیسے کے بدلے تقریبا سب کچھ ہی ملتا ہے۔ غریب قیدی کا باہر کی طرح یہاں بھی برا حال ہوتا ہے۔ جیل کے اندر ڈاکٹر بھی ہوتا ہے اور ایک چھوٹا سا ہسپتال بھی۔ اس ہسپتال میں پیسے والے قیدی "بیمار" بن کر مریضوں والے بیڈز کی عیاشی بھی انجوائے کرتے ہیں۔
جیل میں ایسے قیدی بھی ہوتے ہیں جو قید کے نفسیاتی دباؤ کو برداشت نہیں کر پاتے اور پاگل ہو جاتے ہیں۔ ان میں عام جرائم کے قیدی بھی ہوتے ہیں اور سنگین جرائم کے بھی۔ انہیں الگ رکھا جاتا ہے۔ ان قیدیوں کے پاس آ کر ایسے لگتا ہے جیسے ان میں اور جانوروں میں کوئی فرق نہ رہ گیا ہو۔
جیل میں سب سے زیادہ افسردگی اس بیرک میں ہوتی ہے جس میں عنقریب پھانسی پر جانے والا مجرم موجود ہوتا ہے۔ پھانسی میں کتنے دن رہ گئے ہیں۔ کتنے گھنٹے، کتنے منٹ،۔۔۔ ایسے جیسے اس بیرک میں مردنی چھائی ہو۔ جیسے یہاں موت کا فرشتہ اندر ہی بیٹھا ہو اور سب کو نظر آ رہا ہو لیکن چاہ کر بھی کوئی اس کا کچھ نہ بگاڑ سکتا ہو۔ کوئی اسے یہاں سے نہ اٹھا سکتا ہو۔ کسی نے سزائے موت کیخلاف اپیل دائر کی ہوئی ہے یا رحم کی درخواست۔ اس اپیل اور درخواست کے فیصلے کا انتظار، ایک ایک لمحہ جیسے زندگی اور موت کے درمیان کی کیفیت۔
پھانسی کے مجرم کے آخری دن بہت تکلیف دہ ہوتے ہیں۔ جیل میں بننے والے ساتھی اور دوست کچھ دن پہلے ہی غم منانا شروع ہو جاتے ہیں۔ آخر دم تک ساتھی کو تسلی دلاتے رہتے ہیں کہ تم فکر نہ کرو، اللہ کوئی سبب کرے گا۔ تم زندہ رہو گے۔ اور اسی طرح کرتے کرتے آخری رات بھی آ جاتی ہے۔ پھانسی کی ڈیوٹی پر تعینات دوست بتاتے ہیں کہ آخری وقت میں زیادہ تر ایسا لگتا ہے جیسے لٹکانے سے پہلے ہی مجرم کی جان نکل چکی ہو۔ مجرم کو دونوں طرف سے سہارا دے کر پھانسی گھاٹ تک لے جایا جاتا ہے۔ تقریب گھسیٹتے ہوئے۔ آنکھیں تو کھلی ہوتی ہیں لیکن ایسے لگتا ہے جیسے جسم بے جان ہو، خاص طور پر نچلا دھڑ جیسے مفلوج۔
سزائے موت کے قیدی عموما آخری رات روتے ہوئے گزارتے ہیں۔ آخری رات ان کی چیخیں اور دھاڑیں مار مار کر رونے کی آوازیں قریب کی کئی بیرکوں کو سوگ میں مبتلا کر دیتی ہیں۔ صرف موت کے سفر پر جانے والے قیدی کی آہیں ہوتی ہیں اور باقی ہر طرف خاموشی۔ موت کا سکوت۔ روتے ہوئے کچھ قیدی اپنے گناہوں کی معافیاں مانگ رہے ہوتے ہیں تو کچھ اپنے ہی پیاروں کو برا بھلا کہہ رہے ہوتے ہیں جن کی وجہ سے وہ کچھ دیر بعد پھندے پر جھولنے والے ہیں۔ کچھ نیم بیہوش ہو چکے ہوتے ہیں اور کچھ بیہوش۔ چند ہی ایسے جو خود اپنے پاؤں پر چل کر پھانسی گھاٹ تک پہنچتے ہوں۔ ایسے قیدیوں کو دیکھنا بہت تکلیف دہ ہوتا ہے۔
اپنی بیرک میں موجود ساتھی تو آخری وقت پھر بھی مل لیتے ہیں لیکن ساتھ والی بیرکوں والے اونچی آوازوں میں ہی اپنے سنگی کو خدا حافظ کہتے ہیں۔ کچھ سزائے موت کے قیدیوں کو آخری رات سب سے الگ تھلگ کر دیا جاتا ہے۔ وہ یہ ملنے ملانے اور خدا حافظ والی عیاشی بھی انجوائے نہیں کر پاتے۔
سوچتا ہوں، چند لمحوں کے غصے اور ذہن کی خرابی نے کیسے ایک لمبی تکلیف سوار کر دی۔
جرم سے بچیں۔
(دوبارہ شیئر کی گئی پوسٹ)
طاہر چودھری، ایڈووکیٹ ہائیکورٹ، لاہور۔

12/11/2023

part 6 || Money heist. La casa de please 🥺 🇺🇸 🇺🇸 🇺🇸

12/11/2023

part 5 || Money heist. Tokyo vs gandia . 🇺🇸 🇺🇸 Japan Netflix

12/11/2023

part 5 || Money heist. EscapePlan . 🇺🇸 🇺🇸 Japan

Address

Lahore
92

Telephone

03450346649

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Moviess && Seasons World posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Moviess && Seasons World:

Share