25/05/2025
ایک افسوس ناک فراڈ
ایک قریبی اور نہایت سادہ دل دوست نے گھبراہٹ بھرے لہجے میں وائس میسج کیا۔ ان کی آواز کانپ رہی تھی، اور وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار محسوس ہورہے تھے۔ میں نے فوری کال کی اور پوچھا:
"خیریت؟ سب ٹھیک ہے؟"
کہنے لگے استاد جی:
"میں ایک بڑے فراڈ کا شکار ہو گیا ہوں، اور نہ صرف مالی نقصان ہوا بلکہ ذہنی طور پر بھی ہل کر رہ گیا ہوں۔"
واقعہ کچھ یوں ہوا:
ان کے ایک جاننے والے، جو بیرونِ ملک مقیم تھے، نے اچانک میسنجر پر رابطہ کیا۔ چونکہ دونوں کے درمیان پہلے سے تعلقات تھے، لہٰذا میرے دوست نے بغیر کسی شک و شبہ کے بات کو سنجیدگی سے لیا۔
اس شخص نے لکھا:
"میں آپ کو 3872 پاؤنڈ بھیج رہا ہوں، جو پاکستانی تقریباً 14 لاکھ 50 ہزار روپے بنتے ہیں۔ میں دو ماہ بعد پاکستان آؤں گا، تب آپ سے یہ رقم لے لوں گا۔ فی الحال آپ یہ رقم اپنے اکاؤنٹ میں رکھ لیں، اور اگر چاہیں تو اس میں سے کچھ استعمال بھی کرلینا۔"
چند لمحوں بعد ان کو ایک رسید موصول ہوئی جو نیچے دی گئی ہے اس کے ساتھ ہی اس جاننے والے کا میسج آیا
"رقم آپ کے اکاؤنٹ میں منتقل ہو چکی ہے۔"
میرے دوست نے وقتی طور پر اطمینان کا سانس لیا۔ مگر یہ سکون زیادہ دیر قائم نہ رہ سکا۔
ایمرجینسی کی پہلی گھنٹی اس وقت بجی، جب ان کے پاس ایک کال آئی—کال کرنے والا خود کو "ویسٹرن یونین" کا نمائندہ ظاہر کر رہا تھا۔
کہنے لگا:
"آپ کے اکاؤنٹ میں ایک بیرون ملک سے بڑی رقم بھیجی گئی ہے۔ اس پر قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔ ہمیں آپ سے کچھ معلومات چاہیے۔"
میرے دوست نے اعتماد سے جواب دیا اور تفصیلات بتائیں۔ وہ شخص مطمئن نظر آیا اور کہا:
"آپ کل اپنا شناختی کارڈ اور بینک تفصیلات لے کر ہمارے نمائندے سے ملیں تاکہ یہ معاملہ کلیئر ہو سکے اور رقم وصول کرلیں ۔"
کچھ دیر بعد ایک ایمرجینسی کال موصول ہوئی—ایک تیسرے شخص نے دھمکی آمیز انداز میں کہا:
"جس شخص نے آپ کو پیسے بھیجے ہیں، اس کا ویزہ ری نیو ہونا ہے۔ اگر آپ نے فوراً پیسے واپس نہ دیئے تو نہ صرف اس کا ویزہ کینسل ہو جائے گا، بلکہ اس کے خلاف بھی قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔"
اب معاملہ گھمبیر ہوتا جا رہا تھا۔ میرے دوست نے فوراً میسنجر پر اصل شخص سے رابطہ کیا۔ وہاں سے جواب ملا:
"بھائی! میں ابھی ڈیوٹی پر ہوں، اور بہت مشکل میں ہوں۔ پلیز کسی سے ادھار لے کر یہ رقم واپس کر دو۔ مجھے ایک بڑی آزمائش درپیش ہے۔ فکر نہ کرو، میں نے پیسے بھیج دیئے رسید آپ کے پاس موجود ہے 24 گھنٹے میں تمہیں پیسے مل جائیں گے۔"
چونکہ یہایک سادہ مزاج، نرم دل اور مددگار انسان ہیں۔ قانونی دباؤ اور کسی کو مصیبت سے بچانے کے سوچ کے تحت کچھ رقم اپنے پاس سے، اور باقی 11 لاکھ سے زائد رقم ایک دن کے اندر ادھار پر کچھ افراد سے لے کر اس "ضرورت مند" کو بھیج دی۔
مگر اصل دھچکا تب لگا، جب رقم لینے والے، اور اُن سے رابطہ کرانے والے دونوں نے ان کا نمبر بلاک کر دیا۔
اب ان کا دل بیٹھ گیا۔ بے چینی، ندامت اور پشیمانی کے ساتھ انہوں نے ویڈیو کال کے ذریعے اصل شخص سے براہِ راست رابطہ کیا۔
اور وہاں سے جو جواب آیا، وہ ان کے ہوش اُڑا دینے کے لیے کافی تھا:
"بھائی! میں نے تو نہ کوئی پیغام بھیجا، نہ رقم بھیجی، نہ ہی کسی کو کہا۔ یہ سب جعلی ہے۔ میرا میسنجر تو ہیک ہو چکا ہے۔ کسی کو بھی ایک روپیہ نہ دینا!"
مگر اب کیا ہو سکتا تھا؟ وہ تو 14 لاکھ سے زائد کی رقم لٹا چکے تھے۔
یہ صرف ایک شخص کی کہانی نہیں، ہم سب کے لیے ایک کڑا سبق ہے۔
آج کے ڈیجیٹل دور میں اعتماد سے زیادہ تصدیق ضروری ہے۔
سوشل میڈیا پر آنے والے میسجز اور کالز، خواہ کسی "جاننے والے" کے نام سے ہی کیوں نہ ہوں، ان کی ہر بات پر آنکھ بند کر کے یقین نہ کریں۔
مالیاتی معاملات میں ذاتی تصدیق، ویڈیو کال، اور قانونی مشورہ لازمی ہے۔
کسی کی مدد کے جذبے میں ایسا قدم نہ اٹھائیں، جس کی قیمت آپ کو اپنے سکون، عزت اور مال سے چکانی پڑے۔
فراڈیے صرف پیسے نہیں چھینتے، بلکہ انسان کا سکون، اعتماد اور دل کا اطمینان بھی لوٹ لیتے ہیں۔
خدارا ہوشیار رہیں۔ سادہ دلی کو عقل کے ساتھ جوڑیں، ورنہ نیکی کرتے ہوئے بھی دھوکہ کھا سکتے ہیں۔