Wisdom is Blessing

Wisdom is Blessing To provide healthy knowledge to community, share thoughts and opinions about the world

‏👇👇👇امریکن پائلیٹ کہتا ہے:"جب سعودی ائیرپورٹ سے جہاز بلند ہوا تو برقعے میں لپٹی باپردہ خواتین کو دیکھ کر احترام سے میری ...
18/08/2025

‏👇👇👇امریکن پائلیٹ کہتا ہے:"جب سعودی ائیرپورٹ سے جہاز بلند ہوا تو برقعے میں لپٹی باپردہ خواتین کو دیکھ کر احترام سے میری نظریں جھک گئیں۔ مگر جب امریکی ایئر پورٹ jfk پر جہاز کی لینڈنگ ہوئی تو میں نے دیکھا ایک خاتون بھی باپردہ نہیں تھی۔سب کے برقعے سیٹوں کے پیچھے نیچے پھینکے ہوئے تھے اور وہ خواتین بے پردہ جہاز سے اتر رہی تھیں۔میں یہ دیکھ کر بہت ہی حیران ہوا۔"
‏شاید اسلامی ملک چھوڑتے وقت اسلامی احکام و اخلاق بھی چھوڑ دیئے جاتے ہیں۔غیرت و حمیت کے ساتھ ساتھ دین بھی چھوڑ دیا جاتا ہے۔بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو یورپ و امریکا میں اسلامی حلیئے میں رہتے ہیں۔ورنہ جیسا دیس ویسا بھیس ،حتی کہ عقائد و نظریات بھی غیروں والے قبول کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ایسی دولت و شہرت سے اللہ کی پناہ۔ خود سوچئے جو انسان اپنے دین اور مذہب سے وفادار نہیں وہ اور کسی کا کیا وفادار ہو سکتا ہے؟؟اللہ تبارک وتعالیٰ تمام مسلمان بہن بھائیوں کے ایمان کی حفاظت فرمائیں۔ایمان کی دولت بہت بڑی دولت ہے۔غیرت و حمیت سے بڑھ کر اس فانی دنیا میں کچھ نہیں ہے۔
‏منقول

جی تو ڈرائیور حضرات بتائیں کس گاڑی کو پہلے جانا چاہیے؟ ترتیب بتائیں۔۔
18/08/2025

جی تو ڈرائیور حضرات بتائیں کس گاڑی کو پہلے جانا چاہیے؟ ترتیب بتائیں۔۔

"بااختیار اور باوقار لوگ عقاب کی مانند ہوتے ہیں، جو ہمیشہ تنہا پرواز کرنا پسند کرتے ہیں۔"عقاب ایک ایسا پرندہ ہے جو اپنی ...
17/08/2025

"بااختیار اور باوقار لوگ عقاب کی مانند ہوتے ہیں، جو ہمیشہ تنہا پرواز کرنا پسند کرتے ہیں۔"

عقاب ایک ایسا پرندہ ہے جو اپنی بلند پروازی، خودداری اور تنہائی پسند طبیعت کے لیے جانا جاتا ہے۔ اسی طرح طاقتور، صاحبِ بصیرت اور باکردار لوگ اکثر بھیڑ سے الگ رہتے ہیں، وہ اپنی راہ خود متعین کرتے ہیں، اپنے فیصلوں کے لیے دوسروں پر انحصار نہیں کرتے۔ وہ تنہائی میں سکون اور ارتقاء تلاش کرتے ہیں، کیونکہ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ بلندی کا راستہ ہمیشہ الگ اور تنہا ہوتا ہے۔

عظمت ہمیشہ ہجوم میں نہیں، بلکہ انفرادیت اور تنہا جدوجہد میں پنہاں ہے۔۔
منقول

‏یہی تو قیامت ہے۔۔😭😭۔‏بونیر کی فضا آج اعلانوں سے لرز رہی ہے۔‏پہلا اعلان — قریبی گاؤں کے لوگ آؤ، قبریں کھودنے والے ہاتھ ک...
17/08/2025

‏یہی تو قیامت ہے۔۔😭😭۔

‏بونیر کی فضا آج اعلانوں سے لرز رہی ہے۔
‏پہلا اعلان — قریبی گاؤں کے لوگ آؤ، قبریں کھودنے والے ہاتھ کم پڑ گئے ہیں۔
‏دوسرا اعلان — کفن ختم ہوگئے ہیں، جو میسر ہوں وہ پہنچاؤ تاکہ کم از کم لاشیں تنہا نہ رہیں۔
‏تیسرا اعلان — مرنے والوں میں زیادہ تعداد عورتوں کی ہے۔ اے بستی کی بیٹیو! غسل دینے کے لیے ہسپتال پہنچو۔
‏چوتھا اعلان کی صدا، بونیر کے نوجوان ختم ہوگئے ہیں، صوابی اور مردان والو! اپنے جگر کے ٹکڑے دو، ہمارے کندھوں کو سہارا دو، ہماری قبروں کو مٹی دو۔
‏یہ مناظر، یہ اعلان۔۔۔ کسی سانحے کی نہیں بلکہ قیامت کے اتر آنے کی گواہی دیتے ہیں۔

16/08/2025

‏جمعیت علماء اسلام ف کے رہنماء مفتی کفایت اللہ کے گھر ان کے بیٹے نے طیش میں آکر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ان کا بیٹا عصمت اللہ اور بیٹی جاں بحق ہوگئے۔میڈیا نیوز

‏تقسیم کے بعد جو دردناک داستانیں سننے میں آئیں ان میں بوٹا سنگھ کی روداد بھی ناقابل فراموش ہے۔ جالندھر کے ایک کسان بوٹا ...
15/08/2025

‏تقسیم کے بعد جو دردناک داستانیں سننے میں آئیں ان میں بوٹا سنگھ کی روداد بھی ناقابل فراموش ہے۔ جالندھر کے ایک کسان بوٹا سنگھ نے زینب کو بلوائیوں سے پندرہ سو روپے میں خرید کر اس کی جان بچائی تھی۔ اس کے بعد اس نے سکھوں کے رسم و رواج کے مطابق باقاعدہ اس سے شادی کر کے اپنی بیاہتا بیوی بنا کر رکھ لیا تھا۔ شادی کے گیارہ مہینے کے بعد زینب ایک لڑکی کی ماں بنی۔ بوٹا سنگھ نے اس کا نام 'تنویر' رکھا۔
‏چند سالوں کے بعد بوٹا سنگھ کے رشتہ داروں نے ان افسروں کو اطلاع دے دی جو فسادات کے زمانے میں اغوا کی ہوئی لڑکیوں اور عورتوں کی تلاش میں تھے۔ وجہ یہ تھی کہ بوٹا سنگھ کے شادی کرنے سے اس کے رشتہ دار اس کی جائیداد کے وارث بننے سے محروم ہو گئے تھے۔ زینب کو بوٹا سنگھ سے چھین لیا گیا اور پاکستان میں اس کے رشتہ داروں کی تلاش شروع ہوئی۔ عارضی طور پر زینب کو ایک کیمپ میں رکھا گیا۔ بوٹا سنگھ کی تو دنیا ہی اجڑ گئی۔ وہ فوراً دہلی چلا گیا۔ اس کے بعد اس نے وہ کام کیا جو کسی سکھ کے لیے انتہائی مشکل ہو سکتا ہے۔ اس نے اپنے لمبے بال کٹوا دئیے۔ جامع مسجد جا کر اسلام قبول کر لیا۔ اس کا نیا نام جمیل احمد رکھا گیا۔ اس تبدیلی کے بعد بوٹا سنگھ پاکستان ہائی کمیشن پہنچا اور اپنی بیوی کی واپسی کا مطالبہ کرنے لگا لیکن اس کا یہ مطالبہ نا منظور کر دیا گیا کیونکہ دونوں ملک معاہدے کی اس شرط کی سختی سے پابندی کر رہے تھے کہ اغوا شدہ عورت خواہ کسی مذہب کے آدمی کے پاس سے برآمد ہو اور وہاں وہ خواہ کسی حیثیت سے رہ رہی ہو اسے فوراً کیمپ پہنچا دیا جائے. جب اس عورت کے خاندان کا پتا چل جائے تو اسے واپس بھیج دیا جائے۔ چھ مہینے تک بوٹا سنگھ روز اپنی بیوی سے ملنے کیمپ جاتا تھا۔ آخر وہ دن آہی گیا جب زینب کے رشتہ داروں کا پاکستان میں پتہ چل گیا۔ رخصت ہوتے وقت بوٹا سنگھ اور زینب ایک دوسرے سے رو رو کر ملے۔ زینب نے قسم کھائی کہ وہ اپنے شوہر اور بچی کے ساتھ رہنے کے لیے بہت جلد واپس آئے گی۔ بوٹا سنگھ نے ایک مسلمان کی حیثیت سے پاکستان ہجرت کرنے کی اجازت مانگی۔ اس کی درخواست نامنظور کر دی گئی۔ اس نے ویزا مانگا جو اسے نہیں ملا۔ ہار کر بوٹا سنگھ نے اپنی بچی کو ساتھ لیا جس کا نیا نام 'سلطانہ' رکھا گیا تھا اور غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہو گیا۔ سلطانہ کو لاہور میں چھوڑ کر وہ اس گاؤں کو روانہ ہوا جہاں زینب کے خاندان نے سکونت اختیار کی تھی۔ وہاں پہنچ کر بوٹا سنگھ کے دل کو انتہائی شدید صدمہ پہنچا۔ ہندوستان سے ٹرک میں بیٹھ کر زینب پاکستان کے اس گاؤں میں پہنچی ہی تھی کہ چند گھنٹوں کے اندر اس کی شادی ایک دور کے رشتہ دار سے کر دی گئی۔ بیچارہ بوٹا سنگھ روتا پیٹتا رہ گیا: "میری بیوی مجھے واپس کر دو، میں اس کے بغیر زندہ نہیں روسکتا۔“
‏زینب کے بھائیوں اور رشتہ داروں نے مل کر بوٹا سنگھ کو بری طرح مارا پیٹا اور پولیس کے حوالے کر دیا کہ یہ بغیر پاسپورٹ اور ویزا کے پاکستان میں داخل ہوا ہے۔ عدالت میں بوٹا سنگھ نے گڑ گڑا کر کہا کہ وہ مسلمان ہے اور اس کی بیوی اسے واپس کر دی جائے۔ اگر اسے ایک بار بیوی سے ملنے کا موقع دیا جائے تو وہ یہ خود پوچھ کر تسلی کرلے گا کہ وہ اپنی بیٹی کے ساتھ رہنے کے لیے ہندوستان واپس جائے گی یا وہ اپنی مرضی سے پاکستان میں رہنا چاہتی ہے۔ اس کی رقت آمیز التجا سے متاثر ہو کر عدالت نے اس کی درخواست منظور کر لی. اور ایک ہفتہ بعد زینب کو عدالت میں حاضر کرنے کا حکم دے دیا۔ اخباروں کے ذریعہ اس معاملے کی خبر پھیل چکی تھی اور جب تاریخ معینہ پر زینب عدالت میں لائی گئی تو وہ بری طرح سہمی ہوئی تھی۔ اسے اپنے بہت سے رشتہ داروں کے ہجوم کے بیچ عدالت کے سامنے حاضر ہونا پڑا۔ جج نے بوٹا سنگھ کی طرف اشارہ کیا " کیا تم اسے جانتی ہو؟" زینب نے کانپتی ہوئی آواز میں جواب دیا: "ہاں۔ یہ بوٹا سنگھ ہے۔ میرا پہلا شوہر۔"
‏زینب نے اپنی لڑکی کو بھی پہچان لیا۔ اس سے پوچھا گیا کہ " کیا تم ان لوگوں کے ساتھ ہندوستان واپس جانا چاہتی ہو؟"
‏زینب کا جواب سننے کے لیے عدالت میں سناٹا چھا گیا۔ ایک طرف بوٹا سنگھ اور اس کی بچی کی نظریں اس پر جمی ہوئی تھیں۔ دوسری طرف اس کا موجودہ شوہر اور اس کے تمام رشتہ دار اس کی طرف آنکھیں لگائے ہوئے تھے۔ زینب نے سر ہلایا اور دھیرے سے کہا "نہیں."
‏اس کے رشتہ داروں نے زینب کو سمجھا دیا تھا کہ بوٹا سنگھ سکھ ہے اور سکھ ہی رہے گا۔ اس نے اگر اسلام کے خلاف ایک لفظ بھی منہ سے نکالا تو اس کے حق میں اچھا نہیں ہوگا۔ زینب کی زبان سے انکار سن کر بوٹا سنگھ کے پیروں تلے سے زمین سرک گئی۔ وہ جس امید کی کرن کی تلاش میں اپنا ملک اور مذہب چھوڑ کر یہاں تک چلا آیا تھا وہ اس کی آنکھوں سے اوجھل ہو گئی۔ وہ بری طرح لڑکھڑایا کہ اسے عدالت کے جنگلے کا سہارا لینا پڑا۔

یہ لاہور میں شاہ عالمی چوک میں مسجد ہے جس کا نام ہے "مسجد شب بھر"- انگریز دور میں مسلمانوں نے یہ مسجد ایک ہی رات کے اندر...
13/08/2025

یہ لاہور میں شاہ عالمی چوک میں مسجد ہے جس کا نام ہے "مسجد شب بھر"-
انگریز دور میں مسلمانوں نے یہ مسجد ایک ہی رات کے اندر اندر تعمیر کر دی تھی، اس لیے اس مسجد کا نام مسجد شب بھر ہے-
آج مسلمانوں کا دور ہے تو ایک ہی رات کے اندر اندر مسجد غائب ہو جاتی ہے- بس دور دور کی بات ہے۔۔
وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہو کر۔۔
تم خاک ہوۓ تارکِ قرآں ہو کر۔۔

10/08/2025

یہ اسپین کا ایک خاندان ہے جس میں سات بھائ اور پانچ بہنیں ہیں سب سے بڑے بھئ کی عمر ایکُ سو تیرا سال جبکہ سب سے چھوٹے بھائ کی عمر نوے سال ہے اور یہ سب حیات ہیں۔۔

A Spanish family of 7 brothers n 5 sisters all alive at a family union arranged by Guinness book of world records. The eldest being 113 years and youngest 90 years. What a blessed family.

‏ماسٹرز کرنے کے بعد ٹیچر کی تنخواہ 30 ہزار۔  بغیر تعلیم کے خاکروب کی تنخواہ 37000 ؟؟؟جتنا ذلیل اس ملک میں استاد کو کیا ج...
10/08/2025

‏ماسٹرز کرنے کے بعد ٹیچر کی تنخواہ 30 ہزار۔ بغیر تعلیم کے خاکروب کی تنخواہ 37000 ؟؟؟
جتنا ذلیل اس ملک میں استاد کو کیا جا رہا ہے شائد کی کسی اور کو۔۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ جسے کچھ نہیں کرنا آتا وہ استاد بن جاتا ہے اور چھوٹے سے پرائیویٹ سکول میں ۵ ہزار میں پڑھانا شروع کر دیتا ہے۔۔ استاد نے خود اپنی قدر نہیں کی معاشرہ کیا خاک کرے گا۔۔
ایسے معاشرے کو پھر فیصل کمبوہ جیسے ٹک ٹاکر ہے چلائیں گے۔۔

Address

Lahore

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Wisdom is Blessing posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share