21/05/2024
Less Knowledge More Talks
کم علمی کثرت کلامی
(نفسیاتی تجزیہ)
آج سے کچھ عرصہ پہلے اگر آپ مجھ سے بات کرتے تو آپ کو شاید لگتا کہ دنیا جہاں کا علم میرے پاس ہے، میں ہر ٹاپک پہ بات کرنے کو تیار رہتا بات کیا بحث کرنے کو تیار۔ ایسا اس لیے نہیں تھا کہ میرے پاس واقعی کوئی علم تھا۔ اس کی وجہ کیا تھی وہ آگے چل کر آپ کو سمجھ ا جائے گی۔
یقیناً آپ کا بھی سامنا ایسے گفتگو کے شہکاروں سے ہوا ہو گا جن کی گفتگو سن کر آپ بھی انگشت بدنداں ہو جاتے ہوں گے ۔۔۔
میرے جاننے والے ایک دفعہ مجھے نفسیات پہ بڑی لمبی چوڑی تقریر سنا رہے تھے ان کے پاس سطحیح علم تھا اور وہ ایسے گفتگو کر رہے تھے جیسے سگمنڈ فرائڈ انھیں سے پڑھ کر گیا ہو۔۔۔۔
خیر ہم نے ان سے درخواست کی کہ جناب اتنا تو لحاظ کریں کہ ہم نفسیات گریجوایٹ ہیں تو آپ سے تھوڑا سا تو زیادہ جانتے ہوں گے۔۔۔۔ ہمیں سیکھنے کا شوق بھلے ہے لیکن جو ہمیں زیادہ علم ہے وہ تو نہ سیکھائیں۔۔
تو جناب ہو گئے تھوڑے خاموش۔۔۔
جی تو اس کے پیچھے اس بندے کی نفسیاتی کمزوریاں جنھیں ہم Psychological Weaknesses کہتے ہیں، ہوتی ہیں۔ وہ اپنی ذاتی خامیوں کا سامنا کرنے کی طاقت نہیں رکھتے ہوتے اس لیے وہ ایسا کرتے ہیں۔۔۔
ایسا کرنے کی چند وجوہات آپ کے گوش گذار کرتے ہیں۔۔۔۔
1) Insecure:
ایسا انسان خود کو غیر محفوظ پاتا ہے اگر اس نے بحث میں حصہ نہ لیا یا اپنی لا علمی کا اظہار کیا تو اس کی شخصیت کا جو Impression ہے وہ غلط جائے گا اس سے اس کے Future Interests کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔۔
2) Cognitive Disonance:
ایسا انسان اپنی شخصیت کے Intrnal Conflicts میں پھنسا ہوتا ہے اس کا علم اور اس کی لاعلمی دونوں کا اسے پتہ ہی نہیں ہوتا اس لیے وہ باتیں بہت زیادہ کرتا ہے تاکہ علم اور لاعلمی مکس ہو کر سامنے والے کو کنفیوز کر دیں۔
3) Impression Management:
ایسے انسان کو محفل پہ اپنا Impression ہر صورت جمانا ہوتا ہے اور اگر محفل میں کوئی اس سے زیادہ علم والا ہو تو اس کی شخصیت کے نمایا پن کو کم کرنا ہی اس کا مقصد ہوتا ہے تاکہ اسے Attention مل سکے اور وہ اس محفل پہ چھا جائے۔
4) Fear of judgement:
ایسے انسان کو بہت زیادہ ڈر ہوتا ہے کہ اسے کہیں کم علمی کی وجہ سے Judge نہ کیا جائے اور اسے کہیں Reject ہی نہ کر دیا جائے اس لیے وہ الفاظ کی Bombardment کرتا ہے۔
5) Over Confidence:
بعض لوگوں کو شعور ہی نہیں ہوتا کہ وہ خود کو Overestimate کر رہے ہیں وہ لاشعوری طور پر خود کو سامنے والے سے زیادہ اہل علم سمجھ رہے ہوتے ہیں۔ اس کو نفسیات میں Dunning-Krugar Effect کہتے ہیں۔
یہ چند وجوہات تھیں
اب اگر آپ کا سامنا کسی ایسے انسان سے ہو بھی جائے تو جناب یوں سمجھیں اس کو نفسیاتی مسائل ہیں اس لیے آپ بس مسکرانے پہ اکتفا کریں ورنہ وہ آپ کو آپ کے علم کے بارے میں بھی شک میں ڈال دیں گے۔۔
تو ان سب مسائل کا حل۔۔۔
Reading, Listening
تحقیق و تجزیہ: محمد زمان جوئیہ (نفسیات دان)