29/12/2023
ایک مرتبہ حضرت رابعہ بصری رحمتہ اللّہ علیہ (آپ) کہیں سے گزر رھی تھیں ۔
دیکھا کہ ایک شخص لوگوں کو جنت کے بارے میں ترغیب دلا رھا تھا ،
آپ رک گئیں اور فرمایا ؛
" میاں خدا سے ڈرو ،
تم لوگوں کو کب تک اللّٰہ پاک کی محبت سے غافل رکھو گے ۔
تمہیں چاھیے کہ پہلے اپنے خدا کی محبت کی تعلیم دو ،
پھر جنت کا شوق دلاؤ "
اس شخص نے جب آپکی بات سنی تو تنک کے بولا ؛
" اے دیوانی جا اپنا رستہ لے "
حضرت رابعہ بصریؒ کہنے لگیں کہ ؛
" میں تو دیوانی نہیں ھوں ۔
ھاں تو نادان ضرور ھے کہ راز کی بات نہ سمجھ سکا ۔
ارے جنت تو قید خانہ ھے ،
مصیبت کا گھر ھے کہ اگر وھاں اللّٰہ پاک کا قرب و دیدار میسر نہ ھو ،
کیا تو نے آدم علیہ السلام کا حال نہیں سنا کہ جب تک ان پر خدا کا سایہ رہا کیسے آرام سے جنت میں میوہ خوری کرتے رھے
اور جب خطا کر بیٹھے
اور شجر ممنوعہ کا پھل کھا لیا تو خدا کی شفقت کا سایہ سر سے اٹھ گیا ،
تو وھی جنت آدم علیہ السلام کے لیے مصیبت کا گھر اور قید خانہ بن کر رہ گئی "
پھر کہا ؛
" کیا تجھےابراھیم خلیل اللّٰہ کا حال معلوم نہیں کہ جب وہ محبت الہی پر پورے اترے اور آگ میں ڈالے گئے تو وہ آگ ان کے لیے جنت و عافیت بن گئی ۔
پس !
پہلے جنت کے مالک کی محبت پیدا کرو ،
پھر جنت میں جانے کی آرزو کرو ،
ایسی جنت میں جا کر کیا کرو گے کہ جہاں تم پر اللّٰہ پاک کا سایہ نہ ھو ،
اگرجنت کسی مشتاق کو مل جائے مگر وہاں دیدار الٰہی نصیب نہ ھو تو ایسی جنت کس کام کی؟
اور
اگرعاشقوں کو دوزخ ملے اور وھاں دیدار الٰہی نصیب ھو تو ایسی دوزخ اس جنت سے لاکھ درجے بہتر ھے ۔
اسے شوق سے لے لو ،
دنیا و مافیہا میں اور اس ساری کائنات میں کوئی کام کی چیز ھے تو وہ عشق الٰہی ھے "
انسان اللّٰہ پاک کا گھر ھے
اور
وہ انسان کے دل میں ھے
(انسان حقیقی یعنی روح اس دنیا میں اللّٰہ پاک کی ملاقات اس کی معرفت و پہچان حاصل کرنے آئی ھے
اور
اسم اللّٰہ ذات کے ذکر سے یہ پہـچان اپنے اندر سے حاصل ھوتی ھے ۔)