دارالاسلام darulislam

دارالاسلام darulislam اکابر اسلام کی علمی و فکری وراثت کے احیا کے لیے وقف ادارہ

دارُالاسلام ایک فکری اِشاعتی اِدارہ ہے، جس کی بنیاد لاالٰہ الااللہ محمّد رسول اللہ پر رکھی گئی ہے، اور یہ ۱۴۲۹ھ/ ۲۰۰۸ء سے نشرواِشاعت کے میدان میں کام کررہا ہے۔ اس اِدارے کے نظریاتی رجحانات کا تعین اِن اکابر سلف وخلف کے اُصولِ فکر سے ہوتا ہے:
۱ اِمامِ اعظم مجتہد مطلق مؤسس فقہ حنفی ابو حنیفہ نعمان بن ثابت
۲ اِمام المتکلمین مصحح عقائد المسلمین ابو منصور محمّد بن محمّد ماتریدی
۳ غوثِ اعظم شیخ طریقت ح

ضرت سیّد محی الدین عبد القادر جیلانی
۴ اِمامِ ربانی مجددِ الفِ ثانی حضرت شیخ احمد فاروقی سرہندی
۵ برکۃ المصطفیٰ فی الہند شیخ محقق حضرت شاہ عبد الحق محدث دہلوی
۶ اعلیٰ حضرت اِمامِ اہل سُنّت شاہ احمد رضا خان فاضل بریلوی
بحمد اللہ تعالیٰ وطن عزیز پاکستان میں اپنے دور کے اِن جید علما کی اِمارت میں اِدارہ نے اپنا تحقیقی واِشاعتی سفر طے کیا ہے:
1 علّامہ غلامِ رسول سعیدی، صاحب تبیان القرآن وشارحِ صحیحین
2 اشرف العلما علّامہ محمّد اشرف سیالوی، فاتح مناظرہ جھنگ
3 کنز العلما ڈاکٹر محمّد اشرف آصف جلالی، امیر ادارہ صراطِ مستقیم پاکستان
4 صاحب زادہ ڈاکٹر ابوالخیر محمّد زبیر الوری، صدرِ جمعیت علماے پاکستان
5 شیخ الحدیث والتفسیر حضرت پیر سائیں علّامہ غلامِ رسول قاسمی نقش بندی
6 حضرت مفتی غلامِ حسن قادری، دارالعلوم حزب الاحناف، لاہور (صاحب الارشاد)
اِدارہ کے مقاصد تاسیس میں نکاتِ ذیل کو اصل الاصول کی حیثیت حاصل ہے:
۱- ائمہ اہل سنت واکابر علما کی تراثِ علمیہ ونگارشاتِ نادرہ کی بازیافت اور اِحیا
۲- سُنّی علمیات کی فقہی روایت، کلامی روایت، صوفی روایت، اور خصوصاً ہندستان کی علمی نسبتوں دہلوی، خیرآبادی، فرنگی محلی، رام پوری، بندیالوی، اور مشربی نسبتوں چشتی، مجددی، اور ان کی ذیلی شاخوں پہ تحقیقات کرنا
۳- ایک ایسا فکری فورم تشکیل دینا جہاں اہل سُنّت وجماعت کے جملہ مکاتب کی اِجتماعیت اور وحدتِ اُمت کی تعبیر دیکھی جاسکے

کل یہ پیش کش کی گئی تھی، اور یہ صرف کل کے ایک دن یعنی پیر شریف 28 ربیع الاول تک تھی، مگر چوں کہ تحریر میں وضاحت نہیں تھی...
23/09/2025

کل یہ پیش کش کی گئی تھی، اور یہ صرف کل کے ایک دن یعنی پیر شریف 28 ربیع الاول تک تھی، مگر چوں کہ تحریر میں وضاحت نہیں تھی، لہٰذا رات اور اب بھی لوگ برابر ڈاک خرچ و پتے بھیج رہے ہیں۔ اس لیے ربیع الاول کے آخری متوقع دن کی برکت حاصل کرنے کے لیے آج بھی سارا دن اس پیش کش سے فائدہ اٹھائیں۔ میلاد شریف کا مہینہ ہے، اس کی برکتیں کم نہیں ہوتیں، بلکہ جاری رہتی ہیں۔

یہ کتاب تعلق بالرسول پیدا کرنے میں اکسیر کی حیثیت رکھتی ہے۔۔۔ مفت حاصل کرنے کا موقع!!

ربیع النور شریف کے آخری ایام ہیں۔ ویسے تو 1500 سالہ میلاد شریف کی تاریخی مناسبت سے سارا سال ہی میلاد منایا جاتا رہے گا، لیکن خاص اس مہینے کے نسبت سے ادارہ کی طرف سے ایک منفرد آفر پیش کررہے ہیں:

• یہ کتاب وہ افراد حاصل کرسکتے ہیں جنھیں خود اپنے بارے میں یہ گمان ہے کہ ان کے تعلق بالرسول میں کوئی کمی یا کجی ہے، اور وہ اس تعلق کی تجدید و اصلاح کی نیت سے یہ کتاب پڑھنا چاہتے ہیں۔ ان شاءاللہ ان کو یہ دولت نصیب ہوگی۔

• اگر آپ کو کسی دوسرے مسلک کے حضرات کے بارے میں گمان ہے کہ ان کے تعلق بالرسول میں فرق ہے یا ان کا دل عشقِ رسول سے خالی ہے تو آپ انھیں یہ ہدیہ کرسکتے ہیں. اگر آپ کے گمان میں ایسا ہوا تو ان شاءاللہ اس کتاب کو پڑھ یقین ہے کہ انھیں بھی یہ دولت کما حقہ نصیب ہو جائے گی۔

اس کتاب کی قیمت 400 روپے علاوہ ڈاک خرچ ہے۔ لیکن اس کو آپ صرف 200 روپے ڈاک خرچ بھیج کر مفت حاصل کرسکتے ہیں۔ رقم بھیج کر سکرین شاٹ اور مکمل پتہ اس نمبر پہ وٹس اپ کریں!
03219425765 (جاز کیش، ایزی پیسہ، وٹس اپ)

یہ آفر ان حضرات کے لیے نہیں جو 12 ربیع الاول کی آفر سے فیض یاب ہوچکے ہیں۔ نئے حضرات اس کے زیادہ حق دار ہیں۔ بہ راہ کرم شرائط مذکورہ کی رعایت فرمائیں۔ آج کا دن محبت رسول کے نام پر ایثار کرکے ماہِ میلاد شریف کو یادگار بنائیں۔

یاد رہے کہ یہ کوشش فرقہ واریت کے خاتمے کے لیے ہے۔ اس سے کسی کے ایمان کا امتحان و آزمائش مقصود نہیں ہے۔

ہمارے بھی ہیں مہرباں ایسے ایسے ۔۔۔۔۔قابل تقلید مثالتجربہ یہ ہے کہ اگر آپ خود کوئی اچھا کام شروع کرتے ہیں تو اس کی افزائش...
22/09/2025

ہمارے بھی ہیں مہرباں ایسے ایسے ۔۔۔۔۔

قابل تقلید مثال

تجربہ یہ ہے کہ اگر آپ خود کوئی اچھا کام شروع کرتے ہیں تو اس کی افزائش ہوتی ہے، اور دوسروں کو ترغیب اور موقع ملتا ہے، اور اگر آپ تنقید و تنقیص کے نشتر چلانے کو کوئی بڑا معرکہ تصور کرتے ہیں تو پھر مایوسی پھیلتی ہے۔ ہمارے معاونین کو اللہ سلامت رکھے۔ ایسے ہی اچھے کاموں کے لیے مزید راستے کشادہ ہوتے رہیں۔ باللہ التوفیق۔

تہِ دل سے شکریہ محترم جناب ڈاکٹر ذو الفقار صاحب

نوسر باز و مفت خورےایک ہی وقت میں چند منٹوں کے فرق سے ایک ہی علاقے، بلکہ ایک ہی گاؤں کے لوگ ایک ہی ادارے سے کتابیں منگوا...
22/09/2025

نوسر باز و مفت خورے

ایک ہی وقت میں چند منٹوں کے فرق سے ایک ہی علاقے، بلکہ ایک ہی گاؤں کے لوگ ایک ہی ادارے سے کتابیں منگوا رہے ہیں، اس کا مطلب کوئی بڑا علم و ادب کا مرکز ہے یہ مقام، اور واقعۃً کوئی بڑا علامہ فہامہ یہاں پیدا ہوچکا ہے، جس کی صحبت اور محنت کا یہ اثر ہے، لیکن تینوں حضرات ایک ہی املا سے کتاب کا نام لکھ رہے ہیں، اور وہ بھی غلط۔ نوسر بازوں کا طریقۂ واردات سمجھ گئے ہوں گے۔ ایسا پہلے بھی ہوچکا ہے۔ لیکن ہم نے نظر انداز کیا۔ اب اسے ظاہر اس لیے کیا جارہا ہے تاکہ آئندہ اس حرکت سے سے لوگ باز رہیں۔

محترم بھائی! یہ نہ کریں، مقدس ناموں کی لاج رکھیں۔ یہ کتابیں امانت ہیں، ان کو حق داروں کے سپرد ہونا چاہیے۔ مفت خوروں سے ہم دونوں ہاتھ جوڑ کے معذرت چاہتے ہیں۔ ہمیں پڑھنے والے لوگ چاہییں، جو صرف کتابوں کو جمع کرنے کا شوق نہ رکھتے ہوں، بلکہ کتاب کو پڑھ کے اس کا حق ادا کرنے کی اہلیت رکھتے ہوں۔ ہمارے مرحوم بزرگ پیرزادہ اقبال احمد فاروقی مفت خوروں کی بہت کھلے دل سے ہجو کیا کرتے تھے اور انھیں خوب خوب صلواتیں سنایا کرتے تھے۔ آپ ہمیں ایسا کرنے پر مجبور نہ کریں، نہ ہم ایسا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

نڑالی شریف کا نام قبلہ حسن نواز شاہ صاحب سہروردی کی وجہ سے ہمارے نزدیک محترم ہے۔ ان کا بھی ہمیں حیا آتا ہے۔

ہاں، یہ بھی یاد رہے کہ چند ٹھگوں کی وجہ سے ہم اس سلسلۂ خیر و برکت کو بند نہیں کریں گے، کیوں کہ ہمیں بہت علم دوست اور ایمان دار قارئین بھی میسر ہیں، بہت لوگ ہمارے خیر خواہ اور ہم درد بھی ہیں، جو صرف مفت کتابیں ہی نہیں لیتے، بلکہ خریداری بھی کرتے ہیں اور اس جذبے سے کہ ادارے کے ساتھ کچھ تعاون ہو۔ لہذا ہم اپنی پالیسی چند کالی بھیڑوں کی وجہ سے تبدیل نہیں کریں گے، البتہ بے نقاب ضرور کردیں گے۔ رہے نام اللہ کا!!

یہ کتاب تعلق بالرسول پیدا کرنے میں اکسیر کی حیثیت رکھتی ہے۔۔۔ مفت حاصل کرنے کا موقع!!ربیع النور شریف کے آخری ایام ہیں۔ و...
22/09/2025

یہ کتاب تعلق بالرسول پیدا کرنے میں اکسیر کی حیثیت رکھتی ہے۔۔۔ مفت حاصل کرنے کا موقع!!

ربیع النور شریف کے آخری ایام ہیں۔ ویسے تو 1500 سالہ میلاد شریف کی تاریخی مناسبت سے سارا سال ہی میلاد منایا جاتا رہے گا، لیکن خاص اس مہینے کے نسبت سے ادارہ کی طرف سے ایک منفرد آفر پیش کررہے ہیں:

• یہ کتاب وہ افراد حاصل کرسکتے ہیں جنھیں خود اپنے بارے میں یہ گمان ہے کہ ان کے تعلق بالرسول میں کوئی کمی یا کجی ہے، اور وہ اس تعلق کی تجدید و اصلاح کی نیت سے یہ کتاب پڑھنا چاہتے ہیں۔ ان شاءاللہ ان کو یہ دولت نصیب ہوگی۔

• اگر آپ کو کسی دوسرے مسلک کے حضرات کے بارے میں گمان ہے کہ ان کے تعلق بالرسول میں فرق ہے یا ان کا دل عشقِ رسول سے خالی ہے تو آپ انھیں یہ ہدیہ کرسکتے ہیں. اگر آپ کے گمان میں ایسا ہوا تو ان شاءاللہ اس کتاب کو پڑھ یقین ہے کہ انھیں بھی یہ دولت کما حقہ نصیب ہو جائے گی۔

اس کتاب کی قیمت 400 روپے علاوہ ڈاک خرچ ہے۔ لیکن اس کو آپ صرف 200 روپے ڈاک خرچ بھیج کر مفت حاصل کرسکتے ہیں۔ رقم بھیج کر سکرین شاٹ اور مکمل پتہ اس نمبر پہ وٹس اپ کریں!
03219425765 (جاز کیش، ایزی پیسہ، وٹس اپ)

یہ آفر ان حضرات کے لیے نہیں جو 12 ربیع الاول کی آفر سے فیض یاب ہوچکے ہیں۔ نئے حضرات اس کے زیادہ حق دار ہیں۔ بہ راہ کرم شرائط مذکورہ کی رعایت فرمائیں۔ آج کا دن محبت رسول کے نام پر ایثار کرکے ماہِ میلاد شریف کو یادگار بنائیں۔

یاد رہے کہ یہ کوشش فرقہ واریت کے خاتمے کے لیے ہے۔ اس سے کسی کے ایمان کا امتحان و آزمائش مقصود نہیں ہے۔

بشریٰ تالیف: مولانا عنایت رسول عباسی چریا کوٹی تقدیم: مولانا محمد امین عباسی چریا کوٹیصفحات: 512، مراکو جلدعکسی اشاعتقیم...
21/09/2025

بشریٰ
تالیف: مولانا عنایت رسول عباسی چریا کوٹی
تقدیم: مولانا محمد امین عباسی چریا کوٹی
صفحات: 512، مراکو جلد
عکسی اشاعت
قیمت: 1500 روپے
رابطہ 03219425765
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

نشریہ

رواں سال محمد عربی ﷺ کے ۱۵۰۰ ؍ویں میلاد مبارک کا تاریخی سال ہے۔ یہ محض ایک تاریخی یادگار ہی نہیں، بلکہ اِکمالِ شرائع، اتمامِ دین اور ختم نبوت ورسالت کی ۱۵؍ صدیوں کی تکمیل کا مقدمہ ہے۔ لہٰذا اس ماہ وسال کی تہذیبی عظمت وجلالت شان کے باوصف ہی اظہار اور پرچار ہونا چاہیے۔
بحمد اللہ ماہ ربیع الاوّل کا آغاز ہوچکا ہے۔ عالم میں میلاد النبی ﷺ کی آمد کی دھوم مچی ہوئی ہے۔ دل کے نہاں خانوں سے خوشی کے زمزمے پھوٹ رہے ہیں، مومنوں کے دل شاد ہیں، گلیاں بازار سج رہے ہیں، نعرے گونج رہے ہیں، جلوس نکل رہے ہیں، اجتماعات قائم ہو رہے ہیں، مجالس آراستہ ہیں، محافل پیراستہ ہیں، سیرت ومولود اور درودوسلام کی بزمیں برپا ہیں، مساجد وخانقاہیں جگ مگا رہی ہیں، ملک ملک شہر شہر کانفرنسز اور سیمینارز کا انعقاد ہو رہا ہے، علمی وتحقیقی منصوبے شروع ہیں، نشرواشاعت کا بازار گرم ہے، شرق تا غرب اور عرب تا عجم یہی ماحول ہے، ایسے میں ہم نے میلاد النبیﷺ کے اس ڈیڑھ ہزار سالہ تاریخی لمحے کو یادگار بنانے کے لیے ایک ایسی کتاب کا انتخاب کیا ہے، جو لازوال ہے، باکمال ہے، بے مثال ہے۔ مولانا عنایت رسول چریاکوٹی ؒ(ف۱۳۲۰ھ/ ۱۹۰۲ء) کی کتاب ’’بشریٰ‘‘ تراثِ ہند کا وہ نادر گوہر ہے جس کی شانِ فردیت پہ کلام نہیں۔ کتب سابقہ میں وارد بشاراتِ محمدیہ کے عنوان پہ متحدہ ہندوستان میں اس سے ضخیم کتابیں بھی لکھی گئیں، مگر عبرانی متن کے بہ راہ راست نقل واقتباس پر یہ پہلی اور آخری وقیع تصنیف ہے۔ اس پہ طرۂ امتیاز مصنف کی بھاری بھر کم عالمانہ شخصیت اور ان کا مطالعہ یہودیت ومسیحیت ہے۔ ان کی یہ انفرادیت بھی ہے کہ ایک طرف وہ سیف اللہ المسلول مولانا شاہ فضل رسول بدایونی ؒ(ف۱۲۸۹ھ/ ۱۸۷۲ء)سے حدیث میں اِستفادہ کرتے ہیں، دوسری طرف سرسیّد احمد خان (ف۱۸۹۸ء) ان کی شاگردی کو مایۂ فخر جانتے ہیں۔
ایسی کتابیں بہت ش*ذ ہوتی ہیں کہ باوجود قلیل الاشاعت ہونے کے شہرت ومقبولیت میں ان کا کوئی ثانی نہیں ہوتا۔ ’’بشریٰ‘‘ ان میں ایک ہے۔ اس کی تصنیف (۱۸۹۴ء) کو ۱۳۱؍ سال، جب کہ پہلی اشاعت کو ۸۷ سال (بہ اعتبار قمری ۹۰ سال) گزر چکے ہیں، اس دوران (بہ شمول ہذا) صرف تین اشاعتیں ہوئیں، لیکن شہرت ونام وری میں یہ کئی متداول کتابوں سے فائق تر ہے۔ تفصیل حسب ذیل ہے:
بار اول: شروانی پرنٹنگ پریس، علی گڑھ، ۱۳۵۷ھ/ ۱۹۳۸ء
بار دوم: ہجرہ انٹرنیشنل پبلشرز، لاہور، ۱۴۰۰ھ/ ۱۹۸۴ء (ہجری تقویم کی ۱۴؍ صدیاں مکمل ہونے پر)
بار سوم: دارالاسلام، لاہور، ۱۴۴۷ھ/ ۲۰۲۵ھ (پانزدہ صدی میلاد شریف کے موقع پر)
کچھ سال پہلے عزیزم محمد ارشد روحانی (مدیر روزنامہ ’’سنگ میل‘‘، ملتان/ مقیم لاہور) نے اس عظیم کتاب کی انگریزی ترجمانی کی کوشش فرمائی ہے۔ یہ ترجمہ مکمل لیکن نظر ثانی کا متقاضی اور ہنوز غیرمطبوع ہے۔
یوں سرزمین چریاکوٹ کو اس عظیم کتاب کی تصنیف کا، علی گڑھ کو اولین اور لاہور کو دوہری اشاعت وترجمانی کا اعزاز حاصل ہوا۔
--------------------
ادارہ نے ۱۵۰۰؍ سالہ میلاد شریف کے حوالے سے نایاب کتب سیرت کی اشاعت کا ایک جامع منصوبہ ترتیب دیا ہے۔ ارادہ یہ ہے کہ ۱۴۴۷ھ کے سال میں ہر ماہ سیرت وفضائل وشمائل کی ایک کتاب شائع کریں، اللہ تبارک وتعالیٰ توفیق دے تو ۱۵؍ صدیوں کی نسبت سے ۱۵؍ اشاعتوں کا عدد آئندہ سال ربیع الاوّل تک پورا ہوجائے گا۔ اگر اس دورانیے میں ایسا ممکن نہ بھی ہوا تو آئندہ سالوں میں یہ ہدف مکمل کریں گے۔ اس مبارک سلسلے کا آغاز حسب ترتیب محرم الحرام سے مفتی عنایت احمد کاکوروی ؒ کی کتاب ’’تواریخ حبیب الٰہ‘‘ سے کیا گیا، صفر المظفر کی اشاعت علامہ نور بخش توکلی ؒکی ’’شرح قصیدہ بردہ‘‘ تھی۔ تیسری اشاعت بہ سلسلہ ربیع الاول مولانا عنایت رسول چریاکوٹی ؒکی یہ کتاب ’’بشریٰ‘‘ ہے۔ جب کہ آئندہ اشاعتوں میں مولانا کفایت علی کافیؔ مرادآبادیؒ کے کلیاتِ نعت اور خواجہ حسن نظامیؒ کی کتاب ’’تاریخ رسول‘‘ وغیرہ شامل ہوں گی۔
--------------------
’’بشریٰ‘‘ کی یہ اشاعت ابی وسیّدی حضرت مفتی غلام حسن قادری (سابق مدرّس ومفتی دارالعلوم حزب الاحناف، لاہور) کی ہدایت وراہ نمائی اور اندرونِ لاہور کی جٹ برادری کے چشم وچراغ چوہدری محمد نوید اسلم ابوبکر عرف بھٹو (خادم جامع مسجد شاہ عنایت قادریؒ المعروف اونچی مسجد، لاہور) کے تعاون کی بہ دولت ممکن ہوئی۔ کتاب کا مطبوعہ نسخہ محترم فاروق صابری (ٹنڈو آدم، سندھ) نے عنایت کیا۔

گرد آوردۂ تراثِ سیرت

رضاء الحسن
دارالاسلام، لاہور
ربیع الاول ۱۴۴۷ھ/ ستمبر ۲۰۲۵ء

دارالاسلام اور فروغ ادبِ سیرت اس فہرست میں سیرت النبی ﷺ اور متعلقاتِ سیرت پہ مختلف جہتوں سے شائع ہونے والے کام شامل ہیں:...
20/09/2025

دارالاسلام اور فروغ ادبِ سیرت

اس فہرست میں سیرت النبی ﷺ اور متعلقاتِ سیرت پہ مختلف جہتوں سے شائع ہونے والے کام شامل ہیں:

• مطبوعاتِ ادارہ

١- اثبات المولد والقیام : شاہ احمد سعید دہلوی (ف۱۸۲۰/۱۲۷۷ء)
٢- الكلام المبین فی آیت رحمة للعالمین (۱۳۶۹ھ): مفتی عنایت احمد کاکوروی (۱۸۲۳/۱۲۷۹ء)
٣- فضائل درود و سلام (۱۲۷۲ھ) ایضاً
٤- تواریخ حبیب الٰہ (۱۲۷۵ھ ) ایضاً
٥- الصلٰوۃ والسلام علیک یا رسول اللہ: مولانا غلام دستگیر قصوری (١٣١٥ھ/ ١٨٩٧ء)
٦- بشریٰ: مولانا عنایت رسول عباسی چریا کوئی (۱۳۲۰ھ/۱۹۰۲ء)
٧- خیر الامصار مدینۃ الانصار (فضائل مدینہ طیبہ): مولانا خیر الدین خیوری دہلوی (١٣٢٦ھ/ ١٩٠٨ء)
٨- شرح قصیدہ بردہ: پروفیسر علامہ نور بخش توکلی (۱۳۶۷ھ/ ۱۹۴۸ء)
٩- نجم الرحمن (علم غیب) : مولانا غلام محمود پپلانوی (۱۳۶۷/ ۱۹۴۸ء)
١٠- خصائص رسول : ڈاکٹر خلیل ابراہیم ملا خاطر (۲۰۲۳ھ/ ۱۴۴۵ء)، مترجم: مولانا یسین اختر مصباحی
١١- علوم السیره: مولانا عثمان غنی نعمانی
١٢- مباحث سیرت تبیان القرآن کی روشنی میں: اختر حسین
١٣- کلیات صبیح رحمانی
١٤- تضمینات رازی: میرزا امجد رازی
١٥- کلیات کافی مرادآبادی

• ادارہ کے ایما پر دیگر مکاتب سے شائع ہونے والے کتابیں

١- مکتوبات نبوی: مولانا سید محبوب رضوی
٢- شرح قصیدہ بانت سعاد: حضرت کعب بن زہیر رض، مترجم: مولانا عاصم اقبال قادری مجیدی
٣- سیرت النبی: مفتی سید ضیاء الدین نقش بندی
٤- پیغمبر انسانیت: مولانا ڈاکٹر غلام زرقانی
٥- گلدستہ سیرت النبی ﷺ: مولانا محمد شاکر علی نوری
٦- پیام سیرت عہد حاضر کے تناظر میں: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
٧- سیرت نبوی میں رحم و کرم کے تابندہ نقوش مع عہد نبوی میں غیر مسلموں کے ساتھ برتاؤ: محمد ساجد رضا مصباحی
٨- معراج حبیب ﷺ: سید محمد علوی مالکی، مترجم: مولانا مظہر حسین علیمی
٩- شانِ مصطفیٰ: مولانا یحییٰ انصاری
١٠- سیرت والدین مصطفیٰ ﷺ: مولانا سید صادق انواری اشرفی قادری

• راقم کے والد گرامی حضرت مفتی غلام حسن قادری نے درج ذیل نگارشات ادب سیرت میں اضافہ کیں:

١١- شانِ مصطفیٰ بہ زبانِ مصطفیٰ بہ لفظ انا
١٢- شانِ محمد مصطفیٰ مقامِ احمد مجتبیٰ
١٣- شانِ محبوبِ خدا تحفظِ ناموسِ مصطفیٰ
١٤- معجزاتِ مصطفیٰ ﷺ
١٥- نامِ محمد کے میں قرباں
١٦- جامِ کوثر (انوار و برکاتِ درود و سلام علی سید الانام)
١٧- رسول اللہ ﷺ کے فیصلے
١٨- جنت کے باغیچے (ترجمہ ریاض الجنہ از علامہ نبہانی / مسنون دعائیں)
١٩- شرح کلام رضا فی نعت المصطفیٰ (شرح حدائق بخشش)

ادبِ سیرت کے فروغ و اشاعت کا سلسلہ جاری ساری ہے۔ ان شاء اللہ تبارک و تعالیٰ ١٥٠٠ سالہ میلاد شریف کے موقع پر اس سال ادارہ کی طرف سے ایک درجن سے زائد نئی کتابیں منظر عام پر آرہی ہیں۔ اگر اس میں دیگر ادارے بھی شرکت فرمائیں تو یہ تعداد دو گنا ہوسکتی ہے۔ بتوفیق اللہ تعالیٰ۔

ناشرِ تراثِ سیرت
رضاء الحسن
دارالاسلام لاہور
ہفتہ، ٢٦ ربیع الاول ١٤٤٧ھ/ ٢٠ ستمبر ٢٠٢٥ء

[سلسلہ مطالعہ "المبین"]لفظ علم کا فلسفہاہل فلاسفہ کا اس پر اِتفاق ہے کہ انسان کا ذہن مثل آئینہ کے ہے، جو شے اُس کے سامن...
19/09/2025

[سلسلہ مطالعہ "المبین"]

لفظ علم کا فلسفہ

اہل فلاسفہ کا اس پر اِتفاق ہے کہ انسان کا ذہن مثل آئینہ کے ہے، جو شے اُس کے سامنے آئے گی، اُس کا نقش اس میں آجائے گا۔ ہاں! آئینہ میں صرف محسوسات کی صورت نمائی ہے، اور ذہن کے آئینہ میں معقول و محسوس دونوں کی تصویر کشی ہے۔
حکما کا اس میں تو اِختلاف ہے کہ حصولِ صورت کا نام علم ہے، یا صورتِ حاصلہ کا نام علم ہوگا، لیکن ذہن میں صور کا اِنتقاش سب کے نزدیک ایک مسلمہ مسئلہ ہے۔ اب مَیں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا وہ شخص جس نے اس لفظ کو وضع کیا، وہ حقیقت علم سے ایسا آگاہ تھا کہ صرف تین حرفوں کو ترتیب دے کر ایسے دقیق فلسفی مسئلہ کی طرف ایک اشارہ کرگیا؟ اگر واقعہ یہ ہے، تو واضع کے کمال کا سمجھنا عقولِ انسان سے بالا تر ہے۔
مادّہ عین، لام اور میم کی دلالت نشان اور نقش پر کیوںکر ہوئی؟ اس کے لیے صفاتِ حروف کی طرف نظر کرنا ضروری ہے:

ع- مجہورہ، متوسطہ، مستفلہ، منفتحہ، مصمتہ
ل - ؍؍ ؍؍ ؍؍ ؍؍ مذلقہ، منحرفہ
م - ؍؍ ؍؍ ؍؍ ؍؍ ؍؍

ہر سہ حروف صفات میں ایک ہی ہیں۔ اس لیے باہمی آمیزش سے بجز اس کے کہ اوصاف نمایاں ہوجائیں، اور کوئی فرق پایا نہ جائے گا۔ ہاں! اِذلاق‘ صمت میں فرق لائے گا، اور اِنحراف بھی اپنا اثر ظاہر کرے گا۔ اس لیے توسط، اِستفال اور اِنفتاح کا لحاظ کرکے کوئی ایسا معنی جس میں کیفیت اِنفعال ہو، سمجھا جاسکتا ہے، لیکن جہر اور اِنحراف کی صفت اس کیفیت منفعلہ کو نمایاں کرنا چاہے گی۔ ان دونوں اُمور کا اِعتبار کرتے ہوئے اس مادّہ کے معنی میں نشان یا نقش یا شگاف کا مفہوم ضرور ہوگا۔
علم کے متعلق حکما میں ایک یہ بحث بھی نہایت دِل چسپ اور وسیع ہے کہ آیا کسی شے کے زوال کا نام علم ہے، یا خارج سے کوئی شے داخل ہوتی ہے، جسے علم کا لقب دے دیا جاتا ہے۔ بہ الفاظِ دیگر اِسے یوں کہہ سکتے ہیں کہ پڑھانے والا جو کچھ پڑھاتا ہے، تو اُس سے پڑھنے والے کی کسی مخفی اِستعداد کا ظہور ہوتا ہے، اور اُس کی خود فطری استعداد قابل ہوتی جاتی ہے، یا اُس کی استعداد اور عطیۂ فطریہ میں تو کسی طرح کی قوت ونمو کا اثر نہیں ہوتا۔ ہاں! اس کے سوا کوئی اور شے ہے، جس کا مجموعہ فراہم ہوتا جاتا ہے۔ مجھے حکما کی ان طبع آزمائیوں سے کوئی تعلق نہیں۔ ’’قاضی مبارک‘‘، ’’میر زاہد‘‘ اور ’’غلام یحییٰ‘‘ پڑھنے والے اِس کا فیصلہ کرلیں۔ مجھے تو صرف یہ کہنا ہے کہ اس قدر فریقین کے نزدیک مسلم ہے کہ علم خود متعلّم کی ریاضت، محنت، جفا کشی اور شوقِ طلب کا نتیجہ ہے۔ اگر یہ نہیں، تو پھر معلم کی تلقین اور کتابوں کی عبارت سب لاسود ہے، پھر ایک مرتبہ کمال کا ایسا آتا ہے، جب کہ نہ معلم ہوتا ہے، نہ تعلیم، نہ کتاب ہوتی ہے، نہ متعلّم۔ اُس صاحب کمال کی ذات خود ہی کتاب ہوتی ہے، خود ہی| معلم، خود ہی متعلّم۔ ؎
معلم کیست عشق و کنج خاموشی دبستانش
سبق نادانی و دانا دِلم طفل سبق خوانش
ز ہر کس نہ آید ایں اُستاد و شاگردی نہ ہر کوہی
بدخشاں باشد و ہر سنگ ریزہ لعل رخشانش
اربابِ منطق کا فیصلہ ہے کہ
اَلْعِلْمُ وَ الْمَعْلُوْمُ مُتَّحِدَانِ بِالذَّاتِ وَ مُتَغَایِرَانِ بِالْاِعْتِبَارِ۔
یعنی علم اور معلوم کوئی دو حقائق متغائرہ نہیں، ایک ہی ذات کے دو نام ہیں۔
ایک اِعتبار سے اُسے علم کہتے ہیں، اور دوسرے اِعتبار سے معلوم کہتے ہیں۔ نفس ذات علم ومعلوم میں تغایر نہیں ہے، بلکہ مرتبۂ اِعتبار میں تغایر ہے، پھر جب ان دونوں میں غیریت نہ رہی، تو معلم و متعلّم میں کہاں غیریت رہ سکتی ہے، لیکن مرتبہ ادنیٰ میں حقیقت شے کی عوام پر نہیں کھلتی، اِس کا اِدراک تو اہل کمال کے ساتھ مخصوص ہے۔ ہاں! اعلیٰ اور اِنتہا پر عوام بھی سمجھ جاتے ہیں۔ چناںچہ یہ فلسفہ وہاں پہنچ کر بہت ہی صاف ہوجاتا ہے، جب کوئی صاحب فن اُس فن کا وہ بلند رتبہ پالیتا ہے، جہاں معلم کی تعلیم اور کتاب کے نقوش سے بالاتر تعلیم ومطالعہ کا دور شروع ہوجاتا ہے، جس کا نام اِجتہاد و اِکتشاف ہے۔
اِس ضمن میں اِس قدر اور کہنا چاہتا ہوں کہ سارا گروہ اہل منطق کا اس پر متفق ہے کہ انسان قابل العلم ہے، اس لیے جہل وعلم میں تقابل تضاد نہیں، بلکہ تقابل عدمِ ملکہ مانا گیا ہے؛ یعنی جاہل اُسے کہیں گے، جس کی شان سے یہ تھا کہ اُسے علم آئے، مگر نہ آیا۔ لفظ جاہل کا اِطلاق انسان ہی کے ساتھ مخصوص ہے، حیوان، نبات، جماد پر جہل کا اطلاق نہ ہوگا، کسی جانور یا کسی درخت یا کسی پتھر کو جاہل نہیں کہیں گے، اس لیے کہ اُن کی ذات میں علم کی قابلیت ہی نہ تھی۔ ہاں! انسان کی یہ قابلیت واِستعداد اُس وقت ظاہر ہوتی ہے، جب کہ تعلیم وتعلّم کی ریاضت و محنت اُٹھائی جائے، اور ذہن وحافظہ کی قوتِ ماسکہ کامل ہوکر اکتساباتِ علمیہ کو محفوظ رکھ سکے۔

(المبین: علامہ محمد سلیمان اشرف بہاری، ص 199، دارالاسلام، لاہور، 1447ھ/ 2025ء)

مسئلہ علم غیب پہ نادر علمی دستاویز نجم الرحمن کی انڈیا سے اشاعتمولانا محمد نعیم عباس بندیالوی (استاذ جامعہ امدادیہ مظہری...
18/09/2025

مسئلہ علم غیب پہ نادر علمی دستاویز
نجم الرحمن
کی انڈیا سے اشاعت
مولانا محمد نعیم عباس بندیالوی (استاذ جامعہ امدادیہ مظہریہ، بندیال شریف، خوشاب) کی محنت اور انتخاب سے اب اہل ہندوستان بھی مستفیض ہوسکیں گے۔ غالباً یہ کتاب پہلی مرتبہ انڈیا سے شائع ہوئی ہے۔
بہ شکریہ: سید امین القادری (مکتبہ اہل سنت، مہراج گنج، یو پی)

Address

Bhati Gate
Lahore
54000

Telephone

00923219425765

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when دارالاسلام darulislam posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to دارالاسلام darulislam:

Share

Category