دارالاسلام darulislam

دارالاسلام darulislam اکابر اسلام کی علمی و فکری وراثت کے احیا کے لیے وقف ادارہ

دارُالاسلام ایک فکری اِشاعتی اِدارہ ہے، جس کی بنیاد لاالٰہ الااللہ محمّد رسول اللہ پر رکھی گئی ہے، اور یہ ۱۴۲۹ھ/ ۲۰۰۸ء سے نشرواِشاعت کے میدان میں کام کررہا ہے۔ اس اِدارے کے نظریاتی رجحانات کا تعین اِن اکابر سلف وخلف کے اُصولِ فکر سے ہوتا ہے:
۱ اِمامِ اعظم مجتہد مطلق مؤسس فقہ حنفی ابو حنیفہ نعمان بن ثابت
۲ اِمام المتکلمین مصحح عقائد المسلمین ابو منصور محمّد بن محمّد ماتریدی
۳ غوثِ اعظم شیخ طریقت ح

ضرت سیّد محی الدین عبد القادر جیلانی
۴ اِمامِ ربانی مجددِ الفِ ثانی حضرت شیخ احمد فاروقی سرہندی
۵ برکۃ المصطفیٰ فی الہند شیخ محقق حضرت شاہ عبد الحق محدث دہلوی
۶ اعلیٰ حضرت اِمامِ اہل سُنّت شاہ احمد رضا خان فاضل بریلوی
بحمد اللہ تعالیٰ وطن عزیز پاکستان میں اپنے دور کے اِن جید علما کی اِمارت میں اِدارہ نے اپنا تحقیقی واِشاعتی سفر طے کیا ہے:
1 علّامہ غلامِ رسول سعیدی، صاحب تبیان القرآن وشارحِ صحیحین
2 اشرف العلما علّامہ محمّد اشرف سیالوی، فاتح مناظرہ جھنگ
3 کنز العلما ڈاکٹر محمّد اشرف آصف جلالی، امیر ادارہ صراطِ مستقیم پاکستان
4 صاحب زادہ ڈاکٹر ابوالخیر محمّد زبیر الوری، صدرِ جمعیت علماے پاکستان
5 شیخ الحدیث والتفسیر حضرت پیر سائیں علّامہ غلامِ رسول قاسمی نقش بندی
6 حضرت مفتی غلامِ حسن قادری، دارالعلوم حزب الاحناف، لاہور (صاحب الارشاد)
اِدارہ کے مقاصد تاسیس میں نکاتِ ذیل کو اصل الاصول کی حیثیت حاصل ہے:
۱- ائمہ اہل سنت واکابر علما کی تراثِ علمیہ ونگارشاتِ نادرہ کی بازیافت اور اِحیا
۲- سُنّی علمیات کی فقہی روایت، کلامی روایت، صوفی روایت، اور خصوصاً ہندستان کی علمی نسبتوں دہلوی، خیرآبادی، فرنگی محلی، رام پوری، بندیالوی، اور مشربی نسبتوں چشتی، مجددی، اور ان کی ذیلی شاخوں پہ تحقیقات کرنا
۳- ایک ایسا فکری فورم تشکیل دینا جہاں اہل سُنّت وجماعت کے جملہ مکاتب کی اِجتماعیت اور وحدتِ اُمت کی تعبیر دیکھی جاسکے

رسالہ خاقانیہ از ملا عبد الحکیم سیال کوٹی مدینہ منورہ پہنچ گیا۔ الحمد للہ و الشکر لہبہ عنایت: مولانا محمد نور ثقلین رومی...
28/07/2025

رسالہ خاقانیہ از ملا عبد الحکیم سیال کوٹی
مدینہ منورہ پہنچ گیا۔ الحمد للہ و الشکر لہ

بہ عنایت: مولانا محمد نور ثقلین رومی زید مجدہ
مہتمم جامعہ ملا عبد الحکیم سیال کوٹی، الرحمن گارڈن، سیال کوٹ

اپنی کتابوں کی خوب صورت طباعت کے لیے ادارہ سے رجوع فرمائیں!• نفیس کتابت• عمدہ آرائشِ سرورق• معیاری چھپائی• مضبوط جلد• من...
27/07/2025

اپنی کتابوں کی خوب صورت طباعت کے لیے ادارہ سے رجوع فرمائیں!

• نفیس کتابت
• عمدہ آرائشِ سرورق
• معیاری چھپائی
• مضبوط جلد
• مناسب لاگت
• دیدہ زیب پیش کش

03219425765 (صرف وٹس اپ کے لیے)

ادارہ تفہیم الاسلام، رائیونڈ سے طلبا کا ایک وفد اپنے استاد گرامی علامہ ماجد صاحب کی قیادت میں کل بہ روز جمعرات ادارہ تشر...
25/07/2025

ادارہ تفہیم الاسلام، رائیونڈ سے طلبا کا ایک وفد اپنے استاد گرامی علامہ ماجد صاحب کی قیادت میں کل بہ روز جمعرات ادارہ تشریف لایا۔ یہ وفد بنیادی طور پر حضرت شہید بغداد مولانا اسید الحق قادری علیہ الرحمہ کی کتاب "خامہ تلاشی" کی تحسین و قدر افزائی کے لیے آیا تھا۔ چناں چہ ایک اچھی تعداد میں۔ نسخے حاصل کیے۔
مدیر محترم جناب رضاء الحسن کے ساتھ ڈیڑھ گھنٹہ کم و بیش نشست رہی۔ طلبا اور ان کے استاذ گرامی کے ساتھ فکری علمی باتیں ہوئیں جن میں زیادہ تر موضوعِ سخن درسِ نظامی کی افادیت اور ناگزیریت، بالخصوص آج کے فکری انتشار کے اس دور میں روایت کے ساتھ ان کا تمام اور استقامت ایک اعجاز ہے۔ نیز فاضلین کے وکالت اور عدالتی نظام کا حصہ بننے کی اہمیت پر بھی بات ہوئی۔ طلبا کی صلاحیت کو کما حقہ بہ روے کار لانے کے لیے عملی زندگی میں مختلف شعبہ ہاے حیات میں ان کو رجحان و لیاقت کے مطابق مصروف رکھنے پر بھی بات ہوئی۔ آخر میں تمام حضرات کو ملا نظام الدین فرنگی محلی کتاب "مناقب رزاقیہ" تحفہ میں پیش کی گئی۔

آپ بھی طلبا کا وفد لے کر آئیں اور ہمارے ساتھ نشست رکھیں، تو ایسی ہی یادگار باتیں ہوں گی!

حضرت مولانا ابو الوفا افغانی علیہ الرحمہ کا اج 50 واں یوم وفات ہے 1975ء ـــــــــــ 2025ءhttps://www.facebook.com/share/...
23/07/2025

حضرت مولانا ابو الوفا افغانی علیہ الرحمہ کا اج 50 واں یوم وفات ہے
1975ء ـــــــــــ 2025ء

https://www.facebook.com/share/p/16rkuWVcuF/

فیصلہ پنج مسئلہ
تالیف: علامہ ابو الوفا افغانی (م ١٣٩٥ھ/ ١٩٧٥ء)
مؤسس احیاء المعارف النعمانیہ، حیدرآباد دکن
ترتیب: ڈاکٹر محمد ابو الفضل فاروقی
صفحات: ٨٠
قیمت: ٢٠٠ روپے
مروجہ فاتحہ، مصافحہ و دعا بعد نماز، دوسری دعا، ایصال ثواب اور ترجمہ خطبہ جمعہ پر مشتمل ایک استفتا کا جواب محدث شہیر علامہ ابو الوفا افغانی کے قلم سے
یہ علامہ افغانی کی اردو میں یہ واحد کتاب ہے، یہ اشاعت ان کے پچاس ویں سنۂ وفات کے موقع پر پیش کی جارہی ہے۔

حضرت مولانا ابو الوفا افغانی علیہ الرحمہ کا اج 50 واں یوم وفات ہے 1975ء ـــــــــــ 2025ءhttps://www.facebook.com/share/...
23/07/2025

حضرت مولانا ابو الوفا افغانی علیہ الرحمہ کا اج 50 واں یوم وفات ہے
1975ء ـــــــــــ 2025ء

https://www.facebook.com/share/p/1FtiLFzpTK/

علامہ ابو الوفا افغانی ___ حیات وخدمات

از: مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقش بندی
شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ری سرچ سنٹر، حیدرآباد، الہند

محقق عصر، فقیہ دوراں حضرت علامہ مولانا سید محمود شاہ قادری حنفی ابو الوفا افغانی رحمۃ اللہ علیہ کا شمار ان اکابر علما ومحققین میں ہوتا ہے جنھوں نے اپنی حیات مستعار کا ایک ایک لمحہ دین متین کی نشر واشاعت میں صرف کیا ہے۔
آپ کا اسم گرامی سید محمود شاہ قادری حنفی تھا، اور "ابو الوفا افغانی"کے لقب سے عالم میں مشہور ہوئے۔ آپ کے والد محترم کا اسم گرامی "سید مبارک شاہ قادری حنفی" رحمۃ اللہ علیہ تھا۔

ولادت:
آپ کی ولادت دس (10)ذی الحجہ 1310ھ افغانستان کے شہر قندھار میں ہوئی۔

اللہ تعالی نے آپ کو تمام علوم میں کامل دسترس عطا فرمائی تھی،آپ کی علمی تحقیقات اور حدیثی وفقہی خدمات ساری دنیا میں قدر کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہیں۔

آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد محترم حضرت مولانا سید مبارک شاہ قادری رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل کی۔ تحصیل علم کا شوق وجذبہ کچھ ایسا موجزن تھا کہ آپ افغانستان سے حصول علم کی خاطر رامپور(ہندوستان)تشریف لائے،وہاں پر آپ نے اکابر علما وفضلا سے مختلف علوم وفنون میں مہارت تامہ حاصل کی۔ علمی تشنگی کو بجھانے کے لئے آپ نے رامپور سے گجرات کی طرف رخت سفر باندھا اور وہاں کے مایۂ ناز علماء کرام سے علوم عقلیہ ونقلیہ حاصل کئے۔

حیدرآباد دکن میں جلوہ افروزی
اس کے بعد آپ حیدرآباد دکن تشریف لائے اور حضرت شیخ الاسلام عارف باللہ امام محمد انوار اللہ فاروقی بانی جامعہ نظامیہ رحمۃ اللہ علیہ کے لگائے ہوئے چمنستان علم ومعرفت،مرکز علم وعرفاں "جامعہ نظامیہ"میں داخلہ لیا اور سنہ 1330ھ میں آپ نے یہاں سے سند فراغت حاصل کی۔

آپ نے حفظ قرآن کریم کے بعد تفسیر،حدیث،فقہ اور قراءت میں یہاں کے اساتذہ کرام وشیوخ عظام سے اجازت حاصل کی۔

اساتذہ کرام
حضرت مولانا سید مبارک شاہ قادری حنفی رحمۃ اللہ تعالی علیہ
حضرت شیخ الاسلام عارف باللہ امام محمد انوار اللہ فاروقی رحمۃ اللہ تعالی علیہ بانی جامعہ نظامیہ ودائرۃ المعارف العثمانیہ
حضرت مولانا شیخ عبد الصمد رحمۃ اللہ علیہ
حضرت مولانا شیخ عبد الکریم رحمۃ اللہ علیہ
حضرت مولانا شیخ محمد یعقوب رحمۃ اللہ علیہ
حضرت مولانا قاری حافظ محمد ایوب رحمۃ اللہ علیہ
حضرت مولانا مفتی محمد رکن الدین رحمۃ اللہ علیہ
ان علماے ربانیین،اساطین علوم کے علاوہ دیگر اجلہ علماء سے بھی آپ نے اکتساب علم کیا۔

تعلیم سے فراغت حاصل کرنے کے بعد آپ "جامعہ نظامیہ"میں مسند تدریس پر جلوہ افروز ہوئے اور اپنے اساتذہ وشیوخ کی صحبت بافیض میں رہ کر عرصہ دراز تک طلبہ کو زیور علم سے آراستہ کرتے رہے اور عربی ادب،فقہ اور حدیث شریف پڑھاتے رہے۔
نیز آپ حضرت محدث دکن رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی مذہب حنفی کی مؤید شہرہ آفاق تصنیف "زجاجۃ المصابیح"کا سلسلہ وار درس دیا کرتے تھے۔

دائرۃ المعارف النعمانیہ کا قیام
متقدم علما وفقہا اور محدثین کی عظیم المرتبت تصانیف کو زیور طبع سے آراستہ کرکے دنیائے علم وفن کے سامنے لانے کی غرض سے حضرت ابو الوفا افغانی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے ایک علمی وتحقیقی ادارہ"دائر المعارف النعمانیۃ"کا قیام عمل میں لایا۔
آپ اس ادارہ کے رئیس تھے،خود اپنا زر کثیر اس مبارک کام میں صرف کیا کرتے تھے،آپ کے اخلاص اور محنت کا ثمرہ یہ آیا کہ اس ادارہ سے مختلف زمانوں کے ائمہ ومحدثین کی نادر ونایاب کتابيں طبع ہوکر منظر عام پر آئيں اور ساری دنیا میں آپ کے حسن اقدام کی پذیرائی ہوئی۔
آپ نے اپنی گراں قدر تحقیق وتعلیق کے ساتھ حسب ذیل کتب شائع کیں:
امام ابو یوسف (متوفی:182) کی "کتاب الآثار"
امام ابو یوسف کی "کتاب الرد علی سیر الاوزاعی"
امام ابو یوسف کی کتاب" اختلاف ابی حنیفۃ وابن ابی لیلی "
امام محمد بن حسن شیبانی (متوفی:187)کی "کتاب الاصل"
امام محمد بن حسن شیبانی (متوفی:187)کی "الجامع الکبیر"
آپ نے امام محمد کی "کتاب الآثار"کی شرح بھی فرمائی،کتاب الجنائز تک ہی اس کی شرح فرمائے تھے کہ آپ کا وصال مبارک ہوا۔
آپ نے آخری حدیث شریف:کنت نھیتکم عن زیارۃ القبور،فزوروھا؛فانھا تزھد فی الدنیا وتذکر الآخرۃ۔
ترجمہ:حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے روکا تھا ،(اب اجازت دیتا ہوں)تم قبور کی زیارت کرو؛کیونکہ (ان کی زیارت)دنیا سے بے رغبت کرتی ہے اور آخرت کی یاد دلاتی ہے۔
حضرت ابو الوفا افغانی رحمۃ اللہ علیہ حدیث شریف کہ اس کلمہ"الآخرۃ"پر پہنچے کہ آپ نے آخرت کا سفر شروع کیا،مرض الموت کا آغاز ہوا اور اسی میں آپ نے اس دار فانی سے کوچ کیا۔

علاوہ ازیں آپ نے ان کتب پر تحقیق فرمائی:
فقہ حنفی کی مشہور کتاب "مختصر الطحاوی "
امام بخاری کی کتاب"التاریخ الکبیر"کی تیسری جلد
امام ابو بکر جصاص کی "کتاب النفقات"
امام سرخسی کی کتاب"اصول الفقہ"
امام سرخسی کی کتاب"شرح الزیادات"
امام ذھبی کی کتاب"مناقب الامام ابی حنیفۃ وصاحبیہ: ابی یوسف ومحمد "

نیز آپ کی نگرانی میں حسب ذیل کتب تحقیق وتعلیق کے ساتھ شائع ہوئيں:
امام محمد بن حسن شیبانی کی "کتاب الحجۃ علی اھل المدینۃ"
محدث ابو عبد اللہ صمیری (متوفی:436)کی "کتاب اخبار ابی حنیفۃ واصحابہ "
محدث محمد بن یوسف صالحي شامی شافعی (متوفی:942) کی کتاب "عقود الجمان فی مناقب ابی حنیفۃ النعمان"
ان کے علاوہ اردو زبان میں آپ نے ایک کتاب "فیصلہ پنج مسئلہ" تحریر فرمائی۔

حضرت ابو الوفا افغانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی ساری زندگی علوم دین کی خدمت اور عبادت وطاعت میں بسرکی۔آپ کی حیات مبارکہ تقوی وپرہیزگاری سے عبارت تھی،آپ کامل طور پر سنتوں کی پیروی کرتے،مستحب عمل کے ترک کرنے کو بھی ناپسند فرماتے،حق بات کہنے میں کبھی خوف نہ کھاتے۔

وصال مبارک:
تیرہ(13)رجب المرجب بروز چہارشنبہ 1395ھ میں آپ کا وصال مبارک ہوا،نماز عصر سے قبل نماز جنازہ ادا کی گئی،بعد نماز مغرب حضرت ابو الحسنات سید عبد اللہ شاہ نقشبندی مجددی قادری محدث دکن رحمۃ اللہ علیہ کی درگاہ شریف کے احاطہ- نقشبندی چمن- مصری گنج حیدرآباد دکن میں تدفین عمل میں آئی۔

www.ziaislamic.com

مولانا محمد نور ثقلین رومی (مہتمم جامعہ ملا عبد الحکیم سیال کوٹی، الرحمن گارڈن، سیال کوٹ) اپنے احباب سید رفاقت حسین شاہ ...
22/07/2025

مولانا محمد نور ثقلین رومی (مہتمم جامعہ ملا عبد الحکیم سیال کوٹی، الرحمن گارڈن، سیال کوٹ) اپنے احباب سید رفاقت حسین شاہ اور ڈاکٹر الطاف حسین حالی صاحبان کو حضرت ملا عبد الحکیم سیال کوٹی کی کتاب "الرسالۃ الخاقانیہ" پیش کررہے ہیں۔

Muhammad Noor Saqlain Roomi

1500 سالہ میلاد شریف کو یادگار و تاریخ ساز بنانے کی تحریک ــــــــ صداے باز گشت1445ھ کی کسی رات بیٹھا مسودات اور کاغذات ...
21/07/2025

1500 سالہ میلاد شریف کو یادگار و تاریخ ساز بنانے کی تحریک ــــــــ صداے باز گشت

1445ھ کی کسی رات بیٹھا مسودات اور کاغذات کے دفتر کھنگال رہا تھا، اُن دنوں اکابر امت کے صدی مناسبت سے ایامِ ولادت و وفات کو یادگاری اشاعتوں کے ذریعے تاریخی اور ناقابل فراموش بنانے کے حوالے سے خاکہ ترتیب دے رہا تھا۔ چناں چہ اسی حوالے سے مولانا عنایت رسول چریا کوٹی کی لازوال کتاب "بشریٰ" جب زیر نظر آئی (جسے 9-2018ء میں طباعت کے لیے منتخب کیا تھا، مگر ناگزیر وجوہات کی بنا پر مرحلۂ اشاعت میں داخل نہیں کیا جاسکا تھا) تو سیرت النبی ﷺ کی طرف تقویم کا قبلہ تبدیل ہوا اور انکشاف ہوا کہ 1447ھ میں میلاد النبی ﷺ کو 1500 سال مکمل ہورہے ہیں۔ انھی دنوں میں راقم آثم، جناب ابو قثم ابو محمد حضرت عبد اللہ بن عبد المطلب رحمۃ اللہ علیہ کے وصال کی 1500 ویں مناسبت کو پاچکا تھا، اسی بنیاد پر بعد میں میلاد شریف کے تاریخی موقع کی جانب توجہ مبذول ہوئی تو حیرت اور خوشی کے جذبات میں دل مچل اٹھا۔

1977ء میں جب علامہ اقبال کا صد سالہ یوم ولادت آیا اور 1969ء غالب کا جشنِ صد سالہ (یومِ وفات) منایا گیا تو پاک و ہند میں دونوں شخصیات پر 100-100 سے بھی زائد کتابیں شائع ہوئیں۔ اسی طرح جب 1400 ہجری کا آغاز ہوا تو حکومت پاکستان نے ہجرہ کونسل قائم کی اور اس سے یادگار اشاعتیں کی تھیں۔ پھر یہ تو ہمارے نبی کی ولادت کا یادگار موقع ہے، اسے ہم کیسے فراموش کردیں۔ چناں چہ اسی سال سیرت طیبہ اور علومِ سیرت کے حوالے سے اپنی بساط کے موافق نایاب کتب کی اشاعت کا ایک مستقل منصوبہ ترتیب دینا شروع کیا، جو اب تک کاغذی کارروائی میں 11 سے 12 عدد کو پہنچ چکا ہے۔ ارادہ یہ ہے کہ 1447ھ کا سارا سال ہی ہر ماہ میں سیرت کی ایک کتاب شائع کریں گے، اور اگر اللہ چاہے تو اس عدد کو 15 تک لے جائیں گے۔ ایک محدود وسائل والے اور کمرشل تکلفات سے بے نیاز ادارے کے لیے یہ بھی بڑا عظیم معرکہ ہوگا جو اتنا بھی کرلے، بلکہ اس سے نصف تک بھی پہنچنا کام یابی ہوگی۔ باقی جو رب کی رضا۔ اس کو مزید وسعت دینے کے لیے احباب میں آگاہی مہم چلائی، خاص طور پہ سیرت پہ کام کرنے والے حضرات اور ناشرین کو اس پہ بریف کیا، جن میں محترم محمد عارف گھانچی (کتب خانہ سیرت، کراچی)، جمال الدین افغانی (کتاب سراے)، ڈاکٹر ضیاء الحق قمر (جامعہ فتحیہ، اچھرہ)، پروفیسر فخر زمان (جی سی یونی ورسٹی، فیصل آباد)، قبلہ صاحب زادہ محمد قمر الحق (جامعہ محمدی شریف، چنیوٹ) اور کثیر اہل قلم و ناشرین شامل ہیں۔ اللہ کرے ہم سب مل کے اس تاریخی موقع کو تاریخ ساز بنانے کے قابل ہوسکیں۔

لیکن یہ صرف کتابی حد تک ایک کوشش ہے، جو قلم و قرطاس کے ارد گرد گھوم رہی ہے۔ حق تو یہ ہے سرکاری وسائل اور انتظام سے اس عظیم تہوار کو یادگار بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ لیکن یہ وادی ہمارے لیے بے گانہ ہے۔ ابھی پاک و ہند اور تمام عالم اسلام بلکہ دنیا بھر میں میلاد شریف کے اس حوالے سے دھوم مچی ہوئی ہے۔ دعوت اسلامی کا کام اس میں ان شاءاللہ عظیم ترین ہوگا۔ پروفیسر دلاور خان صاحب بھی خاصی تحریک برپا کیے ہوئے ہیں۔ ہمیں اس سلسلے میں انفرادی و اجتماعی سطح پر شعور بیدار کرنے اور ہر ایک کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے، اور یہ ذہن نشین رہنا چاہیے کہ ایسے کاموں کے لیے تگ و دو کی جائے جو صرف وقتی نہ ہوں بلکہ دائمی و ابدی اثرات سے معمور اور بھرپور ہوں۔

ڈاکٹر محمد انور الماتریدی صاحب نے بھی پچھلے دنوں اس سلسلے میں بندہ کی کسی بھولی بسری انگیخت سے تحریک پاکر ایک منصوبے کا ذکر کیا، دو سال پہ محیط اس سلسلۂ جنبانی کی صداے بازگشت سے دل حضورِ الہ میں سراپا شکر گزار ہے۔ فاللہ اکبر و لہ الحمد و النعمۃ۔

رضاء الحسن
دارالاسلام لاہور
ہفتہ، 23 محرم الحرام 1447ھ/ 19 جولائی 2025ء

ایک سالhttps://www.facebook.com/share/p/199W9tNEfi/
18/07/2025

ایک سال

https://www.facebook.com/share/p/199W9tNEfi/

ارمغانِ مکھڈ
تذکرۂ اساتذۂ کرام درس گاہ حضرت مولانا محمد علی مکھڈی
مرتب
مولانا محمد اسلم مکھڈی
مع عکسیات و نوادر
صفحات: 304، کاغذ 68 گرام
قیمت: 700 روپے
03219425765

یہ کتاب زینت الاولیا حضرت مولانا زین الدین مکھڈی کے 150 ویں سالانہ عرس مبارک کے موقع پر شائع کی گئی

نشریہ

پاک وہند میں علما و مشایخ کے تذکرے لکھنے کا رجحان عام ہے، کسی شیخ سلسلہ کے خلفا و مستفیدین کا تذکرہ لکھے جانے کا بھی رواج ہے، نیز کسی استاذ کے تلامذہ یا کسی ادارہ کے فضلا کا تذکرہ لکھنے کا چلن بھی ہے، مگر کسی دارالعلوم یا جامعہ کے اساتذہ و مدرّسین کا تذکرہ لکھے جانے کی صرف چند مثالیں ہی ملتی ہیں، ”ارمغانِ مکھڈ“: تذکرۂ اساتذۂ کرام مکھڈ شریف اُن گنی چنی مثالوں میں سے ایک ہے۔ ہمارے ادارہ سے علما و صوفیہ کے سوانح و تذکرے خاصی تعداد میں شائع ہوئے ہیں، مگر اس نوعیت کی یہ پہلی کاوش طبع ہوئی ہے۔ ہمارے عزائم ومقاصد میں پنجاب بلکہ ہندوستان بھر کے قدیم علمی مراکز کی ایسی تواریخ و تذکروں کی اشاعت شامل ہے۔
علوم وفنون کی تدریس کے ساتھ روحانی تربیت قدیم نظامِ تعلیم کا حسین امتزاج رہی ہے، جہاں مدرسہ قائم ہوا وہاں خانقاہ بھی موجود رہی اور جہاں خانقاہ یا زاویہ وجود میں آیا وہاں مدرسہ یا جامعہ بھی ضرور رہا، اور یہی چیز انسان کے فطری مزاج کے ساتھ مماثلت بھی رکھتی ہے کہ ظاہری تعلیم کے ساتھ باطنی تربیت کا نظم بھی قائم رہے۔ خطہ پنجاب میں چشتیاں شریف، تونسہ مقدسہ، مکھڈ شریف، سیال شریف، گولڑہ شریف، علی پور شریف، محمدی شریف، بھیرہ شریف اس کے بہترین مظاہر ہیں، جن کی تاریخ اب سالوں سے تجاوز کرکے صدی دو صدی بلکہ اس سے بھی زیادہ پر محیط ہوگئی ہے، اور آج بھی ان مراکز میں تعلیم و تربیت کا تسلسل کسی نہ کسی طرح جاری ساری ہے۔
یہی چند یادگاریں ہی ہمارے پاس ہیں جن میں بیش تر نوآبادیاتی اور سرمایہ دارانہ دور سے پہلے کی قائم و فعال ہیں، اگرچہ اب ان اثرات سے محفوظ رہنا ممکن نہیں رہا، مگر مغربی تہذیب سے متاثرہ جدید اداروں کے مقابل یہ روایتی ادارے ہمارے لیے مثال ہیں، اس لیے کہ یہ ہمارے قدیم متوارث نظامِ تعلیم و تربیت پر استوار ہے اور اس ماڈل پر معاصر اداروں کی تشکیل کی جاسکتی ہے، کیوںکہ یہی تو وہ رول ماڈل ہے جس سے شریعت و طریقت کے جامع افراد تیار ہوا کرتے تھے جو دین ودنیا میں کام یاب تھے۔
علمی طور پر مکھڈ شریف ہمیں فرنگی محل، رام پور، خیرآباد، مدرسہ عالیہ کلکتہ و ڈھاکہ ایسے مراجع علم وفضل کی یاد دلاتا ہے، جس طرح کے نام ور اہل علم کے نام ہمیں وہاں تسلسل کے ساتھ ملتے ہیں وہی جھلک ہمیں یہاں بھی نظر آتی ہے، پھر مکھڈ شریف اس سنگم پر واقع ہے کہ ایک طرف لاہور، ملتان، سندھ، دہلی و لکھنؤ کی علمی تہذیبوں سے متصل ہے تو دوسری جانب اس کا ارتباط افغانستان و ماوراء النہر سے ہوتا ہوا روسی ریاستوں سے ہے۔ نیز علمی لحاظ سے حضرات مکھڈ شریف کا اتصال امام الہند حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی سے ہے تو روحانی طور پر تونسہ شریف حضرت پیر پٹھان شاہ محمد سلیمان تونسوی سے منسوب ہیں، اور یہ اٹھارھویں صدی کے ربع اخیر سے اکیس ویں صدی کے ربع اول تک یعنی اڑھائی سو سالوں سے زندہ و تابندہ علمی وروحانی روایت چلی آرہی ہے۔ اس سے ہندوستان کی علمی وروحانی روایت میں مکھڈ شریف کی اہمیت کا بہ خوبی اندازہ ہوتا ہے، لہٰذا ابھی اس کی کثیر جہتوں پر کام ہونا باقی ہے، خصوصاً یہاں کے نصابِ تدریس کا جائزہ، روحانی نظامِ تربیت، خطے کی دوسری علمی وروحانی روایتوں اور مابعد ادوار پر اثرات؛ ان تمام پہلوؤں کا جامع احاطہ کرنا لازم ہے۔ یہ ارمغان تو مکھڈ شریف کے فیوضاتِ علمیہ کا بس ایک دھندلا سا خاکہ ہے۔ ادارہ مکھڈ شریف بلکہ مذکورۃ الصدر دینی مراکز بلکہ ہندوستان بھر کے علمی منابع کی تاریخ اور ان کی مختلف جہتوں پر کام کے لیے اہل قلم کو دادِ تحقیق دینے کی دعوت پیش کرتا ہے اور ان کی اشاعت کے لیے اپنی خدمات پیش کرنے کو ہمہ دم تیار ہے۔
قدر شناسِ کتاب وقلم
رضاء الحسن

Address

Bhati Gate
Lahore
54000

Telephone

00923219425765

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when دارالاسلام darulislam posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to دارالاسلام darulislam:

Share

Category