23/07/2025
حضرت مولانا ابو الوفا افغانی علیہ الرحمہ کا اج 50 واں یوم وفات ہے
1975ء ـــــــــــ 2025ء
https://www.facebook.com/share/p/1FtiLFzpTK/
علامہ ابو الوفا افغانی ___ حیات وخدمات
از: مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقش بندی
شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ری سرچ سنٹر، حیدرآباد، الہند
محقق عصر، فقیہ دوراں حضرت علامہ مولانا سید محمود شاہ قادری حنفی ابو الوفا افغانی رحمۃ اللہ علیہ کا شمار ان اکابر علما ومحققین میں ہوتا ہے جنھوں نے اپنی حیات مستعار کا ایک ایک لمحہ دین متین کی نشر واشاعت میں صرف کیا ہے۔
آپ کا اسم گرامی سید محمود شاہ قادری حنفی تھا، اور "ابو الوفا افغانی"کے لقب سے عالم میں مشہور ہوئے۔ آپ کے والد محترم کا اسم گرامی "سید مبارک شاہ قادری حنفی" رحمۃ اللہ علیہ تھا۔
ولادت:
آپ کی ولادت دس (10)ذی الحجہ 1310ھ افغانستان کے شہر قندھار میں ہوئی۔
اللہ تعالی نے آپ کو تمام علوم میں کامل دسترس عطا فرمائی تھی،آپ کی علمی تحقیقات اور حدیثی وفقہی خدمات ساری دنیا میں قدر کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہیں۔
آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد محترم حضرت مولانا سید مبارک شاہ قادری رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل کی۔ تحصیل علم کا شوق وجذبہ کچھ ایسا موجزن تھا کہ آپ افغانستان سے حصول علم کی خاطر رامپور(ہندوستان)تشریف لائے،وہاں پر آپ نے اکابر علما وفضلا سے مختلف علوم وفنون میں مہارت تامہ حاصل کی۔ علمی تشنگی کو بجھانے کے لئے آپ نے رامپور سے گجرات کی طرف رخت سفر باندھا اور وہاں کے مایۂ ناز علماء کرام سے علوم عقلیہ ونقلیہ حاصل کئے۔
حیدرآباد دکن میں جلوہ افروزی
اس کے بعد آپ حیدرآباد دکن تشریف لائے اور حضرت شیخ الاسلام عارف باللہ امام محمد انوار اللہ فاروقی بانی جامعہ نظامیہ رحمۃ اللہ علیہ کے لگائے ہوئے چمنستان علم ومعرفت،مرکز علم وعرفاں "جامعہ نظامیہ"میں داخلہ لیا اور سنہ 1330ھ میں آپ نے یہاں سے سند فراغت حاصل کی۔
آپ نے حفظ قرآن کریم کے بعد تفسیر،حدیث،فقہ اور قراءت میں یہاں کے اساتذہ کرام وشیوخ عظام سے اجازت حاصل کی۔
اساتذہ کرام
حضرت مولانا سید مبارک شاہ قادری حنفی رحمۃ اللہ تعالی علیہ
حضرت شیخ الاسلام عارف باللہ امام محمد انوار اللہ فاروقی رحمۃ اللہ تعالی علیہ بانی جامعہ نظامیہ ودائرۃ المعارف العثمانیہ
حضرت مولانا شیخ عبد الصمد رحمۃ اللہ علیہ
حضرت مولانا شیخ عبد الکریم رحمۃ اللہ علیہ
حضرت مولانا شیخ محمد یعقوب رحمۃ اللہ علیہ
حضرت مولانا قاری حافظ محمد ایوب رحمۃ اللہ علیہ
حضرت مولانا مفتی محمد رکن الدین رحمۃ اللہ علیہ
ان علماے ربانیین،اساطین علوم کے علاوہ دیگر اجلہ علماء سے بھی آپ نے اکتساب علم کیا۔
تعلیم سے فراغت حاصل کرنے کے بعد آپ "جامعہ نظامیہ"میں مسند تدریس پر جلوہ افروز ہوئے اور اپنے اساتذہ وشیوخ کی صحبت بافیض میں رہ کر عرصہ دراز تک طلبہ کو زیور علم سے آراستہ کرتے رہے اور عربی ادب،فقہ اور حدیث شریف پڑھاتے رہے۔
نیز آپ حضرت محدث دکن رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی مذہب حنفی کی مؤید شہرہ آفاق تصنیف "زجاجۃ المصابیح"کا سلسلہ وار درس دیا کرتے تھے۔
دائرۃ المعارف النعمانیہ کا قیام
متقدم علما وفقہا اور محدثین کی عظیم المرتبت تصانیف کو زیور طبع سے آراستہ کرکے دنیائے علم وفن کے سامنے لانے کی غرض سے حضرت ابو الوفا افغانی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے ایک علمی وتحقیقی ادارہ"دائر المعارف النعمانیۃ"کا قیام عمل میں لایا۔
آپ اس ادارہ کے رئیس تھے،خود اپنا زر کثیر اس مبارک کام میں صرف کیا کرتے تھے،آپ کے اخلاص اور محنت کا ثمرہ یہ آیا کہ اس ادارہ سے مختلف زمانوں کے ائمہ ومحدثین کی نادر ونایاب کتابيں طبع ہوکر منظر عام پر آئيں اور ساری دنیا میں آپ کے حسن اقدام کی پذیرائی ہوئی۔
آپ نے اپنی گراں قدر تحقیق وتعلیق کے ساتھ حسب ذیل کتب شائع کیں:
امام ابو یوسف (متوفی:182) کی "کتاب الآثار"
امام ابو یوسف کی "کتاب الرد علی سیر الاوزاعی"
امام ابو یوسف کی کتاب" اختلاف ابی حنیفۃ وابن ابی لیلی "
امام محمد بن حسن شیبانی (متوفی:187)کی "کتاب الاصل"
امام محمد بن حسن شیبانی (متوفی:187)کی "الجامع الکبیر"
آپ نے امام محمد کی "کتاب الآثار"کی شرح بھی فرمائی،کتاب الجنائز تک ہی اس کی شرح فرمائے تھے کہ آپ کا وصال مبارک ہوا۔
آپ نے آخری حدیث شریف:کنت نھیتکم عن زیارۃ القبور،فزوروھا؛فانھا تزھد فی الدنیا وتذکر الآخرۃ۔
ترجمہ:حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے روکا تھا ،(اب اجازت دیتا ہوں)تم قبور کی زیارت کرو؛کیونکہ (ان کی زیارت)دنیا سے بے رغبت کرتی ہے اور آخرت کی یاد دلاتی ہے۔
حضرت ابو الوفا افغانی رحمۃ اللہ علیہ حدیث شریف کہ اس کلمہ"الآخرۃ"پر پہنچے کہ آپ نے آخرت کا سفر شروع کیا،مرض الموت کا آغاز ہوا اور اسی میں آپ نے اس دار فانی سے کوچ کیا۔
علاوہ ازیں آپ نے ان کتب پر تحقیق فرمائی:
فقہ حنفی کی مشہور کتاب "مختصر الطحاوی "
امام بخاری کی کتاب"التاریخ الکبیر"کی تیسری جلد
امام ابو بکر جصاص کی "کتاب النفقات"
امام سرخسی کی کتاب"اصول الفقہ"
امام سرخسی کی کتاب"شرح الزیادات"
امام ذھبی کی کتاب"مناقب الامام ابی حنیفۃ وصاحبیہ: ابی یوسف ومحمد "
نیز آپ کی نگرانی میں حسب ذیل کتب تحقیق وتعلیق کے ساتھ شائع ہوئيں:
امام محمد بن حسن شیبانی کی "کتاب الحجۃ علی اھل المدینۃ"
محدث ابو عبد اللہ صمیری (متوفی:436)کی "کتاب اخبار ابی حنیفۃ واصحابہ "
محدث محمد بن یوسف صالحي شامی شافعی (متوفی:942) کی کتاب "عقود الجمان فی مناقب ابی حنیفۃ النعمان"
ان کے علاوہ اردو زبان میں آپ نے ایک کتاب "فیصلہ پنج مسئلہ" تحریر فرمائی۔
حضرت ابو الوفا افغانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی ساری زندگی علوم دین کی خدمت اور عبادت وطاعت میں بسرکی۔آپ کی حیات مبارکہ تقوی وپرہیزگاری سے عبارت تھی،آپ کامل طور پر سنتوں کی پیروی کرتے،مستحب عمل کے ترک کرنے کو بھی ناپسند فرماتے،حق بات کہنے میں کبھی خوف نہ کھاتے۔
وصال مبارک:
تیرہ(13)رجب المرجب بروز چہارشنبہ 1395ھ میں آپ کا وصال مبارک ہوا،نماز عصر سے قبل نماز جنازہ ادا کی گئی،بعد نماز مغرب حضرت ابو الحسنات سید عبد اللہ شاہ نقشبندی مجددی قادری محدث دکن رحمۃ اللہ علیہ کی درگاہ شریف کے احاطہ- نقشبندی چمن- مصری گنج حیدرآباد دکن میں تدفین عمل میں آئی۔
www.ziaislamic.com