28/03/2024
غزوہ بدر جسے قرآن نے یوم الفرقان کہا
حفصہ افضل
𝑳𝒊𝒌𝒆, 𝑪𝒐𝒎𝒎𝒆𝒏𝒕 & 𝑺𝒉𝒂𝒓𝒆
تاکہ سچ کو سچا کردکھائے اور جھوٹ کو جھوٹاکردکھائے اگرچہ مجرم ناپسند کریں- الانفال۸۔
غزوہ بدر اسلام کا پہلا معرکہ تھا جو فیصلہ کن فتح سے سرفراز ہوا۔ بدر کے مقام پر 17 رمضان المبارک کوحق و باطل کے مابین لڑا گیا جب دونوں لشکر، مسلمان اور قریش مقابل ہوئے۔ مسلمانوں کے لشکر کی قیادت نبی کریم ﷺ نے فرمائی. دوسری جانب قریش کے لشکر کی قیادت ابو جہل، ابو سفیان اور دیگر مشہور سردار کر رہے تھے۔ کفار و مشرکین تعداد میں بہت زیادہ تھے جبکہ مسلمانوں کی تعداد ٣١٣ تھی، اسکے ساتھ ساتھ 2 گھوڑے اور 70 اونٹ تھے جن میں سے ہر اونٹ پر 2 یا 3 آدمی باری باری سوار ہوتے تھے۔
اس جنگ میں مسلمانوں کے ذوق شہادت کا یہ عالم تھا کہ ایک نو عمر صحابی حضرت عمیر بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس خیال سے چھپتے پھرتے کہ کہییں کم عمر ہونے کی وجہ سے واپس نہ بھیج دیے جاٸیں۔
دوسری جانب اللہ تبارک وتعالیٰ نے اسی رات بارش نازل فرماٸی جو مشرکین کے لئے عذاب بنی جس سے انکی پیش قدمی رک گئے اور کیچر رکاوٹ بن گیا۔ ادھر مسلمانوں کے لئے باران رحمت بنی جس کی بدولت پانی کی ضرورت پوری ہوئی اور قرآن مجید کے مطابق شیطان کی گندگی اور بزدلی دور ہوگٸی جس سے مسلمانوں کے قدم مضبوط ہوگئے۔
چونکہ مسلمان تعداد میں کم اوراسلحے کی کمی تھی تو نبی کریم ﷺ نے دعا کے لئے ہاتھ پھیلا دیے اور کہا کہ اے اللہ تعالیٰ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ اپنا وعدہ اور اقرار پورا فرما‘ اے اللہ تعالیٰ اگر تیری مرضی یہی ہے تو پھر زمین پر تیری عبادت کرنے والا کوئی نہ ہو گا۔ ابنِ اسحاق کی روایت میں ہے کہ جب قریش مکہ مکرمہ کے کافر سامنے آئے تو آپ نے یوں دُعا فرمائی اے میرے اللہ تعالیٰ یہ قریش کے لوگ بڑے غرور اور فخر کے ساتھ پیغمبر سے لڑنے اور جھٹلانے کو آ رہے ہیں ‘ اپنی مدد بھیج جس کا تُو نے وعدہ فرمایا ہے۔
رسول کریم ﷺ کی دعا قبول ہوئی اور جبرئیل علیہ السلام کی قیادت میں مسلمانوں کی مدد و نصرت کے لیۓ ایک ہزار فرشتوں کو بھیجا گیا۔ آخر کار اس جنگ میں مسلمانوں کو فتح حاصل ہوٸی۔ مشرکین شکست کھا کر منہ کے بل گر پڑے اور حق و باطل کا فیصلہ سامنے آگیا۔
غزوہ بدر میں مسلمان قریش کے مقابلے میں ایک تہاٸی سے بھی کم تھے۔ قریش کے پاس اسلحہ بھی مسلمانوں سے زیادہ تھا۔ اس کے باوجود کامیابی نے مسلمانوں کے قدم چومے کیونکہ مسلمان ایمانی قوت و طاقت سے لبریز اور ایمانی جذبے سے سرشار تھے.
اس جنگ میں مسلمانوں نے بہت ہمت، شجاعت، بہادری اور صبر سے کام لیا۔ مسلمانوں کے تقویٰ اور اطاعتِ رسول ﷺ کی وجہ سے ان کی برتری روز روشن کی طرح عیاں ہوگٸی اور کفار کے حوصلے پست ہوئے جبکہ مسلمانوں کا اللہ تبارک وتعالیٰ پر توکل اور بڑھ گیا۔ غزوہ بدر اسلام اور کفر میں پہلی اور اہم ترین جنگ تھی۔ اس سے دنیا پر واضح ہوگیا کہ نصرت الٰہی کی بدولت مومنین اپنے سے کٸی گُنا فوج کو شکست دے سکتے ہیں۔ یہ وہی جنگ تھی جس میں 2 نو عمر صحابیوں نے قریش کے سرداراوراس جنگ کے موجب بننےوالے مغرور و شریر ابو جہل کو جہنم واصل کیا۔
حاصل تحریر یہ کہ آج کل کے دجالی نظام میں اسلام کی تاریخ کو رونما کیا جائے اور اپنی نسلوں کو بھی اسلام کی تاریخ، سیرت رسول ﷺ اور سیرت صحابہ رضوان اللہ اجمعین سے متعارف کرایا جائے۔ بدر کی تعلیم کو اپنی زندگیوں میں شامل کیا جائے کیونکہ رمضان المبارک ہمیں تقویٰ کے ساتھ ساتھ بدر کی تعلیم اور جہاد کا حکم دیتا ہے۔
حفصہ افضل جامعہ کراچی کے شعبہ ساٸنس کی طالبہ اور اردو بلاگر بھی ہیں۔
مزید معیاری خبروں، بلاگز، ویڈیوز اور تصاویر کے لئے ہمارا پیچ لائک کریں۔