02/08/2025
ڈینگی وائرس کی بیماری عام ہے ،
ڈینگی مچھر پیدا کرنے میں انسانی غفلت شامل ہے، جس کیلئے عوام کو مکمل آگاہی کی ضرورت ہے
الحمدللہ ایک مسلمان کا آدھا ایمان نصف صفائی ہے
عوام سستی و کاہلی کی ایسی بھینٹ چڑھ چکی ہے کہ اپنے تمام کام سیاست دانوں کے قندوں پر رکھ دیے ہیں اب تو لگتا ہے وہ دور قریب ہے کہ عوام ووٹ کے لالچ میں حکمرانوں سے نوالہ موں میں ڈالنے کیلئے سرکاری نمائندے مقرر کرنے کو کہے گی،
خدا کی مخلوق ہم جتنی زمیں داریاں حکومت کے قندوں پر رکھیں گے اتنے ہی ٹیکس عوام پر لگیں گے سیاستدانوں کو بھی عوام کا اتناہی خون چوسنے کاموقع میسر ہو گا، اور یہ موقع اس وقت مہنگائی اور عوامی غفلت کی صورت میں مجود ہے
ہمیں اپنے نصف ایمان یعنی صفائی ستھرائی پر مکمل توجہ دینی چاہیے اور ہر کام کی عمید حکومت پر رکھنے کی بجائے اپنے کرنے والے کام خود کرنے چاہئیں
کہیں بھی ہوا والی جگہ پر کھڑے پانی میں مچھر مادہ انڈے دیتی ہے ، پریندوں والے برتن ٹائر، ائرکنڈیشن کا پانی ، پانی والی ٹینکی جسکا ڈھکن کھلا یا ٹوٹا ہوا ہو، اور کوئی بھی ایسی جگہ جہاں مادہ مچھر کو پانی میں انڈے دینے کی سہولت میسر ہو مچھر پیدا ہو سکتا ہے، مچھر کے بچے 4 سے 7 دن میں بالغ ہونے کی عمر مکمل کر لیتے ہیں، جس کہ بعد نر مچھر اپنی خوراک کیلئے پودوں کا رس استعمال کرتا ہے اور پندرہ (15) سے 20 دن تک زندہ رہتا ہے ،
جبکہ مادہ مچھر کو انڈے دینے کیلئے خوراک میں جانداروں کے خون کی ضرورت پرتی ہے اور 3 مہینوں تک زندہ رہتی ہے
یاد رہے مچھر کے بچے بالغ ہونے سے پہلے تک 4 دن پانی کے اندر رہتے ہیں احتیات کریں کہیں لا علمی سے آپ مچھر کی افزائش تو نہیں کر رہے
احتات ہی نجات ہے