Zafarullah khan marwat fans

Zafarullah khan marwat fans پولیٹیکل لیڈر اف ضلع لکی مروت Ahmad khel house ( Former MNA kabir khan famil)

❣️❣️خدا  کرے  مری  ارض  پاک  پہ اترے❣️ ❣️❣️وہ فصل گل جسے اندیشہِ زوال نہ ہو❣️۔❣️ جشن آزادی مبارک   سابقہ ایم پی اے الحاج...
14/08/2025

❣️❣️خدا کرے مری ارض پاک پہ اترے❣️
❣️❣️وہ فصل گل جسے اندیشہِ زوال نہ ہو❣️۔❣️

جشن آزادی مبارک
سابقہ ایم پی اے الحاج ظفر اللہ خان مروت نے جشن آزادی کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ یوم آزادی ہمیں وطن عزیز کی تعمیر و ترقی کے لیے انتھک محنت اور قربانیوں کی یاد دلاتا ہے۔
ہمیں اپنے آباؤ اجداد کی قربانیوں کو یاد رکھتے ہوئے ملک کو امن، خوشحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے متحد ہو کر کام کرنا چاہیے۔

قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ہمیں اپنے ملک کی حفاظت اور اس کے روشن مستقبل کے لیے مل کر کوششیں کرنی ہوگی


مدینہ منورہ اس روز گہری اور پُر سکون خاموشی میں ڈوبا ہوا تھا. اچانک لوگوں کو شور سنائی دیا. یہ ایک لمبے چوڑے قافلے کی خب...
22/07/2025

مدینہ منورہ اس روز گہری اور پُر سکون خاموشی میں ڈوبا ہوا تھا. اچانک لوگوں کو شور سنائی دیا. یہ ایک لمبے چوڑے قافلے کی خبر تھی۔
لوگوں نے پوچھا. "آج مدینہ میں کیا ہو گیا ہے."
جواب ملا. "یہ *عبدالرحمن بن عوفؓ*کا قافلہ ہے جو شام سے مال تجارت لے کر آیا ہے۔"
"کیاقافلہ اتنا بڑا ہے؟" لوگوں نے پوچھا.
"ہاں یہ قافلہ سات سو اونٹوں پر مشتمل ہے اور یہ سارا سامان مدینہ کے غربا میں تقسیم ہو گا."
*حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ*۔ اپنے عہد میں جزیرہ نمائے عرب کے سب سے مالدار تاجر۔۔۔ آپؓ کہا کرتے تھے کہ ’’ میں اگر پتھر اٹھاتا ہوں تو اس کے نیچے سونا اور چاندی پاتا ہوں." حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ نے اپنی زندگی کا آغاز غربت سے کیا۔ جب مسلمان مکہ سے ہجرت کرکے مدینہ آئے اور مہاجرین و انصار کے درمیان مواخات قائم ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے جناب عبدالرحمن بن عوفؓ کو حضرت سعد بن ربیع ؓ کا بھائی بنایا۔ سعد نے عبدالرحمن سے کہا. "بھائی ! میں مدینہ میں سب سے زیادہ مالدار ہوں، میرا آدھا مال لے لو. اور میری دو بیویاں ہیں جو تمہیں پسند آئے میں اسے طلاق دے دیتا ہوں. تم اس سے شادی کرلو."
عبدالرحمن بن عوفؓ نے ان سے کہا. ’’اللہ تعالیٰ تمہارے اہل و عیال اور مال میں برکت فرمائے ! مجھے تم صرف بازار کی راہ دکھا دو۔‘‘
پھر آپؓ بازار گئے، کچھ مال خرید کر فروخت کیا اور نفع کما لیا۔آپؓ نے ایک روز اپنے بارے میں رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا کہ’’ اے ابن عوف! تم دولت مند ہو ،تم سست روی سے جنت میں داخل ہو گے۔ لہٰذا اللہ کو قرض دو ،تمہارے قدم کھول دیے جائیں گے."
جس روز سے آپؓ نے رسول اللہ ﷺ کی زبان مبارک سے یہ نصیحت بھرے کلمات سنے ، آپؓ اپنے رب کو قرض حسنہ دینے لگے اور اللہ بھی اس کو کئی گنا بڑھاتا رہا۔ رسول اللہ ﷺ نے غزوہ تبوک کا ارادہ فرمایا تو صحابہ کو انفاق فی سبیل اللہ کا حکم دیا ۔حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ صدقہ و انفاق کرنے والے اس اولین گروہ میں شامل تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے عطیہ کی وصولی کے بعد جناب عبدالرحمنؓ سے پوچھا. "عبدالرحمنؓ ! کیا اہل خانہ کیلئے بھی کچھ چھوڑا ہے؟"
جناب عبدالرحمنؓ نے جواب دیا. "یا رسول اللہ ﷺ ۔۔۔ میں نے ان کے پاس وہ اجر چھوڑا ہے جس کا اللہ اور اس کے رسول اللہ ﷺ نے وعدہ فرمایا ہے."
اس دنیا سے رخصت ہوتے وقت آپؓ نے پچاس ہزار دینار فی سبیل اللہ تقسیم کرنے کا حکم دیا۔ اسلام میں سب سے بلند مرتبہ لوگ وہ سمجھے جاتے ہیں جو غزوہ بدر میں شریک ہوئے۔ انہوں نے غزوہ بدر میں شرکت کرنے والے زندہ اصحاب میں سے ہر ایک کو چار ہزار دینار دینے کی بھی وصیت کی۔ اپنے ورثاء کے لیے کئی ہزار اونٹ، گھوڑے اور بکریاں ترکہ میں چھوڑ گئے۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ آپؓ ہمیشہ اس دولت سے خائف رہے ۔ ایک روز آپؓ کے سامنے افطاری کا کھانا رکھا گیا ، کھانے پر آپؓ کی نظر پڑی تو آپؓ رو پڑے اور کہا. ’’مصعب بن عمیر شہید ہوئے ۔ انہیں ایک چادر میں کفنایا گیا ، اگر ان کا سرڈھانپا جاتا تو پاؤں ننگے ہوجاتے اور اگر پاؤں ڈھانپا جاتا تو سرننگا ہو جاتا۔ حمزہؓ شہید ہوئے ۔ ان کے کفن کیلئے ایک چادر کے سوا کچھ نہ ملا۔ پھر دنیا ہمارے سامنے خوب پھیلا دی گئی اور ہمیں اس سے بہت کچھ عطا ہوا۔ مجھے خدشہ ہے کہ کہیں ہماری نیکی کا بدلہ ہمیں یہاں ہی نہ دیدیا جائے‘‘۔
جناب عمر فاروقؓ کے بعد نئے خلیفہ کا انتخاب ہونے لگا تو کچھ جید صحابہؓ جناب ابن عوفؓ کی طرف اشارے کرنے لگے ۔ اس موقع پر حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ نے کہا. ’’اللہ کی قسم! اگر چھری لے کر میرے حلق پر رکھ دی جائے اور پھر اسے ایک طرف سے دوسری طرف پھیر دیا جائے تو یہ چیز مجھے خلافت سے زیادہ پسند ہے‘‘۔
(بحوالہ -اسدالغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ )
کیا کسی اہلِ اقتدار نے اس بات پہ غور کیا۔ یہ ہے اسلام کے ایک مالدار اور دولت مند شخص کی کہانی۔ کوئی ہے جو عبدالرحمن بن عوف رضی اللی عنہ کی اس روایت پہ چل سکے؟
حضرت ابن عوفؓ اپنے مال اللہ کو قرض دے دیا۔ یہی وہ نکتہ ہے جو ہمیں سمجھ نہیں آتا۔کسی بھی انوسٹمنٹ اور اس کے منافع میں شک ہو سکتا ہے. لیکن اللہ سب سے زیادہ منافع دینے والا ہے اور سب سے زیادہ وعدہ نبھانے والا ہے. اصل نعمت وہ ہے جو آخرت میں کام آئے.
۔
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، فِي الْعَالَمِينَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
نہ ان کے جیسا سخی ہے کوئی ۔ نہ ان کے جیسا ولی ہے کوئی
وہ بے نواؤں کو ہر جگہ سے ۔ ۔ ۔ نوازتے ہیں بلا بلا کر
میں وہ بھکاری ہوں جس کی جھولی ۔ میں کوئی حسن عمل نہیں ہے
مگر وہ احسان کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ خطایٔیں میری چھپا چھپا کر

21/07/2025

*چنگیز خان اور چرواہا*

کہا جاتا ہے کہ جب چنگیز خان نے نیشاپور میں خون کی ندیاں بہا دیں اور شہر کو راکھ کا ڈھیر بنا دیا، تو اُس کے بعد وہ اپنی فوج کے ساتھ ہمدان کی طرف روانہ ہوا۔

وہاں کے لوگوں پر خوف کے سائے چھا گئے۔ لوگ لرزتے دل اور سہمے چہروں کے ساتھ اس کا سامنا کرنے پر مجبور تھے۔

“چنگیز خان نے سارے شہر کو ایک وسیع و عریض میدان میں جمع کیا، جہاں ہر طرف خاموشی چھا گئی۔ اس نے بلند آواز میں اعلان کیا:

‘میں نے سنا ہے کہ ہمدان کے لوگ نہایت سمجھدار، زیرک، اور فہم و شعور میں بے مثال ہیں۔ ھمدانیوں کی معاملہ فھمی زبان زد عام ہے ، اور تمہارے بارے میں مشہور ہے ھمه دانی و ھیچ ندانی اتنے زیرک ھو سب کچھ جانتے ہو ے بھی کچھ نہیں جانتے ،

چنگیز خان کی نظریں میدان میں کھڑے لوگوں پر جم گئیں اور اس نے کہا:

‘میں تم سے ایک سوال کروں گا، جس کا جواب اگر صحیح اور معقول ہو، تو تمہیں امان ملے گی، تمہیں تحفظ ملے گا، لیکن اگر تم میرے سوال کا جواب غلط دیا، تو یہی میدان تمہارا آخری ٹھکانا بنے گا۔ تمہاری تقدیر یہاں فیصلے کی محتاج ہے، اور اگر تم غلط جواب دو، تو اس میدان میں تم سب کو تہہ تیغ کر دوں گا۔’

اس کی آواز میں وہ دلی دھاڑ تھی جو ہر شخص کے دل میں خوف کی لہر دوڑاتی۔”
اس میں چنگیز خان کے ارادے اور اس کے حاکمانہ انداز کو واضح کیا گیا ہے، اور یہ اس کے سوال کی سنگینی کو بھی ظاہر کرتا ہے
پھر وہ رُکا، لوگوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولا:

“کیا میں خدا کی طرف سے آیا ہوں، یا اپنی مرضی سے آیا ہوں ؟”

مجمع ساکت تھا۔ کوئی ہمت نہیں کر پا رہا تھا۔ جانیں لبوں پر تھیں،
“لہذا ہمدان کے دانشور، علما، بزرگان، پڑھے لکھے لوگ اور اہلِ حل و عقد سر جوڑ کر بیٹھ گئے۔ وہ چنگیز خان کے سوال کا مناسب جواب تلاش کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ سب کے چہرے پر خوف اور اضطراب تھا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ یہ سوال محض ایک امتحان نہیں، بلکہ پورے شہر کے لوگوں کی زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکا تھا
“شہر کے بڑے اور اہلِ دانش سوچ و بچار میں غرق تھے، ایک طرف شہر کی تقدیر کا سوال تھا اور دوسری طرف خوف کی ایک گہری لہر۔
اچانک ایک چرواہا جواب دینے کے لئے کھڑا ہوا جس کی آنکھوں میں خوف کے بجائے بصیرت تھی، ہجوم سے آگے بڑھا۔
شہر کے لوگوں کی سانسیں رکی ہوئی تھیں، ہر کسی کے دل میں یہی سوال تھا کہ یہ چرواہا چنگیز خان کے سوال کا کیا جواب دے گا؟

چنگیز خان نے اسے غور سے دیکھا، پھر اپنی گرجدار آواز میں کہا: ‘اگر میں جواب سنوں گا، تو اسی سے سنوں گا!
چرواہے نے نہایت دلیری سے چنگیز خان کی طرف دیکھا اور کہا:

“نہ تو تم خدا کی طرف سے آئے ہو، اور نہ ہی اپنی مرضی سے آے ہو ۔
تمہیں ہمارے اعمال یہاں لائے ہیں!
جب ہم نے اہلِ عقل و دانش کو نظرانداز کیا،
اور بےوقوفوں، جاہلوں، اور چاپلوسوں کو عزت، اختیار اور قیادت دی،
تو پھر یہی دن دیکھنا تھا۔
تم ہماری نادانی، ہماری بےبصیرتی اور ناانصافی کا نتیجہ ہو!”

چنگیز خاموش ہو گیا۔ یقیناً اُسے بھی اس سچائی کی گہرائی نے ایک لمحے کو ہلا کر دیا تھا۔ اور پھر چنگیز خان نے سب کو جانے دیا

پیغام:

*قوموں پر چنگیز جیسے طوفان آسمان سے نازل نہیں ہوتے، یہ اُن کے اپنے ہاتھوں سے بوئے ہوئے بیجوں کا پھل اور مکافات عمل ہوتے ہیں*۔

از مکافات عمل غافل مشو
گندم از گندم بروید جوزجو
ترجمہ:
مکافات عمل سے کبھی غافل نہ ہونا گندم بؤو گے تو گندم کاٹو گے جو بوؤ گے تو جو کاٹو گے

*جیسا کروگے ویسا بھرو گے*

اگر آج بھی ہم قومی مفادات پر ذاتی مفاد کو ترجیح دیتے رہے اور قیادت کیلئے صالح، مخلص اور اہل قیادت کو منتخب نہ کیا، تو چنگیز خان کے سائے پھر سے آتے رہیں گے۔ چاہے نام کچھ بھی ہو، شکل کچھ بھی ہو۔

19/07/2025
14/07/2025

دولت خیل لکیمروت میں ہونے والے افسوسناک واقعہ جس میں 4 معصوم بچے پانی میں ڈوب کر شہید ہونے پر دلی دکھ ہوا_
معصوم بچوں کے قیمتی جانوں کے ضیاع پر دل افسردہ ہے
-
، اللہ تعالیٰ ان شہید معصوم بچوں کے والدین کو صبر و جمیل عطا فرمائیں آمین ۔

سابقہ ایم پی اے الحاج ظفر اللہ خان مروت

سابقہ ایم پی اے الحاج ظفر اللہ خان مروت کا وفاقی وزیر برائے مزہبی امور، سردار محمد یوسف سے ملاقات کی ۔اور ملکی و علاقائی...
28/06/2025

سابقہ ایم پی اے الحاج ظفر اللہ خان مروت کا وفاقی وزیر برائے مزہبی امور، سردار محمد یوسف سے ملاقات کی ۔

اور ملکی و علاقائی سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔

اس سال 2025 میں سردار محمد یوسف صاحب نے دن رات محنت کرکے حجاج کرام کے لیے جو انتظامات کیے تھے

ظفراللہ خان مروت نے ان انتظامات پر سردار صاحب کو خراج تحسین پیش کیا گیا ۔

محرم الحرام کا چاند 🌙 مبارک ہو...تمام مسلمانوں کو نیا اسلامی سال 1447 ہجری مبارک ہو...یااللّٰه پاک یہ اسلامی سال ہمارے ل...
27/06/2025

محرم الحرام کا چاند 🌙 مبارک ہو...
تمام مسلمانوں کو نیا اسلامی سال 1447 ہجری مبارک ہو...
یااللّٰه پاک یہ اسلامی سال ہمارے لئے باعث خیر و برکت اور امن و سلامتی والا بنا آمین...
1446 ہجری الوداع
1447 ہجری خوش آمدید
سابقہ ایم پی اے الحاج ظفر اللہ خان

اسلام آباد: سابقہ ایم پی اے الحاج ظفر اللہ خان مروت نے سابقہ NA امیدوار لکی مروت جناب  مولانا اسجد محمود صاحب اور سابقہ ...
19/06/2025

اسلام آباد: سابقہ ایم پی اے الحاج ظفر اللہ خان مروت نے سابقہ NA امیدوار لکی مروت جناب مولانا اسجد محمود صاحب اور سابقہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی جناب زاہد اکرم خان درانی سے ملاقات کی۔
لکی مروت کے صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔

سابقہ ایم پی اے الحاج ظفر اللہ خان مروت نے دونوں رہنماؤں کو تجویز دی کہ قلام بی بی ویمین یونیورسٹی بنوں کے ایک سب کیمپس لکی مروت میں ہونی چاہیے تاکہ ہمارے بچیوں کو باپردہ ماحول میں تعلیم حاصل کر سکے کیوں کہ بہت سے خواتین باپردہ ماحول نہ ہونے اور مالی حالت کی وجہ سے ان کی تعلیم مکمل نہیں ہوسکتی ۔
دونوں رہنماؤں نے الحاج ظفر اللہ خان مروت کے تجویز کو سراہا ۔اور مل کر جلد از جلد اس کو عملی جامہ پہنانے کا اعادہ کیا گیا ۔


تمام مسلمان بھائیوں کو حج و عیدالاضحیٰ مبارک
07/06/2025

تمام مسلمان بھائیوں کو حج و عیدالاضحیٰ مبارک

 ِ_تحسیناج سے ٹھیک  22 سال پہلے 22 مئی 2003 کا دن لکی مروت کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے، جب سابقہ ایم...
22/05/2025

ِ_تحسین

اج سے ٹھیک 22 سال پہلے 22 مئی 2003 کا دن لکی مروت کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے، جب سابقہ ایم پی اے، محترم الحاج ظفراللہ مروت نے علاقے کے پہلے گرلز ڈگری کالج کا سنگِ بنیاد رکھا نزد تبلیغی مرکز برلب گمبیلہ پل لکی سٹی ۔
آج جب اس تاریخی اقدام کو 23 سال مکمل ہو چکے ہیں، تو ہم ان کے وژن، عزم اور علاقے کی بیٹیوں کے لیے تعلیم کے دروازے کھولنے کی جرأت کو سلام پیش کرتے ہیں۔

یہ صرف ایک عمارت کی بنیاد نہیں تھی، بلکہ یہ امید، شعور اور ترقی کی بنیاد تھی۔ ایک ایسی روشنی کی کرن تھی جس نے لکی مروت کی بیٹیوں کو اپنے خوابوں کی تکمیل کا راستہ دکھایا۔ تعلیم جیسے بنیادی حق کو حقیقی صورت دینا آسان نہیں ہوتا، مگر ظفراللہ مروت نے اس خواب کو حقیقت میں بدلا۔

آج، جب ہم اس کالج کو پروان چڑھتے، طالبات کو علم کی روشنی سے منور ہوتے دیکھتے ہیں، تو دل خود بخود اس مردِ دردمند، اس سچے رہنما کے لیے دعاگو ہو جاتا ہے جس نے آنے والی نسلوں کی بہتری کی خاطر یہ تاریخ ساز قدم اٹھایا۔

ظفراللہ مروت کا یہ کارنامہ صرف ایک سیاسی یا انتظامی عمل نہیں، بلکہ یہ قوم کی بیٹیوں کے لیے محبت، اعتماد اور روشن مستقبل کا اعلان تھا۔ ہم ان کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور دل کی گہرائیوں سے خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر عطا فرمائے اور ان کے اس عمل کو صدقہ جاریہ بنائے امین

Address

Lakki Marwat

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Zafarullah khan marwat fans posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share