
11/06/2025
🌑 ابو لہب اور ام جمیل کا واقعہ (تفصیل + حوالہ)
📖 قرآن مجید کا اعلان (سورہ المسد):
> تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ١
مَا أَغْنَىٰ عَنْهُ مَالُهُ وَمَا كَسَبَ٢
سَيَصْلَىٰ نَارًا ذَاتَ لَهَبٍ٣
وَٱمْرَأَتُهُۥ حَمَّالَةَ ٱلْحَطَبِ٤
فِى جِيدِهَا حَبْلٌۭ مِّن مَّسَدٍۢ٥
ترجمہ:
"ابو لہب کے ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ برباد ہو گیا۔
اس کا مال اور اس کی کمائی اس کے کچھ کام نہ آئے۔
وہ جلد ہی بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہوگا۔
اور اس کی بیوی بھی — جو ایندھن ڈھونے والی تھی۔
اس کی گردن میں کھجور کے ریشے کی رسی ہوگی۔"
(سورۃ المسد، آیات 1-5)
👤 ابو لہب کون تھا؟
اصل نام: عبد العزی بن عبدالمطلب
رسول اللہ ﷺ کا سگا چچا تھا
مگر اس نے اسلام اور نبی ﷺ سے شدید دشمنی کی
وہ ہر جگہ حضور ﷺ کی مخالفت کرتا، لوگوں کو آپ ﷺ سے دور کرتا، طعنے دیتا، اور ہنسی اُڑاتا۔
🧨 ایک واقعہ:
جب نبی کریم ﷺ نے کوہِ صفا پر قریش کو جمع کر کے پہلی بار دعوتِ توحید دی —
تو سب خاموش تھے، دلوں پر اثر ہو رہا تھا،
تب ابو لہب چلا اُٹھا:
> "تبًّا لک یا محمد! ألهذا جمعتنا؟"
“تیرا ناس ہو اے محمد! کیا اسی لیے تُو نے ہمیں بلایا؟”
(صحیح بخاری، حدیث 4770)
اسی لمحے اللہ تعالیٰ کی طرف سے سورہ المسد نازل ہوئی — ابو لہب کی ہمیشہ کے لیے بربادی لکھ دی گئی۔
🧕 ام جمیل کا کردار:
نام: أروى بنت حرب
ابوسفیان کی بہن (یعنی معاویہ رضی اللہ عنہ کی پھوپھی)
قرآن نے اسے کہا: "حمالۃ الحطب" —
یعنی “لکڑیاں ڈھونے والی”
🪵 تشریح
1. ظاہری معنی: وہ جھاڑیاں جمع کر کے نبی ﷺ کے راستے میں پھینکتی تاکہ تکلیف دیں۔
2. باطنی معنی: وہ فتنہ، چغلی، سازش اور نفرت کی آگ بھڑکاتی، اور اسی آگ کا ایندھن خود بن گئی۔
اس کا حال بھی ابو لہب جیسا ہی ہوا —
قیامت میں اس کی گردن میں کھجور کے ریشوں کی رسی ہوگی، جس سے وہ جہنم میں گھسیٹی جائے گی۔
🌟 عبرت:
ابو لہب اور ام جمیل، دونوں رسول اللہ ﷺ کے قریبی رشتہ دار تھے،
مگر نسب نہیں — ایمان بچاتا ہے۔
قرآن نے یہ واقعہ ہمیشہ کے لیے محفوظ کیا، تاکہ ہم جانیں:
> دشمنی اگر اللہ کے نبی ﷺ سے ہو —
تو رشتہ، مال، شہرت — کچھ کام نہیں آتا۔