
20/07/2025
یہ کہانی ہے شیتل کی، ایک ایسی عورت کی جو محبت کی سزا لیے میدانِ موت میں اتری۔ ڈیڑھ سال قبل بلوچستان کے ایک جوڑے نے پسند کی شادی کی۔ شیتل، 24 سالہ لڑکی، اور زرک، 32 سالہ مرد، محبت کے بندھن میں بندھ گئے۔ مگر ان کا یہ فیصلہ قبیلے کی غیرت کے لیے ناقابلِ قبول تھا۔
ایک دن دونوں کو قبیلے والوں نے "دعوت" پر بلایا۔ لیکن وہ کھانے کی نہیں، غیرت دکھانے کی دعوت تھی۔ گاڑیوں کے قافلے میں دونوں کو ایک سنسان میدان میں اتارا گیا جہاں 19 غیرت مند مرد پہلے سے موجود تھے، جن میں سے پانچ کے پاس لوڈڈ بندوقیں تھیں۔
شیتل، جس نے قرآن کو سینے سے لگا رکھا تھا، چادر میں لپٹی خاموشی سے آگے بڑھی اور صرف ایک جملہ کہا: "صرف گولی مارنے کی اجازت ہے!" مگر سچ یہ ہے کہ کسی نے اس سے اجازت طلب ہی کب کی تھی؟ اس نے قدم آگے بڑھائے، اسے اپنے انجام کا علم تھا۔ لیکن نہ وہ کانپی، نہ روئی، نہ رحم کی بھیک مانگی۔ اس کی خاموشی وہ شور تھی جو ان تمام چیخوں سے زیادہ طاقتور تھا جو ظلم کے خلاف کبھی بلند نہ ہو سکیں۔
پھر صرف ایک نہیں، اسے نو گولیاں ماری گئیں۔ اور پھر زرک کو، اسے دوگنا گولیاں دی گئیں، شاید اس لیے کہ مرد ہو کر بھی محبت کرنے کا گناہ کیا۔ ان کا جرم صرف اتنا تھا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے نکاح کیا تھا۔ اور ظاہر ہے، غیرت کو موت سے کم سزا پر چین نہیں آتا۔
سلام ہے اس غیرت کو… جو اپنی ہی بیٹی کو قتل گاہ میں لاتی ہے، اور اسے تماش بین مردوں کے مجمعے کے سامنے کھڑا کر کے غیرت کی پگ پر ایک اور کلغی سجا لیتی ہے۔ اور ہم؟ ہم تماشائی… بس سن کر افسوس کر لیتے ہیں
At Reactflix🤓
😭😭😭😭😭