26/06/2025
*کلکٹر کسٹمز کوئیٹہ کی پالیسیوں اور رویے سےمحکمے میں سخت بے چینی، کارکردگی اور روینیو کلیکشن سخت متاثر*
کوئیٹہ : بلوچستان کسٹمز کوئیٹہ کلیکٹوریٹ میں لمبے عرصے سے تعینات کلیکٹر عمر شفیق کی بلوچستان دشمن، متعصبانہ اور غیر مہذب روش نے کلیکٹوریٹ کے افسران، فیلڈ یونٹس اور عمومی انتظام پر بجلی بن کر کڑکی ہے عمر شفیق جو کہ اپنے کنڈکٹ میں سخت بلوچ اور پشتون مخالف اور اعلانیہ مقامی لوگوں کو سبق سکھانے کا اظہار کرنے والے جانے مانے افسر کے طور پر جانے جاتے ہیں،
آتے ہی مقامی سینئر انسپکٹرز اور اہلکاروں کو یا تو لائین حاضر کر دیا یا پھر سزا کے طور پر انتہائی دور دراز پوسٹوں پر بھیج دیا. اس وقت ان کی جانب سے تمام چیک پوسٹوں پر نوآموز اور جونیئر انسپکٹر اورسپاہی تعینات کیے گیے ہیں
جن کا تعلق نا بلوچستان سے ہے اور نا ہی یہاں کی روایات کو جانتے ہیں.پورے کلیکٹوریٹ میں آئے دن چیکنگ کے دوران جھگڑے، بدتمیزی اور روڈ بلاک معمول بن چکاہے ۔
کلیکٹر کی مروج پالیسی اور اسٹاف کے رویئے سے بلوچستان کے لوگوں میں کسٹمز کے خلاف نفرت پیدا ہورہی ہے، جو کہ اس سے پہلے کبھی دکھائی نہی دی۔
کلیکٹر نے زیادہ تر چیک پوسٹوں پر ایف سی کو بٹھا کر ان کو اپر ھینڈ دے رکھا ہے جس کی وجہ سے کسٹم اہلکاروں میں مایوسی اور بددلی پھیل رہی ہے ۔عمر شفیق صاحب کی پالیسیوں کی وجہ سے کسٹمز افسران اور اہلکاروں کے خلاف تشدد کی ایک طویل فہرست ہے جس میں زیارت کراس پر انسپیکٹر قربان کے اغوا اور تشدد کے بعد اسمگلروں سے معافی، دالبندین میں معصوم سپاہیوں کی شہادت، کوئیٹہ مین کسٹمز عملے کا نشانہ بننا اور حالیہ دنوں نوشکی میں دو انسپیکٹرز کے خلاف ایف آئی آر اور گرفتاری چند واقعات ہیں. کسٹمز میں یہ مشہور ہے کہ عمر شفیق افسران اور عملے پر دباؤ ڈال کر ان کو انتہائی قدم تک لاتے ہیں اور بعد میں ان سے مکمل لاتعلق ہوکر بہادر افسران کے خلاف محکمانہ کارروائیاں کرنے سے زرا بھر نہیں گھبراتے.
کلکٹر صاحب اکثر دوردارز علاقوں میں تعینات کسٹم سپاہیوں کو بنا کسی سبب کے ہیڈکوارٹر بلاتے ہیں اور کئی کئی دن تک بھٹاے رکھتے ہیں اور ملاقات نہیں کرتے، بتایا جا رہا ہے کہ اسٹاف خاص طور پر حوالداروں اور سپاہیوں کی تذلیل کو بڑا انجواءے کرتے ہیں.
دوسری جانب عمر شفیق کے آنے سے کسی قسم کی اسمگلنگ کی روک تھام نہیں ہو سکی. بڑے سمگلر پہلے سے زیادہ لین دین پر مختلف روٹس سے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں
، جبکہ کلیکٹر صاحب کا سارا زور موٹر سائیکل ، چنگچی رکشہ اور زمیاد پر چھوٹی سمگلنگ کرنے والوں پر ڈنڈا چلانا ہے، جو پہلے ہی بلوچستان میں کوئی متبادل روزگار نہ ہونے کی بنا پر فاقوں میں مبتلا ہیں. کلیکٹر صاحب محکمے کیلئے روینیو اکٹھا کرنے میں بھی بری طرح ناکام ہوئے ہیں اور گذشتہ مالی سال اور رواں سال ٹارگیٹس حاصل نہیں کر سکے جس کی بڑی وجہ ان کا آمرانہ رویہ اور اسٹاف کی تذلیل اور بے دلی ہے.
کلکٹر کی پالیسیوں کی وجہ سے انفورسمنٹ اور اپریزمنٹ کے شعبوں میں بھی سخت کشیدگی پائی جاتی ہے.
عمر شفیق کی بے جا مداخلت کی بنا پر تفتان سے کسٹمز کلیئر گاڑیوں کو دالبندین اور نوشکی میں انفورسمنٹ کی جانب سے روکا جاتا ہے اور کئی دنوں تک تنگ کرکے لین دین کے بعد چھوڑا جاتا ہےان گاڑیوں میں اکثر نازک یا پرشبل آئٹم ہوتے ہیں اور لانے والے کے کروڑوں روپے لگے ہوئے ہوتے ہیں. اس روش کی وجہ سے ایران سے قانونی طور پر اشیاء لانے والے ایکسپورٹر اور تاجر بھی سخت پریشان ہیں اور عملی طور پر تفتان اور کوئیٹہ میں کسٹمز اپریزمینٹ کا کام سخت متاثر ہوا ہے. کسٹمز کے امور جاننے والے حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر کلیکٹر صاحب کی یہ پالیسیاں رواں رہیں تو بلوچستان میں وہ دن دور نہیں جب عوام اور کسٹمز پہلی مرتبہ دست و گریبان ہوں گے اور محکمے کی روایات ماضی کا حصہ بن جائیں گی.