31/12/2024
تو آٹا گوندھتے ہوئے ہلتی بہت ہے
کسی گاؤں میں ایک پہلوان رہتا تھا اپنے علاقے کا بہت مشہور اور جانا مانا اسکی ایک ہی بیٹی تھی بہت لاڈ اور پیار سے پالی خوبصورت اور نازک سی بیٹی جوان ہوئی تو اسکی شادی کی فکر ہوئی چونکہ پہلوان تھا اس لیئے بیٹی کے لیئے ایک پہلوان ہی پسند آیا ، اونچا لمبا تنے ، ہوئے بدن کا مالک ، گھنی موچھوں والا ، گھبرو جوان
نازوں پلی بیٹی وداع کر دی
چھے ماہ بھی ناں گزرے تھے کہ پہلوان داماد نے بیٹی کو مار پیٹ کر نکال دیا کہ گھر کا کوئی کام نہیں آتا اسے باپ کا دل بہت رنجیدہ ہوا مگر کسی کو کچھ ناں کہا کہ فضول میں تماشا بنے گا بیوی سے کہا کہ اسے ہر چیز سکھاؤ جو گھرداری کے لیئے ضروری ہوتی ماں نے بیٹی کو جھاڑو ، پوچا ، کھانا پکانا سب سکھایا چند ماہ بعد صلح صفائی ہوئی داماد کو بلایا معافی مانگی کہ شرمندہ ہیں لاڈ پیار میں گھرداری ناں سیکھائی
چھ ماہ ناں گزرے بیٹی پھر مار کھا کر میکے واپس آ گئی کہ کوئی سینا پرونا نہیں آتا پھر پہلوان بہت دکھی ہوا پھر بیوی کو کہا اسے سینا پرونا سکھاؤ
بیوی نے سلائی کڑھائی ، گوٹا ، کناری ، رضائیاں ، بچھائیاں یہاں تک کہ پراندے اور ازار بند بھی سیکھائے پھر داماد کو بلایا غلطی کی معافی مانگی اور بیٹی رخصت کی پھر چند ماہ گزرے بیٹی پھر نیل و نیل مار کھا کے میکے واپس کہ کھیت کھلیان نہیں سنبھال سکتی میرے ساتھ گائے بھینسوں کا دودھنا نہیں آتا پہلوان بہت ہی دکھی ، رنجیدہ اور اداس ہو گیا یا الله جل جلاله کیسا نصیب ہے بیٹی کا خیر بڑی عزت تھی علاقے میں خاموش رہا بیٹی کو ساتھ لے جاتا تاکہ کھیتی باڑی کے کام سکھائے اور ایک بار پھر بیٹی بہت دعاوں کے ساتھ رخصت کی
ابھی چند دن گزرے بیٹی پھر روتی ہوئی میکے پہلوان نے سوال کیا بیٹی اب کیا ماجرہ ہوا کہنے لگی میرا شوہر کہتا ہے تو آٹا گوندھتے ہوئے ہلتی بہت ہے
پہلوان کو اب ساری بات سمجھ میں آئی اس کے داماد کو عادت پڑھ چکی تھی مارنے کی اور لت لگ گئی تھی بیوی پہ رعب جمانے کی کہنے لگا بیٹی میں تجھے سب سیکھایا مگر یہ نہیں سیکھایا کہ تو بیٹی کس کی ہے بیٹی حیران ہوئی مگر کچھ ناں سمجھی
چند دن بعد داماد پہلوان کو احساس ہوا کہ بہت دن گزرے ناں سسر نے معافی مانگی ناں بیٹی واپس بھیجی خیر خبر لینے سسرال کے گھر گیا سسر نے دروازے پہ روک لیا اور کہا انہیں قدموں پہ واپس چلا جا آج کی تاریخ یاد رکھ لے پورے دو سال بعد آنا اور آ کر بیوی لے جانا اگر اس سے پہلے مجھے تو یہاں نظر آیا تو ٹانگیں تڑوا کر واپس بھیجوں گا اب داماد کو فکر ہوئی مگر انا آڑے آئی اور لوٹ گیا دن گزرتے رہے پہلوان بیٹی کو منہ اندھیرے کھیتوں میں لے جاتا اور سورج نکلنے پر گھر بھیجتا بیوی نے بارہا پوچھا مگر یہ راز ناں کھلا دو سال گزر گئے داماد بیٹی کو لینے آیا باپ نے خوشی خوشی رخصت کیا
چند دن گزرے پہلوان داماد نے عادت سے مجبور چیخنا چلانا شروع کر دیا اور مارنے کے لیئے بیوی کی طرف ہاتھ بڑھایا بیوی نے کسی منجھے ہوئے پہلوان کی طرح شوہر کو بازو سے اٹھا کر زمین پر پٹخ دیا اور کہا تو جانتا ہے ناں میں بیٹی کس کی ہوں وہ سمجھ گیا کہ اب کی بار دو سال میں باپ نے بیٹی کو کیا سکھا کر بھیجا ہے اور اس کے بعد پہلوان کو دوبارہ بیوی سے اونچی آواز میں بات کرتے نہیں دیکھا گیا اور بیٹی کبھی دوبارہ مار کھا کر میکے نہیں آئی
باپ نے بیٹی کو کیا سکھایا آپ بھی جان گئے ہوں گے
ہر چیز ماں کے سکھانے کی نہیں ہوتی کچھ باتیں کچھ اعتماد باپ بھی بیٹیوں میں لاتا ہے.......
Copied.