Editors Council Mandi Baha ud Din

Editors Council Mandi Baha ud Din Working for the welfare of Editors/journalists.Protect the journalists from yellow journalism.Protection of journalists from victimisation of Fudal lords.

World Press Freedom Day 2025: Statement by Muhammad Yousaf Badar, Chairman of the Human Rights Protection Foundation (HR...
03/05/2025

World Press Freedom Day 2025: Statement by Muhammad Yousaf Badar, Chairman of the Human Rights Protection Foundation (HRPF)
On the occasion of World Press Freedom Day 2025, Muhammad Yousaf Badar, Chairman of the Human Rights Protection Foundation (HRPF), issued a compelling statement underscoring the critical state of press freedom in Pakistan and reaffirming the organization's unwavering commitment to defending journalists' rights.
🕊️ Upholding the Pillars of Democracy
"Freedom of the press is the cornerstone of any democratic society," stated Mr. Badar. "Journalists serve as the eyes and ears of the public, holding power to account and ensuring transparency. Without a free press, democracy cannot thrive."
He emphasized that the HRPF remains steadfast in its mission to protect journalists and media workers from threats, harassment, and censorship. "Our organization stands as a bulwark against the erosion of press freedoms, advocating for the rights of those who risk their lives to bring truth to light," he affirmed.
⚖️ Addressing Legislative Challenges
Mr. Badar expressed deep concern over recent legislative developments that pose significant threats to press freedom in Pakistan. He highlighted the Prevention of Electronic Crimes (Amendment) Act, 2025, which has been criticized for its potential to suppress dissent and control public discourse .
"Laws intended to combat misinformation must not become tools for silencing legitimate journalism," he warned. "The HRPF calls for transparent, inclusive policymaking that safeguards both national security and the fundamental right to free expression."
🛡️ Combating Violence and Impunity
The Chairman drew attention to the alarming increase in violence against journalists, noting that 2024 was one of the deadliest years for media workers in Pakistan, with multiple targeted killings and numerous violations reported .
"The culture of impunity surrounding attacks on journalists must end," Mr. Badar asserted. "Perpetrators must be held accountable, and protective mechanisms must be strengthened to ensure the safety of media professionals."
🤝 A Call to Action
In his concluding remarks, Mr. Badar urged all stakeholders—government bodies, civil society, and international organizations—to collaborate in fostering an environment where press freedom is respected and protected.
On this World Press Freedom Day, let us recommit to the principles of free expression and support those who dedicate their lives to informing the public," he said. "The HRPF stands ready to work with all partners to uphold the rights of journalists and ensure that the press remains a vibrant pillar of our democracy."
📧 Email: [email protected]
📞 Phone: +92 344 6511188
🌐 Website: hrpf.org

کچھ ایسے بھی اٹھ جائیں گے اس بزم سے جن کو تم ڈھونڈنے نکلو گے مگر پا نہ سکو گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔        ابھی چند لمحے قب...
27/04/2025

کچھ ایسے بھی اٹھ جائیں گے اس بزم سے جن کو
تم ڈھونڈنے نکلو گے مگر پا نہ سکو گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابھی چند لمحے قبل برادر محترم محمد یونس شاہد ( چیف ایڈیٹر روزنامہ بازپرس منڈی بہاءالدین ) نے یہ یادگار تصویر مجھے ارسال کی ۔۔۔۔۔۔
یاد ماضی کے یادگار اور خوشگوار لمحوں کی تصویر جو اب ہمارے لئے اک درد سے کم نہیں۔۔۔۔
ہمارے مہربان راجہ بشارت صاحب سابق ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر منڈی بہاؤالدین، جناب محمد حسین شاکر چیف ایڈیٹر روزنامہ محاسب ، جناب پرنس اعجاز مرزا چیف ایڈیٹر ہفت روزہ محافظ منڈی بہاءالدین داعی اجل کی آواز پہ لبیک کہہ چکے ۔۔۔۔ اللہ رحیم و کریم ان کے درجات بلند فرمائے۔ انکی قبروں کو منور فرمائے۔۔۔۔ آمین ثم آمین۔۔۔۔۔۔۔
باقی احباب بھی یوں کارہائے حیات میں یوں الجھے کہ اک مضبوط ترین صحافتی پلیٹ فارم " ایڈیٹر کونسل منڈی بہاءالدین " قصہ پارینہ بن گیا ۔۔۔۔۔ کوفہ نما اس ماحول میں جہاں صحافت کا گلا گھونٹ دیا گیا ہے۔۔۔ " دستور زباں بندی " کو اقتدار و اختیارات کے محلات کی پراسرار غلام گردشوں میں یوں الجھا دیا گیا کہ " اب کسی کو بھی "اذن کلام" نہیں " اب شاہئ دربار میں صرف " کانڑہ راگ ( راگ درباری ) کا ہی الاپ کیا جائے گا۔۔۔۔۔ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پہ دیوار میں چن دیا جائے گا۔۔۔۔۔۔
الحمدللہ۔۔۔۔۔ ہر طرف سب اچھا ہے۔۔۔۔ یار دوست پورے خشوع خضوح سے درباری کے الاپ میں مصروف عمل ہیں۔۔۔۔۔۔ ہم جیسے " راندہ درگاہ " صحافی جو اس کمال " پیشہ وارانہ " ماحول میں بالکل ان فٹ ہیں ۔۔۔۔ بلکہ بڑی بری طرح ناکام ہیں ۔۔۔۔۔۔ کبھی کبھی دل کرتا ہے کہ عصر حاضر کے نووارد " دانشوروں " سے آداب صحافت سیکھیں۔۔۔۔ درباری راگ کے اسرار و رموز اور اس کے " کھرج " کی پیچیدگیوں کو سیکھیں۔۔۔۔۔۔ گائیکی کے معتبر "خانصاحب " طبقہ کا فلسفہ ہے کہ " سر زندہ ہوتے ہیں۔۔۔ہر راگ کا اک مخصوص وقت ہوتا ہے "
اس لئے یہ بہت باریک فلسفہ ہے کہ ہم اگر درباری کا الاپ شروع بھی کردیں تو ہمیں اس کے مخصوص وقت کا تعین ہی نہ ہو۔۔۔۔۔ ہمارا " ریاض " تو اکارت جائے گا۔۔۔۔۔
قدرت کے فیصلوں پہ بہرحال سر تسلیم خم ۔۔۔۔۔ آج اس حبس زدہ ۔۔۔۔۔ گھٹن کے " پر آسیب " موسم میں اپنے دیرینہ ساتھی بہت یاد آئے۔۔۔۔۔۔ ان دوستوں کے بچھڑنے کے بعد ہم باقی احباب تو ملنے سے بھی گئے ۔۔۔۔
کاش اب بھی ہم اپنی اناوں۔۔۔۔ تکبر۔۔۔۔۔ چودھراہٹ اور مفادات کے خ*ل سے نکل کر سب احباب کو متحد کرلیں ۔۔۔ اک مشترکہ جمہوری صحافتی پلیٹ فارم بنا لیں تو یہ اپنی ذات بلکہ اہلیان منڈی بہاءالدین پہ بہت بڑا احسان ہوگا ۔۔۔۔
سرو صنوبر شہر کے مرتے جاتے ہیں
سارے پرندے ہجرت کرتے جاتے ہیں
اس لشکر سے کئی کونجیں رخصت ہوچیکں۔۔۔۔۔ باقی "اڑان " بھرنے کو تیار ۔۔۔۔۔ ہم سب نے اپنی اپنی باری پہ اڑان بھر جانی ہے ۔۔۔۔کل من علیہا فان "
کاش ہم سب مل کے زندگی میں کوئی تاریخ ساز کام کرجائیں۔۔۔۔۔۔ کہ جس سے ہماری دیرینہ روایات زندہ ہو سکیں ۔۔۔۔۔۔ ہمارے صحافتی پلیٹ فارم مخلوق خدا کے لئے امید کا نشان بن سکیں۔۔۔۔۔ جہاں حالات کے مارے فریادی اور زخم خوردہ لوگوں کے چارہ گر اور رفوگر کا کردار ادا کرسکیں۔۔۔۔۔ لیکن اسی " کلاسیکل فلاسفی " کی طرح "رفوگری" بھی بہت صبر آزما کام ہے ۔۔۔۔ اسی " ریاض " میں انگلیوں کے پورے زخمی ہوجاتے ہیں۔۔۔۔ لہو رستے " پوروں " سے بھی صاحب فن " رفوگری " کرتے ہیں۔۔۔۔شاید یہی انسانیت کی معراج ہوتی ہے ۔۔۔ بقول شاعر
کی دساں کنج گزری اے
ہسدی رہی تے روندی رہی
انگلاں خون و خون ہوئیاں
پر میں پھل پروندی رہی ۔۔۔۔۔۔
محمد یوسف بدر
چیف ایڈیٹر ہفت روزہ غیرت منڈی بہاؤالدین
سابق ۔جنرل سیکریٹری ایڈیٹرز کونسل منڈی بہاءالدین
چیرمین ہیومن رائٹس پروٹیکشن فاؤنڈیشن

پریس ریلیزقومی یومِ خواتین – عورت کے حقوق و تحفظ کے لیے عملی اقدامات کی ضرورتجاری کردہ: محمد یوسف بدر، چیئرمین ہیومن رائ...
08/03/2025

پریس ریلیز
قومی یومِ خواتین – عورت کے حقوق و تحفظ کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت
جاری کردہ: محمد یوسف بدر، چیئرمین ہیومن رائٹس پروٹیکشن فاؤنڈیشن (HRPF)
(مورخہ: 8 مارچ 2025)
آج پاکستان بھر میں قومی یومِ خواتین منایا جا رہا ہے، جو اس حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ خواتین کسی بھی معاشرے کی ترقی، استحکام اور خوشحالی میں مرکزی حیثیت رکھتی ہیں۔ یہ دن ہمیں خواتین کے حقوق، ان کے تحفظ، مساوات اور معاشرتی حیثیت کو تسلیم کرنے اور ان کے مسائل پر عملی اقدامات اٹھانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
ہیومن رائٹس پروٹیکشن فاؤنڈیشن (HRPF) ہمیشہ خواتین کے حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے سرگرم عمل رہی ہے۔ ہمارا مشن نہ صرف خواتین پر ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کرنا ہے بلکہ ان کے بنیادی حقوق، جیسے تعلیم، روزگار، مساوات، قانونی تحفظ اور معاشرتی آزادی کو یقینی بنانا بھی ہے۔
پاکستانی خواتین آج بھی کئی چیلنجز کا سامنا کر رہی ہیں۔ گھریلو تشدد، جنسی ہراسانی، جبری شادی، غیرت کے نام پر قتل، تعلیمی اور معاشی ناہمواری جیسے مسائل ہمارے سماج میں جڑ پکڑ چکے ہیں۔ اگرچہ حکومت نے خواتین کے تحفظ کے لیے متعدد قوانین متعارف کرائے ہیں، لیکن ان پر مؤثر عمل درآمد اب بھی ایک چیلنج ہے۔
ہیومن رائٹس پروٹیکشن فاؤنڈیشن حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ:
1. خواتین کے تحفظ کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے۔
2. گھریلو تشدد، جنسی ہراسانی اور جبری شادیوں کے خلاف خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں۔
3. خواتین کے لیے تعلیم اور روزگار کے مساوی مواقع فراہم کیے جائیں۔
4. کمزور اور پسے ہوئے طبقے کی خواتین کو فری لیگل ایڈ اور شیلٹر ہومز مہیا کیے جائیں۔
5. عوام میں خواتین کے حقوق سے متعلق شعور اجاگر کرنے کے لیے تعلیمی اور سماجی سطح پر مہمات چلائی جائیں۔
ہم عوام، سول سوسائٹی، میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی آواز بلند کریں اور عملی اقدامات کریں۔ خواتین کو صرف ایک دن کے لیے یاد کرنا کافی نہیں، بلکہ ہمیں ایک ایسے سماج کی تشکیل کرنی ہوگی جہاں ہر دن خواتین کے احترام، مساوات اور ان کے تحفظ کا ضامن ہو۔
ہیومن رائٹس پروٹیکشن فاؤنڈیشن یہ عہد کرتی ہے کہ وہ ہر فورم پر خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی اور ان کے خلاف ہونے والے ہر قسم کے جبر کے خلاف کھڑی رہے گی۔

رابطہ برائے مزید معلومات:
ہیومن رائٹس پروٹیکشن فاؤنڈیشن (HRPF)
ویب سائٹ: www.hrpf.org
ای میل: [email protected]
فون: 0092546598008




ہیومن رائیٹس پروٹیکشن فاونڈیشن  ملک میں انسانی سمگلنگ کے حوالے سے بھرپور قانونی کردار ادا کرتی رہے گی۔چیرمین ہیومن رائٹس...
02/02/2025

ہیومن رائیٹس پروٹیکشن فاونڈیشن ملک میں انسانی سمگلنگ کے حوالے سے بھرپور قانونی کردار ادا کرتی رہے گی۔چیرمین ہیومن رائٹس پروٹیکشن فاؤنڈیشن
اس سنگین صورتحال پر حکومت پاکستان اور عالمی اداروں کو اپنی تشویش سے آگاہ کر دیا گیا ہے
ہیومن ٹریفیکنگ: وجوہات، نتائج اور ممکنہ حل
ہیومن رائٹس پروٹیکشن فاؤنڈیشن کی تجزیاتی رپورٹ
تعارف
پاکستان میں انسانی اسمگلنگ ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے، خاص طور پر گوجرانوالہ ڈویژن اور منڈی بہاؤالدین جیسے علاقوں میں۔ یہاں کے سینکڑوں نوجوان غیر قانونی ہجرت کے دوران سرحدی راستوں اور سمندری حادثات میں اپنی جان گنوا چکے ہیں، جبکہ بے شمار افراد غیر ملکی جیلوں میں قید ہیں۔ اس بحران کی بنیادی وجوہات میں ملک کی خراب اقتصادی صورتحال، عدالتی نظام کی ناکامی، اور کمزور طبقات کی بحالی میں حکومتی عدم دلچسپی شامل ہیں۔ اسمگلنگ کے نیٹ ورکس منظم جرائم پیشہ گروہوں میں تبدیل ہو چکے ہیں، جن کے ریاستی اداروں میں بھی روابط پائے جاتے ہیں۔
یہ رپورٹ پاکستان میں انسانی اسمگلنگ کی وجوہات، اس کے سنگین نتائج، اور اس مسئلے کے ممکنہ حل پر تفصیلی تجزیہ پیش کرتی ہے۔
پاکستان میں انسانی اسمگلنگ کی وجوہات
1. معاشی مشکلات
پاکستان کی کمزور معیشت غیر قانونی ہجرت اور انسانی اسمگلنگ کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی، بیروزگاری اور محدود مواقع کے باعث نوجوان بیرون ملک جانے کو اپنی آخری امید سمجھتے ہیں۔ جب قانونی طریقے مشکل ہو جاتے ہیں تو وہ انسانی اسمگلروں کا سہارا لیتے ہیں، جو ان کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
2. کمزور قانون نافذ کرنے والے ادارے اور کرپشن
پاکستان میں انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کرپشن اور کمزور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی وجہ سے پھل پھول رہے ہیں۔ بہت سے اسمگلر حکومتی اہلکاروں کے ساتھ گہرے تعلقات رکھتے ہیں، جس کے باعث وہ بلا خوف و خطر اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔
3. آگاہی اور تعلیم کی کمی
دیہی اور کمزور طبقات میں بہت سے لوگ غیر قانونی ہجرت کے خطرات سے ناواقف ہوتے ہیں۔ اسمگلرز انہیں یورپ یا مشرق وسطیٰ میں سنہری مستقبل کے خواب دکھا کر دھوکہ دیتے ہیں، اور یہ لوگ جان لیوا حالات کا شکار ہو جاتے ہیں۔
4. سماجی اور ثقافتی دباؤ
پاکستانی معاشرے میں مردوں پر خاندان کی کفالت کی بڑی ذمہ داری ہوتی ہے۔ جب قانونی راستے بند ہو جاتے ہیں تو بہت سے نوجوان غیر قانونی ہجرت جیسے خطرناک راستے اختیار کر لیتے ہیں تاکہ وہ اپنے خاندان کی توقعات پر پورا اتر سکیں۔
5. بحالی کے مؤثر پروگراموں کی عدم موجودگی
حکومت کے پاس بیروزگار نوجوانوں کی مالی معاونت، ہنر سکھانے اور روزگار فراہم کرنے کے مناسب منصوبے نہیں ہیں۔ جب افراد کے پاس مقامی طور پر اپنے معاشی حالات بہتر بنانے کے مواقع نہیں ہوتے تو وہ اپنی جان خطرے میں ڈال کر بہتر مستقبل کے لیے بیرون ملک جانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ہیومن ٹریفیکنگ کے نتائج
1. غیر قانونی ہجرت میں جانوں کا ضیاع
منڈی بہاؤالدین اور دیگر علاقوں کے بے شمار نوجوان سرحد عبور کرتے ہوئے یا سمندری حادثات میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ان میں سے کچھ معروف متاثرین یہ ہیں:
1. امتیاز احمد ولد ظہور احمد، رہائشی میانوال رانجھا، تحصیل و ضلع منڈی بہاءالدین۔
2. علی ولد مختار احمد، رہائشی میانوال رانجھا، تحصیل و ضلع منڈی بہاءالدین۔
3. اعجاز احمد، رہائشی ہریا، تحصیل ملکوال، ضلع منڈی بہاءالدین۔
4. سجاد ولد نواز، رہائشی کوٹلی قاضی، ضلع منڈی بہاءالدین۔
5. علی حسن ولد محمد افضل، رہائشی کٹھالہ شیخاں، تحصیل و ضلع منڈی بہاءالدین۔
6. حسنین ولد محمد ارشد، رہائشی کٹھالہ شیخاں، تحصیل و ضلع منڈی بہاءالدین۔
7. ابرار بشیر ولد بشیر احمد، رہائشی مسیت پور، تحصیل پھالیہ، ضلع منڈی بہاءالدین۔
8. ماجد بشیر ولد بشیر احمد، رہائشی مسیت پور، تحصیل پھالیہ، ضلع منڈی بہاءالدین۔
9. ارسلان ظفر ولد محمد ظفر، رہائشی ماجھی، تحصیل ملکوال، ضلع منڈی بہاءالدین۔
10. محمد اکرم، رہائشی ماجھی، تحصیل ملکوال، ضلع منڈی بہاءالدین۔
11. احتشام، رہائشی سیری، تحصیل پھالیہ، ضلع منڈی بہاءالدین۔
12. دانش رحمان، رہائشی کسوال، تحصیل ملکوال، ضلع منڈی بہاءالدین۔
13. شعیب ظفر، رہائشی کٹھالہ شیخاں، تحصیل و ضلع منڈی بہاءالدین۔
14. احتشام انجم ولد ذوالفقار احمد، رہائشی ہیلاں، تحصیل پھالیہ، ضلع منڈی بہاءالدین۔
15. ایاز احمد ولد محمد ریاض، رہائشی ہیلاں، تحصیل پھالیہ، ضلع منڈی بہاءالدین۔
16. عبد الرحمان ولد محمد شفیق، رہائشی ہیلاں، تحصیل پھالیہ، ضلع منڈی بہاءالدین۔
17. فہد خالد ولد خالد محمود، رہائشی ہیلاں، تحصیل پھالیہ، ضلع منڈی بہاءالدین۔
18. حاجی احمد، رہائشی ڈفر، تحصیل ملکوال، ضلع منڈی بہاءالدین۔
19. انس ولد محمد اسلم، رہائشی ہیلاں، تحصیل پھالیہ، ضلع منڈی بہاءالدین۔
20. فیصل، رہائشی کوٹلی قاضی، ضلع منڈی بہاءالدین۔
21. شبیر احمد، رہائشی بھوا حسن، تحصیل پھالیہ، ضلع منڈی بہاءالدین۔
گزشتہ ایک سال سے لاپتہ:
1. غضنفر عباس ولد پہلا خان، رہائشی لوئیانوالہ، تحصیل و ضلع منڈی بہاءالدین۔
2. علی ولد حکم دین، رہائشی میانوال رانجھا، تحصیل و ضلع منڈی بہاءالدین۔
ان جیسے بے شمار نوجوانوں کی مائیں آج بھی اپنے بیٹوں کی راہ تک رہی ہیں۔
2. ہزاروں پاکستانی غیر ملکی جیلوں میں
جو افراد غیر قانونی راستوں سے بیرون ملک جانے میں کامیاب بھی ہو جاتے ہیں، ان میں سے کئی غیر ملکی حکام کے ہاتھوں گرفتار ہو کر جیلوں میں اذیت ناک حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ پاکستانی حکومت کے پاس ان کی مدد کے وسائل محدود ہیں۔
3. استحصال اور بدسلوکی
غیر قانونی طور پر جانے والے افراد اکثر جبری مشقت، جنسی استحصال، یا غلامی جیسے بدترین حالات میں پھنس جاتے ہیں۔ وہ اپنے حقوق، پاسپورٹ اور عزت کھو بیٹھتے ہیں اور شدید مشکلات کا شکار ہو جاتے ہیں۔
4. پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان
غیر قانونی تارکینِ وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے دنیا میں پاکستان کی ساکھ بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ کئی ممالک نے پاکستانیوں کے لیے ویزا پالیسیاں سخت کر دی ہیں، جس سے قانونی ہجرت بھی مشکل ہو گئی ہے۔
ہیومن ٹریفیکنگ کے ممکنہ حل
1. قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدالتی نظام کو مضبوط بنانا
حکومت کو انسانی اسمگلنگ کے خلاف سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔
خصوصی عدالتیں قائم کرنی چاہئیں جو انسانی اسمگلنگ کے مقدمات کو جلدی اور مؤثر طریقے سے حل کریں۔
ایف آئی اے اور بارڈر سیکیورٹی فورسز کو مزید مضبوط کرنا چاہیے تاکہ وہ اسمگلنگ نیٹ ورکس کو جڑ سے اکھاڑ سکیں۔
2. اقتصادی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنا
دیہی علاقوں میں روزگار کے مزید مواقع فراہم کیے جائیں۔
زراعت، ٹیکنالوجی، اور صنعتوں میں سرمایہ کاری بڑھائی جائے تاکہ بیروزگاری کم ہو اور لوگ غیر قانونی ہجرت کی طرف نہ جائیں۔
3. عوامی آگاہی مہمات
میڈیا، تعلیمی ادارے، اور این جی اوز کو چاہیے کہ وہ غیر قانونی ہجرت کے خطرات سے متعلق آگاہی مہمات چلائیں۔
متاثرہ خاندانوں کو ان مہمات میں شامل کیا جائے تاکہ وہ دوسروں کو خطرات سے آگاہ کر سکیں۔
4. قانونی امیگریشن کے راستے فراہم کرنا
پاکستان کو دیگر ممالک کے ساتھ مذاکرات کر کے قانونی ویزا اور ورک پرمٹ کے مواقع بڑھانے چاہئیں۔
حکومت کو محنت کشوں کے لیے آسان سفری دستاویزات اور قانونی مشاورت فراہم کرنی چاہیے تاکہ لوگ محفوظ طریقے سے بیرون ملک جا سکیں۔
5. متاثرہ افراد کی بحالی اور معاونت
حکومت کو ایسے افراد کے لیے ایک قومی بحالی پروگرام شروع کرنا چاہیے جو اسمگلنگ کا شکار ہو کر واپس آ چکے ہیں۔
نفسیاتی مدد، مالی امداد، اور ہنر سکھانے کے پروگرامز کے ذریعے متاثرہ افراد کو دوبارہ معاشرے میں شامل کیا جائے۔
6. بین الاقوامی تعاون
پاکستان کو اقوامِ متحدہ، انٹرپول، اور یورپی حکام کے ساتھ مل کر انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کے خاتمے کے لیے کام کرنا چاہیے۔
دیگر ممالک کے ساتھ معاہدے کیے جائیں تاکہ گرفتار ہونے والے پاکستانیوں کے ساتھ منصفانہ سلوک کیا جا سکے۔
ہیومن رائٹس پروٹیکشن فاؤنڈیشن (HRPF) کا کردار
ہیومن رائٹس پروٹیکشن فاؤنڈیشن (HRPF) نے انسانی اسمگلنگ کے خلاف شعور اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ فاؤنڈیشن نے بارہا اس مسئلے کو اعلیٰ حکام کے سامنے رکھا اور اس پر تحقیقاتی رپورٹس شائع کیں۔

ہیومن رائٹس پروٹیکشن فاؤنڈیشن کے چیئرمین محمد یوسف بدر نے اپنی کتاب "صدا بہ صحرا" میں اس موضوع پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے، جہاں انہوں نے متاثرہ افراد کی کہانیاں اور حکومتی ناکامیوں کو اجاگر کیا ہے۔
نتیجہ
انسانی اسمگلنگ پاکستان کے لیے ایک سنگین بحران بن چکی ہے، خاص طور پر منڈی بہاؤالدین جیسے علاقوں میں۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ مسئلہ مزید پیچیدہ ہو جائے گا اور پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کو مزید نقصان پہنچے گا۔
حکومت، سول سوسائٹی، اور عالمی اداروں کو مل کر اس جدید غلامی کے خلاف کام کرنا ہوگا تاکہ مزید جانیں ضائع ہونے سے بچائی جا سکیں۔
ہیومن رائٹس پروٹیکشن فاونڈیشن
Www.hrpf.org







January 1, 2025 Activity, Charity, Enviroment, Freedom of Press, Helping, Interfaith Harmony, Peace, RTI Laws, Violation of Human Rights ANNUAL REPORT FOR 2024 AND EXPECTATIONS FOR 2025

منڈی بہاؤالدین ( بیورو رپورٹ) منڈی بہاؤالدین میں بڑھتے ہوئے سنگین جرائم کی بڑھتی ہوئی تعداد پہ ہیومن رائٹس پروٹیکشن فاون...
28/08/2024

منڈی بہاؤالدین ( بیورو رپورٹ) منڈی بہاؤالدین میں بڑھتے ہوئے سنگین جرائم کی بڑھتی ہوئی تعداد پہ ہیومن رائٹس پروٹیکشن فاونڈیشن نے اعلی حکام کو اپنی تشویش سے آگاہ کردیا ۔ اک فرض شناس ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کے ہوتے ہوئے جرائم کی یہ صورت حال لمحہ فکریہ ہے ۔ ماتحت تفتیشی افسران اپنے کمانڈر کے ویثرن کے مطابق کام نہیں کررہے ۔ ایچ ار پی ایف

تفصیلات کے مطابق ہیومن رائٹس پروٹیکشن فاونڈیشن ملک میں انسانی حقوق کی بالادستی اور اداروں میں شفافیت کے لئے کوشاں ہے ۔ منڈی بہاؤالدین میں بڑھتے ہوئے سنگین جرائم کی بڑھتی ہوئی تعداد پہ ہیومن رائٹس پروٹیکشن فاونڈیشن کی طرف سے نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق اور انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس دیگر تمام متعلقہ افسران کو اپنی تشویش سے آگاہ کیا گیا ۔ کہ منڈی بہاؤالدین آئے روز قتل و غارت اور ڈکیتی کی چین وارداتوں نے عوام میں احساس محرومی پیدا کردیا ہے ۔ اس ساری گھمبیر ترین صورتحال پہ افسوس ناک صورت حال یہ ہے کہ ان مقدمات میں تفتیشی افیسر کی عدم دل چسپی اور روائتی طریقہ کار سائلین کے لئے سخت ترین تشویش کا باعث ہے ۔ ان ماتحت تفتیشی افسران کے غیر ذمہ دارانہ اور غیر پیشہ وارانہ رویہ کی وجہ سے سارا عوامی دباو ڈی پی او منڈی بہاؤالدین آفس میں آجاتا ہے ۔ روزانہ کی بنیاد پر ڈی پی او منڈی بہاؤالدین سینکڑوں سائلین کو اپنے دفتر ٹائم دے رہے ہیں ۔ ڈی پی او منڈی بہاؤالدین کی کھلی کچہری کا سائلین کا اتنا رش اور بڑھتی ہوئی تعداد اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ سائلین کا ماتحت افسران / تھانہ جات کے متعلقہ افسران سے اعتماد اٹھ چکا ہے ۔ جو یقینا اک الارمنگ صورت حال ہے ۔ تلخ حقائق یہی ہیں کہ کہ اک قابل آفیسر کو مسائل کی دلدل میں الجھا دیا گیا ہے ۔ بجائے اس کے کہ اک عرصہ بعد منڈی بہاؤالدین کو اک ورکر اور فرش شناس افیسر تعینات ہوا ہے ۔ اس سے پولیس کی ویلفیئر اور ضلع منڈی بہاؤالدین کے لئے کوئی تاریخ ساز خدمات لیتے ہم نے ان کو سائلین کے جھرمٹ اور ان مسائل میں الجھا دیا ہے ۔ اس نامساعد صورت حال میں سائلین کی داد رسی بھی نہیں ہورہی ۔ سوشل میڈیا کوریج کی حد تک مسائل حل ہوتے نظر آتے ہیں لیکن گراس روٹ لیول پر فی الواقعئ مسائل حل ہوتے نظر نہیں آتے ۔۔۔ سائلین عدم اطمینان کی وجہ سے مایوس نظر آتے ہیں ۔ ڈی پی او منڈی بہاؤالدین کو ناقص کارکردگی اور ناقص تفتیشی افسران کو حسب ضابطہ گرفت میں لانا چاہئے ۔۔ ڈی پی او آفس منڈی بہاؤالدین میں نہائت فرض شناس اور ایمان دار افسران پہ مشتمل اک کمیٹی تشکیل دیں جو روزانہ کی بنیاد پر تمام تفتیشی افسران سے کارکردگی ملاحظہ فرمائے ۔ منڈی بہاؤالدین کے عوام ذہنی سکون اور احساس تحفظ کے طلب گار ہیں ۔ ہیومن رائٹس پروٹیکشن فاونڈیشن کی طرف سے ڈی پی او منڈی بہاؤالدین سے کرائم رپورٹ بحوالہ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ طلب کرلی ہے ۔ اس رپورٹ کے موصول ہوتے ہی اک مفصل تفصیل اور سفارشات اعلی افسران اور عوام کے لئے رپورٹ کردی جائے گی ۔ پریس ریلیز کے آخر میں چیئرمین ہیومن رائٹس پروٹیکشن فاونڈیشن یوسف بدر نے نہائت افسردگی کا اظہار کیا ہے کہ اک قابل آفیسر اور فرض شناس افیسر کو ماتحت تفتیشی افسران کی عدم دل چسپی اور روائتی طریقہ کار ڈی پی او منڈی بہاؤالدین کی ساکھ کو متاثر کررہی ہے ۔ ڈی پی او منڈی بہاؤالدین ایسے غیر ذمہ دار اہل کاروں کو پو لیس رولز کی گرفت سے روشناس کروائیں ۔ یقینا حالات میں بہتری آئے گی

02/07/2024

چیف ایڈیٹر روزنامہ بازپرس منڈی بہاؤالدین کے خلاف سراسر جھوٹے اور من گھڑت مقدمہ کی مذمت کرتے ہیں ۔ صحافیوں پر مقدمات اور انکی زندگیوں کو لاحق خطرات پہ سخت تشویش ہے ۔ اس بے بنیاد اور جھوٹے مقدمے کے اندراج پہ ڈی پی او منڈی بہاؤالدین خود تحقیق کریں ۔ اس جھوٹے مقدمہ کے اندراج کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے ۔ ہیومن رائیٹس پروٹیکشن فاونڈیشن
منڈی بہاؤالدین میں ایک مقبول روزنامہ بازپرس منڈی بہاؤالدین کے چیف ایڈیٹر محمد یونس شاہد کے خلاف تھانہ سٹی منڈی بہاؤالدین میں اک سراسر جھوٹ پہ مبنی اور بوگس مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ جس سے منڈی بہاؤالدین کی صحافی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے ۔ ہیومن رائٹس پروٹیکشن فاونڈیشن کے پلیٹ فارم سے پولیس اعلی حکام، وزارت انسانی حقوق، نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق، انسانی اور صحافتی حقوق کی عالمی تنظیموں کو اپنی تشویش سے آگاہ کردیا گیا ہے ۔ اک چیف ایڈیٹر پر مقدمہ اور سراسر بے بنیاد مقدمہ انتہائی قابل مذمت فعل ہے ۔ اس سے منڈی بہاؤالدین پولیس کا چہرہ بری طرح مسخ ہوا ہے ۔ جناب ڈی پی او منڈی بہاؤالدین اس کیس کا میرٹ پر فیصلہ کریں ۔ اور یہ بے بنیاد مقدمہ خارج کرکے متعلقہ ذمہ داران کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے ۔
محمد یوسف بدر
چیئرمین ہیومن رائٹس پروٹیکشن فاونڈیشن
Www.hrpf.org

DEAR FRIENDS PLEASE DONATE FOR PELASTINIAN MUSLIM BROTHERS.___________________________________Bank Name: FINCA MICROFINA...
28/05/2024

DEAR FRIENDS PLEASE DONATE FOR PELASTINIAN MUSLIM BROTHERS.
___________________________________
Bank Name: FINCA MICROFINANCE BANK.
Account Title: HUMAN RIGHTS PROTECTION FOUNDATION.
Account No: 90099009181133945000
IBAN: PK30FINC9009181133945000
Easy Paisa. 03446511188

منڈی بہاؤالدین( بیورو چیف ) نگران حکومت کی طرف پنجاب انفارمیشن کمیشن کے کمیشنرز  کے میرٹ پر فیصلوں کی پاداش میں انکی خدم...
22/02/2024

منڈی بہاؤالدین( بیورو چیف ) نگران حکومت کی طرف پنجاب انفارمیشن کمیشن کے کمیشنرز کے میرٹ پر فیصلوں کی پاداش میں انکی خدمات کو روکنا قابل تشویش اور قابل مذمت فعل ہے ۔ہیومن رائٹس پروٹیکشن فاونڈیشن تفصیل کے مطابق ہیومن رائٹس پروٹیکشن فاونڈیشن کے چیئرمین یوسف بدر نے اعلی حکام اور خصوصا ایمنسٹی انٹرنیشنل، کمشنر برائے انسانی حقوق اقوام متحدہ ، انفارمیشن کمشنر کی عالمی تنظیم آئی سی آئی سی کو اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں انسانی حقوق کی پامالی ، متنازعہ الیکشن، رکنگ پہ ملک کے جمہوری چہرہ کو مسخ کردیا گیا ہے ۔ پورے ملک پہ آمریت اور جنگل کا قانون نافذالعمل ہے ۔ معلومات تک رسائی ہر شہری کا حق ہے ۔ جس کی مکمل قانونی شکل پاکستان میں نافذالعمل ہے ۔ اس قانون سے ہر شہری، صحافی اور انسانی حقوق کے ورکرز کے لئے امید موجود ہے ۔ لیکن صد افسوس کہ پنجاب کی نگران حکومت نے چند روز قبل پنجاب انفارمیشن کمیشن کے کمشنرز کی خدمات کو سلب کرلیا ۔جو سراسر غیر آئینی اقدام ہے ۔ بنیادی طور پر نگران حکومت اپنی تجاوز از اختیار اور بے ضابطگیوں کی وجہ سے بوکھلا گئی ہے اور اسی بوکھلاہٹ میں غیر قانونی کام کررہی ہے ۔
چیئرمین ایچ آر پی ایف نے مزید کہا کہ پنجاب انفارمیشن کمیشن کے معزز کمشنرز اور محبوب قادر چیف کمشنر کی خدمات مثالی اور قابل تحسین ہیں ۔ حکومت وقت پورے ملک کو ایسی بند گلی میں دھکیل دینا چاہتی ہے جس میں انکی آمریت کا راج ہو اور قانون انکی باندی بن کے رہ جائے ۔ ہیومن رائٹس پروٹیکشن فاونڈیشن پنجاب حکومت کے اس غیر آئینی اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے اعلی حکام، مصاحبین وقت سے بھرپور مطالبہ کرتے ہیں کہ قوم کے ساتھ اور ریاستی اداروں کے خلاف کھلواڑ بند کیا جائے ۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پنجاب حکومت کے اس غیر آئینی اقدام کو عدالت عالیہ لاھور ہائیکورٹ کالعدم قرار دے چکی ہے ۔ آخر میں یوسف بدر نے مزید کہا کہ ہم مملکت خداداد کی تعمیر و ترقی کے لیے ملک کے قابل ستائش اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ ان کے وقار اور مورال پہ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ۔ کسی بھی طاقتور کو ملک کے اداروں پہ شب خون مارنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی

اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی       آج جناب خان شوکت حیات خان صاحب ریزیڈنٹ ایڈیٹر روزنامہ جذبہ نے مجھے اک یادگار اخب...
21/12/2023

اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی
آج جناب خان شوکت حیات خان صاحب ریزیڈنٹ ایڈیٹر روزنامہ جذبہ نے مجھے اک یادگار اخبار کی کاپی ارسال کی ۔ جس میں منڈی بہاؤالدین کی صحافت کا خوبصورت سماجی کردار ، اک عہد ساز سیاسی شخصیت ، اپنی ذات میں بے شمار خوبیاں سمیٹے ہوئے انا پرست اور نہائت خوددار شخصیت جناب محمد حسین شاکر مرحوم ( چیف ایڈیٹر روزنامہ محاسب منڈی بہاؤالدین ) بطور صدر ایڈیٹر کونسل منڈی بہاؤالدین منتخب ہوئے تھے ۔ نا چیز کو بھی ان کے زیرقیادت کام کرنے کا موقع ملا ۔ سچ یہی ہے محمد حسین شاکر مرحوم اپنے اندر اک تاریخ تھے ۔ اک عہد تھے ۔ بظاہر مطمئن مگر اپنے وجود میں سمیٹے ہوئے طوفانی مدوجزر کا سمندر تھے ۔ اللہ رب رحیم و کریم ان کو کروٹ کروٹ جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے آمین یا رب العالمین ۔
وقت کی اپنی رفتار ہے ۔ زمانے کے اپنے ضوابط ہیں ۔ تاریخ کا اپنا اک انداز کسوٹی ہے ۔ لیکن احباب کی شبانہ روز محنت اور کاوش سے منظم کیا گیا یہ ادارہ ایڈیٹرز کونسل منڈی بہاؤالدین غیر فعال ہوتا گیا ۔ نہائت مظبوط تعلقات پہ شک ، شکوے ، شکائیتیں ، بے بنیاد اندیشوں کی دیمک چاٹنے لگی۔صحافیوں اور اخباری صنعت سے وابستہ لوگوں کے حقوق کے تحفظات کا ترجمان ادارہ شکست و ریخت کا شکار ہوتا چلاگیا ۔ اک خوبصورت مالا کا شیرازہ بکھرتا چلاگیا۔اور یوں اس مالا پہ اوس پڑتی چلی گئی اور ایڈیٹرز کونسل کی مالا کی پتیاں کملا گئیں ۔ جناب شاکر مرحوم ہر چند کوشاں رہے کہ یہ شیرازہ بکھرنے نہ پائے ۔ لیکن ہماری اندر کی اناوں اور "دانشوری " کی برتری کی سوچ اس میں حائل رہی ۔ حالات اور وقت کے سامنے حقائق تسلیم کرنا ہی اچھی روائت ہے۔ اس کا شیرازہ بکھیرنےمیں کسی کو بھی مورد الزام نہیں ٹھہراتا ۔ اپنی ذات کو قصور وار تھہراتے ہوئے کہتا ہوں ۔ ہماری انائیں۔ انداز فکر ، بالکل درست نہ تھا۔
اسی کشمکش میں جناب محمد حسین شاکر مرحوم دنیا سے رخصت ہوگئے ۔ یہاں کس کو دوام ہے ۔ موت میراث آدم ہے ۔۔۔۔۔
"کل من علیھا فان "
ہم سب کو انہی راستوں پہ عازم سفر ہونا ہے ۔ جانے سے پہلے کچھ مثبت اور تاریخی کام کر گزریں ۔ بخدا ہماری صحافتی عدم اتفاق اور اک مظبوط مشترکہ اجتماعی پلیٹ فارم نہ ہونے کی وجہ سے منڈی بہاؤالدین میں اک سیاہ رات مسلط ہے ۔ چار سو وحشت کا راج ہے ۔ لا اینڈ آرڈر کی ناگفتہ صورت حال ریاست کی انتظامی گرفت کا منہ چڑارہی ہے ۔ متواتر ڈکیتی اور قتل اور دیگر سنگین جرائم کے تسلسل اور پولیس کی عدم گرفت نے عوام کے اندر خوف اور بے بسی کی کیفیت پیدا کردی ہے ۔ اداروں میں کرپشن کی دیوی سر چڑھ کے رقص کررہی ہے ۔ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ۔ خدا کی قسم یہ سب ہماری عاقبت نا اندیشیوں کا نتیجہ ہے ۔ قابل اور زیرک پروفیشنل صحافی راندہ درگاہ ہوچکے ۔ باقی خاموش تماشائی "نیرو " کی طرح بانسری کی دھن سے مسہور ہورہے ہیں ۔ ( روم جل رہا تھا اور نیرو بانسری بجا رہا تھا ) ۔
یوسف بدر سیمت ہم سب وقت اور تاریخ کے کٹہرے میں کھڑے ہیں ۔ ہم سچائیوں کے لاکھ دعویدار سہی ۔لیکن "شخصیات کے پجاری " بن کر صحافتی اور عوامی استحصال پہ خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں ۔ اس لاچارگی اور کوفہ نما صورت حال میں غیر پروفیشنل جاہل لوگ صحافت کا لبادہ اوڑھ کر میدان صحافت میں وہ گل کھلائے کہ جس سے صحافت کی اقدار دفن ہوکے رہ گئیں۔
ضلع بھر کے مظلوم عوام حالات سے عاجز آکے ہاہا کار کرتے رہے ۔ فریادی گریہ زاری کرتے رہے ۔ ضلع بھر میں لاقانونیت اور بدامنی کا راج رہا ۔ لیکن ہم یار لوگ من کے مندر اپنے اندر بیٹھے ہوئے "بھگوان " کی پوجا کرتے رہے۔ ارمانوں کے شمشان گھاٹ پہ دکھی لوگوں کی چتائیں جلتی رہیں ۔ لیکن میں من کے مندر میں اپنی " تپسیا " میں مطمئن رہا ۔
خدارا ایسا مت کیجئے ۔۔۔۔۔۔۔ آئیے کہ ہم سب متحد ہوکر اک مشترکہ متفقہ پلیٹ فارم بنالیں ۔ اور اپنے لکھاری دوستوں اور عوام کے حقوق کا تحفظ کرسکیں ۔
محمد یوسف بدر
چیف ایڈیٹر ھفت روزہ غیرت منڈی بہاؤالدین
چیئرمین ہیومن رائٹس پروٹیکشن فاونڈیشن پاکستان

Address

Editorscouncilmb@gmail. Com
Mandi Bahauddin

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Editors Council Mandi Baha ud Din posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Editors Council Mandi Baha ud Din:

Share