Voice of Mandi Bahauddin

Voice of Mandi Bahauddin Media and Entertainment Purpose

خدارا! پہلے اپنے اسٹاف کو نجات دلا دیں، پھر مریضوں کی باری آئے گی 😆👓
17/07/2025

خدارا! پہلے اپنے اسٹاف کو نجات دلا دیں، پھر مریضوں کی باری آئے گی 😆👓

16/07/2025

15/07/2025

نسلی سکورٹی گارڈ تھا جس نے اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنے مالک کے مال کی حفاظت کی یہ واقعہ ضلع جھنگ کا ہے !!

سیاحوں کو متوجہ کرنے کے لیے، چین کے گاؤں ژیلِنشوئی نے 1,30,000 درختوں سے بنا ایک دیو ہیکل کیو آر کوڈ تیار کیا۔ یہ منفرد ...
24/02/2025

سیاحوں کو متوجہ کرنے کے لیے، چین کے گاؤں ژیلِنشوئی نے 1,30,000 درختوں سے بنا ایک دیو ہیکل کیو آر کوڈ تیار کیا۔ یہ منفرد کوڈ جب فضاء سے اسکین کیا جاتا ہے، تو سیاحوں کو براہ راست صوبے کی سیاحت کی ویب سائٹ پر لے جاتا ہے۔ یہ شاندار تصور 2017 میں متعارف کرایا گیا تھا، مگر آج بھی اپنی انفرادیت اور حیران کن تخلیق کی وجہ سے دنیا کو دنگ کر دیتا ہے!

19/02/2025

بریکنگ 🚨 ایک ڈیلٹا طیارہ ٹورنٹو پیئرسن ایئرپورٹ پر کریش لینڈ کر گیا

ٹورنٹو پیئرسن ایئرپورٹ پر ڈیلٹا ایئر لائنز کا CRJ900 طیارہ رن وے پر کریش ہو گیا۔

ٹورنٹو پیئرسن ایئرپورٹ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے سے آگاہ ہیں، جو منیپولس سے آنے والے ڈیلٹا ایئر لائنز کے طیارے کی لینڈنگ کے دوران پیش آیا۔ ایئرپورٹ انتظامیہ کے مطابق تمام مسافر اور عملہ محفوظ ہیں اور ان کی گنتی مکمل کر لی گئی ہے۔

پیئل پیرا میڈک سروسز کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں کم از کم آٹھ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

پیئل ریجنل پولیس نے تصدیق کی ہے کہ طیارے میں آگ لگ گئی تھی، تاہم آگ لگنے کی وجوہات کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

15/02/2025
القادر ٹرسٹ کیس، عمران خان کو 14 سال  بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا
17/01/2025

القادر ٹرسٹ کیس، عمران خان کو 14 سال بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا

کھوہار (سرائے عالمگیر ) ساڑھے چار سالہ معصوم بچی کا سفاک ملزم پولیس مقابلے میں پار کر دیا گیا۔
17/01/2025

کھوہار (سرائے عالمگیر ) ساڑھے چار سالہ معصوم بچی کا سفاک ملزم پولیس مقابلے میں پار کر دیا گیا۔

ایک معصوم بچی کا سفاکانہ قتل اور پولیس کی بہترین تفتیشننھی زہرہ پانچ جنوری کی سہ پہر اپنے گھر سے قریب واقع اپنی خالہ کے ...
17/01/2025

ایک معصوم بچی کا سفاکانہ قتل اور پولیس کی بہترین تفتیش
ننھی زہرہ پانچ جنوری کی سہ پہر اپنے گھر سے قریب واقع اپنی خالہ کے گھر جانے کے لیے نکلی تھی اور اگلے روز محلے کے ایک غیر آباد گھر سے اس کی بوری میں بند لاش ملی-سرائے عالمگیر کے گاؤں کھوہار میں ریپ اور قتل کا یہ واقعہ پانچ جنوری کو پیش آیا تھا جس میں زہرہ جنید نامی چار سالہ بچی کو اغوا و ریپ کے بعد قتل کر کے اس کی لاش کو بوری میں بند کر کے ایک غیر آباد علاقے میں پھینک دیا گیا تھا۔
ضلع گجرات کی پولیس کا کہنا ہے کہ چار سالہ بچی زہرہ کے ریپ اور قتل کے واقعے کے 11 روز بعد ڈی این اے میچ ہونے پر ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور کل اسے مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
34 سالہ ملزم ان پانچ مشتبہ افراد میں سے ایک ہے جنھیں واقعے کی تحقیقات کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔
جمعرات کو ایک پریس کانفرنس کے دوران پولیس حکام نے میڈیا کو بتایا کہ ’ملزم کی شناخت معلوم کرنے کے لیے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کے ماہرین کو موقع پر بلا کر جائے وقوعہ اور اس کے اردگرد سے ڈی این اے سیمپلز اور دیگر شواہد اکٹھے کیے گئے تھے۔‘

پولیس کے مطابق اس دوران 73 مختلف جگہوں سے ڈی این اے کے نمونے حاصل کیے گئے جن میں سے 24 جگہوں پر انسانی ڈی این اے کے نشانات پائے گئے جس پر ملحقہ گھروں سے پانچ مشکوک افراد کو شامل تفتیش کر کے تحقیقات کی گئیں اور ان میں سے تین مشکوک افراد کے پولی گرافک ٹیسٹ بھی لیے گئے۔

پولیس کے مطابق ’پھر ڈی این اے نمونوں کو پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی لاہور بھجوایا گیا اور ملزم کا ڈی این اے مقتولہ بچی کے نمونے سے میچ کر گیا۔‘

پولیس کو اس مقدمے کے دوران ملزم تک پہنچنے میں صرف ڈی این اے کے نمونوں سے ہی مدد نہیں ملی بلکہ ڈی ایس پی سٹی گجرات عامر شیرازی کے مطابق واردات کے بعد ملنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج کی 77 سیکنڈ کی آڈیو نے سب سے اہم کردار ادا کیا۔

پولیس نے بی بی سی کو اس بارے میں ان اہم تفصیلات سے آگاہ کیا ہے جس سے پولیس وقوعہ کے 11 روز بعد مجرم تک پہنچنے میں کامیاب ہو سکی
پولیس نے بی بی سی کو بتایا کہ سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج میں تین بج کر سات منٹ پر کیمرے کی آنکھ سے اوجھل ہونے والی زہرہ اور 77 سیکنڈز بعد یعنی تین بج کر آٹھ منٹ پر بچی کی چیخ سنائی دی۔

زہرہ کہہ رہی تھی ’چاچو۔۔۔ چاچو نہیں جانا۔۔۔ نہیں جاؤں گی‘ اور پھر کنڈے کی آواز ریکارڈنگ میں بھی سنائی دی۔

یہ پتا چلانے کے لیے کہ یہ چیخیں کہاں ختم ہوتی ہیں پولیس نے ایک غیر روایتی طریقہ اپناتے ہوئے اسی عمر کے ایک مقامی بچے کو اس مقام سے 77 سیکنڈ تک چلایا جہاں سے زہرہ کیمرے کی آنکھ سے اوجھل ہوئی تھی۔

ڈی ایس پی گجرات سٹی عامر عباس شیرازی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’وہ بچہ اس کنڈی کی آواز کے سنائی دینے کے وقت پر جس دروازے پر رکا وہ ملزم کا دروازہ تھا۔۔۔‘

تاہم یہاں پولیس کو ایک اور مسئلہ بھی درپیش تھا، اسی گھر کے بالکل سامنے ایک اور گھر بھی موجود ہے، تو یہ کیسے پتا چلایا جائے کہ بچی کس گھر میں گئی۔

یہاں پولیس نے دونوں گھروں کے دروازوں کی کنڈیوں کے کھٹکے کی آوازیں ریکارڈ کیں اور پھر اس کا سی سی ٹی وی میں موجود آواز کے ساتھ موازنہ کیا گیا۔

اس واقعے کی تفتیش کرنے والے ڈی ایس پی عامر عباس شیرازی نے بتایا کہ ’ملزم کا دروازہ وزنی تھا اور اس کی آواز ریکارڈڈ آڈیو سے مل گئی، دوسرا دروازہ ہلکا تھا اس کی آواز نہیں ملی۔‘

گھر کی نشاندہی ہونے کے بعد پولیس کو اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ ملزم اس وقت موقع پر موجود تھا بھی یا نہیں۔ یہاں ملزم کا وہ بیان کام آیا جس میں اس نے پولسی کو بتایا تھا کہ وہ وقوعہ کے وقت ایک دکان پر گیا ہوا تھا، تاہم جب اس دکان کے کیمروں کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا تھا تو ملزم وہاں موجود ہی نہیں تھا۔

ڈی ایس پی عامر شیرازی کے مطابق 'ملزم اس وقت گھر میں اکیلا تھا، اور اس کے ڈیجیٹل فوٹ پرنٹ سے پتا چلا کہ اس کا موبائل اس دوران استعمال ہی نہیں ہوا۔‘

یہ سب جاننے کے بعد پولیس کو جس غیر آباد جگہ سے لاش ملی تھی، ملزم کے گھر کی دیوار اس سے ملحقہ تھی۔ پولیس کے مطابق ملزم اس بچی کی لاش کو دور نہیں لے جا سکا اور گھیرا تنگ ہونے پر اس نے کسی وقت اس کی لاش بوری میں بند کر کے ایک خالی گھر میں چھت سے نیچے پھینک دی تھی۔

ڈی ایس پی عامر شیرازی کا مزید کہنا تھا کہ ’جس قسم کی بوری سے ہمیں بچی کی لاش ملی، وہ ملزم کے گھر پر بھی موجود تھی۔‘

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’جب اسے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی بھیجا گیا تاکہ اس کا پولی گرافک ٹیسٹ کروایا جائے، تو وہاں پر اس نے خواتین اہلکاروں سے بات کرتے ہوئے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے ساری کہانی بتائی۔

’اس دوران وہ خواتین اہلکار بھی آبدیدہ ہو گئیں اور یہ شخص بھی دھاڑیں مار مار کر رونے لگا، جس کے بعد اس کا پولی گرافک ٹیسٹ دوبارہ ہوا۔‘

اس حوالے سے مزید تفصیلات جاننے کے لیے بی بی سی نے زہرہ کی والدہ سے بھی بات کی ہے جو اس وقت شدتِ غم سے نڈھال ہیں۔
ننھی زہرہ پانچ جنوری کی سہ پہر اپنے گھر سے قریب واقع اپنی خالہ کے گھر جانے کے لیے نکلی تھی اور اگلے روز محلے کے ایک غیر آباد گھر سے اس کی بوری میں بند لاش ملی۔

’اس دن میں نے زہرہ کو سیب کھلایا اور فیڈر پلائی اور پھر وہ ٹیوشن پڑھنے کے شوق میں خوشی خوشی چھوٹا سا بستہ اٹھا کر بھائی کے پیچھے نکل گئی اور پھر۔۔۔ ہماری زندگی ویران ہو گئی۔ اب ہم ایک زندہ لاش کی طرح ہیں، ایسے مردے ہیں جو کھلی اور ویران آنکھوں سے دنیا دیکھ رہے ہیں۔‘

زہرہ اپنے والدین کی شادی کے 13 سال بعد پیدا ہوئی تھی اور ان کی والدہ صبا جنید اس واقعے کے بعد سے سنبھل نہیں پائی ہیں۔

سسکیوں، ہچکیوں اور شدت غم سے بھرائی آواز میں صبا نے اپنی بیٹی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ’اس دن میں بہت خوش تھی کہ اس نے اتنے آرام سے کھانا کھایا۔ پھر اس نے کہا کہ ماما میں نے بھی پڑھنے جانا ہے۔ مجھ سے پوچھے بغیر وہ کہیں نہیں جاتی تھی۔‘

’اسی وقت میرا بیٹا بھی میری بہن کے گھر جانے کے لیے نکلا تھا جو قریب ہی تھا۔ میں اس کو خوش دیکھ کر خود بھی خوش تھی مگر بس اس کو نظر لگ گئی، بیٹی باہر گئی مگر زندہ واپس نہ آئی۔‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس واقعے کا ان کے سات سالہ بیٹے پر بھی اتنا اثر پڑا کہ آنے جانے والوں سے گھبرا رہا ہے۔ ’اب وہ کہتا ہے کہ سارے لوگوں سے کہیں کہ ہمارے گھر نہ آئیں۔‘

زہرہ کے والد جنید اقبال بیرون ملک رہتے ہیں اور ان دنوں پاکستان آئے ہوئے ہیں۔ صبا کا کہنا ہے کہ زہرہ نے انھیں ضد کر کے بلایا تھا۔

’میری بچی شادی کے 13 سال بعد پیدا ہوئی تھی۔ میں نے اللہ سے رو، رو کر بیٹی کی دعا کی تھی۔ وہ ہم سب کو بہت زیادہ پیاری تھی۔ اس کے بابا اس سے بہت زیادہ پیار کرتے تھے۔ بابا کو اس نے رو، رو کے بلایا تھا کہ آپ میرے پاس آئیں۔‘

پانچ جنوری کے دن کیا ہوا تھا؟
زہرہ جنید کے چچا عثمان نے بی بی سی سے اس واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’اس دن ہم سب شادی پر گئے تھے اور گھر پر میری بھابھی اور اہلیہ تھیں۔ زہرہ کو بھیجنے کے بعد بھابھی نے اپنی بہن کے گھر فون کیا تو پتا چلا کہ زہرہ کا بھائی ان کے گھر پہنچ گیا ہے لیکن زہرہ نہیں پہنچی۔‘

جب زہرہ اپنی خالہ کے گھر نہیں پہنچی تو صبا اسے ڈھونڈنے نکلیں۔ صبا کے مطابق ’ہماری گلی میں بچے آتے جاتے، کھیلتے رہتے ہیں، رونق ہوتی ہے۔ بچوں کی چھٹیاں ہیں سو آنا جانا لگا رہتا ہے۔ اس بات کا وہم و گمان نہیں تھا کہ اس طرح کا کچھ ہمارے محلے میں ہو سکتا ہے۔‘

عثمان کا کہنا ہے کہ ’بھابھی کے کہنے پر ہم نے کیمرے کی ویڈیو چیک کی تو اس میں زہرہ کے گھر سے نکلنے کی ویڈیو ہے لیکن آگے گلی مڑ جاتی ہے۔ ہم نے ہر جگہ دیکھا۔ 15 پر کال کی اور میں تھانے بھی گیا تو پولیس ساتھ آئی انھوں نے چیک کیا، محلے میں تلاشی لی۔ سب کیمرے دیکھے مگر اس کا پتا نہ چلا۔'
سرائے عالمگیر کے تھانہ صدر میں مقتولہ کے والد جنید اقبال کی جانب سے درج کروائی گئی ابتدائی ایف آئی آر تو بیٹی کی گمشدگی کی درج کروائی گئی تاہم لاش ملنے کے بعد انھوں نے پولیس کو ایک ضمنی درخواست بھی دی جس میں کہا گیا ہے کہ ان کی بیٹی زہرہ کو نامعلوم افراد نے اغوا کیا اور چھ جنوری کی صبح جب دیگر افراد کے ہمراہ وہ محلے کے ایک غیر آباد مکان تک پہنچے تو ان کو مغربی کونے میں پیلے رنگ کی پلاسٹک کی ایک بوری ملی جس پر گانٹھ لگی تھی۔

درخواست کے مطابق جب اس بوری کو کھولا گیا تو اس میں زہرہ جنید کی خون آلود لاش تھی۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ملزمان کو تلاش کر کے سخت سے سخت سزا دلوائی جائے اور اس درخواست کو ایف آئی آر کا حصہ سمجھا جائے۔

پولیس کے مطابق میڈیکل رپورٹ سے بچی کے ساتھ ریپ بھی ثابت ہوا۔ ڈی ایس پی گجرات کے مطابق ابتدائی طور پر ایف آئی آر نابالغ بچی کے اغوا کے جرم کی کاٹی گئی پھر لاش ملنے پر اس میں قتلِ عمد اور میڈیکل رپورٹ میں ریپ ثابت ہونے پر دفعہ 376 کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔

ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق زہرہ کے چہرے، سر کے پچھلے حصے، کمراور وجائنا پر زخموں کے مجموعی طور پر 0.5 سینٹی میٹر سے لے کر تین سینٹی میٹر تک کے چھ نشانات ہیں۔

صبا جنید ایک جانب جہاں اپنی بیٹی کے قتل کے صدمے سے نڈھال ہیں وہیں وہ حکام سے انصاف کی اپیل بھی کرتی دکھائی دیں۔

’زندگی کے چند سال تھے جو ہم نے خوشیوں کے گزارے، اب زہرہ ہماری زندگی ویران کر کے چلی گئی۔ بس ہماری بیٹی کو انصاف ملے اور ایسا کہ کوئی دوبارہ ایسی حرکت کرنے کی جرات نہ کرے۔

13/01/2025

بریکنگ
امریکن نیوز کےمطابق پاکستانی کھاتے والا رجسٹر بالکل محفوظ ہے رجسٹر کی تصویر جاری😋
رجسٹر دیکھنے کیلۓ پہلا کمنٹ چیک کریں

یورپی یونین میں قانون نافذ کرنے والے ادارے یوروپول کے مطابق اٹلی کے شہر نیپلز میں گزشتہ ہفتے ایک ایسے شخص کو گرفتار کر ل...
21/08/2024

یورپی یونین میں قانون نافذ کرنے والے ادارے یوروپول کے مطابق اٹلی کے شہر نیپلز میں گزشتہ ہفتے ایک ایسے شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جس پر تقریبا 11 ملین یورو ( 12 ملین ڈالر) مالیت کے جعلی یورو نوٹ تیار کرنے کا شُبہ ہے۔

یوروپول کے حکام کا پیر کے روز کہنا تھا کہ ملزم گرفتاری سے قبل یورپ بھر میں تقریباً آٹھ ملین یورو مالیت کے جعلی نوٹ فروخت کر چکا تھا۔

پولیس کے مطابق سب سے زیادہ جعلی نوٹ فرانس کی مارکیٹ میں استعمال کیے گئے جبکہ تین ملین یورو مالیت کے نوٹ چھاپے کے وقت لیبارٹری میں تیار شدہ حالت میں ملے ہیں۔

ملزم ایک ''بنکر نما لیبارٹری‘‘ میں نوٹ تیار کرتا تھا۔ پولیس حکام کے مطابق سن 2023 میں جتنے میں جعلی نوٹ پکڑے گئے، ان میں سے 27 فیصد جعلی نوٹوں کا ذمہ دار یہی ملزم تھا۔

Via: DW اردو

الحمدللہپاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم نے اولمپکس مقابلوں میں تاریخ رقم کر دی۔۔۔ارشد ندیم نے جیولین تھرو کے فائنل میں 92.97 ...
08/08/2024

الحمدللہ
پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم نے اولمپکس مقابلوں میں تاریخ رقم کر دی۔۔۔
ارشد ندیم نے جیولین تھرو کے فائنل میں 92.97 میٹر کا تھرو پھینک کر اولمپک ریکارڈ بناتے ہوئے پاکستان کیلئے 40 سال بعد اولمپکس مقابلوں میں گولڈ میڈل جیت لیا، یہ پاکستان کا اولمپکس کے انفرادی مقابلوں میں پہلا گولڈ میڈل ہے

نہیں ہے ناامید اقبالؔ اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی

Via: Design Academy by Arslan

Address

Mandi Bahauddin

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Voice of Mandi Bahauddin posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share