Agriculture and farming

  • Home
  • Agriculture and farming

Agriculture and farming Very good

اللہ اکبر❤️🥹
18/07/2025

اللہ اکبر❤️🥹

اگر آپ نے میٹرک میں 600 سے 900 نمبرز حاصل کیے ہیں اور آپ کے گھر والے یہ چاہتے ہیں کہ آپ جلد از جلد اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں...
15/07/2025

اگر آپ نے میٹرک میں 600 سے 900 نمبرز حاصل کیے ہیں اور آپ کے گھر والے یہ چاہتے ہیں کہ آپ جلد از جلد اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں تو یہ وقت فیصلے کا ہے۔ آپ کے لیے یہ مشورہ ہے کہ ایف ایس سی جیسے روایتی تعلیمی راستے میں وقت ضائع کرنے کے بجائے فوراً ٹیوٹا (TEVTA) کے کسی قریبی ٹیکنیکل کالج میں داخلہ لیں۔ حکومت پنجاب کے "تعمیر ملت پروگرام" کے تحت ٹیکنیکل ایجوکیشن کا شاندار موقع فراہم کیا جا رہا ہے۔ خاص طور پر ڈوئل ڈپلومہ پروگرام میں طلباء پہلے دو سال پاکستان میں تعلیم حاصل کرتے ہیں جبکہ تیسرا اور آخری سال چین (China) میں مکمل کرتے ہیں، جس سے انہیں بین الاقوامی معیار کی مہارت اور تجربہ حاصل ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ شام کی شفٹ (Evening Shift) میں داخلے کے لیے عمر کی حد 45 سال تک ہے، یعنی اگر آپ بیروزگار ہیں یا کوئی معمولی نوکری کر رہے ہیں تو شام کے وقت ان کالجز میں داخلہ لے کر اپنی زندگی کا رخ تبدیل کر سکتے ہیں۔ دنیا بھر، خصوصاً جاپان، جرمنی اور خلیجی ممالک میں جہاں آبادی کا تناسب کم ہو رہا ہے، وہاں ٹیکنیکل مہارت کے حامل افراد کی بے حد مانگ ہے۔ آپ چاہے بیرون ملک جانا چاہیں یا پاکستان میں کام کرنا چاہیں، اس پروگرام سے حاصل کی گئی مہارت ہر جگہ قابلِ استعمال ہے۔

ٹیوٹا کے تحت درج ذیل شعبہ جات میں تربیتی پروگرامز دستیاب ہیں:
الیکٹریشن، میٹل ورک، ووڈ ورک، کیمیکل انجینئرنگ، ٹیکسٹائل، فوڈ پرزرویشن، مکینیکل، کمپیوٹر، آئی ٹی، سول، آٹو اینڈ ڈیزل میکاٹرانکس، ٹیکسٹائل اسپننگ، ٹیکسٹائل ویونگ، الیکٹرانکس، ٹیلی کمیونیکیشن، آرکیٹیکچر، کنسٹرکشن، ایگریکلچر، گلاس اینڈ سرامکس، پرنٹنگ اینڈ گرافکس اور دیگر سینکڑوں جدید کورسز۔

ان تمام پروگرامز کی خاص بات یہ ہے کہ یہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ہیں اور حکومت پنجاب کی طرف سے اسکالرشپس بھی فراہم کی جاتی ہیں تاکہ مالی مسائل کسی رکاوٹ کا سبب نہ بنیں۔ یہ ادارہ ذوالفقار علی بھٹو کی طرف سے دیا گیا وہ تحفہ ہے جس نے لاکھوں پاکستانیوں کو دنیا بھر میں روزگار کے مواقع فراہم کیے اور وہ اربوں ڈالرز کی صورت میں زرمبادلہ پاکستان بھیجتے رہے۔

اگر آپ کو مزید معلومات درکار ہوں تو درج ذیل ذرائع سے رابطہ کیا جا سکتا ہے:
📧ایمیل Email: [email protected]
ہیڈ آفس Head Office
ٹویٹا TEVTA Secretariat, 96-H, Gulberg-II, Lahore
فون: 📞 فون نمبر:
042 - 99263055 /042 -992630590
🌍 ٹیویٹا کے کالجز پنجاب کے تقریباً تمام اضلاع میں موجود ہیں۔
ویب سائٹ: https://tevta (dot) gop (dot) pk

آج ہی فیصلہ کریں، ٹیکنیکل ایجوکیشن حاصل کریں اور اپنے مستقبل کو روشن بنائیں۔ یاد رکھیں، ہنر مند نوجوان ہی پاکستان کا اصل سرمایہ ہیں🙏

13/07/2025

" یہ جہاز کے انجن کیوں بند کیے ؟ "
" نہیں میں نے نہیں کیے "

گزشتہ ماہ تباہ ہوئے والے ایئر انڈیا کے جہاز سے متعلق ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ حادثے سے قبل جہاز کے انجن کو ایندھن کی رسائی معطل ہو گئی تھی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انڈیا کے ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو (اے اے آئی بی) نے سنیچر کی صبح اپنی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری کی ہے جس میں اس واقعے سے متعلق اہم تکنیکی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔

بھارت کے شہر احمدآباد میں تباہ ہونے والے ائیر انڈیا کے بوئنگ 787 کی کاکپٹ ریکارڈنگ (EAFR) میں پائلٹ آپس میں یہ بات کرتے سنائی دیے۔ یہ انجن ٹیک آف کے بعد کس نے آف کیے، کیسے ہوئے، کوئی نہیں جانتا۔۔

بھارت میں حالیہ ہوائی جہاز (AI171) حادثے کی ابتدائی رپورٹ نے ہوابازی کی دنیا میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔AAIB کی رپورٹ میں ایک چونکا دینے والا انکشاف کیا گیا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والے طیارے کے انجن کی فیول سپلائی کے دونوں سوئچ CUT OFF پوزیشن پر تھے، مگر یہ بات ہنوز ایک معمہ بنی ہوئی ہے کہ انہیں کس نے آف کیا۔ یہ صورتحال کئی سوالات کو جنم دیتی ہے اور اس واقعے کو مزید پراسرار بنا
دیتی ہے۔

انجن کی مکمل طاقت کے استعمال کو یقینی بنانے کے لیے ایئر کنڈیشنر کو یا تو بند کر دیا جاتا ہے یا کم کر دیا جاتا ہے۔ جب جہاز بلندی پر پہنچ جاتا ہے اور انجن کو زیادہ طاقت کی ضرورت نہیں رہتی، تو ایئر کنڈیشنر دوبارہ آن کر دیا جاتا ہے۔

کچھ ایئر لائنز اے پی یو کا استعمال کرتی ہیں تاکہ زمین موجود حالت میں اور ابتدائی چڑھائی کے دوران کیبن کو ٹھنڈا اور پریشرائز کیا جا سکے۔ ایک بار جب انجن مکمل طاقت پر آ جاتے ہیں، تو اے پی یو بند کر دیا جاتا ہے اور ایئر کنڈیشنر دوبارہ معمول کے مطابق چلنے لگتا ہے۔

تو اگلی بار جب آپ پرواز کے دوران ایئر کنڈیشنر کو بند ہوتے دیکھیں، تو سمجھ لیجیے کہ یہ سب انجن کی طاقت کو مکمل طور پر استعمال کرنے کے لیے کیا جاتا ہے تاکہ پرواز محفوظ اور موثر ہو سکے

عام طور پر، انجن کٹ آف سوئچز صرف ہنگامی صورتحال میں، جیسے کہ آگ لگنے یا انجن میں شدید خرابی کی صورت میں، استعمال کیے جاتے ہیں (طیارہ ائیر پورٹ پر رک جانے کے بعد بھی یہ آف کردیے جاتے ہیں) ۔ ان سوئچز کا آف ہونا طیارے کے انجنوں کی مکمل بندش کا سبب بنتا ہے، جس کے نتیجے میں طیارہ اپنی طاقت کھو دیتا ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ سوئچز پائلٹ کی کسی غلطی سے آف ہوئے؟ کیا تکنیکی خرابی نے انہیں آف کیا؟ یا پھر یہ
کسی سبوتاژ کی کارروائی تھی؟

جہاز اڑان بھرنے کے بعد 8 بج کر 9 منٹ اور 52 سیکنڈ پر پہلا انجن آف ہوتا ہے اور 4 سیکنڈ پر ہی دوسرا انجن آف ہوتا ہے
کچھ ہی دیر بعد دونوں سوئچز واپس ’رن‘ پوزیشن میں آ گئے اور انجن دوبارہ کام کرنے لگے لیکن اسی دوران ایک پائلٹ نے ’مے ڈے، مے ڈے، مے ڈے‘ کی ایمرجنسی کال دی۔ پھر دونوں انجنز کو پتا چلنے پر Run پوزیشن پر کیا جاتا ہے لیکن اس وقت تک دیر ہوچکی ہوتی ہے۔ جہاز کو اس وقت بہت پاور چاہیے ہوتی ہے اوپر اٹھنے کے لیے لیکن گریوٹی جیت جاتی ہے اور 260 جانیں ہار جاتی ہیں۔
انجن کٹ آف سوئچز کی حفاظت کے لیے خصوصی حفاظتی نظام نصب ہوتے ہیں۔ ان سوئچز کو عام طور پر گارڈڈ بریکٹس (guarded brackets) کے اندر رکھا جاتا ہے، جیسا کہ تصویر میں ان کو واضح کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ، ان سوئچز میں اکثر ایک پُل ٹو آپریٹ (pull-to-operate) میکانزم بھی ہوتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ انہیں صرف دبانے کے بجائے پہلے اوپر کی طرف کھینچنا پڑتا ہے تب جا کر انہیں حرکت دی جا سکتی ہے۔ یہ حفاظتی اقدامات اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہیں کہ کوئی بھی پائلٹ یا عملے کا رکن انہیں غلطی سے یا غیر ارادی طور پر آپریٹ نہ کر سکے۔
تحقیقاتی ادارے ان تمام پہلوؤں پر غور کر رہے ہیں۔
انڈیا کے ادارے کی طرف سے اس رپورٹ میں امریکہ کی ایک 2018 کی رپورٹ کا بھی ذکر ہے جس میں بوئنگ 737 کے کنٹرول سوئچز کے بارے میں پروٹیکشن کے disengage رکھنے کا ذکر ملتا ہے یعنی اس پروٹیکشن کو ایکٹو نہ رکھنا کوئی بڑا کام نہیں تھا ( اگر ایسا ہوا ہے)۔
اگرچہ تکنیکی خرابی ایک امکان ہو سکتی ہے، لیکن دونوں سوئچز کا بیک وقت آف ہونا کسی بڑے برقی یا میکانکی نقص کی نشاندہی کرتا ہے۔ تاہم، جدید طیاروں میں ایسے حفاظتی نظام نصب ہوتے ہیں جو اس طرح کی غیر ارادی بندش کو روکتے ہیں۔ ان حفاظتی اقدامات کے باوجود اگر دونوں سوئچز آف ہو گئے، تو یہ اس معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیتا ہے۔

تحقیقاتی اداروں کو اس معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے انتہائی محتاط اور جامع تحقیقات کرنی ہوں گی۔ طیارے کے فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر (FDR) اور کاک پٹ وائس ریکارڈر (CVR) سے حاصل ہونے والی معلومات کلیدی اہمیت کی حامل ہوں گی۔ یہ ڈیوائسز آخری لمحات کے تمام ڈیٹا اور کاک پٹ میں ہونے والی گفتگو کو ریکارڈ کرتی ہیں، جو اس معمے کو حل کرنے میں مدد کر سکتی ہیں۔
اس حادثے کی مکمل تحقیقات اور اس کے ذمہ داروں کا تعین نہ صرف متاثرین کے لواحقین کو انصاف فراہم کرے گا، بلکہ عالمی ہوابازی کی صنعت کے لیے بھی اہم سبق فراہم کرے گا تاکہ مستقبل میں ایسے حادثات کو روکا جا سکے۔ جب تک یہ سوال حل نہیں ہوتا کہ ان سوئچز کو کس نے آف کیا، یہ حادثہ ایک پراسرار معمہ بنا رہے گا اور ہوابازی کی دنیا پر ایک سوالیہ نشان چھوڑ جائے گا۔























بچپن کے یہ خوبصورت دن ان کی زندگی میں دوبارہ چاہ کر بھی نہیں آئیں گےکیونکہ ٹائم بہت تیزی سے گزرتا ہے🥹
12/07/2025

بچپن کے یہ خوبصورت دن ان کی زندگی میں دوبارہ چاہ کر بھی نہیں آئیں گےکیونکہ ٹائم بہت تیزی سے گزرتا ہے🥹

07/07/2025

ابلیس کی نسل کی ابتدا جس جن سے ہوئی اس کا نام "طارانوس” کہا جاتا ہے۔ طارانوس ابلیس سے ایک لاکھ چوالیس ہزار سال قبل دنیا پہ موجود تھا۔ طارانوس کی نسل تیزی سے بڑھی کیونکہ ان پہ موت طاری نہیں ہوتی تھی اور نہ بیماری لگتی تھی البتہ یہ چونکہ آتشی مخلوق تھی تو سرکشی بدرجہ اتم موجود تھی۔ اس جنوں کی نسل کو پہلی موت فرشتوں کے ہاتھوں پیدائش کے 36000 سال بعد آئی جس کی وجہ سرکشی تھی یہاں پہلی بار موت کی ابتدا ہوئی اس سے پہلے موت نہیں ہوتی تھی۔ بعد میں "چلپانیس” نامی ایک نیک جن کو جنات کی ہدایت کا ذمہ سونپا گیا اور وہ ہی شاہ جنات قرار پائے اس کے بعد "ہاموس” کو یہ ذمہ داری دی گئی۔ ہاموس کے دور میں ہی "چلیپا” اور "تبلیث” کی پیدائش ہوئی۔ یہ دونوں اپنے وقت کے بے حد بہادر جنات تھے اور ان کی قوم نے چلیپا کو شاشین کا لقب اس کے شیر کے جیسے سر کی وجہ سے دیا۔ ان دونوں جنات کی وجہ سے ساری قوم کہنے لگ گئی کہ ہمیں اس وقت تک کوئی نہیں ہرا سکتا جب تک شاشین اور تبلیث ہمارے درمیان موجود ہیں۔ ان دونوں کی وجہ سے قوم کے جنات آسمان تک رسائی کرنے لگے اور تیسرے آسمان پر جا کر شرارت کر آتے تھے۔ ایسے میں حکم الٰہی سے فرشتوں نے ان پر حملہ کیا اور عبرتناک شکست دی۔ اسی دوران جب "عزرائیل علیہ السلام” کو ابلیس نے دیکھا تو سجدہ میں گر گیا۔

ابلیس شروع سے ہی ایک نڈراورذہین بچہ تھا اس میں باپ کی بہادری اور ماں کی مکاری کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ اس نے ملائکہ کے ساتھ جا کر توبہ کا باقاعدہ اعلان کیا اور پھر فرشتوں سے فیض علم حاصل کرنے لگا۔ علم حاصل کرنے اور ریاضت کا یہ عالم تھا کہ پہلے آسمان پہ "عابد”، پھر دوسرے آسمان پر "زاہد”، تیسرے آسمان پر "بلال”، چوتھے آسمان پر "والی”، پانچویں آسمان پر "تقی” اور چھٹے آسمان پر "کبازان” کے نام سے مشہور ہوا۔ یہ وہ وقت تھا جب یہ فرشتوں کو سکھاتا تھا۔ ساتویں آسمان پہ ابلیس بقع نور میں رہا۔ ہفت افلاک کے سب ملائکہ کا معلم قرار دیا گیا یہاں تک پہنچ کر ابلیس نے اپنی عاجزی اور ریاضت کی انتہا کردی۔

کم و بیش ابلیس نے چودہ ہزار سال عرش کا طواف کیا یہاں اس نے فرشتوں میں استاد/سرادر "عزازیل” کے نام سے شہرت پائی کم و بیش تیس ہزار سال مقربین فرشتوں کا استاد رہا۔ ابلیس کے درس و وعظ کی میعاد کم و بیش بیس ہزار سال ہے۔ فرشتوں کے ساتھ قیام کی مدت کم و بیش اسی ہزار سال ہے۔

ابلیس کو حکم ہوا کہ داروغہ جنت "رضوان” کی معاونت کرو اور اہل جنت فرشتوں کو اپنے علم و فضل سے بہرہ ور کرو یوں ابلیس کو جنت میں داخلے کا پروانہ مل گیا اور جنت میں بھی اپنے علم سے داروغہ جنت رضوان کو سیراب کیا اور یوں جنت رضوان کی کنجیاں ابلیس کے پاس رہیں۔ روایات کے مطابق ابلیس 40 ہزار سال تک یہ فرض خزانچی انجام دیتا رہا۔ یہی وہ مقام اعلیٰ ترین جنت رضوان ہی تھا جہاں ابلیس نے پہلی بار بادشاہت کے خواب دیکھنے شروع کیے۔ اس وقت ابلیس کے پاس ہفت اقلیم، افلاک، جنت و دوزخ سب کا اختیار تھا اور اس نے چپے چپے پہ سجدے کیے تھے۔ مگر یہاں پہ ابلیس عاجزی سے پہلی بار بھٹکا اور خود کو بادشاہ بنانے اور رب بن جانے کے خواب دیکھنا شروع کیے۔ کئی ملائکہ کے سامنے ربوبیت کی بابت بات بھی کی مگر ملائکہ کے انکار کے سبب چپ ہو گیا اور یوں نظام چلتا رہا مگر اس سب سے اللہ تعالیٰ کی ذات بے خبر نہ تھی۔
پھر آدم علیہ السلام کی تخلیق کا مرحلہ آیا جیسے قرآن مجید میں واقعات بیان ہوئے ہیں۔ ابلیس آدم علیہ السلام کو جزو جزو مرحلہ وار مختلف اقسام کی مٹی سے تخلیق ہوتا دیکھتا رہا اور چپ رہا مگر جیسے ہی اسے یہ معلوم ہوا کہ یہ آدم علیہ السلام اللہ تعالیٰ کا نائب ہے تو اس نے واویلا کیا عبادات اور اطاعت کا واسطہ دیا پھر طنز کیا کہ مجھ جتنی عبادت کس نے کی ہے اور آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے سے انکاری ہوا۔

تب اللہ تعالیٰ نے کہا نکل جا شیطان مردود۔لعنتی قرار پانے کے بعد ابلیس نے اپنی عبادات اور ریاضت کا رب کریم سے عوض مانگا جس پر اللہ تعالیٰ نے ابلیس کو ایک وقت معلوم تک مہلت فراہم کی۔ جس پر ابلیس نے اولادِ آدم کو صراطِ مستقیم سے بھٹکا کر اپنا پیروکار بنانے کا دعویٰ کیا جس پر رب کریم نے فرمایا کہ جو متقی اور پرہیزگار ہوں گے تو ان کو گمراہ نہیں کر پائے گا۔

ابلیس کے اس لعنتی کام میں اس کے پانچ ساتھی ہیں۔

1۔ ثبر » اس کے اختیار میں مصیبتوں کا کاروبار ہے جس میں لوگ ہائے واویلا کرتے ہیں گریبان پھاڑتے ہیں منہ پہ طمانچے مارتے ہیں اور جاہلیت کے نعرے لگاتے ہیں۔
2۔ اعور » یہ لوگوں کو بدی کا مرتکب کرتا ہے اور بدی کو لوگوں پہ اچھا اور پسندیدہ کر کے دکھاتا ہے۔
3۔ مسوّط » یہ کزب، جھوٹ اور دروغ پہ مامور ہے جسے لوگ کان لگا کر سنیں۔ یہ انسانوں کی شکل اپنا کر ان سے ملتا ہے اور انھیں فساد برپا کرنے کی جھوٹی خبریں سناتا ہے۔
4۔ داسم » یہ آدمی کے ساتھ گھر میں داخل ہوتا ہے اور گھر والوں کے عیب دکھاتا ہے اور آدمی کو گھر والوں پہ غضبناک کرتا ہے۔
5۔ زکنیور » یہ بازاروں کا مختار ہے بازاروں میں آ کر یہ بددیانتی کے جھنڈے گاڑتا ہے۔ بازاروں میں برائیوں اور فحاشی پہ ورغلاتا ہے۔

ابلیس کا آدم علیہ السلام کو سجدے سے انکار کا جزبہ حسد تھا کہ جس نے اسے مجبور کیا کہ میری جگہ آدم (خاک) کو کیوں ملی۔ یہ اس کا جزبہ تکبر اور غرور تھا کہ میں اعلیٰ ہوں اور اس ایک سجدے کے انکار کی بات نہیں تھی بات اطاعت سے سرکشی کی تھی، شرک کی تھی۔ ابلیس نے دل میں خود کو "رب” مان لیا تھا۔ اسی شرک عظیم کی بدولت ابلیس تا قیامت رسوا و لعنتی ٹھہرا اور اولادِ آدم کو بھٹکانے کیلئے آزاد قرار پایا۔
حاصل نتیجہ یہ ٹھہرہ کہ رب کریم کو انسان کی عبادات عاجزی علم و دانش سے کچھ غرص نہ ہے۔ رب کریم صرف دیکھتا ہے کہ دل میں اطاعت و فرمانبرداری کتنی ہے۔ اسی بنیاد پہ تقویٰ اور پرہیزگاری کے درجے قرار پاتے ہیں۔منقول

منابع و ماخذ: صحیح بخاری باب الفتن و اشراط، صحیح مسلم، سنن ابن ماجہ، سنن ابی داؤد،کتاب شرح سیوطی، تفسیر کبیر امام رازی، مستدرک حاکم، کتاب حکم، نہج البلاغہ سید رضی، شرح نہج البلاغہ ابن حدید، کتاب غرر الحکم ابن ہشام،

01/07/2025

یونان 🇬🇷 میں ماہانہ ایک بندہ ایک ہزار سے 1400 یورو تک کما لیتا ہے نیا جانے والا اور رہائش گاؤں میں فری ہوتی ہے اور شہروں میں 60 سے 70 یورو کرایہ ہوتا ہے . کھانے کا خرچہ صرف 60 یورو تک آتا ہے ماہانہ اچھا کھا پی کر جو کہ پاکستانی 20 ہزار بنتا ہے اس کے علاوہ آپ گھومنے جائیں وہ آپ پر ہے
کام یونان میں کون کونسے ہیں سب سے پہلے
زمینداری ۔ انگور ،زیتون،مسمی،مالٹا،سیب،انار،تھرموکیپی یہ کام زمینداری کے ہیں
فیکٹری لائن ۔ سلائی کا کام ، لکڑ کا کام ،گاڑی کے ٹائروں کا کام ، پیکنگ کا کام ، وائن کی فیکٹریاں ، مزید شامل ہیں
پاکستانی زیادہ تر وہاں اپنا کاروبار بھی بنا سکتے ہیں جیسے ہوٹل کھانے پینے کا ،بزنس ٹوریزم، بیکری سویٹس ،منی گرام ، ٹریول ایجنٹ آفس ،کنسٹریکشن کا کام ، موبائل ریپئرنگ کا کام ، کٹنگ کی دکان وغیرہ
یونان اپنے ورک ویزے کھولتا رہتا ہے اس کے لیے آپ کا کوئی وہاں اپنا ہو یا آپ کے پاس کوئی اچھا ادارہ ہو جو آپ کو وہاں بھیج سکیں
یونان کا مکمل پروسیس ایک سال کے اندر مکمل ہو جاتا ہے اگر کوئی اچھا ادارہ آپ کی مدد کرے تو
نوٹ= یونان کے لوگ پاکستانیوں کو بہت پسند کرتے ہیں اور بہت سارے پاکستانیوں نے یونان میں شادیاں بھی کی ہوئی ہیں دعا ہے اللّٰہ پاک سب کے لیے اچھے وسیلے بنا دیں آ مین
✌️✌️

یہ سیلاب نہیں تھا..یہ اُس نظام کی بہتی لاش تھی،جو وقتِ ضرورت عوام کو تنہا چھوڑ گیا 💔🥹🥲
28/06/2025

یہ سیلاب نہیں تھا..
یہ اُس نظام کی بہتی لاش تھی،
جو وقتِ ضرورت عوام کو تنہا چھوڑ گیا 💔🥹🥲

بارشوں کا سیزن ہے درخت لگائیے اور ماحول کو ٹھنڈا کیجئے
28/06/2025

بارشوں کا سیزن ہے درخت لگائیے اور ماحول کو ٹھنڈا کیجئے

ترجیحات💔🥹
27/06/2025

ترجیحات💔🥹

27/06/2025
27/06/2025

آج یکم محرم الحرام ہے
پاکستان بھر میں ڈبل سواری پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
موٹرسائیکل والے آگاہ رہیں اور ہیلمٹ ضرور پہنیں۔

عوامی آگاہی پیغام✌️

ان مظلوموں کی ایف آئی آر سوات انتظامیہ کیخلاف درج کیجائے؟؟؟یہ بیڈ گورننس نہیں قاتل گورننس ہے۔آج دریائے سوات میں 15 سیاحو...
27/06/2025

ان مظلوموں کی ایف آئی آر سوات انتظامیہ کیخلاف درج کیجائے؟؟؟
یہ بیڈ گورننس نہیں قاتل گورننس ہے۔
آج دریائے سوات میں 15 سیاحوں کا ڈوبنا ،جن کا تعلق ایک ہی علاقے،خاندان سے بتایا جاتا ہے۔ایک اندوہناک واقعہ ہے،اس المبناک ،افسوسناک حادثے پر دل رنجیدہ ہے ،متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کرتا ہوں۔نااہل۔انتظامیہ نے سیاحت کو بھی دہشتناک اور خوفناک بنادیا۔ٹیروریزم(Terrorism )نہیں ٹوورزم(Tourism )کا نعرہ لگانے والوں نے اپنے نااہلی سے ٹووورزم کو ٹیروریزم بنادیا۔
سیاحوں کی سہولیات اور حفاظت کا یہ حال ہے کہ مینگورہ شہر کے ساتھ ہی فضا گٹ/بائی پاس پر دریائے کے کنارے بنے ریسٹورنٹ میں یہ سیاح ناشتہ کررہے تھے کہ سیلابی ریلہ آیا اور یہ لوگ پھنس گئے،ایک گھنٹے تک پھنسے رہے لیکن اس انتظامی سنگدلی اور سفاکی کو دیکھیں کہ کوئی ضلعی ادارہ ان کو ریسکیو کرنے نہیں آیا اور یہ بدقسمت سیاح حکومت، انتظامیہ، ریاست کی اس مجرمانہ بے حسی کے بھینٹ چڑھ گئے۔
دریائے سوات سے ریت اور بجری نکالنے کے ٹھیکے حکومت/انتظامیہ کے لیے سونے کے کان بن چکے ہیں، جس سے دریائے سوات موت کا دریا بن چکا ہے۔افسوسناک بات یہ ہے کہ NDMA کل خبرداری اعلان/الرٹ جاری کرچکا تھا پھر بھی ضلعی انتظامیہ نے کوئی احتیاطی تدابیر نہیں اٹھائی۔
یہ کتنی مظلومانہ/افسوسناک موت ہے کہ ایک گھنٹے تک وہ امداد اور ریسکیو کرنے کی دہائیاں دیتے رہے،منتیں کرتے رہے لیکن ضلعی انتظامیہ میں سے کوئی نہیں آیا۔
گنڈاپور صاحب اگر 10 کروڑ کے بسکٹ کھانے سے فرصت ملی ہو اور 5 کروڑ صوابدیدی فنڈ 100 کروڑ تک پہنچانے کی خوشی منا چکے ہو تو ان مظلوم سیاحوں کی المناک موت سے بھی آگاہی حاصل کرلو۔
یہ بیڈ گورننس نہیں قاتل گورننس ہے۔
بشکریہ

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Agriculture and farming posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Agriculture and farming:

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share