27/09/2025
ہمارے محلہ شفقت آباد کی گلیوں میں بچپن کی بہت سی یادیں آج بھی زندہ ہیں۔ انہی یادوں میں ایک بزرگ کا ذکر ہمیشہ ہمارے دلوں کو چھو لیتا ہے۔ وہ پرائمری اسکول کے سامنے آیا کرتے اور بچوں کے دل بہلانے کے لیے لکڑی کے ایک گول سے سوٹھے پر میٹھی بتخیاں، طوطے، شیر اور اسی طرح کے ننھے منے کھلونا نما لولی پاپ بنایا کرتے۔
ہم خود بھی بچپن میں ان کے پاس جاتے تھے۔ اسکول کی چھٹی ہوتے ہی جیب خرچ کے چند سکے سنبھالے، ہم دوڑتے ہوئے ان کے پاس پہنچتے اور اپنی پسند کی مٹھائی خریدتے۔ اگر کبھی کسی بچے کے پاس پیسے کم نکلتے تو وہ بزرگ اسے خالی ہاتھ نہ بھیجتے، بلکہ پیار سے کہتے: “لے بیٹا، تو بھی خوش ہو جا۔” یہی ان کا بڑا پن اور شفقت تھی جس نے انہیں محلے کے ہر بچے کا محبوب بنا دیا۔
ان کی یہ مٹھائیاں صرف کھانے کی چیز نہیں تھیں بلکہ ہمارے بچپن کی مسکراہٹوں اور کھیل کا حصہ تھیں۔ ان کے ہاتھوں سے بنی ہوئی وہ میٹھی چڑیاں اور طوطے آج بھی یاد آتے ہیں تو دل پر ایک میٹھا سا سکون اتر آتا ہے۔
کافی عرصہ ہو گیا ہے کہ ہم نے انہیں نہیں دیکھا۔ نہ جانے وہ کہاں ہیں، زندہ ہیں یا اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں، لیکن ایک بات طے ہے کہ ان کی یادیں ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گی۔ محلے کے بڑے، بوڑھے، اور آج کے نوجوان جو کل کے بچے تھے، سب انہیں بخوبی جانتے ہیں۔ جس کسی نے بھی ان کے ہاتھوں سے بنی وہ مٹھائیاں کھائی ہیں، وہ آج تک انہیں نہیں بھولا۔
یہ بزرگ صرف ایک سوٹھے پر بنی مٹھائیاں بنانے والے نہیں تھے، بلکہ ہمارے محلے کی تاریخ اور بچپن کی سب سے قیمتی یاد تھے۔
اللہ تعالیٰ اگر وہ اس دنیا میں ہیں تو انہیں صحت و عافیت دے، اور اگر وہ ہم میں نہیں رہے تو ان پر اپنی بے شمار رحمتیں نازل فرمائے، ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے۔ آمین۔
آپ میں سے کس نے ان سے چیڑیاں بنوائی ہے؟