Daily Tanawal ڈیلی تناول

Daily Tanawal ڈیلی تناول اس پیج کا مقصد ہزارہ کے پسماندہ ترین علاقوں کے مسائل کو اجاگر کرنا ہے

30/08/2025

تاریخ میں لکھا جائیگا
منتخب نمائندے تحصیل دربند کےاندر موجود اکلوتے ہسپتال کو تحصیل ہسپتال کا درجہ نا دلوا سکے اور نا ہی ہسپتال میں کوئی پرمننٹ ڈاکٹر تعینات کرواسکتے تھے

غیرت کے نام پر لڑکا لڑکی قتللڑکی تورغر کی تھی شادی شدہ تھی چار بچوں کی ماں تھی اور لاہور میں رہائش پذیر تھی، کزن کی شادی...
30/08/2025

غیرت کے نام پر لڑکا لڑکی قتل
لڑکی تورغر کی تھی شادی شدہ تھی چار بچوں کی ماں تھی اور لاہور میں رہائش پذیر تھی، کزن کی شادی پر گاؤں آئی تھی، جبکہ لڑکا آلائی کا تھا، فون پر تعلقات بنے، لڑکا لڑکی سے ملنے تورغر آیا یہاں پکڑا گیا اور پھر لڑکی سمیت قتل کیا گیا

30/08/2025

گورنمنٹ ہائی سیکینڈری اسکول کروڑی 46 میں سے 46 طلباء فیل

دو بھائیوں کی جان لینے والا مرکزی ملزم بلے سمیت گرفتار،  سی سی ڈی والے ملزم کو لیکر۔۔۔See more
26/08/2025

دو بھائیوں کی جان لینے والا مرکزی ملزم بلے سمیت گرفتار، سی سی ڈی والے ملزم کو لیکر۔۔۔See more

26/08/2025

سابقہ امیدوار برائے صوبائی اسمبلی پی ایس 113 تحریک انقلاب صوبہ ہزارہ کراچی کے صدر جناب سرفراز تنولی صاحب کے آفس میں خاجی ابرار خسین تنولی ٹھیکیدار حان محمد تنولی اور دیگر ساتھیوں کی سرفراز تنولی سے ملاقات سرفراز تنولی

🆘 تلاش گمشدگی / Lost Child Alert 🆘نام: امامہ عمر  عمر:11 سال. والدکا نام:عبدالوارثعلاقہ: شاملیٔ، چکدرہ تحصیل ادینزئی ضلع...
06/05/2025

🆘 تلاش گمشدگی / Lost Child Alert 🆘

نام: امامہ عمر
عمر:11 سال.
والدکا نام:عبدالوارث
علاقہ: شاملیٔ، چکدرہ تحصیل ادینزئی ضلع لوئر دیر خیبر پختون خواہ

ہفتہ 3 مئی 2025 کو صبح 7:00 بجے امامہ اسکول کے لیے گھر سے نکلی تھی، لیکن تاحال واپس نہیں آئی۔ گھر والے شدید پریشانی اور اضطراب کی حالت میں ہیں۔ امامہ کی غیر موجودگی نے اہل خانہ کو بےحد پریشان کر رکھا ہے۔
اگر کسی نے امامہ عمر کو دیکھا ہو یا اس کے بارے میں کوئی معلومات ہوں، تو براہ کرم انسانیت کے ناتے فوری رابطہ کریں
📞0345-6182142
📣 براہ کرم یہ پوسٹ شیئر کریں تاکہ امامہ تک جلد پہنچا جاسکےـ

05/05/2025

سڑک پر بکھرا لہو چیخ چیخ کر انصاف مانگ رہا تھا۔ ایک باپ کی امید، شکیل تنولی، اپنے دوست حسنین کے ساتھ زندگی کی راہوں پر چلا جا رہا تھا، جب اچانک ایک تیز رفتار گاڑی ان کے خواب روندتی ہوئی گزر گئی۔ یہ حادثہ نہیں تھا — یہ ایک طاقتور نظام کا مکروہ چہرہ تھا، جو صرف کمزوروں کو کچلتا ہے۔

اس گاڑی کی ڈرائیور کوئی عام لڑکی نہیں تھی — شنزے ملک، لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی بیٹی۔
حادثے کے بعد وہ موقع سے فرار ہو گئی۔ گاڑی وہیں چھوڑ دی گئی۔ پولیس نے نہ ایف آئی آر درج کی، نہ گرفتاری کی زحمت کی۔ رفاقت علی، ایک ٹوٹا ہوا باپ، انصاف کی بھیک مانگتا رہا۔

کیا صرف اس لیے کہ وہ ایک عام شہری تھا؟
کیا باپ ہونا جرم ہے، جب بیٹا غریب ہو؟
کیا ہمارے ملک میں طاقتور کی بیٹی کسی کا خون بہا کر بھی "معصوم" کہلاتی ہے؟

عدالت میں دلیل دی گئی: "ثبوت ناکافی ہیں۔"
لیکن سوال یہ ہے، کیا زمین پر پڑی لاش ناکافی تھی؟ کیا ٹوٹا ہوا دل، سسکتی ماں، اور بکھرے خواب ویڈیو فوٹیج سے کمزور ثبوت ہوتے ہیں؟

نہیں صاحب! یہ انصاف نہیں، یہ ظلم ہے — جو ایک سفید پوش وردی میں لپٹا ہوتا ہے۔

شنزے ملک آج آزاد گھوم رہی ہے، اور شکیل قبر میں قید ہے۔
یہ صرف ایک خاندان کی شکست نہیں، یہ ریاست کے منہ پر طمانچہ ہے۔
یہ تحریر ایک سوال ہے، ایک پکار ہے —

27/04/2025

بارڈر سے اک فوجی جوان کا پیغام پاکستانیوں کیلئے اور انڈیا کو کرارا جواب پاک فوج ہما وقت تیار ہے دشمن کو دبوچنے کیلئے
#

شروع کرنے سے پہلے انجام کا سوچنا چاہیے
20/04/2025

شروع کرنے سے پہلے انجام کا سوچنا چاہیے

تھریشر فی گھنٹہ 5000 روپے ۔ڈیزل فی لیٹر 260روپے۔ تھریشر ایک گھنٹے میں, 5لیٹر ڈیزل خرچ کرتاہے۔ یعنی ایک گھنٹے میں 1300روپ...
19/04/2025

تھریشر فی گھنٹہ 5000 روپے ۔
ڈیزل فی لیٹر 260روپے۔ تھریشر ایک گھنٹے میں, 5لیٹر ڈیزل خرچ کرتاہے۔ یعنی ایک گھنٹے میں 1300روپے ڈیزل کا خرچہ۔ باقی تھریشر کے مالک کو 3700 روپے اگر یہ زیادتی نہیں تو کیا۔

17/04/2025

روشنی کی قیمت – تربیلا ڈیم اور دربند کی قربانی

1976 کا سال پاکستان کی ترقی کا ایک نیا موڑ تھا۔ دریائے سندھ پر بننے والا تربیلا ڈیم دنیا کے سب سے بڑے مٹی سے بننے والے ڈیموں میں شمار ہوتا ہے۔ اس کا مقصد تھا بجلی، آبپاشی اور صنعتی ترقی، لیکن اس ترقی کے پیچھے ہزاروں آنکھوں کے خواب، دلوں کے ارمان، اور نسلوں کی قبریں دفن ہو گئیں۔
تاریخِ تربیلا ڈیم
تربیلا ڈیم کی تعمیر 1968 میں شروع ہوئی اور 1976 میں مکمل ہوئی۔ یہ ہری پور، صوابی اور ہزارہ ڈویژن کے قریب واقع ہے۔ مگر اس عظیم منصوبے کے لیے قربانیاں ان علاقوں کے عام لوگوں نے دیں جن کے گھر، کھیت، قبرستان، حتیٰ کہ آبائی زمینیں پانی کی نذر ہو گئیں۔
84 بستیاں صفحۂ ہستی سے مٹ گئیں...
جی ہاں، 84 دیہات مکمل طور پر ڈیم کے پانی میں ڈوب گئے۔ ان میں وہ بستیاں شامل تھیں جہاں نسلوں سے لوگ آباد تھے۔ جہاں بزرگوں کی قبریں تھیں، مسجدیں، درخت، مویشی خانے، سب کچھ ختم ہو گیا۔
انسان صرف بے گھر نہیں ہوا، وہ اپنی پہچان، اپنی مٹی اور اپنی تاریخ سے بھی محروم ہو گیا۔
دربند – قربانی کی بے آواز صدا
دربند، ضلع مانسہرہ کا ایک پرانا، تاریخ سے جڑا ہوا علاقہ۔ اس بستی نے بھی ڈیم کی تعمیر کے لیے سب کچھ قربان کر دیا۔
دربند کا قدیمی قبرستان تک ڈیم کے پانی میں ڈوب گیا۔ وہ مٹی جہاں نسلوں کے نشان تھے، وہ قبریں جن پر دعائیں کی جاتیں، سب پانی میں دفن ہو گئیں۔
لوگوں نے اپنے گھر، کھیت، باپ دادا کی زمینیں، اور بچپن کی یادیں کھو دیں۔ اور بدلے میں ملا صرف وعدے...
نہ مکمل معاوضہ، نہ نئی زمین، نہ نئی زندگی۔
کیا ملا دربند کو؟
نہ بجلی کی سہولت، نہ ترقی کا کوئی حصہ۔ آج بھی دربند میں اندھیرے ہیں، لوڈشیڈنگ ہے، پانی کی کمی ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ جہاں ڈیم بنا، وہاں کے لوگ آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔
تاریخ کا ستم
جنہوں نے ملک کی خاطر سب کچھ قربان کیا، ان کا نام کسی کتاب میں نہیں۔ ان کے لیے نہ کوئی یادگار، نہ کوئی دن مختص کیا گیا۔
یہ لوگ آج بھی صرف انصاف اور پہچان کے طلبگار ہیں۔
سوچنے کی بات...
کیا صرف شہر والوں کو ترقی کا حق ہے؟
کیا دربند کے لوگ پاکستانی نہیں تھے؟
کیا 84 گاؤں صرف زمین کا ٹکڑا تھے؟ یا ان میں بھی زندگیاں، خواب، دعائیں، اور قربانیاں تھیں؟
سلام ان لوگوں کو...
جو چپ چاپ ڈوب گئے، مگر قوم کے لیے روشنی کا راستہ بنا گئے

Address

Mansehra

Telephone

+923495603735

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Daily Tanawal ڈیلی تناول posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Daily Tanawal ڈیلی تناول:

Share