Hazara Express News

To be the leading, most trusted, and impartial source of news and information in the Hazara region, empowering our community with knowledge and fostering a well-informed society. ہزارہ ایکسپریس نیوز پر اپنی تحریر شاٸع کروانے کے لٸیے درجہ زیل ای میل یا وٹس ایپ نمبر پر بھیجیں
[email protected]
03449900552

تلاش ورثہ۔‎ایک بچی جو کہ اپنا نام زینب والد کا نام عدیل بتا رہی ہے ، عمر تقریباً 9/10 سال ہے۔گھر کا پتہ نہیں بتا پا رہی،...
23/11/2025

تلاش ورثہ۔

ایک بچی جو کہ اپنا نام زینب والد کا نام عدیل بتا رہی ہے ، عمر تقریباً 9/10 سال ہے۔گھر کا پتہ نہیں بتا پا رہی، زہنی توازن بھی ٹھیک نہیں ہے۔ جوکوئی اس بچی کو یا اسکے والدین کو جانتاہو برآۓ مہربانی دیے گئے نمبر پر رابطہ تھانہ سٹی یا مانسہرہ پولیس کنٹرول سے رابطہ کریں۔

رابطہ نمبر:

0997-920115
0997-920110

پوسٹ ‎کو شئیر کرنا مت بھولئیے گا۔

آلاٸی نادرا آفس: عوامی مشکلات اور اصلاحِ احوال کی فوری ضرورتآلاٸی نادرا آفس عرصۂ دراز سے عوامی شکایات کا گہوارہ بنا ہوا ...
23/11/2025

آلاٸی نادرا آفس: عوامی مشکلات اور اصلاحِ احوال کی فوری ضرورت

آلاٸی نادرا آفس عرصۂ دراز سے عوامی شکایات کا گہوارہ بنا ہوا ہے۔ روزانہ بزرگ مرد و خواتین، نوجوان، معذور افراد اور عام شہری دور دراز، دشوار گزار پہاڑی راستوں سے نکل کر اس امید پر یہاں پہنچتے ہیں کہ ان کے مسائل حل ہو جائیں گے، لیکن اکثر انہیں بار بار چکر لگانا پڑتا ہے۔

ان راستوں پر سفر خود ایک مشقت ہے، اور پھر دفتر جا کر گھنٹوں انتظار کے باوجود کام نہ ہونا عوام کے لیے دوہری اذیت کا باعث بنتا ہے۔
چند بنیادی شکایات یہ ہیں کہ آفس کا زیادہ تر عملہ مقامی افراد پر مشتمل ہے، جو طویل مدت سے یہی ذمہ داری ادا کر رہے ہیں۔ ایک ہی جگہ مسلسل رہنے کے باعث نہ صرف کارکردگی متاثر ہوئی ہے بلکہ عوام کے ساتھ ناروا اور غیر ذمہ دارانہ رویوں کی شکایات بھی مسلسل بڑھ رہی ہیں۔

بعض اوقات سرکاری اوقات میں بھی اسٹاف اپنی ذاتی مصروفیات کے لیے دفتر چھوڑ جاتا ہے، جس کا براہِ راست نقصان عوام کو اٹھانا پڑتا ہے۔

مزید یہ کہ کچھ مخصوص افراد کو ترجیح دے کر فوراً نمٹایا جاتا ہے، جبکہ عام شہریوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔ اس طرزِ عمل نے نہ صرف ادارے کی ساکھ کو مجروح کیا ہے بلکہ عام لوگوں میں مایوسی بھی بڑھا دی ہے۔

خواتین کی خصوصی شکایات

الاٸی جیسے علاقے میں خواتین کے لیے سفر پہلے ہی مشکل ہے، پھر نادرا پہنچ کر انہیں مزید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ خواتین کی تصویر بنانے اور ان کی بائیومیٹرک کارروائی کے لیے خواتین اسٹاف کا ہونا نہایت ضروری ہے، تاکہ پردہ، عزتِ نفس اور سہولت کا خیال رکھا جا سکے۔

یہ مطالبہ نہ صرف شرعی و اخلاقی ذمہ داری ہے بلکہ نادرا کے اپنے اصول بھی یہی تقاضا کرتے ہیں۔
عوامی مطالبات
الاٸی کے عوام کا واضح اور مشترکہ مطالبہ ہے کہ:
تمام لوکل اسٹاف کا تبادلہ کیا جائے۔ یا انہیں سنجیدگی کی راہ دکھائی جائے۔
دفتر میں نان لوکل، تربیت یافتہ، ذمہ دار اور مکمل وقت دینے والا عملہ تعینات کیا جائے۔
خواتین کی سہولت کے لیے مخصوص خاتون فوٹوگرافر اور بائیومیٹرک آپریٹر مہیا کیے جائیں۔
بجلی، جنریٹر، یا دیگر انتظامی مسائل کو بہانہ بنا کر عوام کو پریشان نہ کیا جائے۔

نادرا ایک حساس اور عوامی خدمت کا ادارہ ہے، جسے سیاسی اثرات، ذاتی ترجیحات اور غیر ذمہ دارانہ رویوں سے بالاتر ہونا چاہیے۔ الاٸی کے عوام چیئرمین نادرا سے پُرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس صورتحال کا فوری نوٹس لے کر عملی اصلاحات کی جائیں، تاکہ پہاڑی علاقوں سے آنے والے بزرگ، خواتین اور نوجوان سکھ کا سانس لے سکیں اور ادارے کی ساکھ بھی بحال ہو۔

تحریر فضل الہادی ،الائی

23/11/2025
رات کو جب لاوارث خواجہ سرا کی وفات کا علم ہوا تو تب ہم گنتی کے چند لوگ تھے ، محمد ناصر ، رجب علی آزاد ، قدوس سید ، نوید ...
22/11/2025

رات کو جب لاوارث خواجہ سرا کی وفات کا علم ہوا تو تب ہم گنتی کے چند لوگ تھے ، محمد ناصر ، رجب علی آزاد ، قدوس سید ، نوید سواتی ، ریاض یوسفزئی ، ملک سیف ، بابر خان ، ڈاکٹر عامر اور بوڑھے خواجہ سرا ،

عجیب سی بے بسی تھی ، ایک شخص کی لاش رات سے صبح نو بجے تک اسپتال پڑی رہی ، سوشل میڈیا پر دہائیاں دی گئیں کہ ورثا کی تلاش ہے ، مگر کوئی سامنے نہیں آیا ، نو بجے لاش اٹھائی گئی اور ایبٹ آباد نواں شہر پہنچائی گئی ، امید ویلفیئر کے چند لوگ اور حساس روحیں ،

پھر کرم ہو گیا

لوگ کہتے تھے خواجہ سراؤں کا جنازہ رات کو ہوتا ہے ، کسی کو معلوم ہی نہیں ہوتا ، لیکن اس بار ایسا نہیں ہوا ، جنازہ دن کو ڈھائی بجے رکھا گیا ، حجرے میں جگہ کم پڑ گئی ، عوام ہی عوام تھی ، علماء تھے ، صحافی تھے ، سیاست دان تھے ، تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی

کہنے والوں نے کہا یہ نواں شہر کی تاریخ کے بڑے جنازوں میں سے ایک جنازہ تھا ، لوگوں نے کہا یہ فرزند نواں شہر ہے ، خواجہ سرا قبر پر کھڑے تھے ، فرق مٹ گیا ، لوگوں نے محبت کی اور کمال کیا ، رات کے اندھیرے میں لاش اٹھانے والا تصور مٹا دیا ، خواجہ سرا الگ جنس ہیں انہیں خود سے دور رکھنے والی بات بھی ہوا ہوئی ،

علماء سیاست دان صحافی عوام خواجہ سرا ایک صف میں تھے ، سچ ہے کہ ایبٹ آباد بازی لے گیا ، روح کو قرار آ گیا ، ایک بوڑھے خواجہ سرا نے کہا زندگی عزت کی نہیں ملی لیکن یہ یقین ہو چلا کہ موت عزت والی ہو گی ، لوگ کندھا دینگے اور اعزاز کیساتھ دفنائیں گے -

ایک بار ایک دوست نے پوچھا تھا کہ آپ کی خواہش کیا ہے ؟ عرض کیا خواہشیں بہت ہیں لیکن ایک خواہش ہے جس کی پوری ہونے کی تمنا ہے کہ یہ سوسائٹی خواجہ سراؤں کا احترام کرنے والی بن جائے ، خواجہ سراؤں کے احترام کی خواہش ہے

آج رب نے خواہش پوری کر دی -

عامر ہزاروی

22/11/2025

لاوارث خواجہ سرا کے جنازے میں ایبٹ آباد شہر امڈ آیا ، خواجہ سرا کا آج کے دن بھی کوئی خونی رشتہ دار سامنے نہیں آیا -

امید ویلفیئر کا انتظام ، ہزارہ ایکسپریس نیوز کی کوریج ، اور عوام کی کثیر تعداد سے کئی آنکھیں اشک بار رہیں - شہریوں نے فرزند نواں شہر کا خطاب بھی دیا -

اس موقع پر خواجہ سراؤں کے رہنما اور امید ویلفیئر کے ذمہ داران نے جو گفتگو کی وہ ضرور سنیں -

اپنے والد کے قتل کے مقدمہ میں نامزد مفرور ملزم مہر علی شاہ ولد سید بابل شاہ سکنہ جبڑ نواز آباد کو تھانہ بفہ پولیس نے گرف...
22/11/2025

اپنے والد کے قتل کے مقدمہ میں نامزد مفرور ملزم مہر علی شاہ ولد سید بابل شاہ سکنہ جبڑ نواز آباد کو تھانہ بفہ پولیس نے گرفتار کرلیا۔

ملزم کے خلاف اپنے بیٹوں کے ساتھ مل کر اپنے 71/72 سالہ باپ کو قتل کرنے کا مقدمہ تھانہ نواز آباد میں مورخہ 24/05/2025 کو درج ہوا تھا۔جسکے بعد ملزم موقع سے فرار ہوگیا تھا اور روپوش ہوگیا۔جسے تھانہ بفہ پولیس نے گرفتار کرلیا۔

22/11/2025

بیرنگلی سے سواریاں لیکر ایبٹ آباد آنے والا کیری ڈبہ راستے میں کھڑی کے مقام پر حادثہ کا شکار ہوگیا۔
گاڑی ڈرائیور یاسر خلیل سمیت 04 مرد اور 02 خواتین جان کے جانبحق ہوگئیے۔ریسکیو سروس نے تصدیق کر دی۔۔حادثہ بیرن گلی کھڑی کے مقام پر پیش آیا۔مقامی زرائع کے مطابق گاڑی میں ٹوٹل 6 افراد سوار تھے ۔
حادثے کے نتیجے میں دو خواتین سمت 6افراد افراد موقع پر ہی جان کی بازی ہار گئے ۔

جاں بحق ہونے والوں کے نام

1۔ ماریہ دختر شبیر بعمری 25 سالہ
2۔ فاطمہ دختر سرور بعمری 33/34 سالہ
3۔ زوالفقار عرف پپو ولد حسین بعمری 45 سالہ
4۔ زبیر ولد زوالفقار بمعری 23 سالہ
5۔ یاسر ولد خلیل بعمری 38 سالہ
6۔ اختر ولد نامعلوم بعمری 35 سالہ شامل ہیں

ریسکیو ٹیموں نے بروقت ریسپانس کرتے ہوئے موقع پر پہنچ کر تمام جسد خاکی ریسکیو کر کے کو ورثاء کے حوالے کر دیا گیا ۔

ریسکیو سروس مقامی افراد کے ساتھ مل کر جانبحق اور زخمیوں کو جائے حادثہ سے ہسپتال منتقل کر رہی ہے۔ریسکیو سروس ایبٹ آباد کے مطابق کیری ڈبہ سواریاں لے کر ایبٹ کی طرف آ رہا تھا کہ ساڑھے نو بجے کے قریب حادثہ کا شکار ہوکر سینکڑوں فٹ گہری کھائی میں جا گرا ہے۔

ایبٹ آباد بیرنگلی حادثہ میں شہید ہونے والے باپ اور بیٹا۔۔۔ڈھنڈ  والے ذولفقار عرف پپو  اور انکا جواں سالہ بیٹا زبیر ولد ز...
22/11/2025

ایبٹ آباد بیرنگلی حادثہ میں شہید ہونے والے باپ اور بیٹا۔۔۔ڈھنڈ والے ذولفقار عرف پپو اور انکا جواں سالہ بیٹا زبیر ولد زولفقار۔

کیا سوال اٹھانا یا جواب دینا کوئی غیر معمولی کارنامہ ہے جس پر فخر کیا جائے؟ تحریر : وحید مرادکیا  سوال ، جواب ا فراد کی ...
22/11/2025

کیا سوال اٹھانا یا جواب دینا کوئی غیر معمولی کارنامہ ہے جس پر فخر کیا جائے؟

تحریر : وحید مراد

کیا سوال ، جواب ا فراد کی تخلیق اور ذاتی ملکیت ہوتے ہیں یا وہ پہلے ہی علمی و فکری فضا میں بطور امکان موجود ہوتے ہیں جنہیں انسان صرف ارتعاش دیتا ہے؟ مکالمے میں داخل ہونے سے پہلے کیا یہ جانچنا ضروری ہے کہ مکالمے کا امکان موجود بھی ہے یا نہیں؟ اگر یہ امکان ہی نہ ہو تو کیا گفتگو محض وعظ یا جھگڑے کی صورت اختیار کر لیتی ہے؟ ایسی صورت میں کیا مکالمے سے دستبردار ہو کر خاموش رہنا ہی زیادہ بہتر ہے؟

مکالمے اور سوال کے فن کے بانی سقراط کے نزدیک سوال محض ایک فنی تکنیک نہیں بلکہ حقیقت تک رسائی کا طریقہ ہے۔ سوال ایجاد سے زیادہ دریافت کا عمل ہے ۔سوال اور جواب ا فراد کے اذہان سے نکلتے ضرور ہیں لیکن اس کی سمت اور قدر کا فیصلہ اجتماعی عقل کرتی ہے۔ گادامر(Hans-Georg Gadamer) اور ہابرماس (Jürgen Habermas) بھی علم کو بین الاذہانی (inter-subjective) تجربہ قرار دیتے ہیں۔ ان کے نزدیک علم نہ فرد کی ملکیت ہے، نہ کسی ایک ذہن کی پیداوار، یہ مختلف اذہان کی تخلیق ہے۔

پاؤلو فریرے (Paulo Freire)اور جان ڈیوئی(John Dewey) کے نزدیک علم جب عمل میں ڈھلتا ہے تو معنی پیدا کرتا ہے اور یہی معنی نئے سوالات کو جنم دیتے ہیں۔ اس طرح علم اور عمل ایک دوسرے کو متعیّن کرتے ہیں۔ عصری فلسفۂ ذہن اور سائنسی فکر بھی اسی تصور کو تقویت دیتے ہیں کہ علم کسی ایک ذہن کا حاصل نہیں بلکہ زبان، روایت اور اجتماعی تجربے کا نتیجہ ہے۔ کتاب، گفتگو، مشاہدہ،تحقیق ، لیبارٹری اور پوری سماجی دنیا علم کی تشکیل میں شریک ہیں۔

جب ہم سوال اٹھانے یا جواب دینے والے فرد کو مرکز بنا دیتے ہیں تو علم تفہیم سے نکل کر انا کی تسکین بن جاتا ہے۔ یہی لمحہ علم کی موت اور تکرار کا آغاز ہے۔ سقراط کے نزدیک مکالمے میں اصل مرکز سوال کا وجود ہے، جو سوال کرنے والے اور جواب دینے والے کے درمیان ایک تخلیقی رشتہ پیدا کرتا ہے۔ "ہم دونوں کسی تیسرے سچ کی تلاش میں ہیں، جو نہ تم ہو نہ میں، بلکہ وہ جو ہم دونوں کے درمیان جنم لیتا ہے"۔ یہی تیسرا سچ علم کا ظہور ہے۔

ہائیڈیگر (Martin Heidegger)کے مطابق سوال اٹھانا شعور کی اعلیٰ ترین صورت ہے کیونکہ سوال وجود سے رشتہ قائم کرتا ہے۔ معمولی سوال بھی اگر کسی ذہن میں فکری حرکت پیدا کر دے تو وہ غیر معمولی حیثیت اختیار کر لیتا ہے۔ سوال کمزور نہیں ہوتا؛ کمزور وہ ذہن ہوتا ہے جو معمولی جواب پر مطمئن ہو کر سوال کو منجمد کر دے۔

مکالمے کی شرط غلبہ نہیں دیانت ہے۔ گادامر(Gadamer) کے مطابق مکالمے کا مقصد کسی مؤقف کو باطل ثابت کرنا نہیں بلکہ حقیقت کے نئے امکان کو تخلیق کرنا ہے۔ اسی لیے مکالمے کے لیے سادہ اور غیر خطیبانہ زبان ضروری ہے۔ الفاظ کا جادو علم پیدا نہیں کرتا؛ صرف معانی کی شفافیت علم تخلیق کرتی ہے۔ علمی گفتگو میں خطیبانہ غلبہ، طنز، تحقیر، اور شخصیت پرستی مکالمے کو فکری عمل سے نکال کر نفسیاتی مقابلے میں بدل دیتے ہیں۔

باطن کی تکبر آمیز مرکزیت مکالمے کی اصل دشمن ہے۔ سقراط کا اصول "میں جانتا ہوں کہ میں کچھ نہیں جانتا" مکالمے کا بنیادی اخلاقی اصول ہے۔ مکالمہ تب زندہ رہتا ہے جب انسان اس امکان کو قبول کرے کہ دوسرا بھی درست ہو سکتا ہے۔ یہی فکری دیانت علم کی بنیاد ہے۔ جہاں یہ امکان ختم ہو جائے وہاں بحث نہیں رہتی، صرف تصادم رہ جاتا ہے۔

میخائل باختن (Mikhail Bakhtin)کے مطابق ہر فکر دوسرے ذہنوں سے مخاطب ہوتی ہے، حتیٰ کہ تنہائی میں سوچ بھی مکالمے کی صورت ہے۔ لیکن جب کوئی فریق دوسرے کو شے سمجھ لے یا صرف اپنی آواز کو مرکزی حیثیت دے تو مکالمہ یک رخی تقریر میں تبدیل ہو جاتا ہے ، معنی کی دنیا سکڑ جاتی ہے اورعلم رک جاتا ہے۔

مارٹن بوبر(Martin Buber) واضح کرتے ہیں کہ مکالمہ صرف اُس وقت حقیقت رکھتا ہے جب ہم دوسرے کو "وجود" کے طور پر تسلیم کریں، نہ کہ "شے" کے طور پر۔ علم غلبے کا وسیلہ نہیں، اشتراکِ وجود کا عمل ہے۔ اس اشتراک میں ہم اپنی انفرادیت نہیں کھوتے، صرف انا پس منظر میں چلی جاتی ہے تاکہ معنی مرکزی حیثیت اختیار کر سکے۔

اس لیے مکالمہ ترک نہیں کیا جا سکتا۔ مکالمہ انسانی وجود کی ضرورت ہے۔ سچائی اجتماعی کوشش سے پیدا ہوتی ہے، نہ کہ اکیلے فرد کے جواب اور فیصلے سے۔ سوال اور جواب کتابی مشقیں نہیں، انسانی شناخت، شعور اور معنی کی دریافت کا عمل ہیں۔ جہاں مکالمہ رک جائے، وہاں شعور منجمد ہو جاتا ہے۔ اور جب شعور منجمد ہو جائے تو انسان صرف ایک چلتی پھرتی مشین رہ جاتا ہے۔ پھر وہ سوچتا نہیں، صرف حکم کی تعمیل کرتا ہے۔

آج تیسرا دن ہے اس خبر سے منہ چھپاتے ہوئے ، دو دن قبل شیر افضل صاحب نے خبر بھیجی کہ تصدیق کریں یہ خبر سچی ہے یا جھوٹی ؟ ا...
21/11/2025

آج تیسرا دن ہے اس خبر سے منہ چھپاتے ہوئے ، دو دن قبل شیر افضل صاحب نے خبر بھیجی کہ تصدیق کریں یہ خبر سچی ہے یا جھوٹی ؟ ایک خواجہ سرا جو سردی کے اس موسم میں ایبٹ آباد ایوب میڈیکل کمپلیکس کے سامنے خالی پلاٹ پر بے ہوش ملا ہے ، اسے اسپتال ایڈمٹ کر دیا گیا ہے اور اسکے ورثاء کی تلاش جاری ہے ، ابھی تک کوئی وارث سامنے نہیں آیا ، میں نے کسی سے معلوم نہیں کیا ، اس لیے کہ کوئی حادثہ یا دکھ دماغ سے دیر تک اترتا نہیں ،

ہم مجبورا کھوکھلے قہقے لگاتے ہیں کہ پاگل نہ ہوں ، دوستوں کی محفل میں چہچہاتے ہیں کہ اداسی چھپ جائے ، شرارتیں کرتے ہیں کہ غم بھولے رہیں ، ہم اپنے دکھوں کو چھپانے کے لیے کیا کیا اداکاریاں کرتے ہیں ؟ ہم فرار چاہتے ہیں دکھوں سے ، ہم جب دوستوں کو بلاتے ہیں تو وہ سمجھ جاتے ہیں کہ بے بسی کے مینارے پر کھڑے ہو کے کوئی پکار رہا ہے ، ہم سب کچھ بھلانا چاہتے ہیں ، انسان اور ان سے جڑی تلخ یادیں ، ہمیں یہ اعتراف ہے کہ ہم دماغی طور پر مضبوط لوگ نہیں ہیں ، کمزور ہیں ، ایک حادثہ ، ایک دکھ ہمیں ڈپریشن میں لے جاتا ہے ،

ہم جب نارمل زندگی کی طرف لوٹتے ہیں تو کوئی لاوارث لاش سامنے آ کر کھڑی ہو جاتی ہے اور ہم پھر وہی پاگل بن جاتے ہیں ،

مدت ہو گئی خواجہ سراؤں سے دور ہوئے ، ان کے مسائل پر لکھنا بھی بند کر دیا ، اس سوسائٹی کے باوقار لوگوں نے جب خواجہ سراؤں سے لڑنا شروع کیا تو خاموشی بہتر سمجھی ، کمزور سے بھلا کون لڑتا ہے ؟ لیکن ہم نے بیانیے کی جنگ میں اس کمزور مخلوق کے خلاف محاذ کھڑا کر دیا ،

یہ دیکھیں اس لاش کو

تین دن قبل 1122 ایبٹ آباد والوں نے اس خواجہ سرا کو صبح ٹھنڈی زمین سے اٹھایا اور اسپتال پہنچایا ، اسکی زندگی واپس لانے کی کوشش کی لیکن ڈاکٹر ناکام ہوئے ، آج تیسرا روز ہے ہزارے کا میڈیا پوچھ رہا ہے کہ کوئی اسکا وارث ہے ؟ دن بھر ہم نے اپنے طور پر پتا کیا کہ اسکا وارث کون ہے ؟ کوئی سامنے نہیں آیا

اب اسکی موت پر پھر اعلان کیا جا رہا ہے ؟ وارث کون ہے ؟ تم ہی بتاؤ ہم کیا بتائیں ؟

اس خواجہ سرا کی لاش ایبٹ آباد ایوب میڈیکل کمپلیکس کے سی سی یو وارڈ کے بیڈ نمبر سات پر ہے ، اسکا وارث کوئی سامنے نہیں آیا ، یار میری علما سے ، سول سوسائٹی سے ، درد رکھنے والے انسانوں سے گزارش ہے کہ جس شخص نے تنہا زندگی گزار دی اسے جا کر کندھا دیں اور عزت کیساتھ دفنا دیں ، اچھا ہوا کہ اس بے رحم دنیا سے منہ موڑ کر کوئی اپنے دکھوں سے آزاد ہو گیا ہے !

تحریر عامر ہزاروی

ایبٹ آباد: ایوب میڈیکل کمپلیکس میں خواجہ سرا کی طبی موت، ورثاء کی تلاش جاریایبٹ آباد کے ایوب میڈیکل کمپلیکس کے سی سی یو ...
21/11/2025

ایبٹ آباد: ایوب میڈیکل کمپلیکس میں خواجہ سرا کی طبی موت، ورثاء کی تلاش جاری

ایبٹ آباد کے ایوب میڈیکل کمپلیکس کے سی سی یو وارڈ میں ایک خواجہ سرا طبی موت کا شکار ہوگیا۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق متوفی وارڈ کے بیڈ نمبر 7 پر زیرِ علاج تھا، تاہم اس کی شناخت اور رہائش سے متعلق معلومات تاحال سامنے نہیں آسکیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ جو بھی شخص متوفی کو شناخت کرتا ہو یا اس کے ورثاء کے بارے میں معلومات رکھتا ہو، وہ فوری طور پر اسپتال یا متعلقہ اداروں سے رابطہ کرے تاکہ تدفین کے انتظامات مکمل کیے جاسکیں۔

مقامی پولیس نے واقعے کا اندراج کر لیا ہے اور ایدھی فاؤنڈیشن، ٹی ایم اے ایبٹ آباد سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو بھی اطلاع دے دی گئی ہے، تاکہ قانونی تقاضوں کی تکمیل کے بعد تدفین کے مراحل انجام دیے جا سکیں۔

21/11/2025

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی (AIOU) نے ریجنل ڈائریکٹر شاہد خان اورکزئی کی زیرِ نگرانی گورنمنٹ ہائی سکول شنکیاری میں بی ایڈ ورکشاپ کا کامیاب انعقاد کیا۔

طلباء کے مطالبے پر پہلی بار شنکیاری میں AIOU کا امتحانی سینٹر قائم کر دیا گیا، جس سے دور دراز علاقوں کے ہزاروں طلباء کا سفر اور وقت کی بچت ہوگی

فوکل پرسن راشد خان سواتی کی قیادت میں ورکشاپ میں فعال تدریسی ماڈلز کا عملی مظاہرہ کیا گیا

مقامی عوام اور سول سوسائٹی نے اس اہم تعلیمی پیش رفت پر AIOU انتظامیہ اور پرنسپل شاد محمد خان کا شکریہ ادا کیا۔

Address

Khyber Plaza Mansehra
Mansehra
21300

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Hazara Express News posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Hazara Express News:

Share