21/11/2025
Boycott Murree
مری والو خدارا خود کو بدلو
کل کوئی پانچ سال بعد دو تین گھنٹے کیلئے ایک دوست کیساتھ مری جانا ہوا۔ مال روڈ کے قریب ہم ایک مارکیٹ سے جب پیدل گزر رہے تھے۔ تو دو سے تین مقامی لوگ انے وا چلتے ہوئے میرے کندھوں سے ٹکرائے جنہیں رستوں پر چلنے کے آداب کا بھی نہیں معلوم تھا شاید۔ جب چوتھا انسان میرے کندھے سے ٹکرایا تو میں نے گزرتے ہوئے کہا بھائی دیکھ کے چلو۔ وہ اچانک رک گیا غصے سے میری طرف بڑھا اور لال پیلا ہوتے ہوئے بڑی بدتمیزی سے بولا کیا مسئلہ ہے بولو۔ دھیان سے بات کرو وغیرہ ایسے کچھ اور رف جملے بول گیا۔ وہ کوئی اٹھارہ سال کا دبلا سا لڑکا تھا اس کا رویہ ایسا تھا جیسے ابھی اچانک مجھ پہ حملہ کرتے ہوئے مرنے مارنے پر آ جائیگا۔ میں صرف اس کے منہ پر ایک مکا مارتا تو وہ دوبارہ اٹھنے کے قابل نہ رہتا۔ میں کسی پر اپنی پولیس افسری نہیں جھاڑتا نا تعارف کرواتا ہوں میں نے پورے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے کہا کہ میں نے صرف یہ کہا ہے کہ بھائی دیکھ کے چلو اور کیا بات کی ہے۔ آگے سے کہتا کیا بات کر لو گے کرو بات جیسے پوری طرح لڑائی کے موڈ میں ہو خیر اسی دوران ایک آدمی آیا اسے سمجھایا چلو چھوڑو جاؤ اب۔ لیکن اس وقت میرا بری طرح موڈ خراب ہو گیا کیونکہ میں نا کسی سے بدتمیزی کرتا ہوں نا برداشت کرتا ہوں۔ اسی دوران مال روڈ پر چلتے ہوئے دیکھا دوکانداروں کی بڑی تعداد خالی بیٹھی ہے۔ مال روڈ میں بھی اکا دکا سیاح نظر آئے۔ چئیر لفٹ تک گئے وہاں پر بھی کوئی خاص عوام نظر نا آئی۔ یہ سب مری والوں کی سیاحوں کیساتھ بدتمیزیوں اور بار ہا کی لڑائیوں اور برے سلوک کا نتیجہ ہے۔
میں نے پاکستان کے بہت سارے سیاحتی مقامات گھومے ہیں لیکن سب سے برے اور بدتمیز لوگ مری والے پائے گئے جس کی وجہ سے سیاحوں کی بڑی تعداد اب وہاں کا رخ نہیں کرتی۔
میں نہیں کہتا کہ مری کے سب لوگ ایسے ہونگے۔ مری کے باشعور پڑھے لکھے لوگ آگے آئیں ایسے بدتمیزوں کو سمجھائیں اپنی نسلوں کی اچھی تربیت کریں تاکہ انہیں عقل آ سکے کہ مہمان سیاحوں کیساتھ کیسے عزت سے پیش آیا جاتا ہے۔
عاطف مغل