
21/12/2024
کیپٹل سٹی پولیس پشاور میں ( مال مقدمہ ) کی ہزاروں گاڑیاں کس کس پولیس افیسر کے پاس ہے وہ منظرام پر اگئے یہ قسط نمبر ایک ہے کئی گاڑیاں بیچنے کا بھی انکشاف ہوا ہے اعلی پولیس افسروں نے اپنے اختیارات کو ناجائز طریقے سے استعمال کرتے ہوئے حکومت کو کروڑوں کا نقصان پہنچایا مال مقدمے کی گاڑیاں کئی صحافیوں پولیس افسران کے رشتہ داروں گن مین گرل فرینڈ اور دیگر اعلی عہدوں پر فائض افسر کے پاس ابھی بھی موجود ہے کیا مال مقدمہ کی گاڑیاں کا اس طرح استعمال جائز ہے
اسلام اباد ( رپورٹ فیصل اکبر افریدی ) خیبر پختونخوا میں نان کسٹم پیڈ اور چوری ہونے والی ہزاروں گاڑیاں جب تھانوں میں پکڑی جاتی ہے تو وہ پی ایس پی کے افسران مال غنیمت سمجھتے ہوئے اسے سب سے پہلے ہڑپ کر لیتے ہیں حالانکہ قانون کے مطابق یہ مال مقدمہ کی نان کسٹم پیڈ گاڑیاں فوری طور پر کسٹم ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کرنا ضروری ہوتا ہے مگر کیپیٹل سٹی پولیس پشاور میں ہزاروں گاڑیاں پر کاروبار کیا گیا پی ایس پی کے کئی افسروں نے اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے ہوئے کروڑوں روپے کے کاروبار کیے اور ابھی تک یہ سلسلہ جاری ہے سنسنی خیز تفصیلات سامنے انے کے بعد اپ خود اندازہ کریں جو افیسر اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرے گا وہ عوام کو کیا انصاف دے سکے گا ایک پی ایس پی اعلی افسر کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ ٹریکٹر تک لے چکا ہے مالی مقدمہ کی جتنی گاڑیاں پولیس کے اعلی افسران استعمال کر رہے ہیں وہ ریکارڈ پر موجود ہے حالانکہ کئی افسران ریٹائر یا خیبر پختون خواہ سے دوسرے صوبے جا چکے ہیں ابھی تک وہ گاڑیاں انہی کے پاس ہیں یعنی یہ لوگ قانون کو کچھ سمجھتے ہی نہیں لوگوں کی گاڑیوں پر اس طرح قابض ہیں جیسا یہ پراپرٹی ان کی جاگیر ہو ائی جی خیبر پختون خواہ کو چاہیے کہ مال مقدمہ کی گاڑیوں کی فہرستیں طلب کر کے ان افسروں کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے یہ فہرست اہستہ اہستہ جاری کی جائیں گی