29/09/2025
اس رائی ل کی حمایت کرنے والی خاتون شمع جونیجو نے خواجہ آصف اور فارن منسٹری کے جھوٹ کو بے نقاب کردیا۔
شمع جونیجو نے کہا کہ میں پچھلے کئی مہینوں سے پاکستان اور وزیراعظم صاحب کے لئے کام کر رہی تھی۔ پاک بھارت جنگ کے دوران میرے پالیسی بریفس، ایڈوائس اور پوائنٹس، سب کچھ ریکارڈ کا حصہ ہے اور محفوظ ہے۔ مجھے وزیراعظم صاحب نے اقوام متحدہ کی تقریر لکھنے کا ٹاسک دیا اور خود وفد کا حصہ بنایا۔ میرا نام باقاعدہ ایڈوائزر کے طور پر شامل کیا گیا اور میرا سیکیورٹی پاس بھی اسی حوالے سے اشو کیا گیا۔ میں نے اُن کی ٹیم کے ساتھ مل کے دن رات کام کیا۔ میں نے اُن کے ساتھ سفر کیا، اُن کے اور ٹیم کے ساتھ ایک ہی ہوٹل میں قیام کیا، اُن کی بِل گیٹس جیسی اہم ترین سائیڈ لائین میٹنگس کا حصہ بنی، اور جن کی فوٹیج ٹی وی پر بھی آئیں، کلائیمیٹ کانفرنس میں وزیراعظم صاحب کے پیچھے میں اور اسحاق ڈار صاحب ساتھ بیٹھے ہوئے تھے جن کی منسٹری نے میرے بارے میں ٹویٹ کیا ہے کہ میں وفد کا حصہ نہیں تھی۔
اس کانفرنس کے بعد مجھے پروٹوکول ٹیم والے اے آئی کانفرنس میں لے گئے جہاں خواجہ آصف کے پیچھے بلال اور میں سارا وقت نہ صرف ساتھ بیٹھے رہے بلکہ بلال نئی تقریر بھی لکھتے رہے۔ اس تقریر کے بعد ہم نے مل کے چائے پی، گاڑی کے انتظار میں چالیس منٹ ساتھ بیٹھے، دوبارہ تصویریں لیں، اور ایک ہی کار میں تینوں ساتھ واپس ہوٹل بھی آئے۔ خواجہ صاحب کار میں پیچھے میرے ساتھ ہی بیٹھے تھے۔
آخری دن وزیراعظم کی تقریر کے وقت بھی میں سب کے ساتھ اقوام متحدہ میں تھی جہاں خواجہ آصف میرے سامنے بیٹھے ہوئے تھے اور ہم سب نے مل کے وزیراعظم کے لئے تالیاں بجائیں۔ وزیراعظم کی تاریخی تقریر صرف میری لکھی ہوئی نہیں تھی، ہم سب کے ٹیم ورک کا حصہ تھی، اور ہم سب کی محنت شامل تھی۔ میری واپسی کی فلائیٹ بھی پہلے ہی طے تھی۔ اور مجھے مشن پروٹوکول والے خود ایئرپورٹ تک ڈراپ کرنے آئے۔ اب خواجہ صاحب ایسے بیان کیوں دے رہے ہیں، اور کس ایجنڈے کے تحت اپنی حکومت کے ایک تاریخی دورہ کو بدنام کررہے ہیں، وہ وزیراعظم صاحب کو اُن سے پوچھنا چاہیئے کیونکہ اُن کی اتھارٹی چیلنج ہوئی ہے، میری نہیں۔