
23/07/2025
🌌 وائجر ون: زمین سے اربوں کلومیٹر دور ہمارا پیغامبر
کیا آپ جانتے ہیں کہ انسانوں کا ایک خلائی جہاز ایسا بھی ہے جو زمین سے 25 ارب کلومیٹر سے بھی زیادہ دور جا چکا ہے؟ جی ہاں، اس کا نام ہے وائجر ون (Voyager 1)۔ یہ ناسا کا ایک مشہور خلائی مشن ہے جو 5 ستمبر 1977ء کو خلا میں بھیجا گیا تھا۔ یعنی آج سے 48 سال پہلے!
🚀 یہ کتنی دور جا چکا ہے؟
وائجر ون اس وقت تقریباً 24.97 ارب کلومیٹر دور ہے۔ اگر کوئی شخص ہر سیکنڈ میں ایک، دو، تین، چار… اس طرح گنتی کرے، تو اسے اس نمبر تک پہنچنے میں 792 سال لگ جائیں گے! اتنا بڑا فاصلہ ہماری سوچ سے بھی باہر ہے۔
🌍 اس میں کیا خاص بات ہے؟
اس خلائی جہاز میں ایک گولڈن ڈسک (سنہری ڈسک) بھی ہے، جس میں دنیا کی کئی زبانوں میں پیغامات ریکارڈ کیے گئے ہیں – جن میں اردو اور پنجابی بھی شامل ہیں۔ اردو میں پیغام ہے:
> “سلام۔ ہم زمین کے باشندے ہیں۔ ہم سے دوستی کیجئے۔”
یہ پیغامات اس لیے ہیں کہ اگر کبھی کوئی خلائی مخلوق (ایلینز) اس جہاز کو دریافت کرے، تو وہ جان سکے کہ کائنات میں ہم جیسے اور بھی ذی شعور لوگ موجود ہیں۔
⚠️ کیا یہ خطرناک ہو سکتا ہے؟
مشہور سائنسدان سٹیفن ہاکنگ نے خبردار کیا تھا کہ اگر ہم نے خود کو کائنات میں نمایاں کیا، تو کوئی طاقتور مخلوق ہمیں نقصان بھی پہنچا سکتی ہے۔ وہ کہتے تھے، “یہ ویسا ہی ہوگا جیسے کولمبس امریکہ پہنچا اور وہاں کے لوگوں کا کیا حال ہوا۔”
🛰️ وائجر کیسے کام کرتا ہے؟
یہ خلائی جہاز تقریباً 722 کلوگرام وزنی ہے اور خودکار نظام پر کام کرتا ہے۔ ہر سات دن بعد یہ خود کو ری سیٹ کرتا ہے تاکہ اگر کوئی خرابی ہو جائے تو وہ خودبخود درست ہو جائے۔ یہ ایک زبردست انجینئرنگ کا شاہکار ہے۔
💫 کتنی تیزی سے سفر کر رہا ہے؟
وائجر ون 62,000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر رہا ہے! یہ اتنی تیز رفتاری ہے کہ اگر یہی رفتار ہو، تو انسان صرف 40 منٹ میں پوری زمین کا چکر لگا سکتا ہے۔
ایک دن میں یہ اتنا فاصلہ طے کرتا ہے جتنا زمین سے چاند تک کا فاصلہ چار بار ہو۔
🌌 یہ کہاں جا رہا ہے؟
وائجر ون ہمارے قریبی ستارے ایلفا سینٹوری کی مخالف سمت میں جا رہا ہے۔ اگر یہ اسی رفتار سے چلتا رہا، تو اسے کسی قریبی ستارے تک پہنچنے میں تقریباً 76,000 سال لگیں گے! ابھی یہ خلا کے اُس علاقے میں ہے جہاں سورج کی روشنی بھی تقریباً ختم ہو جاتی ہے – نہایت سرد اور اندھیرا مقام۔
---
🤖 نتیجہ:
وائجر ون ایک حیرت انگیز مشن ہے، جو نہ صرف ہماری سائنسی ترقی کا ثبوت ہے، بلکہ ایک ایسا پیغام بھی ہے جو ہم نے کائنات کو بھیجا ہے۔ شاید کبھی کوئی اسے پڑھے، سنے یا دیکھے – اور جان لے کہ کہکشاؤں میں کہیں ایک چھوٹا سا نیلا سیارہ ہے، جس پر زندگی موجود ہے… اور وہ ہم ہیں۔
Follow for more posts