21/09/2025
دنیا آج ایک ایسا دور دیکھ رہی ہے جہاں انسانی حقوق، امن، اور انصاف کی پامالی کی انتہا ہو رہی ہے۔ غزہ میں جاری انسانی بحران میں بچوں، خواتین اور بے گناہ شہریوں کا خون بہ رہا ہےاور ان کی چیخیں فلک شگاف ہیں۔ ایسی صورتحال میں دنیا بھر کے افراد اور ادارے انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت فلسطینی عوام کی حمایت کے لیے متحد ہو رہے ہیں۔ گلوبل صمود فلوٹیلا بھی ایک ایسا ہی انسانی مشن ہے جو عالمی برادری کو فلسطین کے حق میں آواز اٹھانے اور انصاف کے لیے یکجا ہونے کی دعوت دیتا ہے۔غزہ میں جاری خون ریزی اور تباہ کاری نے لاکھوں بے گناہ افراد کو متاثر کیا ہے، خاص طور پر بچے جو کسی جرم کے بغیر زخم کھا رہے ہیں۔ فلسطینی ماؤں کی آہیں اور بچوں کی معصومیت کی قربانی دنیا کی انسانی اقدار کو جھنجھوڑ رہی ہے۔ ایسے میں عالمی برادری کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان مظلوموں کی مدد کرے اور ظلم کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرے۔
گلوبل صمود فلوٹیلا ایک ایسا عالمی اتحاد ہے جو انسانی حقوق کے لیے کھڑا ہے اور غزہ کی صورتحال پر عالمی توجہ مرکوز کرنے کا مقصد رکھتا ہے۔ یہ فلوٹیلا بین الاقوامی بحری جہازوں کا ایک مجموعہ ہے جو فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے سمندر میں نکلتا ہے۔ اس مہم کا بنیادی مقصد ظلم و ستم کو بے نقاب کرنا اور عالمی برادری کو عملی قدم اٹھانے پر مجبور کرنا ہے۔
یہ لوگ اسی نمک کی مانند ہیں جو دنیا کو ذائقہ دیتے ہیں۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ شاید ان کی قربانی کا اثر فوری نظر نہ آئےپھر بھی یہ اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر نکلے ہیں۔ یہ لوگ محض ایک خطے کے نہیں، بلکہ پوری دنیا کی بے حسی اور ظلم کا کفارہ ہیں۔ان کی قربانی صرف ایک قوم کی نہیں، بلکہ سات براعظموں کی بے حس اور بے رحم دنیا کی ایک آواز ہے اور یہی لوگ اس وقت دنیا کے حقیقی ہیرو ہیں۔ جن کی بدولت ہمیں امید ہے کہ انسانیت ابھی باقی ہے۔
مجھے اس بات پر بے حد فخر ہے کہ پاکستان اور آزاد کشمیر کے افراد بھی گلوبل صمود فلوٹیلا جیسے عظیم انسانی مشن میں پیش پیش ہیں۔ یہ صرف ایک سیاسی قدم نہیں، بلکہ ایک اخلاقی، انسانی، اور دینی فریضہ ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان جیسے باکردار افراد کی قیادت، اور عام پاکستانی شہریوں کی شمولیت نے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ پاکستان صرف الفاظ نہیں، عمل سے بھی مظلوموں کا ساتھی ہے اور یہ شرکت صرف رسمی یا نمایشی نہیں بلکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہے۔یہ لمحہ ہم سب کے لیے باعثِ فخر ہے — ایک ایسی تاریخ رقم ہو رہی ہے جس پر آنے والی نسلیں ناز کریں گی۔
آج کے دور میں جہاں دنیا تیزی سے ڈیجیٹل ہو رہی ہےسوشل میڈیا ہمارے لیے طاقتور ذریعہ بن چکا ہے۔ اگر ہم عملی یا مالی مدد نہ بھی کر سکیں تو کم از کم اپنے موبائل فون کے ذریعے حقائق کو آگے بڑھا کر اور مظلوموں کی حمایت کر کے ایک بڑی تبدیلی لا سکتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر شعور بڑھانے، حقائق کو درست طریقے سے پہنچانے اور عالمی برادری کو فلسطینیوں کی حمایت پر دباؤ ڈالنے میں ہر فرد کا کردار اہم ہے۔انسانی ہمدردی اور اخلاقی ذمہ داری کا تقاضا ہے کہ ہم فلسطین کے بچوں، ماؤں اور بے گناہ شہریوں کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔ گلوبل صمود فلوٹیلا کی حمایت کرنا ایک چھوٹا مگر موثر قدم ہے جو عالمی سطح پر انصاف کی آواز بلند کرتا ہے۔ یاد رکھیں، ایک چھوٹا سا اقدام بھی بڑی تبدیلی کا باعث بن سکتا ہے، اور آج ہمارا موبائل فون ہمارے ہتھیار بن سکتا ہے جس سے ہم ظلم کے خلاف آواز بلند کر سکتے ہیں۔