
14/08/2025
اس صاحب کا تعلق باجوڑ کے تحصیل ماموند ایراب سے ہے،
دوسری تصویر میں نظر آنے والے ان کے دو بچے اور بیوی ہے جو کل گھر پر گولہ گرنے سے شہید ہوئے ہیں۔
آج ان کا جنازہ تھا، بیوی کے سرہانے کھڑے اس بزرگ نے بتایا کہ میری بیوی پہلے سے سخت بیمار تھی، میں انہیں علاج کے لیے پشاور لے جا رہا تھا، راستے میں یہی خیالات مجھے بے چین کر رہا تھا کہ یہ واپس صحیح سلامت ائی گی بھی کہ نہیں اور خدانخواستہ اگر انہیں کچھ ہوا تو میرے بچوں کا کیا حال ہوگا، وہاں اپنی ماں کی موت کیسے برداشت کریں گے لیکن ہم پشاور سے واپس گھر ائے، میری بیوی صحیح سلامت تھی، ہم بہت خوش تھے، پھر اپریشن شروع ہوا، میرے گھر پر ڈرون سے حملہ ہوا، جس میں میری بیوی، ایک کمسن بیٹا اور ایک بیٹی شہید ہو گئئ، ان کی لاشیں ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے تھے،
موصوف نے کفن میں لپٹے لاشوں کی طرح اشارہ کیا کہ بیوی کی بیماری کی وجہ سے جن بچوں کے لیے میں فکرمند تھا آج وہ اپنے ماں کے دائیں اور بائیں پڑے ہوئے ہیں لیکن میں کروں گا اور وہ زار و قطار رونے لگا۔ ۔۔
اللہ میرے وطن کی حال پر رحم کریں، ان حالات کی وجہ سے ہم ذہنی مریض بن گئے ہیں، یہ سب ناقابل برداشت ہے، ہر واقعہ ہر سانحہ یہاں قیامت سے بڑھ کر ہے، بے گناہ لوگ مارے جا رہے ہیں، بے گناہ لوگ شہید ہو رہے ہیں، ہمارے باپردہ بہنیں اور مائیں خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے، کس جرم کی سزہ ہے یہ؟؟؟
مصباح الدین اتمانی