
29/07/2025
سوات کے عوام کے ساتھ مذاق بند کیا جائے، میرے منظور کردہ منصوبوں پر بے شرمی سے تختیاں لگا کر سیاسی فراڈ نہ کیا جائےسابق وزیر اعلی محمود خان
سوات (پریس ریلیز) سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرین محمود خان نے موجودہ ممبران اسمبلی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ آج سوات میں جو سڑکیں بن رہی ہیں، پل تعمیر ہو رہے ہیں اور انفراسٹرکچر کی بحالی ہو رہی ہے، یہ سب میرے دورِ حکومت میں منظور شدہ اور مکمل پلان کیے گئے منصوبے ہیں۔ لیکن افسوس کہ موجودہ اراکین اسمبلی ان منصوبوں پر اپنی تختیاں لگا کر شرمناک حد تک عوام کوگمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہی ہیں
سابق وزیر اعلی محمود خان نے کہا کہ خیبرپختونخوا رورل ایکسیسبیلٹی پراجیکٹ (KP-RAP)
کے تحت میں نے سوات اور مالاکنڈ ڈویژن کے دیگر اضلاع کے لیے مجموعی طور پر 69.44 ارب روپے کے منصوبے منظور کیے تھے جن میں سوات کے منصوبوں پر اربوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ یہ تمام فنڈنگ میرے وژن، عالمی بینک سے براہ راست مذاکرات، اور محنت کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو سچ بتایا جائے کہ یہ منصوبے نئے نہیں بلکہ وہی پرانے منصوبے ہیں جن کی بنیاد میں نے رکھی، اور جن کی منظوری میرے دور میں دی گئی تھی
سوات کے منظور شدہ منصوبوں کی– تفصیلات درج ذیل ہیں
سڑک کا نام لمبائی (کلومیٹر) پل نوعیت
چکدرہ تا دریال ٹاپ روڈ 8.93 دریال سسپنشن برج سیلاب متاثرہ
بلا تا بیلہ روڈ 8.38 آیئن سسپنشن برج سیلاب متاثرہ
راحت تا سخرا گبینجبہ روڈ 4.02 — سیلاب متاثرہ
کالاکوٹ تا کالا کالے روڈ 5.98 — رسائی روڈ
شاہی آباد تا گبرال روڈ 9.30 بڑا سرئی سسپنشن برج سیلاب متاثرہ
کالام تا باتندر روڈ 7.22 شینکو، بحرین، لائقوٹ، بودی کرام سیلاب متاثرہ
کالام تا اتروڑ روڈ 8.90 تورنجل سسپنشن برج سیلاب متاثرہ
باسن آیئن روڈ 5.17 — سیلاب متاثرہ
مجموعہ: 8 منصوبے، 6 سسپنشن پل، اور 57.90 کلومیٹر طویل سڑکوں کی بحالی۔
⸻
پراجیکٹ لاگت کی تفصیل (KP-RAP):
مد / کام لاگت (روپے میں)
سیلاب سے متاثرہ سڑکوں کی بحالی (305.4 کلومیٹر) 21,939.40 ملین
دیہی رسائی سڑکوں کی بہتری (463 کلومیٹر) 31,402.00 ملین
16 پلوں کی تعمیر 5,280.84 ملین
یوٹیلیٹی و سوشل کمپنسیشن 224.00 ملین
فزیکل و پرائس کنٹینجنسی 3,619.92 ملین
مجموعی لاگت 62,466.16 ملین
⸻
سابق وزیر اعلی محمود خان نے مزید کہا
کہ میں نے بطور وزیر اعلیٰ سوات کے ہر کونے کو سڑکوں سے جوڑنے کا وعدہ کیا تھااور اسی وژن کے تحت منصوبہ بندی کی منظوری اور فنڈنگ کی۔ افسوس کی بات ہے کہ آج وہی لوگ جنہوں نے عمران خان کے نام پر ووٹ لے کر اسمبلیوں میں پہنچے تو گئے لیکن وہ سوات کے ترقی کے لیے پچھلے ایک عرصے میں ایک اینٹ لگانے کے بھی قابل نہیں نکلے۔
انہوں نے موجودہ ممبران اسمبلی پرتنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ
“دوسروں کی محنت پر تختی لگانا سیاسی بے غیرتی کی انتہا ہے۔ انتخابی مہم کے لیے جھوٹ بولنا، عوام کو گمراہ کرنااور حقائق کو چھپانا بدترین سیاسی منافقت ہے۔ عوام جان لیں کہ آج جو ترقیاتی کام ہو رہے ہیں وہ میرے دور کی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہیں اور ان کا اصل کریڈٹ کسی اور کو نہیں، محمود خان کو جاتا ہے
انہوں نے مزید کہا کہ عوامی نمائندوں کو چاہیے کہ وہ اخلاقی جرات کا مظاہرہ کریں اور ان منصوبوں پر اصل ذمہ دار کا اعتراف کریں۔ عوام کو دھوکہ دینا بند کیا جائے اور فوری طور پر ان جھوٹی تختیوں کو ہٹایا جائےکیونکہ ترقی کی بنیاد جھوٹ پر نہیں رکھی جا سکتی. میں مخالفین کو کہنا چاہتا ہوں کہ ممبران اسمبلی بار باریہ بیانات دے رہے ہیں کہ منظور کردہ منصوبے ہمارے حکومت کا کارنامہ ہے تو اج بھی صوبے میں پی ٹی آئی کی حکومت ہےوزیر اعلی بھی پی ٹی آئی کا ہے پھر سوات سے ترقیاتی کاموں کے لیے میرے منظور کردہ اربوں روپے کیوں دوسرے اضلاع کو منتقل کئے اس کا جواب کون دینگا،؟