07/09/2025
کالاباغ ڈیم ۔ پہاڑ ۔ اور کان کنی
کالاباغ ڈیم پاکستان کی توانائی اور آبی ضرورتوں کے لیے نہایت اہم تصور کیا جاتا ہے۔ برسوں سے یہ منصوبہ زیرِ بحث ہے اور ہمیشہ اس پر سیاسی اور انتظامی اختلافات سامنے آتے رہے ہیں۔ لیکن اب ایک نیا پہلو سامنے آیا ہے جو نہ صرف ڈیم کی تعمیر بلکہ پورے علاقے کے ماحولیاتی اور جغرافیائی توازن کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
جن پہاڑوں پر کبھی کالاباغ ڈیم کی دیوار تعمیر ہونی تھی، آج وہ پہاڑ خود خطرے میں ہیں۔ پیرپہائی کے سامنے موجود کالاباغ ڈیم سائٹ اور اس کے گردونواح میں ہزاروں کی تعداد میں افراد سیکڑوں ایکسکویٹرز کے ساتھ غیر قانونی طور پر سونا نکالنے میں مصروف ہیں۔ پہلے یہ سرگرمی قدرے دور علاقوں تک محدود تھی، لیکن اب یہ کان کن بالکل اُن پہاڑی سلسلوں تک جا پہنچے ہیں جو مجوزہ کالاباغ ڈیم کی اصل بنیاد سمجھے جاتے ہیں۔
یہ وہی پہاڑ ہیں جن کے سہارے ڈیم کی دیوار کھڑی کی جانی ہے۔ اگر یہی پہاڑ مسلسل کھودے جاتے رہے، تو نہ صرف وہ اندر سے کھوکھلے ہو جائیں گے بلکہ آئندہ کبھی ڈیم کی تعمیر ممکن ہی نہیں رہے گی۔ سوال یہ ہے کہ اگر بنیاد ہی نہ بچے تو دیوار کہاں اور کیسے کھڑی ہوگی؟
انتظامیہ کو فوری نوٹس لینا ہوگا۔ ان ٹھیکیداروں اور کان کنوں کو کم از کم پہاڑ کے پچھلے حصے تک محدود کیا جائے، اور مجوزہ ڈیم وال سے منسلک پہاڑ کو مکمل محفوظ قرار دیا جائے۔ اگر یہ سلسلہ نہ رکا، تو قومی سرمائے اور وسائل کا شدید نقصان ہو گا
نقصان صرف زمین کا نہیں، ماحول، پانی اور انسان بھی زد میں ہیں۔ لینڈ سلائیڈنگ، زہریلا پانی، جنگلات کی تباہی اور سانس کی بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔ وقتی فائدے کے لیے مستقل نقصان مول لینا دانشمندی نہیں، یہ آنے والی نسلوں کے ساتھ زیادتی ہے۔