نمل جھیل بچاؤ

نمل جھیل بچاؤ Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from نمل جھیل بچاؤ, Digital creator, Mianwali.

24/09/2025

علی حسن کلری کا پہلا انٹرویو

کچے کے ڈاکوؤں سے بازیاب ہونے کے بعد علی حسن کلری نے پہلی مرتبہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے تاثرات بیان کیے۔ انہوں نے کہا کہ "اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھرپور کاوشوں کے بعد میں آج اپنے گھر والوں کے پاس ہوں، یہ میرے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔"

علی حسن کلری نے بتایا کہ قید کے دن ان کے لیے نہایت کٹھن تھے، لیکن صبر و حوصلے کے ساتھ انہوں نے وقت گزارا۔ انہوں نے اپنے والدین، اہلِ خانہ اور علاقے کے عوام کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے دن رات دعائیں کیں اور ان کی بازیابی کے لیے آواز بلند کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ "میں اپنے گاؤں، ضلع میانوالی کے عوام کی محبت اور دعاؤں کو کبھی نہیں بھول سکتا، یہ سب انہی کی بدولت ممکن ہوا ہے۔" ساتھ ہی انہوں نے حکومتِ پنجاب اور سیکیورٹی فورسز کا شکریہ ادا کیا جن کی کوششوں سے ان کی زندگیاں محفوظ ہوئیں۔

میانوالی میں الیکٹرک بس کے شیشے توڑنے والے دونوں افراد کو گرفتار کر لیا گیاعظمی بخاری
23/09/2025

میانوالی میں الیکٹرک بس کے شیشے توڑنے والے دونوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا
عظمی بخاری

Thanks for being a top engager and making it on to my weekly engagement list! 🎉 Malik Shoaib Shoaib, Apna Namal Vlogr, J...
23/09/2025

Thanks for being a top engager and making it on to my weekly engagement list! 🎉 Malik Shoaib Shoaib, Apna Namal Vlogr, Junaid Malik, Abdul Aziz, Haseeb Ahmed, Mna Awan, Muhammad Mohsin, Waqas Malik, Waseem Awan, Haji Sher Ahmad, Iftikhar Iffi Awan, Muhammad Arif, Malik Ateeq, Malik Jaffar Awan, M Altaf Ahmad, Rabnwaz Awan Rabnwaz Awan, محمد الطاف اعوان, Hassan Zubair, Abdul Jabbar Khan Khan, Zahir Shah, Muhammad Younis, Qaisar Iqbal Khan, Ahmed Raza, Imtiaz Ayub Awan, ملک صابر حسین, G Akbar Awan, Malik Qamar Awan, Huzaifa Atta, Malik TariQ Mahmood Awan, Hanif Awan, ملک شیرزمان اعوان, Imran Khan, NK Awan, M Shani, Aamir Aftab Awan, Malik Ameer Abbas Awan, Waseem Iqbal, Abid Shahzad Namal, Qaisar Awan Namal, Ghafoor Khan Niazi, Khaliq Awan, Gul Hameed, Saqib Ali Shah, Azadali Mianwali, Adeel Awan, D M Awan, Zaheer Ahmad, Ghulam Muhammad Auuan, Malik Haseeb Awan, Umi Malik

21/09/2025

ایس ڈی او دندہ شاہ بلاول کی من مانی اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے، ڈھرنکہ فیڈر میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ معمول بن چکی ہے۔ عوام شدید پریشانی اور مشکلات کا شکار ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کو فوری ختم کیا جائے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔

مرنے سے پہلے خواجہ سرا کا اپنی ماں کو خط۔.....ماں جیمیری عمر نو دس برس کی تھی جب ابا نے مجھے زمین پر گھس۔۔یٹتے ہوئے گهر ...
19/09/2025

مرنے سے پہلے خواجہ سرا کا اپنی ماں کو خط۔.....

ماں جی

میری عمر نو دس برس کی تھی جب ابا نے مجھے زمین پر گھس۔۔یٹتے ہوئے گهر سے بے گهرکر دیا تھا۔ میں چیخ چیخ کر تمہیں پکارتا رہا مگر تم بےحس وحرکت سہمی ہوئی مجھے تکتی رہیں۔ واحد روانی تمہارے آنسوؤں کی تھی جو ابا کے غیض و غضب کے آگے بھی تهمنے کو تیار نہ تھے۔ تمہارا ہر آنسو اس بات کا ثبوت تها کہ تم ابا کے اس فعل سے بہت نالاں تھی مگر ابا کی ہر بات پر سر تسلیم خم کرنے پر مجبور بهی۔

محلے والوں کے طعنے، رشتے داروں کے طنز اور لوگوں کی چبهتی ہوئی نگاہوں سے جب ابا بے قابو ہو جاتے تو پهر اپنی کالے چمڑے کی چپل سے میری چمڑی ادھیڑتے۔ اپنے جسم پر چپل سے بنائے گئے نقش لیے میں اس کال کوٹھڑی کی جانب بھاگتا جو پورے گهر میں میری واحد پناہ گاہ بن گئی تھی۔ پٹائی کا دن جب رات میں ڈھلتا تو تم ابا سے چھپ کر دبے پاؤں آتیں۔ مجھے سینے سے لگاتی، اپنے دوپٹے سے میرے زخموں کی ٹکور کرتی۔ میرا سر اپنی گود میں لیے گھنٹوں میرے پاس بیٹھی رہتی۔ مجھے چپ کراتے کراتے تمہاری اپنی سسکیاں بندھ جاتیں۔ آہوں اور سسکیوں کی گونج کے علاوہ اس کال کوٹھڑی میں کچھ سنائی نہ دیتا۔ ہم دونوں آنسوؤں کی زبان میب یٹتا کرتے۔

میرے آنسوؤں میں ان گنت سوال ہوتے۔ کہ آخر کیوں ابا کی نفرت کی خاص عنایت مجھ پر ہی ہے؟ آخر کیوں گھر میں مہمانوں کے آتے ہی اسٹور کے تنگ وتاریک کمرے میں گهر کے ہر فالتو سامان کے ساتھ مجھے بند کردیا جاتا ہے اور جب تک اللہ کی رحمت ہمارے گھر سے چلی نہیں جاتی مجھے رہائی کا پروانہ کیوں نہیں دیا جاتا۔ یہ رحمت ہر بار میرے لیے زحمت کیوں بن جاتی ہے؟ مگر اماں میرے ہر سوال کے جواب میں تم خاموشی سے میرے اوپر محبت بهری نگاه ڈالتی اور کچھ نہ بولتیں۔ بس کبھی تم میرے ماتهے کا بوسہ لیتی اور کبھی میرے ہاتھوں کو چوم کر اس بات کی گواہی دیتی کہ میں تو اپنے راجہ بیٹے سے بہت پیار کرتی ہوں۔ ایک سوال کرتے کرتے میں تهک جاتا اور نیند کی آغوش میں چلا جاتا کہ آخر میرے سے ایسی کیا خطا ہوئی جو میں اپنے دوسرے بہن بھائیوں کی طرح ابا کے پیار کا حقدار نہیں۔

ہاں تمہاری گود میں سو جانے سے پہلے میں یہ دعا بھی کرتا کہ یہ رات کبھی ختم نہ ہو مگر صبح ہوتی اور تم پھر اس عورت کا لباده اوڑھ لیتی جو ابا اور معاشرے کے خوف سے مجھے پیار کرتے ڈرتی تھی۔

جس دن ابا نے مجهے گهر سے نکالا اس دن میرا قصور بس اتنا تھا کہ میں نے تمہاری سنگھار میز پر رکھی ہوئی لالی سے اپنے ہونٹ رنگ لیے تھے، تمہارا سرخ دوپٹہ سر پر رکھے، تمہارے ہاتھوں کے کنگن اپنی کلائی میں ڈالے تمہاری ٹک ٹک کرنے والی جوتی پہن کرخوش ہو رہا تھا، بس یہ دیکھنے کی دیر تھی کہ ابا نے مجھ پر پهر جوتوں کی برسات شروع کر دی۔ میں معافی کا طلب گار رہا مگر میری شنوائی نہ ہوئی اور پهرگا۔۔لی گلوچ کرتے ہوئے زمین پر گھ۔۔سیٹتے ہوئے زنخا زنخا کہتے ہوئے مجھے ہمیشہ کے لیے سب گهر والوں سے دور کر دیا۔

میرے لیے آبا کے آخری الفاظ یہ تھے کہ آج سے تو ہمارے لیے مر گیا۔ یہ جملہ سنتے ہی میری ہاتھوں کی گرفت جس نے ابا کے پیروں کو مضبوطی سے پکڑا ہوا تھا کمزور پڑ گی۔ میری گڑگڑاتی ہوئی زبان خاموش ہوگی، میرے آنسو تهم گئے کیونکہ میں جانتا تھا کہ ابا اپنی کہی ہوئی بات سے کبھی نہیں پھرتے۔ اور تم ماں، ابا کے کسی بھی فیصلے کے خلاف جانے کی ہمت نہیں رکھتی

اس کے بعد ابا مجھے ہمیشہ کے لیے یہاں چهوڑ گے جہاں ایک گرو رہتا تھا۔ امجد کی جگہ میرا نام علیشاہ رکھ دیا گیا۔ مجھے ناچ گانےکی تربیت دی جاتی۔ مجھ پر نظر رکھی جاتی لیکن میں جب کبھی موقع ملتا تمہاری محبت میں گرفتار اپنے گهر کی طرف دیوانہ وار بھاگتا مگر ابا کا آخری جملہ مجھے دہلیز پار کرنے سے روک دیتا۔ دروازے کی اوٹ سے جب تمہیں گرما گرم روٹی اتارتے دیکھتا تو میری بھوک بھی چمک جاتی اور پهر تم اپنے ہاتھوں سے نوالے بنا بنا کر میرے بہن بھائیوں کے منہ میں ڈالتی تو ہر نوالے پر میرا بھی منہ کھلتا مگر وہ نوالے کی حسرت میں کھلا ہی رہتا۔ اس حسرت کو پورا کرنے کے لیے میں اکثر گهر کے باہر رکھی ہوئی سوکهی روٹی کو اپنے آنسوؤں میں بهگو بهگو کر کھاتا۔

بعد کی عیدیں تو تنہا ہی تھیں پر جب گھر بدر نہ ہوا تھا تب بھی عید پر جب ابا ہر ایک کے ہاتھ پر عیدی رکهتے تو میرا ہاتھ پھیلا ہی ره جاتا۔ جب ہر بچے کی جھولی پیار اور محبت سے بهر دی جاتی تو میری جھولی خالی ہی ره جاتی۔ جب ابا اپنا دست شفقت سب کے سروں پر پھیرتے تو میرا سر جهکا ہی رہتا۔

صحن میں کھڑی ابا کی سائیکل جس کو اکثر میں محلے سے گزرتے دیکھتا تو ہر بار دل میں یہ خواہش ہوتی کہ کاش ابا سائیکل روک کر مجھے ایک بار، صرف ایک بار سینے سے لگا لیں مگر میری یہ خواہش، خواہش ہی ره گی۔ گھر چھوڑنے کے عذاب کے بعد میرے اوپر ایک اور عذاب نازل ہوا جس کے کرب نے میری روح تک کو زخمی کر دیا۔ چند ‘شرفا’ گرو کے پاس آئے اور مجھے اپنے ساتھ لے گئے۔ مجھے زبردستی بے لباس کیا اور اپنی ہوس کی بھینٹ چڑھا ڈالا۔ ماں، میں اتنا چھوٹا اور کمزور تھا کہ میں تکلیف کی وجہ سے اپنے ہوش ہی کهو بیٹھا تھا۔ پهر اس ہی بے ہوشی کے عالم میں مجھے گرو کے حوالے کر دیا گیا۔ پهر یہ سلسلہ ایسا شروع ہوا کہ میں روز ہی اپنی ہی نظروں میں گرتا رہا مرتا رہا۔ کرتا بھی کیا کہ اب میرے پاس کوئی اور دوسری پناہ گاه نہ تهی۔

پهر اسی کام کو میرے گرو نے میرے پیشے کا نام دے دیا۔ میں گرو کے پاس سے کئی بار بھاگا، در در نوکری کی تلاش میں پهرتا رہا مگر مایوسی کے سوا کچھ حاصل نہ ہو سکا۔ ہر بار گرو کے در پر ہی پناہ ملی۔

ہمارا وجود معاشرے میں گالی سمجھا جاتا ہے۔ ہمیں تو کسی کو بددعا بھی دینی ہو تو ہم کہتے ہیں کہ جا تیرے گهر بھی مجھ جیسا پیدا ہو۔ حالانکہ ہماری رگوں میں بهی سرخ رنگ کا خون دوڑتا ہے۔ ہمیں بنانے والا بھی تو وہی ہے جس نے ان کو پیدا کیا۔ ان کے سینے میں بھی دل ہماری طرح ہی دھڑکتا ہے۔ تو پهر ہمیں کس بات کی سزا دی جاتی ہے ؟ہمارا جرم کیا ہوتا ہے؟ شاید ہمارا جرم یہ ہوتا ہے کہ ہمارا خون سرخ ہے اور معاشرے کا سفید۔

ماں میں ساری زندگی جینے کی چاه میں مرتا چلا گیا۔ سفید خون رکھنے والے لوگ کبھی مذہب کی آڑ لے کر تو کبھی جسم فروشی سے انکار پر ہمارے جسموں میں گولیاں اتار دیتے ہیں۔ میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا، مجھے بھی گولیاں ماری گئیں۔ جب مجھے ہوش آیا تو ڈاکٹر مجھے امید کی کرن دکهانے کی کوشش میں آہستہ آہستہ میرے کان میں سرگوشی کر رہا تھا کہ اگر تم ہمت کرو تو زندگی کی طرف لوٹ سکتے ہو۔ میں نے بہت مشکل سے اپنے ہونٹوں کو جنبش دی اور ڈاکٹر سے کہا کہ اگر میں ہمت کر کے لوٹ بھی آیا تو کیا مجھے جینے دیا جائے گا؟ جب ملک الموت میرے پاس آیا تو میں نے اس سے جینے کے لیے چند لمحوں کی درخواست کی۔ نجانے کیوں اس بار مجھے امید تھی کہ تم دوڑی چلی آؤ گی، میرا بچہ کہتے ہوئے مجھے اپنے سینے سے لگاو گی۔ میرے سر کو اپنی گود میں رکھ کر میرے زخموں کی ٹکور کر کے مجھے اس دنیا سےرخصت کرو گی۔ لیکن موت کے فرشتے نے چند لمحوں کی مہلت بھی نہ دی۔

سنا ہے قیامت کے روز بچوں کو ماں کےحوالے سے پکارا جائے گا۔ بس ماں تم سے اتنی سی التجا ہے کہ اس دن تم مجھ سے منہ نہ پهیرنا۔

تمہاری محبت کا طلبگار

تمہارا بیٹا

وادیٔ نمل کلری کے رہائشی علی حسن سمیت 11 ڈرائیور بھائیوں کو کچے کے ڈاکوؤں کے چنگل سے بحفاظت بازیاب کرا لیا گیا ہے۔ #الحم...
19/09/2025

وادیٔ نمل کلری کے رہائشی علی حسن سمیت 11 ڈرائیور بھائیوں کو کچے کے ڈاکوؤں کے چنگل سے بحفاظت بازیاب کرا لیا گیا ہے۔
#الحمداللہ #کلری #بازیابی #امن #سکون

17/09/2025
🌟 ملک نور محمد اعوان – ہمارے علاقے کا فخر 🌟ملک نور محمد اعوان صاحب نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں ڈھوک ایوب سے حاصل کی۔...
16/09/2025

🌟 ملک نور محمد اعوان – ہمارے علاقے کا فخر 🌟

ملک نور محمد اعوان صاحب نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں ڈھوک ایوب سے حاصل کی۔ 1977 میں ڈھوک علی خان میں بطور استاد بھرتی ہوئے اور کچھ عرصہ تک نئی نسل کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرتے رہے۔ بعد میں انہوں نے وکالت کو اپنا پیشہ بنانے کا فیصلہ کیا اور لاہور منتقل ہو کر اپنی وکالت کی پریکٹس شروع کی۔

کچھ ہی عرصے میں وکالت کے شعبے میں اپنی قابلیت، محنت اور دیانتداری سے انہوں نے خوب نام کمایا اور آج ان کا شمار پاکستان کے ٹاپ وکلا میں ہوتا ہے۔ وہ سپریم کورٹ آف پاکستان اور ہائی کورٹس کے سینئر وکلا میں شامل ہیں، جو ان کے عزم اور کامیابی کا روشن ثبوت ہے۔

🌟 ان کی سب سے بڑی خوبی یہ رہی کہ انہوں نے اپنے علاقے کے غریب اور بے سہارا لوگوں کے لیے ہمیشہ مفت کیس لڑے تاکہ وہ بھی انصاف حاصل کر سکیں۔
🌟 وہ نہ صرف ایک کامیاب وکیل ہیں بلکہ ایک سماجی اور سیاسی رہنما بھی ہیں جنہوں نے ہمیشہ علاقے کی ترقی، فلاح و بہبود اور عوامی مسائل کے حل میں بھرپور کردار ادا کیا۔
🌟 ضلع میانوالی کی سیاست میں ان کا ایک الگ اور نمایاں نام ہے اور وہ ہر وقت عوام کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں۔
🌟 انہوں نے "زنور فاؤنڈیشن" کے نام سے ایک فلاحی ادارہ قائم کیا، جو علاقے کے لوگوں کے لیے امید کی کرن ہے۔ اس فاؤنڈیشن کے تحت:

🚑 فری ایمبولینس سروس فراہم کی جاتی ہے۔

🎓 بچیوں کے لیے سکول قائم ہے تاکہ وہ تعلیم حاصل کر سکیں۔

🏥 ایک ہسپتال زیر تعمیر ہے جو علاقے کے عوام کو بہترین علاج فراہم کرے گا۔

💎 اگرچہ اللہ تعالیٰ نے انہیں مال و دولت سے نوازا ہے، مگر وہ انتہائی سادہ مزاج، نرم دل اور عاجز انسان ہیں۔ وہ ہر وقت اپنے لوگوں کے درمیان رہتے ہیں اور دوسروں کی خوشی اور آسانی کو اپنی کامیابی سمجھتے ہیں۔

👏 ایسے لوگ ہی اصل سرمایۂ حیات ہیں جو دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرتے ہیں۔

#عاجزی

آخر کر مجھے بھی دعوت نامہ مل گیا😁 چکڑالہ نمل کے جو مطالبات ہے کمنٹس بکس کر دے میں وزیراعلی کے سامنے رکھ دو گا
15/09/2025

آخر کر مجھے بھی دعوت نامہ مل گیا😁 چکڑالہ نمل کے جو مطالبات ہے کمنٹس بکس کر دے میں وزیراعلی کے سامنے رکھ دو گا

آج پاکستان کرکٹ ٹیم بھارت کو اسی جذبے اور حوصلے کے ساتھ شکست دے گی جیسے 8 مئی کو پاک فوج نے دشمن کو شکست دے کر قوم کا سر...
14/09/2025

آج پاکستان کرکٹ ٹیم بھارت کو اسی جذبے اور حوصلے کے ساتھ شکست دے گی جیسے 8 مئی کو پاک فوج نے دشمن کو شکست دے کر قوم کا سر فخر سے بلند کیا تھا۔ آج کا میچ بھی پاکستان کے نام ہوگا ان شاءاللہ! 💚🏏🇵🇰

🌟 اپیل برائے تقدیر و اعتراف خدمت 🌟محترمہ مریم نواز صاحبہ، وزیراعلیٰ پنجاب سے مودبانہ درخواست ہے کہ جناب قیصر خان سوانسی ...
14/09/2025

🌟 اپیل برائے تقدیر و اعتراف خدمت 🌟

محترمہ مریم نواز صاحبہ، وزیراعلیٰ پنجاب سے مودبانہ درخواست ہے کہ جناب قیصر خان سوانسی کی خدمات کو سرکاری سطح پر سراہا جائے۔

قیصر خان سوانسی نے اپنی زندگی بل ڈ ڈوینیشن اور تھیلیسیمیا کے بچوں کی خدمت کے لیے وقف کی ہے۔ ان کی محنت اور قربانی قابلِ تحسین ہے اور ان کی افضائی نہ صرف ان کے جذبے کی حوصلہ افزائی کرے گی بلکہ دوسروں کے لیے بھی مشعلِ راہ ثابت ہوگی۔

جیسا کہ آپ کا 15 ستمبر کو میانوالی کا دورہ ہے، یہ بہترین موقع ہے کہ ان کے کارناموں کو براہِ راست تسلیم کیا جائے۔

💖 آئیے مل کر ان کے جذبے کو خراجِ تحسین پیش کریں!
Share it plz

#میانوالی #تھلیسیمیا

Address

Mianwali

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when نمل جھیل بچاؤ posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share