
18/09/2025
سوات(پریس ریلیز) سوات کے تحصیل بابوزئی دریائے سوات میں غیر قانونی تجاوزات کے خلاف آپریشن۔
بمطابق حکم پشاور ہائی کورٹ رٹ پٹیشن نمبر 4316-P/2025جس کی روشنی میں و محترم چیف سیکریٹری خیبر پختونخواہ کی مراسلہ نمبرCS/2025/inst/floodہدایت صوبائی حکومت خیبر پختونخواہ دریائے سوات کے کنارے غیر قانونی تعمیرا ت و تجاوزات کے خلاف اپریشن کیا گیا۔معزز عدالت عالیہ نے مذکورہ فیصلہ میں واضح ہدایت و احکامات جاری کی ہے" کہ تمام غیرقانونی تجاوزات اور غیر مجاذ تعمیرات کو فی الفور مسمار کیا جائے جتنی بھی ماتحت عدالت ہائے کے طرف سے خواہ کوئی بھی حکم امتناعی جاری بھی ہوا ہو موثر عملدرامد کیلئے متعلقہ ڈویژن کے کمشنران و ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ بغیر کسی خوف دباؤ یا بیرونی اثر کے ان اپریشن کو قانون کے مطابق پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے"
اسی طرح چیف سیکرٹری خیبر پختونخواہ کے ہدایت کے مطابق صوبہ بھرکے تمام اضلاع میں انسداد تجاوزات سرگرمیا ں تیز کرنے کا حکم دیا گیا تا کہ دریا ؤں اور آبی گزرگاہوں کو ان کی اصل حالت میں بحال کیا جاسکے۔ اور مستقبل میں ممکنہ سیلابی نقصانات سے عوام کے جان ومال کو محفوظ بنایاجاسکے۔
حالیہ انسدادتجاوزات اپریشن کے دوران جس رقبے پر اپریشن کیا گیا وہ خسرہ نمبر 1 جو کہ حلقہ سنگوٹہ تحصیل بابوزئی ضلع سوات میں واقع ہے۔جو کہ مطابق بندوبستی ریکارڈمال مثل حقیت سال 1985-86 میں بطور دریائے سوات درج ہے۔گاؤں کے دستور واجب العرض کے مطابق برچھ برخہ دوتریان مالکان دیہھ درج ریکارڈ مال ہے۔ جو کہ واجب العرض کے فقرہ،سیکشن نمبر1کے مطابق ناقابل تقسیم،و غیر ممکن ہے۔ اور کسی بھی مجاذ عدالت میں اس پر تقسیم کی کاروائی نہیں کی جاسکتی اور نہ ہی آج تک بمطابق ریکارڈ مال کسی قسم کی کارروائی بابت تقسیم ہوئی ہے۔ البتہ مذکورہ رقبہ جو کہ از قسم دریائے سوات بدوران برد برآمد برچھ برخہ دوتریان مشترکہ طور پر کاشت کروندہ کے مقاصد کیلئے استعمال میں لایا جاسکتاہے اور ذرائع امدنی بہ مطابق برچھ برخہ دوتریان تقسیم ہوگی۔نہ کہ تعمیراتی امدنی ہوگی اورنہ فرد واحد اپنی ذاتی حیثیت کیلئے استعمال ہوگی۔اور یہ زمین عوامی مقاصد کیلئے مختص ہے اس بناء پر اس پر کسی بھی قسم کی تعمیر غیر قانونی اور مفاد عامہ کے خلاف بمطابق واجب العرض /دستور تصور ہو گی۔ واضح رہے کہ بعض اعتراضات میں حالیہ جمعبندی کا حوالہ دیا جارہاہے جسمیں کچھ کنال زمین کو ابادی ظاہر کیا گیا ہے تاہم وضاحت ضروری ہے کہ جمعبندی خسرہ گرداوری کی بنیاد پر ہوتی ہے۔
جو کہ ذیر دفعہ 39لینڈ ریکارڈ مینول حلقہ پٹواری موقع پر گرداوری بابت قسم اخذ کرتاہے نہ قسم کو کوئی بھی دوتریان جواز بناکر ابادی کو جائز قراردیا جاسکے۔ واجب العرض /دستور گاؤں کامالگزارا ن دیھ کی تصدیق سے عمل میں لائی جاتی ہے۔جس پر گاؤں کی معتبر مالگزارا ن دیھ ما بعد بندوبست تصدیق شدہ ہے۔
ضلعی انتظامیہ سوات اس امر پر زور دیتی ہے کہ دریائے سوات میں بے ہنگم اور غیر قانونی تعمیرات نے حالیہ سیلابی صورتحال میں تباہ کاریوں کو بڑھایا عوام کی جان ومال کا تحفظ اور ائندہ نقصانات کے روک تھام کیلئے ان غیر قانونی تعمیران و تجاوزات جو کہ از قسم دریائے سوات میں تعمیرات ہوئی ہے کو ختم کرنا ناگزیر ہے۔ لہٰذا ضلعی انتظامیہ سوات عوام سے پر زور مطالبہ کرتی ہے کہ قانون نافظ کرنیوالے اداروں سے مکمل تعاون کریں تاکہ دریا ئے سوات کو تجاوزات و غیر قانونی تعمیرات سے پاک کرکے اسے اصل حیثیت میں مفاد عامہ کیلئے بحال کیا جاسکے۔
ترجمان ضلعی انتظامیہ سوات ۔۔۔