
11/06/2025
ریاض محسود صاحب ایک ایماندار اور قابل آفیسر ہے ،کسی میڈیا ادارے یا سوشل میڈیا کو کسی بھی قسم کے لابی کا حصہ نہیں بننا چاہیے ،ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ وفاق اور صوبے کے مابین رسہ کشی کا کسی بھی اچھے آفیسر یا منصوبے کو قربانی کا بکرا نہیں بنانا چاہیے ۔
کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود کی کردار کشی پختونخوا ڈیجیٹل فیسبک چینل کی جانب سے عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش 37 کروڑ روپے کے منصوبے حیات آباد جاگنگ اور سائکل ٹریک کو 7 ارب روپے کا منصوبہ بناکر پیش کیا گیا، انسانیت کی فلاح کے لیے کامیاب ترین منصوبے نشے سے پاک پشاور مہم کے حوالے سے بھی عوام کو گمراہ کرنے کی مذموم کوشش فیسبک چینل کی جانب سے چند گھنٹوں میں 5 پوسٹ اپلوڈ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بدنامی کے لیے 10 لاکھ غیر قانونی تارکین وطن کی پشاور میں موجودگی کا دعویٰ کمشنر پشاور ڈویژن اور پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو زمہ دار قرار دیا گیا پختونخوا ڈیجیٹل فیسبک چینل نشے سے پاک پشاور مہم میں کرپشن کے حوالے سے کوئی ثبوت پیش نہ کر سکا خیبر پختونخوا کے دیگر اضلاع سے تعلق رکھنے والوں کو کوئی بڑا عہدہ نہیں دیا جائے، کمشنر پشاور، وزیر اعلیٰ اور گورنر کا تعلق پشاور سے ہونا چاہیے فیسبک چینل کے مہمان کی عجیب منطق
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز 10 جون کو ایک فیسبک چینل پختونخوا ڈیجیٹل کی جانب سے حیران کن طور پر چند گھنٹوں میں 5 پوسٹ اپلوڈ کی گئی جس میں کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود کی کردار کشی کی ناکام کوشش کی گئی
اپلوڈ کی گئی ایک پوسٹ میں بتایا گیا کہ کمشنر پشاور ڈویژن کی زیرِ نگرانی صوبائی حکومت کی نشے سے پاک پشاور مہم میں کرپشن کی گئی تاہم کرپشن کے حوالے سے کوئی اعداد و شمار پیش نہیں کئے گئے اور نہ ہی بتایا گیا کہ کہاں کس مد میں کرپشن کی گئی اور نہ ہی کوئی ثبوت پیش کیا گیا بتایا گیا کہ 50 کروڑ روپے خرچ کرنے کے باوجود پشاور نشے کے عادی افراد سے بھرا پڑا ہے تاہم حقیقت اس کے برعکس ہے نشے سے پاک پشاور مہم کے تین ادوار میں 38 سو افراد کا کامیابی سے علاج کیا گیا جس کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر زبردست پزیرائی حاصل ہوئی، اس وقت مختلف حقیقت پسندانہ زرائع کے مطابق 3 سو سے 4 سو کے قریب نشے کے عادی افراد پشاور کے سڑکوں پر موجود ہیں جن کو رواں ہفتے نشے سے پاک پشاور مہم کے چوتھے مرحلے میں تحویل میں لیکر علاج کے لیے بحالی مراکز منتقل کیا جائے گا جس سے پشاور نشے کے عادی افراد سے پاک پاکستان کا پہلا شہر بن جائے گا جو کہ ایک کامیاب ترین منصوبہ ہے جس میں گھروں سے بے دخل کئے گئے ہزاروں نشے کے عادی افراد کا کامیابی سے علاج کرکے خاندانوں کے حوالہ کیا گیا نشے سے پاک پشاور مہم کے چوتھے مرحلے میں حکومت کی جانب سے جاری کردہ فنڈز سے ابھی تک کوئی پیسہ خرچ نہیں کیا گیا اور رقم سوشل ویلفیئر کے پاس محفوظ ہے اس کے علاوہ صوبائی دارالحکومت پشاور کی خوبصورتی اور عوام کو سہولیات کی فراہمی کے لئے شروع کئے گئے منصوبے پشاور اپ لفٹ پروگرام فیز ٹو کو بھی بے جا تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اسی منصوبے کے تحت تکمیل کے آخری مراحل میں داخل حیات آباد پشاور میں 6 کلومیٹر پر محیط اپنی نوعیت کے پہلے جاگنگ اور سائکل ٹریک کے 37 کروڑ روپے کے منصوبے کو 7 ارب روپے کا منصوبہ بناکر 7 ارب روپے کی لاگت سے صرف ایک جنگلے کی تعمیر کا بتایا گیا تاہم حقیقت اس کے برعکس ہے 6 کلومیٹر پرمحیط حیات آباد جاگنگ اور سائکل ٹریک صوبے کا اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے جس کے ہر ایک کلومیٹر پر جدید آرام گاہیں تعمیر کی جائیں گی جن میں اوپن جم، واش رومز، گزیںبو، ورزش اور کھیل کود کے لیے دیگر جدید انتظامات کیے گئے ہیں جاگنگ اور سائکل ٹریک الگ الگ بنائے گئے ہیں اور منصوبے پر صرف 37 کروڑ روپے لاگت آئی ہے جس کو 7 ارب روپے کا منصوبہ بناکر عوام کو گمراہ کرنے کوشش کی گئی ہے اس کے علاوہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بدنامی کے لیے پشاور میں دس لاکھ غیر قانونی تارکین وطن کی آبادکاری کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے اور اس کی زمہ داری کمشنر پشاور ڈویژن اور پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی پر عائد کی گئی ہے تاہم حقیقت اس کے برعکس ہے غیر قانونی افراد کے خلاف پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر سرچ آپریشن اور ان کو ملک بدر کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں اس سلسلے میں بھی کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جا سکا، اس کے ساتھ ساتھ اپ لوڈ کئے گئے ایک اور پوسٹ میں عیدالاضحی کے موقع پر مثالی صفائی اور دیگر انتظامات کو زیرو سے ضرب دینے کی کوشش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ عیدالاضحی کے موقع پر اہم سرکاری عہدے دار اپنے اپنے آبائی علاقوں کو چلے جاتے ہیں اور پشاور کو لاوارث چھوڑ دیا جاتا ہے حالانکہ عیدالاضحی کے موقع پر صوبائی دارالحکومت پشاور میں آمن و امان برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ مثالی صفائی کی گئی ہزاروں ٹن آلائشوں اور قربانی کے جانوروں کی باقیات بروقت ٹھکانے لگائیں گی کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود عید الاضحی کے پہلے اور دوسرے روز پشاور میں موجود تھے صفائی مہم کو عوامی حلقوں کی جانب سے زبردست پزیرائی حاصل ہوئی، فیسبک چینل کے لیے ایک ایسے مہمان کی خدمات حاصل کی گئی جنہوں نے چند ماہ قبل سیل کئے گئے ایک نجی مسافر اڈے کو ڈی سیل نہ کرنے پر ڈویژنل انتظامیہ، ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کو سنگین نتائج کی دہمکیاں دی تھی نجی مسافر اڈے کو مسافروں کی جانب سے ناکافی سہولیات، زائد کرایہ وصولی اور کٹھارہ بسیں چلانے پر سیل کیا گیا تھا جن کے مالکان کے ساتھ پروگرام کے مہمان کے مبینہ مراسم تھے فیسبک چینل کی جانب سے کمشنر پشاور ڈویژن کی کردار کشی پر چینل اور مہمان کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا اس سلسلے میں کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کرتے ہیں نیشنل اکاونٹی بلٹی بیورو، اینٹی کرپشن اور دیگر اداروں کو دعوت دیتے ہیں کہ نشے سے پاک پشاور مہم، پشاور اپ لفٹ پروگرام اور ان کی زیر نگرانی دیگر منصوبوں کا آڈٹ کریں تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوسکے ان کا کہنا ہے کہ نشے سے پاک پشاور مہم محض اللہ تعالیٰ کی رضا اور انسانیت کی خدمت کے لیے شروع کیا جس میں صوبائی حکومت نے بھرپور تعاون کیا جس کے باعث صوبائی دارالحکومت پشاور میں نشے کے عادی افراد کا کافی حدتک صفایا کیا گیا اور باقی ماندہ افراد کو بھی رواں ہفتے تحویل میں لے کر بحالی مراکز منتقل کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے زرائع استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ قانونی تقاضے پورے کئے جائیں گے کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود نے کردار کشی کرنے والوں کو کھلا چیلنج دیتے ہوئے ان کو سامنے آنے اور تمام الزامات کے ثبوت پیش کرنے کا چیلنج دیا