Voice of JK

Voice of JK آزاد کشمیر کی ہر خبر پر نظر، تحقیقاتی خبریں

میرپور عوامی حقوق فورم کے کنونیئر سہیل شجاح مجاہد اور ممبران کور کمیٹی کی پریس کانفرنس 16-10-2025بمقام کشمیر پریس کلب می...
16/10/2025

میرپور عوامی حقوق فورم کے کنونیئر سہیل شجاح مجاہد اور ممبران کور کمیٹی کی پریس کانفرنس
16-10-2025بمقام کشمیر پریس کلب میرپور ،
1۔ آزاد جموں و کشمیر انٹرمیڈیٹ و ثانوی تعلیمی بورڈ میرپور کی مرکزی حیثیت کو ختم نہ کیا جائے اور دو نئے بورڈ بنانے کی پالیسی کو ترک کیا جائے اور بورڈ کو ڈیجیٹلائزڈ کر کے آذاد کشمیر کے تمام اضلاع میں چھوٹے پیمانے کے فیسلیٹیشن سنٹر قائم کیئے جائیں جس سے نہ صرف موجودہ اخراجات میں کمی آئے گی بلکہ طلبائ و طالبات کو اپنے ہوم ٹاؤنز میں باآسانی سہولیات میسر ہونگی۔ مزید ازاں یہ مطالبہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ میں بھی شامل نہ تھا اسکی وجہ سے ریاست کی عوام کو حکمرانوں پر اعتماد کو ٹھیس پہنچی کہ حکمرانوں نے احتجاج کی صورت میں اپنا مفاد اٹھانے کی کوشش کی۔
2۔ متاثرین منگلا ڈیم کے پانچ ارب روپے کے اعلی عدالتوں سے فیصلہ جات کی روشنی میں واپڈا معاوضوں کی ادائیگی کرے اور میرپور کو بچانے کے لیے منگلا ڈیم کا جیولوجیکل سروے ہر صورت کروایا جائے تاکہ ڈیم کنارے آبادیوں اور مکانوں کو نقصان نہ پہنچ سکے۔
3۔ منگلا ڈیم توسیع منصوبہ کے لیے متاثرین منگلا ڈیم میرپور کی سہولت کے لیے وفاقی حکومت اور واپڈا کی طرف سے میرپور گریٹر واٹر اور گریٹر سیوریج سکیم میں اربوں روپے کی کرپشن کو منظر عام پر لا کر ملوث افیسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے اور اس کی انکوائری رپورٹ بھی منظر عام پر لائی جائے اور متاثرین منگلا ڈیم کے لیے اربوں روپے کے اس منصوبے کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔
4۔ میرپور میں کاروباری و سماجی شخصیت حاجی محمد سلیم (مرحوم )کی طرف سے کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر کردہ کشمیر انسٹیٹوٹ آف کارڈیالوجی (KIC) جو کہ اب ڈی ایچ کیو ہسپتال میرپور کے زیر انتظام ہے میں اوپن ہارٹ سرجری اور اس سے متعلقہ دیگر جدید علاج معالجہ کا فوری طور پر آغاز کیا جائے تاکہ مریضوں کو راولپنڈی ، اسلام آباد ،لاہور وغیرہ جانے کے بجائے میرپور میں ہی جدید سہولیات میسر آسکے ۔علاوہ ازیں ڈی ایچ کیو ہسپتال میرپور میں علاج و معالجہ کی جدید سہولیات مہیا کرتے ہوئے مریضون کو آئے روز راولپنڈی اسلام آباد ریفر کرنے کی پالیسی سے عوام کی جان چھڑائی جائے ۔
5۔ میرپور میں سوئی گیس کی فراہمی کے لیے ادارہ ترقیات میرپور نے رقم فراہم کی لیکن تاحال 70 فیصد شہر میں سوئی گیس کی عدم فراہمی سے عوام سراپائ احتجاج ہیں لہذا سوئی گیس کے اس بڑے منصوبے کو جلد از جلد مکمل کرتے ہوئے متاثرین منگلا ڈیم اور تارکین وطن کے شہر کو مکمل سوئی گیس فراہم کی جائے۔
6۔ میرپور میںکیڈٹ کالج اور ایم تھری موٹروے اور انڈسٹریل زون بنایا جائے اور میرپور میں ڈرائی پورٹ قائم کر کے صنعت کاروں اور تاجروں کو سہولت فراہم کی جائے ماضی قریب میں سابق وزیراعظم آزار کشمیر سردار تنویر الیاس نے 100 کنال رقبے پر اس کا باقاعدہ افتتاح بھی کر رکھا ہے۔
7۔ مہاجرین مقیم میرپور کے ذیلی کنبہ جات کا درینہ مطالبہ اور انٹرنیشنل ایئرپورٹ میرپور کی تعمیر کے لیے جلد عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔
8۔ منگلا ڈیم توسیع منصوبہ کی تکمیل کے بعد دوسری بار ڈیم کا پانی ڈیڈ لیول 1242 تک پہنچ گیا ہے اور اس سیزن میں منگلا ڈیم سے دریائے جہلم میں پانی کے اخراج کو تاحال ممکن نہیں بنایا گیا جس سے ڈیم کنارے ضلع میرپور کی آبادیوں کو خطرات لاحق ہیں لہذا واپڈا سیزن کے مطابق اضافی پانی دریائے جہلم میں پندرہ دنوں میں بذریعہ سپل وے خارج کریں۔
9۔ منگلا ڈیم کی کراؤن لینڈ کا معاوضہ حکومت آزاد کشمیر نے وصول کر رکھا ہے وہ بھی ضلع میرپور کے ترقیاتی مقاصد کے لیے مختص کیا جائے اور منگلا ڈیم کنارے سیاکھ سے میرپور تک تین حلقہ ہائے انتخاب کی آبادیوں کو ڈیم کے پانی کے اضافہ کی صورت میں بچانے کے لیے پروٹیکشن والز اور ڈائیک وغیرہ تعمیر کیے جائیں۔
10۔ منگلا ڈیم توسیع منصوبہ کے بعد نیو سٹی میرپور اور چار ٹاؤنز سیاکھ، چک سواری، اسلام گڑھ،اور ڈڈیال میں اربوں روپے کے ادھورے منصوبے بھی تحریری معاہدہ کے مطابق جلد از جلد واپڈا مکمل کرے۔اور میرپور سٹیڈیم کو ادارہ ترقیات میرپور پی سی بی سے معاہدہ منسوخ کر کے اپنی تحویل میں لیتے ہوئے اسے انٹرنیشنل میچز کے انعقاد کے لیے فوری طور پر اقدامات اٹھا کر سٹیڈیم کی حالت زار کو انٹرنیشنل میعار کے مطابق بنائے کیونکہ پی سی بی سال ہا سال سے معاہدہ کے بعد بہتر بنانے اور انٹر نیشنل میچز کے انعقاد میں یکسرناکام رہا ہے ۔
11۔ ہیلتھ کارڈ کے لیے وفاقی حکومت سے آزاد حکومت نے 30 ارب روپیہ اعلان کرنے کے باوجود کشمیری عوام کو تاحال ہیلتھ کارڈ سے علاج و معالجہ کی سہولت سے محروم کر رکھا ہے لہذا فوری طور پر عوام کو ہیلتھ کارڈ کی سہولت فراہم کی جائے۔
12۔ میرپور میں عوامی مطالبات کے حق میں پہیہ جام ہڑتال اور شٹر ڈاؤن کے دوران سانحہ پلاک اور ڈی ایچ کیو ہسپتال میر پور میں ہونے والے سانحہ کی انکوائری کرتے ہوئے ذمہ داروں کا تعین کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔
13۔ وزیراعظم پاکستان (وقت) محترم سید یوسف رضا گیلانی نے 2012ئ میں منگلا توسیع منصوبہ کے دوران ضلع میرپور کے کشمیری عوام کے لیے وفاقی حکومت کی طرف سے خصوصی پیکج کے تحت رٹھوعہ ہریام پل کی تعمیر کے سنگ بنیاد کے موقع پر وزیراعظم آزاد کشمیر (وقت)چوہدری عبدالمجید کی تحریک پر کشمیر پریس کلب میرپور کے لیے ایک کروڑ روپے کی خصوصی گرانٹ کا بھی اعلان کیا تھا لیکن حکومت وقت کی طرف سے بار بار کی تحریک اور کشمیر پریس کلب کی طرف سے بھی خصوصی گرانٹ کی ادائیگی کی تحریک کی گئی مگر تاحال وفاقی حکومت پاکستان نے اعلان کردہ خصوصی گرانٹ ایک کروڑ روپے کی ادائیگی کے لیے عملی قدم نہیں اٹھایا اور اس اعلان کے مطابق وزیراعظم کے پریس سیکرٹری (وقت) ظفر مغل نے تحریری طور پر بھی اس گرانٹ کی ادائیگی کو ممکن بنانے کے لیے تحریک کی تھی اس لئے وفاقی حکومت اپنے اعلان کے مطابق کشمیر پریس کلب میرپور کو ایک کروڑ روپے کی ادائیگی کو جلد یقینی بنائے۔
14۔ میرپورکے قدیم پبلک پارک "ویو پوائنٹ "اور دیگر سیکٹر پارکس کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق بنانے کے لیے حکومت آزاد کشمیر اور میونسپل کارپوریشن و ادارہ ترقیات میرپور فوری اقدام اٹھائے اور میرپور کی مین شاہرائوںعلامہ اقبال روڈ ، میاں محمد روڈ اور میرپور کوٹلی روڈ کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق بنا کر میرپور کو حقیقی معنوں میں منی لندن بنانے کی طرف جلد از جلد عملی پیش رفت کی جائے۔

سہیل شجاح مجاہدکنونیئر و ممبران کور کمیٹی
میرپور عوامی حقوق فورم

میرپور (تحقیقاتی رپورٹ ظفر مغل سے)”کس سے فریاد کریں،کس سے منصفی چاہیں“ اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کے ذمہ داران بھی جعل س...
16/10/2025

میرپور (تحقیقاتی رپورٹ ظفر مغل سے)”کس سے فریاد کریں،کس سے منصفی چاہیں“ اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کے ذمہ داران بھی جعل ساز نکلے، او پی ایف ہاؤسنگ سکیم چتر پڑی معاہدہ توسیع بنام ادارہ ترقیات میرپور کو جعلی قرار دے کر اسے 15 اکتوبر 2025ء سے منسوخ کیے جانے کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے تفصیلات کے مطابق اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن 44سال گزرنے کے باوجود OPF ہاؤسنگ اسکیم چترپڑی میرپور میں ترقیاتی کام مکمل کرنے اور اپ ٹو ڈیٹ ریکارڈ MDAکے حوالے کرنے میں قطعی طور پرناکام، ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن MDA نے یادداشتی خط متعلقین کو ارسال کیئیکہ وزیراعظم آزادکشمیر کی بریفنگ سے قبل معاملہ یکسو کرنے کی ڈیڈ لائن دیدی ہے- عدم تعاون کی صورت میں وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانیز کو معاملہ بجھوانے کا عندیہ دیتے ہوئے پیچیدگیاں پیدا ہونے بارے بھی الٹی میٹم دیا_اولین معاہدہ سال 1981ء میں ہوا جو 1985ء میں اختتام پذیر ہوگیا، 1985ء سے 2018ء تک کسی نے معاہدہ کی تجدید پر توجہ نہ دی، 2005ء میں MDA حکام نے OPF حکام کو چترپڑی اسکیم کی حوالگی کی باضابطہ تحریری تحریک کی تھی لیکن OPF کے''شتر بے مہار''متعلقہ افسران نے قواعد وضوابط کو پاؤں تلے روند ڈالا اور سپریم کورٹ آزادجموں وکشمیر کے واضح فیصلوں کے مغائر مفادعامہ کی جگہوں مساجد، پارکس ودیگر پر خلاف معاہدہ نئی الاٹمنٹس کرکے توہین عدالت کے مرتکب ہونے کے باوجود بھی متعلقین کا اظہار ہے کہ وہ وفاق کے ملازم ہیں اور سپریم کورٹ پاکستان کے احکامات ان پر لاگو ہوتے ہیں۔اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن(OPF) نے کشمیری تارکین وطن کے لئے چترپڑی ہاوسنگ اسکیم میرپورکے لئے44سال قبلMDA سے MOU سائن کیااور ''ریاست کے اندر اپنی ریاست'' قائم کرتے ہوئے 4 دہائیوں سے زائد وقت گزرنے کے باوجود معائدے کی خلاف ورزی اور سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر کے واضح فیصلوں کے باوجود مفادِ عامہ کی جگہوں، مسجد، پارک، سکول و کالج میں بھی ماسٹر پلان کے خلاف پلاٹس مارک کر کے'' چمک کے کمال'' اور چائینہ کٹنگ کے ذریعے سے من پسند اوورسیز کشمیریوں کو''مینوں نوٹ وکھا میرا موڈ بنیں '' کے مصداق الاٹمنٹ کا دھندہ عروج پر رہا ہے جبکہ صدر ریاست سلطان محمود چودری نے بھی کرپشن کی اس بہتی گنگا میں خوب اشنان کرتے ہوئے سینکڑوں کنال اراضی جو کہ مفاد عامہ میں آتی ہے پر اپنا سیکرٹریٹ قائم کر کر کے قانون رابطوں سمیت سپریم کورٹ کے فیصلوں کی بھی دھجیاں بکھیر کر رکھ دی ہیں اور وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے گڈ گورننس پر بھی بٹا لگا دیا ہے،ایم ڈی اے کے دفتری ریکارڈ سے ملنے والی تفصیلات کے مطابق او پی ایف چتر پڑی ہاؤسنگ سکیم معائدہ اور MDA ایکٹ1974ء کی خلاف ورزی میں ''اندھیر نگری چوپٹ راج '' قائم کرتے ہوئے بنیادی سہولیات پانی، بجلی، سیورج، مسجداور سکول و کالج بھی اس عرصہ میں تعمیر نہ کئیجاسکے، اسی طرح خلاف ضابطہ یکطرفہ طور پر ہر سال الاٹیوں سے نان یوٹیلائزیشن چارجز کے نام پر کروڑوں روپے بھی وصول کر لئے ہیں اور یہ سلسلہ بدستور جاری تھا، OPFاسلام آباد ڈاریکٹوریٹ میں براجمان مافیا نے چائینہ کٹنگ کے ذریعے متعدد پلاٹوں کے سائز تبدیل اور اضافی پلاٹ لگا کر مبینہ طور پر کروڑوں روپے بھی کشمیری تارکین وطن سیڈکار لئے اور یہ سلسلہ تاحال دیدہ دلیری و دھڑلے سے جاری تھاجس سے کشمیری تارکین وطن روائتی بے بسی اور بے کسی کی تصویر بنے در بدر ہو کر چکرا کر رہ گئے تھے،OPF کے منہ زور ریجنل ہیڈ اور وفاقی حکام نے MDA کے ذمہ داران کے اس عرصہ میں لکھے گئے متعدد خطوط کا جواب دینا بھی گوارہ نہ کیا اور اب ادارہ ترقیات میرپور نے اوپی ایف کے MD کو معائدہ کی توثیق کرنے سے متعلق یکے بغد دیگرے12اپریل2023ء کو زیر نمبری ایڈمن407-09/2023اور7جون2023ء کو زیر نمبری ایڈمن520-21/2023 تحریری جواب دیتے ہوئے 15اپریل 1981ء کے معائدے کے مطابق اس سکیم کا 5843 کنال رقبہ MDA کے حوالے کرنے کی تحریک کررکھی ہے جبکہ متاثرہ سراپائاحتجاج اوورسیز کشمیریوں نے چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر، وزیراعظم آزاد کشمیراور وزیراعظم پاکستان سمیت اوور سیز پاکستانیوں کے وفاقی وزیراور چیئرمینOPF سے مطالبہ بھی کر رکھا ہیکہ ہمیں چترپڑی ہاوسنگ اسکیم میں معائدے کی خلاف ورزیوں، بے ضابطگیوں اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے نتیجہ میں اربوں روپے کے نقصان کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اصلاح احوال کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں اور خلاف قانون وقوائد، MOU اور سپریم کورٹ کے واضح فیصلوں کے باوجود توہین عدالت کے مرتکب ہو کر مفادِ عامہ کے مختص رقبوں میں کی گئی الاٹمنٹس کو بھی منسوخ کیا جائے اور متعلقہ ذمہ داران کو قانون کے شکنجے میں لایا جائے تاکہ متاثرین کو ریلیف مل سکے۔ روزنامہ عدالت کی تحقیقات کے مطابق اوورسیز پاکستانیز فاونڈیشن نے اوورسیز کشمیریوں کومیرپور کے مضافات چترپڑی میں ہاؤسنگ اسکیم کا منصوبہ بنایااور اس مقصد کے لئے ادارہ ترقیات میرپور سے 15اپریل 1981کو ایک باقاعدہ MOU سائن کرتے ہوئے 2891 پلاٹوں کے لئے 5843کنال رقبہ 4 سال کے لئے 2500روپے فی کنال لیز پر لیاگیا۔اس معائدے کے مطابقOPF نے 4 سالہ مدت میں ہاوسنگ اسکیم میں تمام بنیادی ضروریات کی فراہمی سکول، پارک، مساجد، سیوریج، واٹر سپلائی سکیم، سڑکات، فٹ پاتھ اور پختہ گلیوں کی تعمیر، سٹریٹ لائٹس کی تکمیل اور پلاٹوں کی الاٹمنٹس مکمل کر کے پوری اسکیم ادارہ ترقیات میرپور کو منتقل کرنی تھی لیکن 4 سال گزرنے پر OPFکے حکام نے نہ تو معائدہ توسیع کے لئے MDA سے رجوع کیا اور نہ ہی ہاوسنگ اسکیم میں ترقیاتی کاموں اور الاٹمنٹ کی تکمیل کی بلکہ ''ریاست کے اندر اپنی ریاست'' قائم کرتے ہوئےMOUمیں درج نقاط کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی کی انتہا کئے رکھی، اورMDAکو ترقیاتی کاموں کی پراگرس اور الاٹمنٹ سے متعلقہ تفصیلات بھی معائدے کی مدت ختم ہونے کے باوجود فراہم نہ کیں اورMDA کے بلڈنگ بائی لاز، پلاٹوں کی منتقلی، اجازت نامہ تعمیر چاردیواری و مکانات کے مروجہ قوائد و ضوابط کی بھی پابندی کرنا گوارہ نہ کیا اورMDAقوائد کے منافی ہر سال الاٹیوں سے نان یوٹیلائزیشن چارجز کے نام پر4دہائیوں سے اربوں روپے بھی وصول کر رکھے ہیں۔'' روزنامہ عدالت'' کی تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ OPFکو بمطابق معاہدہ صرف فیز ون کی تشہیر اور الاٹمنٹ کا اختیار تھا جبکہ فیز ٹو کی تشہیر اور الاٹمنٹ کے وہ مجاز نہ تھے۔ دونوں فریقین کے دستیاب دفتری ریکارڈ سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ 2005ء میں MDA نےOPF سے معائدہ کے مطابق چترپڑی ہاوسنگ اسکیم کی حوالگی کا پراسیس شروع کیااور 12اپریل2023ء کو ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن کی طرف سے ایم ڈی OPF اسلام آباد کے نام لکھے گئے مکتوب میں درج ہے کہ آپ نے 1981ء کے بنیادی و اولین معائدے کے مطابق 4 سال بعد 1985ء میں اسکیم مکمل کر کےMDA کے حوالے کرنا تھی جو معائدے کی صریحا'' خلاف ورزی کی گئی ہے کہ آپ کے ادارہ کی طرف سے نہ تو معائدے میں درج نقاط کی پابندی کی گئی اور نہ ہی سکیم کو 4 دہائیوں سے زائد عرصہ میں اب تک مکمل کیا گیا ہے جبکہ 2018ئمیں معائدے کی 5 سال کے لئے توسیع کی گئی مگر اب 11اپریل 2023ء کو یہ معائدہ بھی ختم ہو گیا ہے لیکن ترقیاتی کام معائدہ کے مطابق اب بھی مکمل نہ ہیں اور نہ ہی MDAکو ترقیاتی کاموں اور پلاٹوں کی الاٹمنٹ کی تفصیلات سے معاہدہ کے مطابق آگاہ کیا گیاہے اس لئے OPF کی معائدہ توسیع کی استدعا مسترد کرتے ہیں آپ ہاؤسنگ اسکیم کو MDA کے حوالے کریں۔روزنامہ عدالت کی تحقیقات کے دوران MOU سمیت دونوں اداروں کے دستیاب دفتری ریکارڈ کے ملاحظہ سے یہ عیاں ہوا کہ OPF حکام چترپڑی ہاؤسنگ سکیم میں MDAایکٹ 1974ء میں درج قوائد و ضوابط کے پابند ہیں اور اس بارے میں وقتا فوقتا ادارہ کی طرف سے متعدد خطوط بھی لکھے کئے گئے مگر OPF ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں براجمان متعلقہ منہ زور حکام نے جواب تک دینا گوارہ کیانہ ہی اصلاح احوال کی۔ روزنامہ عدالت کی تحقیقات کے دوران یہ بھی انکشاف ہو ا کہ OPF حکام نے چترپڑی ہاؤسنگ اسکیم کے ماسٹر پلان میں دیدہ دلیری سے آزاد کشمیر سپریم کورٹ کے واضح احکامات اور فیصلوں کے منافی مفادِ عامہ کی جگہوں سکول، مسجد، پارک میں بھی ایک اور اضافی پلان بنا کر ''چمک کے کمال سے'' اپنے من پسندوں میں خفیہ الاٹمنٹس کا سلسلہ شروع رکھا اور چائینہ کٹنگ کے ذریعے سائز کم اور جگہ تبدیلی پلاٹ کرتے ہوئے ایڈجسٹمنٹ پلاٹ کے دھندہ سے بھی خوب ہاتھ رنگیاور MDA بائی لاز کی دھجیاں بھی بکھیرتے ہوئی مکانات کی تعمیرات نہ کرنے پر الاٹیوں و مشنریوں سے 60روپے فی مربع گز کے حساب سے نان یوٹیلائزیشن چارج کی مد میں سالانہ کروڑوں روپے وصول کرنے کی یکطرفہ پالیسی اپنا کر تارکین وطن کو خلاف قوائد لوٹا ہیجو کہ MDA میں وصول نہیں کئے جاتے۔روزنامہ عدالت کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق دونوں فریقین میں مفاہمتی یاداشت پر 15 اپریل 1981ء اور بعد ازارں 12اپریل 2018ء کو دستخط کردہ معائدے کے مطابق اس اسکیم کے ریکارڈ کو جعل سازی سے بچانے کے لئے اوپی ایف نے ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ سسٹم ایم ڈی اے کو فراہم کر کے انسٹال کرنا تھا جو 44 سالوں میں تاحال نہیں کیا گیا، جبکہ پلاٹوں اور ترقیاتی کاموں کی تفصیلات سے بھی ایم ڈی اے کو معائدہ کے مطابق آگاہ نہیں کیا گیا اسی طرح میرپور میں او پی ایف کے مکمل دفتر کا قیام بھی شامل تھا مگر پلاٹوں کی منتقلی کے لئے الاٹیوں کو 6,6 ماہ تک او پی ایف اسلام آباد کے طواف کرنے پر مجبور کرتے ہوئے زیر بار کیا جاتا ہے اور اسی طرح فیز 3 کی تشہیری مہم اور الاٹمنٹ معائدہ کے مغائر کی گئی ہے۔جس سے کشمیری تارکین وطن روائتی بے بسی اور بے کسی کی تصویر بنے در بدر ہو کر چکرا کر رہ گئے ہیں۔OPF کے منہ زور ریجنل ہیڈ اور وفاقی حکام نے MDA کے ذمہ داران کے اس عرصہ میں لکھے گئے4 خطوط کا جواب دینا بھی گوارہ نہ کیا اور اب ادارہ ترقیات میرپور نےOPF کے ایم ڈی کو معائدہ کی توثیق کرنے سے متعلق تحریری جواب دیتے ہوئے1981ء کے معائدے کے مطابق اس سکیم کا 5843 کنال رقبہ MDA کے حوالے کرنے کی تحریک کر دی گئی ہے اور او پی ایف کے ایم ڈی کو تیسرا مکتوب بھی ارسال کرتے ہوئے معاہدہ کے مطابق OPFچترپڑی ہاوسنگ اسکیم M D A کے حوالے کرنے کی تحریک کر رکھی ہے مگراب آخری معائدہ کی مدت بھی ختم ہوئے دو سال کا عرصہ گزر رہا ہے لیکن OPF کے متعلقہ حکام کے کانوں پر اب تک جوں تک نہیں رینگی جبکہ متاثرہ سراپا احتجاج میرپور کے اوورسیز کشمیریوں نے چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر، وزیراعظم آزاد کشمیراور وزیراعظم پاکستان سمیت اوور سیز پاکستانیوں کے وفاقی وزیر اور چیئرمین OPFسے مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں چترپڑی ہاؤسنگ سکیم میں معائدے کی خلاف ورزیوں،بے ضابطگیوں اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے نتیجہ میں اربوں روپے کے نقصان کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اصلاح احوال کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں اور خلاف قانون وقوائد، MOU اور MDA ایکٹ1974ء کے منافی اقدامات سمیت سپریم کورٹ کے واضح فیصلوں کے باوجود توہین عدالت کے مرتکب ہو کر مفادِ عامہ کے مختص رقبوں میں بنیادی ماسٹر پلان کے منافی کی گئی الاٹمنٹس کو بھی منسوخ کیا جائے اور متعلقہ ذمہ داران کو قانون کے شکنجے میں لایا جائے تاکہ متاثرین کو ''شتر بے مہار'' OPFحکام سے ریلیف مل سکے۔اسطرح اب ایم ڈی اے کے موجودہ ڈی جی محمود ممتاز راٹھور نے,15اکتوبر 2025ئسے ایم ڈی اے کے زیر نمبری ایڈمن658-65/ 2025/کے تحت او پی ایف سے چترپڑی ہاؤسنگ اسکیم کا معاہدہ منسوخی کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

11/10/2025
https://almughaltv.com/?p=3869
07/10/2025

https://almughaltv.com/?p=3869

:تحریر; ظفرمغل آزاد جموں کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کی بجائے 42 نکات پر مشتمل معاہدہ وفاقی وزراء آزاد حکومت کے وزراء اور عوامی ایکشن ...

07/10/2025
ظفر مغل کی تحقیقی صحافت کو ایک اور باوقار اعزاز  مسلسل کامیابیوں کا سفر جاریالیاس اعوان کشمیری، سیکرٹری اطلاعات پاکستان ...
07/10/2025

ظفر مغل کی تحقیقی صحافت کو ایک اور باوقار اعزاز
مسلسل کامیابیوں کا سفر جاری
الیاس اعوان کشمیری، سیکرٹری اطلاعات پاکستان پروفیشنل یونین آف جرنلسٹس اسلام آباد کی جانب سے آزاد جموں و کشمیر کے معروف، سینئر اور ممتاز تحقیقاتی صحافی، گروپ ایڈیٹر روزنامہ عدالت میرپور، صدر انٹرنیشنل یونین آف رائٹرز آزاد کشمیر، چیئرمین کشمیر کمیٹی کشمیر پریس کلب میرپور اور سابق پریس سیکرٹری برائے وزیراعظم آزاد کشمیر جناب ظفر مغل کو دلی مبارکباد پیش کی گئی ھے۔
جناب ظفر مغل نے گزشتہ دو ماہ کے دوران اپنی تحقیقی صحافت اور ادبی خدمات کے اعتراف میں قابلِ فخر اعزازات اپنے نام کیے۔ لاہور میں منعقدہ ایک شاندار تقریب کے دوران انٹرنیشنل یونین آف رائٹرز کی جانب سے انہیں گولڈ میڈل سے نوازا گیا، جب کہ کشمیر آرفن ریلیف ٹرسٹ میرپور نے انہیں ان کی پیشہ وارانہ خدمات کے صلے میں کورٹ جرنلسٹ ایوارڈ عطا کیا۔
اب حالیہ دنوں میں میرپور میں منعقدہ ایک اہم سیمینار کے دوران، ظفر مغل کی اعلیٰ تحقیقی صحافتی خدمات کا ایک بار پھر اعتراف کیا گیا، اور انہیں ایک خصوصی شیلڈ سے نوازا گیا۔ یہ اعزاز انہیں پروگرام کے مہمانِ خصوصی، چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری آزاد کشمیر اور مرکزی انجمن تاجران میرپور کے سابق صدر، جناب سہیل شجاع مجاہد نے اپنے دستِ مبارک سے پیش کیا۔
اس شاندار موقع پر صحافتی، ادبی، سماجی اور کاروباری حلقوں کی جانب سے ظفر مغل کو مبارکباد پیش کرنے کا سلسلہ تاحال جاری ھے۔ ان کی انتھک محنت، بےباک قلم، اور بےلاگ صحافت نے انہیں نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ایک معتبر مقام عطا کیا ھے۔
ظفر مغل بلاشبہ ان صحافیوں میں شامل ہیں جنہوں نے صحافت کو محض پیشہ نہیں بلکہ ایک مشن، ایک ذمہ داری اور ایک مقدس فریضہ سمجھ کر نبھایا ھے۔ ان کی خدمات نئی نسل کے صحافیوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔

07/10/2025
https://www.facebook.com/share/15mLqNdxJL/
23/09/2025

https://www.facebook.com/share/15mLqNdxJL/

میرپور(المغل نیوز/ظفرمغل سے)آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ کا تاریخی فیصلہ،8 ماہ سے چیف الیکشن کمشنر کے آئینی عہدے پر تقرری نہ کرنے پر وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق آئینی ذمہ داریوں سے منحرف قرار، چیف الیکشن کمشنر کی فوری تقرری کیلئے پینل بھجوانے کی ہدایت کردی، عدالت کا بڑا حکم آگیا،تفصیلات کے مطابق ضلع باغ سے سابق امیدوار اسمبلی اعجاز کھٹانہ نے آزاد کشمیر کے آئین 1974ءکے تحت ماہ جنوری سے چیف الیکشن کمشنر کی خالی ہونیوالی پوسٹ پر نئے چیف الیکشن کمشنر کی حکومت آزاد کشمیر کی طرف سے 8 ماہ میں بھی تقرری نہ کرنے پر آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کی جس کی سماعت کرتے ہوئے جج ہائی کورٹ جسٹس سردار اعجاز خان نے ریمارکس دیتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا اور قرار دیا کہ آئینی اداروں کو معطل یا نامکمل رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی،
چیف الیکشن کمشنر کا دورانیہ جنوری 2025ء میں مکمل ہونے پرنئی تقرری تاحال نہ کرنا آئینی خلاف ورزی اور وزیراعظم کا یہ عمل آئین سے انحراف کے مترادف ہے،عدالت نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے حکم دیا کہ اپوزیشن لیڈر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی سے مشاورت کے ساتھ آئین و قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کی تقرریاں بلا تاخیر مکمل کی جائیں اور
ریاست میں آمدہ سال بروقت شفاف انتخابی عمل یقینی بنانے کے لیئے اقدامات کیئے جائیں،سپریم کورٹ کے سینئر وکیل سابق وائس چیرمین بار کونسل راجہ سجاد ایڈووکیٹ نے کیس کی پیروی کی۔

’نشان حیدر ‘‘اور ’’ہلال کشمیر‘‘کے اعلیٰ ترین اعزاز کے حامل اکلوتے ’’ٹوان ون‘‘ عظیم کشمیر سپوت نائیک سیف علی جنجوعہ شہید ...
26/10/2024

’نشان حیدر ‘‘اور ’’ہلال کشمیر‘‘کے اعلیٰ ترین اعزاز کے حامل اکلوتے ’’ٹوان ون‘‘ عظیم کشمیر سپوت نائیک سیف علی جنجوعہ شہید ۔۔۔۔۔تحریرظفر مغل
صدیوں پر محیط تاریخ کشمیرپر نظر دوڑائی جائے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوتی ہے کہ اس جنت ارضی نے بڑی بڑی نامور عظیم ہستیوں اور شخصیات کو جنم دیا جھنوں نے دنیا بھر میں اپنا نام کمایا اور اپنے عمل سے مادر وطن کا نام بھی روشن کیا ۔ ریاست جموں وکشمیر کے آزاد علاقے میرپور ڈویژن کے ضلع کوٹلی کی تحصیل نکیال کے گائوں قندہار میں 96سال قبل قیام پاکستان سے پہلے 25اپریل 1922کو ملک محمد معصوم خان کے گھر ایک بچے کی ولادت ہوئی جسے سیف علی کانام دیا گیا ۔ جنھوں نے ابتدائی تعلیم وتربیت سے فراغت کے بعد قیام پاکستان سے قبل ہی 18مارچ1941میں برٹش آرمی کی رائل کور آف انجینئر ز میں 18سال کی عمر میں شمولیت اختیار کر لی اور جنگ عظیم دوئم میں 4سال بیرون ملک خدمات انجام دیں اس جنگ کے اختتام پر ان کایونٹ برصغیر واپس آیا اور وہ جالندھر اور لاہور میں مقیم رہے ، برٹش آرمی میں دوران ملازمت ہی انھوں نے رائل سکول آف ملٹری انجینئر نگ سے 1945؁ء میں ’’کمبٹ انجینئرنگ‘‘ میں BScکیا ۔ 1947؁ء میں برٹش آرمی میں اپنی خدمات کے اختتام پر وہ اپنے آبائی گائوںقندہار آگئے تب تک وہ ’’آرٹ آف وار‘‘ اور فیلڈ کرافٹ کے بھرپور تجربے اور اپنی فنی تربیت وعلمیت سے ملک وقوم کی خدمت کے بھرپور جذبہ سے سرشارہو چکے تھے اور قیام پاکستان کے بعد انھوں نے پاک فوج میں شامل ہوکر 68275نمبر حاصل کیا اور انھیں کشمیر کے دفا ع کے لیے حیدری فورس کا پہلا ٹاسک دیتے ہوئے پلاٹون 1آف Bکمپنی کا نام دیکر نائیک کے عہدہ پر تعینات کرتے ہوئے پلاٹون کمانڈر بنا کر مینڈھر سیکٹر میں پیر کلیوا پہاڑی سے بھارتی فوج کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے تعینات کیا گیا ۔ شروع میں حیدر ی فورس 6پلاٹون پر مشتمل تھی جسے یکم جنوری 1948؁ء کوبڑھا کر پہلے لیفٹنینٹ کرنل محمد شیر خان کی کمان میں شیر ریاستی بٹالین اور بعدازاں اس کا نام 18AKبٹالین رکھ دیا گیا ۔ اسی دوران وہ اپنے تجربے ، علمیت اور پر عزم وغیر متزلزل حوصلے کے نتیجہ میں پاکستان آرمی کو رآف انجینئرز میں بھی پہنچ گئے اور مینڈھر سیکٹر میں اپنے ٹاسک کے مطابق انھوں نے اپنی جرات وبہادری اور تجربے سے بھارتی مشین گنوں کے تواتر سے جارحانہ عزائم کے ناپاک ارادوں پر مبنی اٹیکس کو کراس فائر سے ناکام بناتے ہوئے بھارتی فوج کا بھاری نقصان کرنے کی ذاتی مثالیں بھی قائم کیں اور مادر وطن کا دفاع پوری قوت و بہادری سے کیا ۔ چنانچہ 20اکتوبر سے 26اکتوبر 1948؁؁کی صبح تک 18اے کے کی پلاٹون نے نائیک سیف علی جنجوعہ کی کمان میں پیر کلیوااور گردونواح کے علاقوں میں بھارتی فوج کے 5اور 19بریگیڈز کے حملوں کو متعدد بار ناکام بناتے ہوئے پیچھے دھکیل کر ان کا بھاری نقصان کیا ۔ اور پھر بھارتی فوج نے اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے IAFکے ہوائی حملوں کی مدد سے بھی نائیک سیف علی کی پلاٹون پر گولہ باری کی اس دوران جب ایک مکمل سیکشن گرگیا تو نائیک سیف علی نے جرات وہمت اور جوانمردی سے قیادت کرتے ہوئے خود ہی برین گن سنبھال کر دشمن کی فوج کی پیش قدمی کو روکے رکھا اور ان کا بھاری نقصان بھی کیا ۔ اور بلآخر26اکتوبر کو دشمن کی ایئرفورس اور ٹینکوں سمیت دیگر آتشیں اسلحہ کے بھرپور حملے کی زد میں آکر نائیک سیف علی جنجوعہ شہید ہوتے ہوئے ہمیشہ کے لیے زندہ جاوید ہوگئے۔ ان کے دشمن کے خلاف جرات مندانہ اور بہادری دلیرانہ مقابلے میں جام شہادت نوش کرنے پر 12مارچ 1949کو ڈیفنس کونسل آف آزادجموں وکشمیر نے انھیں آزادکشمیر کے اعلیٰ ترین اعزاز ’’ہلال کشمیر‘‘ سے نواز، اور حکومت پاکستان کے گزٹ نوٹیفکیشن نمبر1/18/D/25/91کے تحت 30نومبر 1995کو ’’ہلال کشمیر‘‘ کے اعزاز کو پاکستان کے اعلیٰ ترین اعزاز ’’نشان حیدر‘‘ کے مساوی قرار دیا گیا ۔ جبکہ 1999؁ء میں6ستمبر کو یوم دفاع کی قومی تقریب میں صدر پاکستان وپاک فوج کے سربراہ جنرل پرویز مشرف نے نائیک سیف علی شہید کے بیٹے محمد صدیق کو نشان حید رعطا کیا اور بعدازاں 30، اپریل 2013کو محکمہ ڈاک پاکستان نے نائیک سیف علی جنجوعہ شہید کے نام اور تصویر کے ساتھ 8روپے کا یادگاری ٹکٹ بھی جاری کیا اور پاک فوج کے ادارے ISPRنے6ستمبر 2016کو سرکاری طور پر جاری کردہ اشتہارات کے پوسٹر میں نشان حیدر حاصل کرنے والی پاک فوج کی جرات وبہادری میں سرفہرست 11نامور فوجی شخصیات کی فہرست میں نائیک سیف علی جنجوعہ شہید کو بھی شامل کر لیا گیا اور اس طرح پاک فوج کے اکلوتے ’’ٹوان ون‘‘ کشمیر ی شہید ہیں جنھوں نے پاکستان اور آزادکشمیر کے اعلیٰ ترین فوج اعزاز حاصل کر کے دنیا بھر میں اپنی منفردحیثیت کا لوہا جرات اور بہادری کی اعلیٰ ترین مثالیں قائم کر کے منوایا ہے ۔ یقینا پاک فوج کے 11نشان حیدرز کے حامل ، برطانوی اعلیٰ ترین فوجی اعزاز ’’وکٹوریہ کراس‘‘ کے حامل 1358اور امریکہ کے اعلیٰ ترین فوج اعزاز میڈل آف آنر کے حامل 3515فوجیوں کے مقابلے میں بڑی اہمیت کے حامل ہیں اور دنیا بھر پاک فوج کے ان 11نشان حیدرزکی عظیم ترقربانی اور جرات وبہادری کی معترف ہے اور پوری پاکستانی وکشمیری قوم کو بھی ان 11نشان حیدر کا اعزاز حاصل کر نے والوں پرفخر ہے ۔ جنھوں نے پاک وطن کی سرحدوں اور پاکستان کی شہ رگ کشمیر کو اپنے ازلی دشمن بھارت کے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لیے بلا جواز جارحیت سے روکنے کے لیے اپنی جان جرات وبہادری سے لڑتے ہوئے جان آفریں کے سپرد کی اور اعلیٰ ترین رتبہ شہادت پر فائز ہو کر اعلیٰ ترین اعزاز کے مستحق قرارپائے ان کو جتنا بھی خراج عقیدت پیش کیا جائے وہ کم ہے اسی لئے بانی پاکستان حضرت قائد اعظم ؒ کی قائم کردہ تنظیم پاکستان سوشل ایسوسی ایشن نے نشان حیدر کانفرنس میرپور میں منعقد کی ہے تاکہ پاک فوج کے شہداء اور غازیان کے ورثاء کو بھی خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ نوجوان نسل کو بھی ان کے کارہائے نمایاں سے آگاہ کر کے ان میں قومی وملی جذبہ بیدار کیا جاسکے اور وہ پاکستان کو اندرونی وبیرونی سازشوں سے محفوظ رکھنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان کی شہ رگ کشمیر کو بھی بھارتی جابرانہ تسلط سے آزادکروا کر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کاحق استعمال کر کے اسلامی جمہوریہ پاکستان سے اپنا رشتہ جوڑ کر ملت اسلامیہ پاکستان کی مضبوطی ترقی اور امن وخوشحالی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرسکیں ۔ ناموراکلوتے کشمیر ی سپوت نائیک سیف علی شہید کے دوہرے اعزاز کے پیش نظر پاکستان وآزادکشمیر کے تعلیمی نصاب میں بھی دیگر نشان حید رحاصل کرنے پاک فوج کے نامور شہداء کی جرات وبہادری اور قومی جذبہ کے باب کو شامل کیا جانا چاہیے اورمنگلاکینٹ سمیت جن گریژنوں کے بعض کینٹ ایریاز میں نائیک سیف علی جنجوعہ شہید کی تصویر نشان حیدرز میں شامل نہیں ہے شامل کی جانی چاہیے اور کوٹلی آزادکشمیر سے پاکستان کو ملانے والے پل کانام بھی باب نائیک سیف علی شہید کے نام سے منسوب کرنے کے لیے آزادکشمیر حکومت کو فوری عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں اور کوٹلی میں ان کے نا م سے نشان حیدر کیڈٹ کالج قائم کیا جانا چاہیے تاکہ نوجوان نسل نشان حیدر حاصل کرنے والے قومی سطح کے نامور ہیروز کے کارہائے نمایاں سے بخوبی آگاہ ہو کر قومی وملی جذبہ سے اپنے آپ کو سرشار کر سکیں اور یہی زندہ قوموں کی واضح نشانی ہے کہ وہ اپنے قومی ہیروز کے نمایاں کارناموں سے آگاہی حاصل کر کے ان کی تقلید کے لیے تجدید عہد کرتی ہیں

تمام ورکنگ جرنلسٹس کے ساتھ ہوں جعلی صحافی جن کو خبر تک لکھنا نہیں آتا وہ صحافی بن کر پریس کلب میں قابض ہیں قبضہ مافیا کے...
28/07/2024

تمام ورکنگ جرنلسٹس کے ساتھ ہوں جعلی صحافی جن کو خبر تک لکھنا نہیں آتا وہ صحافی بن کر پریس کلب میں قابض ہیں

قبضہ مافیا کے دن تھوڑے ہیں غیر قانونی قابضین کو جلد قانونی و آئینی طریقے سے باہر نکالے گے
جلد صحت یابی کے بعد کے بعد پریس کلب میں حاضر ہونگا
اور قابضین کا بوریا بستر گول کر دیں گے ۔۔۔۔
ناجائز قابضین کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے اور ان کو ہر جگہ بے نکاب کریں گے عوام الناس بھی قبضہ مافیا سے ہوشیار رہیں ۔۔

پریس کلب میں اس وقت نہ کوئی عہدیدار
اور نہ ہی کوئی پریس کانفرنس کے نام پر فیس وصول کر سکتا ہے
معاملہ عدالت میں زیر کار ہے پریس کلب کے نام کوئی بھی شہری کسی بھی ممبر کو فیس نہ دے ۔۔۔۔

پھر نہ کہنا خبر نہ ہوئی ۔۔۔۔

سابق صدر کشمیر پریس کلب ظفر مغل

Address


Telephone

03005409260

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Voice of JK posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Voice of JK:

  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share

Voice of Jk

Voice of JK is the urdu web site of Azad Jamuu and kashmir including Mirpur Kotli Muzzfarabad and all over from the state of Azad jammu and kashmir