Voice of JK

Voice of JK آزاد کشمیر کی ہر خبر پر نظر، تحقیقاتی خبریں

26/10/2024
’نشان حیدر ‘‘اور ’’ہلال کشمیر‘‘کے اعلیٰ ترین اعزاز کے حامل اکلوتے ’’ٹوان ون‘‘ عظیم کشمیر سپوت نائیک سیف علی جنجوعہ شہید ...
26/10/2024

’نشان حیدر ‘‘اور ’’ہلال کشمیر‘‘کے اعلیٰ ترین اعزاز کے حامل اکلوتے ’’ٹوان ون‘‘ عظیم کشمیر سپوت نائیک سیف علی جنجوعہ شہید ۔۔۔۔۔تحریرظفر مغل
صدیوں پر محیط تاریخ کشمیرپر نظر دوڑائی جائے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوتی ہے کہ اس جنت ارضی نے بڑی بڑی نامور عظیم ہستیوں اور شخصیات کو جنم دیا جھنوں نے دنیا بھر میں اپنا نام کمایا اور اپنے عمل سے مادر وطن کا نام بھی روشن کیا ۔ ریاست جموں وکشمیر کے آزاد علاقے میرپور ڈویژن کے ضلع کوٹلی کی تحصیل نکیال کے گائوں قندہار میں 96سال قبل قیام پاکستان سے پہلے 25اپریل 1922کو ملک محمد معصوم خان کے گھر ایک بچے کی ولادت ہوئی جسے سیف علی کانام دیا گیا ۔ جنھوں نے ابتدائی تعلیم وتربیت سے فراغت کے بعد قیام پاکستان سے قبل ہی 18مارچ1941میں برٹش آرمی کی رائل کور آف انجینئر ز میں 18سال کی عمر میں شمولیت اختیار کر لی اور جنگ عظیم دوئم میں 4سال بیرون ملک خدمات انجام دیں اس جنگ کے اختتام پر ان کایونٹ برصغیر واپس آیا اور وہ جالندھر اور لاہور میں مقیم رہے ، برٹش آرمی میں دوران ملازمت ہی انھوں نے رائل سکول آف ملٹری انجینئر نگ سے 1945؁ء میں ’’کمبٹ انجینئرنگ‘‘ میں BScکیا ۔ 1947؁ء میں برٹش آرمی میں اپنی خدمات کے اختتام پر وہ اپنے آبائی گائوںقندہار آگئے تب تک وہ ’’آرٹ آف وار‘‘ اور فیلڈ کرافٹ کے بھرپور تجربے اور اپنی فنی تربیت وعلمیت سے ملک وقوم کی خدمت کے بھرپور جذبہ سے سرشارہو چکے تھے اور قیام پاکستان کے بعد انھوں نے پاک فوج میں شامل ہوکر 68275نمبر حاصل کیا اور انھیں کشمیر کے دفا ع کے لیے حیدری فورس کا پہلا ٹاسک دیتے ہوئے پلاٹون 1آف Bکمپنی کا نام دیکر نائیک کے عہدہ پر تعینات کرتے ہوئے پلاٹون کمانڈر بنا کر مینڈھر سیکٹر میں پیر کلیوا پہاڑی سے بھارتی فوج کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے تعینات کیا گیا ۔ شروع میں حیدر ی فورس 6پلاٹون پر مشتمل تھی جسے یکم جنوری 1948؁ء کوبڑھا کر پہلے لیفٹنینٹ کرنل محمد شیر خان کی کمان میں شیر ریاستی بٹالین اور بعدازاں اس کا نام 18AKبٹالین رکھ دیا گیا ۔ اسی دوران وہ اپنے تجربے ، علمیت اور پر عزم وغیر متزلزل حوصلے کے نتیجہ میں پاکستان آرمی کو رآف انجینئرز میں بھی پہنچ گئے اور مینڈھر سیکٹر میں اپنے ٹاسک کے مطابق انھوں نے اپنی جرات وبہادری اور تجربے سے بھارتی مشین گنوں کے تواتر سے جارحانہ عزائم کے ناپاک ارادوں پر مبنی اٹیکس کو کراس فائر سے ناکام بناتے ہوئے بھارتی فوج کا بھاری نقصان کرنے کی ذاتی مثالیں بھی قائم کیں اور مادر وطن کا دفاع پوری قوت و بہادری سے کیا ۔ چنانچہ 20اکتوبر سے 26اکتوبر 1948؁؁کی صبح تک 18اے کے کی پلاٹون نے نائیک سیف علی جنجوعہ کی کمان میں پیر کلیوااور گردونواح کے علاقوں میں بھارتی فوج کے 5اور 19بریگیڈز کے حملوں کو متعدد بار ناکام بناتے ہوئے پیچھے دھکیل کر ان کا بھاری نقصان کیا ۔ اور پھر بھارتی فوج نے اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے IAFکے ہوائی حملوں کی مدد سے بھی نائیک سیف علی کی پلاٹون پر گولہ باری کی اس دوران جب ایک مکمل سیکشن گرگیا تو نائیک سیف علی نے جرات وہمت اور جوانمردی سے قیادت کرتے ہوئے خود ہی برین گن سنبھال کر دشمن کی فوج کی پیش قدمی کو روکے رکھا اور ان کا بھاری نقصان بھی کیا ۔ اور بلآخر26اکتوبر کو دشمن کی ایئرفورس اور ٹینکوں سمیت دیگر آتشیں اسلحہ کے بھرپور حملے کی زد میں آکر نائیک سیف علی جنجوعہ شہید ہوتے ہوئے ہمیشہ کے لیے زندہ جاوید ہوگئے۔ ان کے دشمن کے خلاف جرات مندانہ اور بہادری دلیرانہ مقابلے میں جام شہادت نوش کرنے پر 12مارچ 1949کو ڈیفنس کونسل آف آزادجموں وکشمیر نے انھیں آزادکشمیر کے اعلیٰ ترین اعزاز ’’ہلال کشمیر‘‘ سے نواز، اور حکومت پاکستان کے گزٹ نوٹیفکیشن نمبر1/18/D/25/91کے تحت 30نومبر 1995کو ’’ہلال کشمیر‘‘ کے اعزاز کو پاکستان کے اعلیٰ ترین اعزاز ’’نشان حیدر‘‘ کے مساوی قرار دیا گیا ۔ جبکہ 1999؁ء میں6ستمبر کو یوم دفاع کی قومی تقریب میں صدر پاکستان وپاک فوج کے سربراہ جنرل پرویز مشرف نے نائیک سیف علی شہید کے بیٹے محمد صدیق کو نشان حید رعطا کیا اور بعدازاں 30، اپریل 2013کو محکمہ ڈاک پاکستان نے نائیک سیف علی جنجوعہ شہید کے نام اور تصویر کے ساتھ 8روپے کا یادگاری ٹکٹ بھی جاری کیا اور پاک فوج کے ادارے ISPRنے6ستمبر 2016کو سرکاری طور پر جاری کردہ اشتہارات کے پوسٹر میں نشان حیدر حاصل کرنے والی پاک فوج کی جرات وبہادری میں سرفہرست 11نامور فوجی شخصیات کی فہرست میں نائیک سیف علی جنجوعہ شہید کو بھی شامل کر لیا گیا اور اس طرح پاک فوج کے اکلوتے ’’ٹوان ون‘‘ کشمیر ی شہید ہیں جنھوں نے پاکستان اور آزادکشمیر کے اعلیٰ ترین فوج اعزاز حاصل کر کے دنیا بھر میں اپنی منفردحیثیت کا لوہا جرات اور بہادری کی اعلیٰ ترین مثالیں قائم کر کے منوایا ہے ۔ یقینا پاک فوج کے 11نشان حیدرز کے حامل ، برطانوی اعلیٰ ترین فوجی اعزاز ’’وکٹوریہ کراس‘‘ کے حامل 1358اور امریکہ کے اعلیٰ ترین فوج اعزاز میڈل آف آنر کے حامل 3515فوجیوں کے مقابلے میں بڑی اہمیت کے حامل ہیں اور دنیا بھر پاک فوج کے ان 11نشان حیدرزکی عظیم ترقربانی اور جرات وبہادری کی معترف ہے اور پوری پاکستانی وکشمیری قوم کو بھی ان 11نشان حیدر کا اعزاز حاصل کر نے والوں پرفخر ہے ۔ جنھوں نے پاک وطن کی سرحدوں اور پاکستان کی شہ رگ کشمیر کو اپنے ازلی دشمن بھارت کے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لیے بلا جواز جارحیت سے روکنے کے لیے اپنی جان جرات وبہادری سے لڑتے ہوئے جان آفریں کے سپرد کی اور اعلیٰ ترین رتبہ شہادت پر فائز ہو کر اعلیٰ ترین اعزاز کے مستحق قرارپائے ان کو جتنا بھی خراج عقیدت پیش کیا جائے وہ کم ہے اسی لئے بانی پاکستان حضرت قائد اعظم ؒ کی قائم کردہ تنظیم پاکستان سوشل ایسوسی ایشن نے نشان حیدر کانفرنس میرپور میں منعقد کی ہے تاکہ پاک فوج کے شہداء اور غازیان کے ورثاء کو بھی خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ نوجوان نسل کو بھی ان کے کارہائے نمایاں سے آگاہ کر کے ان میں قومی وملی جذبہ بیدار کیا جاسکے اور وہ پاکستان کو اندرونی وبیرونی سازشوں سے محفوظ رکھنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان کی شہ رگ کشمیر کو بھی بھارتی جابرانہ تسلط سے آزادکروا کر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کاحق استعمال کر کے اسلامی جمہوریہ پاکستان سے اپنا رشتہ جوڑ کر ملت اسلامیہ پاکستان کی مضبوطی ترقی اور امن وخوشحالی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرسکیں ۔ ناموراکلوتے کشمیر ی سپوت نائیک سیف علی شہید کے دوہرے اعزاز کے پیش نظر پاکستان وآزادکشمیر کے تعلیمی نصاب میں بھی دیگر نشان حید رحاصل کرنے پاک فوج کے نامور شہداء کی جرات وبہادری اور قومی جذبہ کے باب کو شامل کیا جانا چاہیے اورمنگلاکینٹ سمیت جن گریژنوں کے بعض کینٹ ایریاز میں نائیک سیف علی جنجوعہ شہید کی تصویر نشان حیدرز میں شامل نہیں ہے شامل کی جانی چاہیے اور کوٹلی آزادکشمیر سے پاکستان کو ملانے والے پل کانام بھی باب نائیک سیف علی شہید کے نام سے منسوب کرنے کے لیے آزادکشمیر حکومت کو فوری عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں اور کوٹلی میں ان کے نا م سے نشان حیدر کیڈٹ کالج قائم کیا جانا چاہیے تاکہ نوجوان نسل نشان حیدر حاصل کرنے والے قومی سطح کے نامور ہیروز کے کارہائے نمایاں سے بخوبی آگاہ ہو کر قومی وملی جذبہ سے اپنے آپ کو سرشار کر سکیں اور یہی زندہ قوموں کی واضح نشانی ہے کہ وہ اپنے قومی ہیروز کے نمایاں کارناموں سے آگاہی حاصل کر کے ان کی تقلید کے لیے تجدید عہد کرتی ہیں

تمام ورکنگ جرنلسٹس کے ساتھ ہوں جعلی صحافی جن کو خبر تک لکھنا نہیں آتا وہ صحافی بن کر پریس کلب میں قابض ہیں قبضہ مافیا کے...
28/07/2024

تمام ورکنگ جرنلسٹس کے ساتھ ہوں جعلی صحافی جن کو خبر تک لکھنا نہیں آتا وہ صحافی بن کر پریس کلب میں قابض ہیں

قبضہ مافیا کے دن تھوڑے ہیں غیر قانونی قابضین کو جلد قانونی و آئینی طریقے سے باہر نکالے گے
جلد صحت یابی کے بعد کے بعد پریس کلب میں حاضر ہونگا
اور قابضین کا بوریا بستر گول کر دیں گے ۔۔۔۔
ناجائز قابضین کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے اور ان کو ہر جگہ بے نکاب کریں گے عوام الناس بھی قبضہ مافیا سے ہوشیار رہیں ۔۔

پریس کلب میں اس وقت نہ کوئی عہدیدار
اور نہ ہی کوئی پریس کانفرنس کے نام پر فیس وصول کر سکتا ہے
معاملہ عدالت میں زیر کار ہے پریس کلب کے نام کوئی بھی شہری کسی بھی ممبر کو فیس نہ دے ۔۔۔۔

پھر نہ کہنا خبر نہ ہوئی ۔۔۔۔

سابق صدر کشمیر پریس کلب ظفر مغل

وہ خبر جس کی اشاعت کے بعد نامعلوم افراد کی طرف سے قتل کی دھمکیوں ہر مشتمل خط بذریعہ ڈاک موصول ہوا اور پولیس تھانہ تھوتھا...
04/05/2024

وہ خبر جس کی اشاعت کے بعد نامعلوم افراد کی طرف سے قتل کی دھمکیوں ہر مشتمل خط بذریعہ ڈاک موصول ہوا اور پولیس تھانہ تھوتھال میرپور آزاد کشمیر میں ایف آئی آر درج ہوئی۔

میرپور( ظفر مغل سے)ڈی آئی جی پولیس رینج میرپورچوہدری سجادحسین کا تگڑا کھڑاک۔اخلاق باختہ اور سماج دشمن سرگرمیوں کے فروغ م...
07/02/2024

میرپور( ظفر مغل سے)ڈی آئی جی پولیس رینج میرپورچوہدری سجادحسین کا تگڑا کھڑاک۔اخلاق باختہ اور سماج دشمن سرگرمیوں کے فروغ میں ملوث ہو کر ملازمت میں مس کنڈکٹ کے مرتکب ہونے پرڈی آئی جی میرپورنے 8پولیس ملازمین معطل لائین حاضر۔محکمانہ کارروائی ضابطہ جاری۔تفصیلات کے مطابق ضلع پولیس میرپور میں پولیس ملازمین کیخلاف مقدمہ علت نمبر471/23بجرائم APC 420/384, 506 (2)/201 کے ملزم آصف حسین عرف اچھو نے دوران تفتیش پولیس ملازمین کے غیراخلاقی وخلاف قانون سرگرمیوں میں ملوث ہونے کاانکشاف کیا تھاجس پرشناخت پریڈکے بعد ڈی آئی جی پولیس رینج میرپور ڈویژن چوہدری سجادحسین نے مس کنڈکٹ کے مرتکب پولیس ملازمین ضلع میرپور کو سماعت کرتے ہوئے تسلی بخش جواب نہ دینے پرمعطل کرکے کارروائی ضابطہ شروع کردی۔معطل کئے گئے ملازمین میں 3 اے ایس آئی عبدالرحمن، محمدارشد،اور انور ندیم جبکہ 5کانسٹیبلان زاہدعباس ،شمیم اختر،خرم شہزاد،اخلاق احمداورعبدالرشید شامل ہیں۔شہری حلقوں نے اخلاق باختہ سرگرمیوں میں ملوث عناصر کیخلاف سخت کارروائی پرڈپٹی انسپکٹرجنرل پولیس چوہدری سجاد حسین کے اقدام کو سراہتےہوئےمحکمہ پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کے خلاف ایکشن کو محکمہ پولیس میں بہتری لا کر میرپورکو جرائم سے پاک کرنے کی طرف ایک بہت بڑا قدم قرار دیا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ پولیس میں موجود سماج دشمن عناصر کے خلاف اتنے بڑے پیمانے پر تادیبی کارروائی ضابطہ عمل میں لائی گئی ہے۔ذمہ دار ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پہلے مرحلے میں8 پولیس ملازمین کےخلاف کا آغاز کیا گیا ہےاور جلد دوسرے مرحلے میں مزید پولیس ملازمین اوران کے سہولت کاروں کے خلاف بھی ثبوتوں کے سامنے آنے پر مروجہ قوانین کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔ذرائع کے مطابق معطل و لائن حاضر پولیس نے دوران انکوائری کئی راز اگل دیئے ہیں اور مزید کئی ہوشربا انکشافات ہونے کے قوی امکانات ہیں۔

میرپور(ظفرمغل سے) ”کس سے فریاد کریں کس سے منصفی چاہیں“  ”Must ہو گئی Rust“         چھ ہزار طلبہ کا مستقبل مخدوش، طلبہ وط...
19/11/2023

میرپور(ظفرمغل سے) ”کس سے فریاد کریں کس سے منصفی چاہیں“ ”Must ہو گئی Rust“ چھ ہزار طلبہ کا مستقبل مخدوش، طلبہ وطالبات نشے میں جھومنے لگے، لاکھوں روپے فیسوں کی ادائیگی کرکے بچوں کے سنہرے مستقبل کیلئے سہانے خواب سجانے والے والدین پریشان، ایس ایس پی میرپور کے ڈی آئی جی کو لکھے گئے مکتوب نے وائس چانسلر بریگیڈئیر ریٹائرڈ یونس جاویداور رجسٹرارڈاکٹر خضر کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیئے۔ رجسٹرار ڈاکٹر خضرالحق کیخلاف مقدمہ درج نہ ہونا بھی سوالات کو جنم دینے لگا۔(و) نامی طالبہ سے منشیات کی برآمدگی 2 ماہ تک معاملہ مخفی رکھ کر مس کنڈکٹ کے مرتکب آفیسران مسٹ کیخلاف کارروائی نہ کرنے اورڈاکٹر تہمینہ شہریار کی سفارشات و چیئرمین شعبہ سافٹ ویئر انجینئرنگ ڈاکٹر نعمان علی کی موجودگی میں منضبطہ پارسل تبدیل کرنے اور راز افشاء ہونے کے باوجود دستیاب فوٹیج میں دکھائی دینے والی نامعلوم منشیات سپلائی کرنے والی خاتون کو کھلی چھٹی دینے نے نیا پنڈورا بکس کھول دیا،سنجیدہ حلقے اورطلبہ کے والدین سراپا احتجاج،متعلقین کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ۔ آئی جی کو سب اچھا ہے کی رپورٹ دینے والوں کی کارکردگی کا بھی بھانڈا پھوٹ گیا،جولائی2022کے وقوعہ پراکتوبر 2022میں ہونیوالی ایف آئی آر میں کو ئی گرفتاری نہیں ہوئی۔ ملزمہ نے ضمانت بھی نہیں کروائی جبکہ ایس ایس پی آفس کی ناک کے عین نیچے مسٹ میں موجود ملزمان سے انکوائری کیلئے دوسرے ضلع سے انکوائری افسر منگوانے اور تحقیقات کی روشنی میں ایف آئی آر کے اندراج بابت تحریک کر کے جان چھڑانے کی کوشش قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی کارکردگی اور گڈگورننس کے دعویدار وزیراعظم کی حکومت کی پیشانی پر بھی دھبہ لگنے لگا۔تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی میرپور راجہ عرفان سلیم کی طرف سے تحریر کردہ چھٹی نمبر 10430/ایس ایس پی/ریڈر/ 23 مورخہ 5/4/23 کو ڈی آئی جی پولیس ریجن میرپور کے نام تحریر کیاگیا ہے کہ مورخہ 25جولائی کو 2022کو بوقت سواگیارہ بجے دن ایک مشکوک عورت میرپوریونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی(مسٹ) میں داخل ہوئی جس کی نگرانی سی سی ٹی وی کیمرہ جات کے ذریعے کی جاتی رہی جس نے منشیات یونیورسٹی کی طالبہ(و)نامی کے حوالے کی جسے ضبط کرلیاگیا دوران انکوائری نامعلوم خاتون بارے تفتیش پر سوگرام پاؤڈر سفید ہیروئن اور براؤن پاؤڈر سوگرام تقریبا Prozaac(Fluoxentine) کیپسول 3عدد 20ملی گرام ڈاکٹر نعمان علی کی موجودگی میں ڈاکٹر تہمینہ کے حوالے کیا واقعہ سے اعلی حکام کو آگاہ کیاگیا تاہم ڈپٹی کمشنر(وقت)میرپوراور یونیورسٹی انتظامیہ نے عرصہ دوماہ تک معاملہ چھپائے رکھا 5اگست کو تھانہ سٹی پولیس کے انسپکٹر وسیم نواز نے پلاسٹک لفافوں میں پارسل وصول کئے تو 200گرام منشیات کم ہوکر17گرام رہ گئی تھی -پارسل وصول ہونے پر ایف آئی آر زیر دفعات CNSA-9Aدرج کرلی گئی تاہم ملزمہ کو گرفتار کئے بغیر منشیات کے نمونے کیمیائی تجزیہ کیلئے اسلام آباد ارسال کر دیئے گئے۔ایس ایس پی میرپور کے مطابق دو ماہ تک معاملہ مخفی رکھنا جرم ہے منضبطہ مواد کی مقدار کم کرنا پس پردہ محرکات کی غمازی کرتا ہے،مسٹ میں طلبہ وطالبات کے آئس ودیگر منشیات کے استعمال کرنے کی معلومات ملتی رہتی ہیں قبل ازیں یونیورسٹی کے اندر چرس کی سپلائی کے مقدمات درج ہیں۔ایس ایس پی میرپور نے مسٹ میں نامعلوم خاتون کے داخل ہونے۔سکیورٹی ملازمین سے ملاقات۔طالبہ تک رسائی۔مواد برآمدگی کے باوجود خاتون کو پولیس کے حوالے نہ کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ دوران انکوائری (و) نامی طالبہ نے چاقو نکال کر انکوائری آفیسران کو جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں اور نامعلوم خاتون کی سی سی ٹی وی فوٹیج ضائع کرنے پر اصرار کیا قابل دست اندازی جرم کے باوجود (و)نامی ملزمہ کیخلاف قانونی کارروائی نہ ہوئی جبکہ منشیات برآمدگی کے مقدمے میں فیصلہ ہونے سے قبل ہی طالبہ کی فراغت اورپھر بحالی مسٹ سسٹم پر سوالیہ نشان ہے،ایس ایس پی میرپور نے اپنے مکتوب میں ڈی آئی جی پولیس ریجن میرپور(وقت)سے استدعا کی کہ دوسرے ضلع سے سینئر پولیس آفیسر بلا کر انکوائری کی روشنی میں رجسٹرارمسٹ ڈاکٹر خضر الحق کیخلاف منشیات پارسل ضائع کرنے کے جرم میں APC 201-202 درج کی جائے،اسطرح مسٹ میں 6ہزار سے زائد زیر تعلیم طلباء و طالبات کا مستقبل محفوظ ہوسکے اور وہ منشیات کے زہر میں ملوث ہوکر اپنے مستقبل تباہ کرنے سے بچ سکیں

20/09/2023
میرپور۔برٹش ہائی کمیشن اسلام آباد کےقونصلرJoseph George    Whittleکی قیادت میں فرسٹ سیکرٹری MattPottsاور Andrew Somervil...
22/06/2023

میرپور۔برٹش ہائی کمیشن اسلام آباد کےقونصلر
Joseph George
Whittle
کی قیادت میں فرسٹ سیکرٹری Matt
Potts
اور Andrew Somerville پر مشتمل وفد نے میرپور کادورہ کیااس موقعہ پرکمشنر میرپور ڈویژن چوہدری شوکت علی،ڈپٹی کمشنرچوہدری امجد اقبال،انفارمیشن آفیسر جاوید ملک،سابق صدر کشمیر پریس کلب میرپور ظفر مغل اور دیگر کا سول ڈیفینس اور ریسکیو1122 آمد پر گروپ فوٹو

میرپور( ظفر مغل سے)"کس سے فریاد کریں ، کس سے منصفی چاہیں" اوورسیز پاکستانیوں اور کشمیریوں کی ویلفیئر کے لئے وفاقی سطح پر...
21/06/2023

میرپور( ظفر مغل سے)"کس سے فریاد کریں ، کس سے منصفی چاہیں" اوورسیز پاکستانیوں اور کشمیریوں کی ویلفیئر کے لئے وفاقی سطح پر قائم ادارے اوورسیز پاکستانیز فاﺅنڈیشن(OPF) نے کشمیری تارکین وطن کے لئے چترپڑی ہاﺅسنگ سکیم میرپورکے لئے 42 سال قبل ادارہ ترقیات میرپور سے ایم او یو سائن کیااور ریاست کے اندر اپنی ریاست قائم کرتے ہوئے 4 دہائیوں سے زائد وقت گزرنے کے باوجود معائدے کی خلاف ورزی اور سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر کے واضح فیصلوں کے باوجود مفادِ عامہ کی جگہوں ، مسجد ، پارک ، سکول و کالج میں بھی ماسٹر پلان کے خلاف پلاٹس مارک کر کے چمک کے کمال سے من پسند اوورسیز کشمیریوں کو الاٹمنٹ کا دھندہ شروع کر دیاجبکہ معائدے کی خلاف ورزی میں "اندھیر نگری چوپٹ راج " قائم کرتے ہوئے بنیادی سہولیات پانی ، بجلی ، سیورج ، مسجداور سکول و کالج بھی تعمیر نہ کئے ۔ اسی طرح خلاف ضابطہ یکطرفہ طور پر ہر سال الاٹیوں سے نان یوٹیلائزیشن چارجز کے نام پر کروڑوں روپے بھی وصول کر لئے اور اوپی ایف اسلام آباد میں براجمان مافیا نے چائنا کٹنگ کے ذریعے متعدد پلاٹوں کے سائز تبدیل اور اضافی پلاٹ لگا کرکروڑوں روپے بھی ڈکار لئے۔کشمیری تارکین وطن روائتی بے بسی اور بے کسی کی تصویر بنے در بدر ہو کر چکرا کر رہ گئے۔ اوپی ایف کے منہ زور ریجنل ہیڈ اور وفاقی حکام نے MDA کے ذمہ داران کے اس عرصہ میں لکھے گئے خطوط کا جواب دینا بھی گوارہ نہ کیا اور اب ادارہ ترقیات میرپور نے اوپی ایف کے MD کو معائدہ کی توثیق کرنے سے متعلق تحریری جواب دیتے ہوئے 1981ءکے معائدے کے مطابق اس سکیم کا 5843 کنال رقبہ MDA کے حوالے کرنے کی تحریک کر دی ہے جبکہ متاثرہ سراپا احتجاج اوور سیز کشمیریوں نے چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر ، وزیراعظم آزاد کشمیراور وزیراعظم پاکستان سمیت اوور سیز پاکستانیوں کے وفاقی وزیر سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں چترپڑی ہاﺅسنگ سکیم میں معائدے کی خلاف ورزیوں ،بے ضابطگیوں اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے نتیجہ میں اربوں روپے کے نقصان کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اصلاح احوال کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں اور خلاف قانون وقوائد، MOU اور سپریم کورٹ کے واضح فیصلوں کے باوجودتوہین عدالت کے مرتکب ہو کر مفادِ عامہ کے مختص رقبوں میں کی گئی الاٹمنٹس کو بھی منسوخ کیا جائے اور متعلقہ ذمہ داران کو قانون کے شکنجے میں لایا جائے تاکہ متاثرین کو ریلیف مل سکے۔ تفصیلات کے مطابق اوورسیز پاکستانیز فاﺅنڈیشن نے اوورسیز کشمیریوں کومیرپور کے مضافات چترپڑی میں اوپی ایف ہاﺅسنگ سکیم کا منصوبہ بنایااور اس مقصد کے لئے ادارہ ترقیات میرپور سے 15/04/1981 کو ایک باقاعدہ MOU سائن کرتے ہوئے 2891 پلاٹوں کے لئے 5843کنال رقبہ 4 سال کے لئے 2500روپے فی کنال لیز پر لیا۔ اس معائدے کے مطابق اوپی ایف نے چار سالہ مدت میں ہاﺅسنگ سکیم میں تمام بنیادی ضروریات کی فراہمی سکول ، پارک ، مساجد ، سیوریج ، واٹر سپلائی سکیم، سڑکات ، فٹ پاتھ اور پختہ گلیوں کی تعمیر ، سٹریٹ لائٹس کی تکمیل اور پلاٹوں کی الاٹمنٹس مکمل کر کے پوری سکیم ادارہ ترقیات میرپور کو منتقل کرنی تھی لیکن چار سال گزرنے پر OPFکے حکام نے نہ تو معائدہ توسیع کے لئے ایم ڈی اے سے رجوع کیا اور نہ ہی ہاﺅسنگ سکیم میں ترقیاتی کاموں اور الاٹمنٹ کی تکمیل کی بلکہ ریاست کے اندر اپنی ریاست قائم کرتے ہوئےMOUمیں درج نقاط کی بھی خلاف ورزی شروع کر دی اور ایم ڈی اے کو ترقیاتی کاموں کی پراگرس اور الاٹمنٹ سے متعلقہ تفصیلات بھی معائدے کی مدت ختم ہونے کے باوجود فراہم نہ کیں اور ایم ڈی اے کے بلڈنگ بائے لاز ، پلاٹوں کی منتقلی ، اجازت نامہ تعمیر مکانات کے قوائد و ضوابط کی بھی پابندی کرنا گوارہ نہ کیااور ایم ڈی اے قوائد کے منافی ہر سال الاٹیوں سے نان یوٹیلائزیشن چارجز کے نام پر کئی دہائیوں سے کروڑوں روپے بھی وصول کرنے شروع کر رکھے ہیں۔ روزنامہ عدالت کی تحقیقات کے دوران انکشاف ہو اکہ اوپی ایف نے صرف فیز1کی تشہیر اور الاٹمنٹ کا اختیار تھا جبکہ فیز2کی تشہیر اور الاٹمنٹ کے وہ مجاز نہ تھے ۔ دونوں فریقین کے دفتری ریکارڈ سے یہ بات واضح ہوئی کہ 2005ءمیں ایم ڈی اے نے اوپی ایف سے معائدہ کے مطابق چترپڑی ہاﺅسنگ سکیم کی حوالگی کا پراسس شروع کیااور 12/4/23کو ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن راجہ کلیم اللہ کی طرف سے ایم ڈی او پی ایف اسلام آباد کے نام لکھے گئے مکتوب میں درج ہے کہ آپ نے 1981ءکے معائدے کے مطابق 4 سال بعد 1985ءمیں سکیم مکمل کر کے ایم ڈی اے کے حوالے کرنا تھی جو معائدے کی صریحا'' خلاف ورزی کی گئی ہے کہ آپ کے ادارہ کی طرف سے نہ تو معائدے میں درج نقاط کی پابندی کی گئی اور نہ ہی سکیم کو چار دہائیوں میں مکمل کیا گیا ہے جبکہ 2018ءمیں معائدے کی پانچ سال کے لئے توسیع کی گئی مگر اب 11اپریل 2023ءکو یہ معائدہ بھی ختم ہو گیا ہے مگر ترقیاتی کام معائدہ کے مطابق اب بھی مکمل نہ ہیںاور نہ ہی ایم ڈ ی اے کو ترقیاتی کاموں اور پلاٹوں کی الاٹمنٹ کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیاہے اس لئے اوپی ایف کی معائدہ توسیع کی استدعا مسترد کرتے ہوئے آپ ہاﺅسنگ سکیم کو ایم ڈی اے کے حوالے کریں۔روزنامہ عدالت کی تحقیقات کے دوران MOU سمیت دفتری ریکارڈ کے ملاحظہ سے عیاں ہوا کہ او پی ایف حکام چترپڑی ہاﺅسنگ سکیم میں MDAایکٹ 1974ءمیں درج قوائد و ضوابط کے پابند ہیں اور اس بارے میں وقتا فوقتا ادارہ کی طرف سے متعدد خطوط بھی ارسال کئے گئے مگر اوپی ایف ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں براجمان متعلقہ منہ زور حکام نے جواب تک دینا گوارہ نہ کیا۔ روزنامہ عدالت کی تحقیقات کے دوران یہ بھی انکشافا ہو ا کہ اوپی ایف حکام نے چترپڑی ہاﺅسنگ سکیم کے ماسٹر پلان میں آزاد کشمیر سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے منافی مفادِ عامہ کی جگہوں سکول، مسجد ، پارک میں بھی ایک اور اضافی پلان بنا کر چمک کے کمال سے اپنے من پسندوں میں خفیہ الاٹمنٹس کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور چائینہ کٹنگ کے ذریعے سائز کم اور جگہ تبدیلی پلاٹ کرتے ہوئے ایڈجسٹمنٹ پلاٹ کا دھندہ بھی شروع کر رکھا ہے۔اور ایم ڈی اے بائی لاز کی دھجیاں بھی بکھیرتے ہوئے گھروں کی تعمیرات نہ کرنے پر 60روپے فی مربع گز کے حساب سے نان یوٹیلائزیشن چارج کی مد میں سالانہ کروڑوں روپے وصول کئے جا رہے ہیں جو کہ ایم ڈی اے میں وصول نہیں کئے جاتے۔روزنامہ عدالت کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق دونوں فریقین میں مفاہمتی یاداشت پر 15/4/1981ءاور بعد ازارں 12/4/2018ءکو دستخط کردہ معائدے کے مطابق اس سکیم کے ریکارڈ کو جعل سازی سے بچانے کے لئے اوپی ایف نے ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ سسٹم ایم ڈی اے کو فراہم کر کے انسٹال کرنا تھا جو تاحال نہیں کیا گیا ، جبکہ پلاٹوں اور ترقیاتی کاموں کی تفصیلات سے بھی ایم ڈی اے کو آگاہ نہیں کیا گیا اسی طرح میرپور میں او پی ایف کے مکمل دفتر کا قیام بھی شامل تھا مگر پلاٹوں کی منتقلی کے لئے الاٹیوں کو 6,6 ماہ تک او پی ایف اسلام آباد کے طواف کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے اور اسی طرح فیز 3 کی تشہیری مہم اور الاٹمنٹ معائدہ کے مغائر کی جا رہی ہے۔جس سے کشمیری تارکین وطن روائتی بے بسی اور بے کسی کی تصویر بنے در بدر ہو کر چکرا کر رہ گئے ہیں۔ اوپی ایف کے منہ زور ریجنل ہیڈ اور وفاقی حکام نے MDA کے ذمہ داران کے اس عرصہ میں لکھے گئے خطوط کا جواب دینا بھی گوارہ نہ کیا اور اب ادارہ ترقیات میرپور نے اوپی ایف کے MD کو معائدہ کی توثیق کرنے سے متعلق تحریری جواب دیتے ہوئے 1981ءکے معائدے کے مطابق اس سکیم کا 5843 کنال رقبہ MDA کے حوالے کرنے کی تحریک کر دی ہے جبکہ متاثرہ سراپا احتجاج اوور سیز کشمیریوں نے چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر ، وزیراعظم آزاد کشمیراور وزیراعظم پاکستان سمیت اوور سیز پاکستانیوں کے وفاقی وزیر سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں چترپڑی ہاﺅسنگ سکیم میں معائدے کی خلاف ورزیوں ،بے ضابطگیوں اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے نتیجہ میں اربوں روپے کے نقصان کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اصلاح احوال کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں اور خلاف قانون وقوائد، MOU اور سپریم کورٹ کے واضح فیصلوں کے باوجودتوہین عدالت کے مرتکب ہو کر مفادِ عامہ کے مختص رقبوں میں کی گئی الاٹمنٹس کو بھی منسوخ کیا جائے اور متعلقہ ذمہ داران کو قانون کے شکنجے میں لایا جائے تاکہ متاثرین کو ریلیف مل سکے۔

میرپور( ظفر مغل سے) آزاد کشمیر کے سب سے بڑے بلدیاتی ادارے میونسپل کارپوریشن میرپور میں 1985ءسے 2016ءتک کے چئیرمینز ، میئ...
20/06/2023

میرپور( ظفر مغل سے) آزاد کشمیر کے سب سے بڑے بلدیاتی ادارے میونسپل کارپوریشن میرپور میں 1985ءسے 2016ءتک کے چئیرمینز ، میئرزاور سیاسی ایڈمنسٹریٹروں کی جانب سے قانون ضابطہ کے منافی اور بدوں اختیار مجموعی طور پر میرپور شہر میں 2241 رہائشی پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لئے حکومت آزاد کشمیر کی جانب سے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو فیاض علی عباسی کی سربراہی میں قائماعلی سطحی کمیشن آف انکوائری کی سفارشات اور آزاد جموں و کشمیرسپریم کورٹ کی واضح ہدایات کے باوجود 7 سالوں میں ان پلاٹوں کا معاملہ حل نہ ہو سکا، ادارہ ترقیات میرپور نے دس کروڑ روپے سے زائد کی رقوم 202 پلاٹوں کو مفاد عامہ میں ہونے اور تعمیرات کے بعد بھاری جرمانہ سے بحال کرنے کی سفارشات کے بعد وصول کر کے میونسپل کارپوریشن میرپور کی طرف سے بار ہا طلب کرنے اور حکومتی نوٹیفیکیشن کے باوجود تاحال ادا نہیں کئے۔سالہا سال گزرنے کے باوجود ان پلاٹوں سے متعلقہ شہری ، ایم ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن کے حکام کی چپقلش میں شدید مشکلات کا شکار ہیں۔31سال بعد ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے نتیجہ میںمنتخب مئیر اور کونسلر صاحبان بھی اس تنازعہ کے حل اور شہریوں کو ریلیف دینے میں تاحال کامیاب نہ ہو سکے۔تفصیلات کے مطابق میونسپل کارپوریشن میرپور میں 1985 سے 2016 تک تعینات سیاسی و سرکاری سربراہان نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ملی بھگت سے غیر قانونی طور پر مجموعی طور پر 2241 پلاٹس الاٹ/ ریگولرائز کئے جس پر بعد ازاں عوامی بڑھتی ہوئی شکایات پر حکومت آزاد کشمیر نے نوٹس لیتے ہوئے ان پلاٹوں کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لئے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو فیاض علی عباسی کی سربراہی میں اعلی سطحی کمیشن آف انکوائری قائم کیا جس نے پوری تحقیق اور تمام پلاٹوں کا موقع ملاحظہ کرنے کے بعد اپنی تحریری تفصیلی رپورٹ مرتب کی جس کے مطابق 1696 پلاٹوں سے متعلق رائے دی کہ ان پلاٹوں سے مفاد عامہ کے رقبہ جات متاثر نہیں ہوتے جبکہ 545 پلاٹوں کی نسبت قرار دیا کہ یہ مفاد عامہ کے رقبوں کو متاثر کرتے ہیںجن کی مزید دو کیٹگریز بنائی گئیںجن میں سے 202 مفاد عامہ میں لگائے گئے پلاٹوں کو تعمیرات مکانات ہونے کی بناءپر بھاری جرمانہ عائد کرنے پر بحالی کی سفارش کی گئی جبکہ 343پلاٹوں کو مفاد عامہ کے اصل مقاصد کے لئے واگزار کروا کر ری سٹور کرنے کی سفارش کی گئی۔ کمیشن آف انکوائری کی سفارشات اور آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میںادارہ ترقیات میرپور کی الاٹمنٹ کمیٹی کو ہدایت کی گئی کہ وہ بحالی کی کیٹگری میں آنے والے پلاٹوں کو بحال کرے اور اس سے ہونے والی آمدن میونسپل کارپوریشن میرپور کو ادا کرے۔ میونسپل کارپوریشن میرپور اور ادارہ ترقیات میرپور میں دستیاب ریکارڈ اور کمیشن آف انکوائری کی تحریری رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد روزنامہ عدالت میرپور کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ادارہ ترقیات میرپور نے اب تک بحال کئے جانے والے پلاٹوں کی ریگولرائزیشن / الاٹمنٹ بحالی کی مد میں 10 کروڑ روپے سے زائد رقم وصول کر رکھی ہے جو اب تک حکومتی نوٹیفیکیشن ، سپریم کورٹ کی واضح ہدایات اور کمیشن آف انکوائری کی سفارشات کی روشنی میں میونسپل کارپوریشن میرپور کے حوالے نہیں کی جبکہ ادارہ ترقیات میرپور میں براجمان متعلقین نے اپنا راج قائم کرتے ہوئے روائتی سست روی سے ان پلاٹوں کی بحالی، ریگولرائزیشن کا کام جاری رکھا ہوا ہے اور بحالی کے بعد نقشے کی منظوری اور اجازت نامہ چاردیواری اور تعمیر مکان بمطابق پاس شدہ نقشہ کی مد میں بھی فیسیں وصول کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور میونسپل کارپوریشن میرپور کو یہ رقوم تاحال منتقل نہیں کی گئیں۔میونسپل کارپوریشن میرپور کے ریکارڈ کے مطابق روزنامہ عدالت میرپور کی تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ میونسپل کارپوریشن میرپور کے سرکاری سربراہان اور موجودہ منتخب مئیر کی طرف سے بھی ادارہ ترقیات کے سربراہ کو متعدد بار ان پلاٹوں سے وصول ہونے والی کروڑوں روپوں کی رقم میونسپل کارپوریشن میرپور کے حوالے کرنے کی تحریری تحریک کی جا چکی ہے مگر ادارہ ترقیات میرپور کے متعلقین تاحال میونسپل کارپوریشن میرپور کو وصول کردہ کروڑوں روپے کی رقوم منتقل کرنے میں لیت و لعل سے کام لے رہے ہیں جس سے میونسپل کارپوریشن میرپور کی شہریوں کے مفاد میں تعمیراتی سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں جبکہ ایم ڈی اے میں تعینات" شتر بے مہار" متعلقین کی طرف سے ان پلاٹوں کی بحالی، منتقلی ، ریگولرائزیشن ، منظوری نقشہ ، اجازت نامہ تعمیر نامہ ، تبدیلی لینڈ یوز کے ساتھ ساتھ بعض پلاٹوں کے ساتھ ملحقہ رقبے بھی الاٹ کرنے کا…

میرپور()آزاد جموں وکشمیر میں 13ویں آئینی ترمیم کے تحت عبوری آئین 1974ءکے آئینی تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے حکومت اور قانون...
13/06/2023

میرپور()آزاد جموں وکشمیر میں 13ویں آئینی ترمیم کے تحت عبوری آئین 1974ءکے آئینی تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے حکومت اور قانون ساز اسمبلی سے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے نفاذ اور قواعد و ضوابط مرتب کر کے سرکاری اداروں میں متعلقہ تقرریوں سمیت انفارمیشن کمیشن /ٹریبونل بنانے کیلئے آزاد جموں کشمیر ہائیکورٹ میرپور سرکٹ میں دائر رٹ پٹیشن عنوانی :ظفرمغل وغیرہ بنام آزاد حکومت وغیرہ باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کر لی گئی۔ہائی کورٹ کی جانب سے حکومت آزاد کشمیر سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز جاری ،آئندہ تاریخ سماعت 18 جولائی 2023مقرر۔ تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے چارٹر آف ڈیمانڈ1948ءکے تحت آزادی حق رائے اور درست معلومات تک رسائی کا حق بنیادی انسانی حق کے طور پر تسلیم شدہ ہے جسے آئین پاکستان 1973ءمیں بھی 19 ، اے اور آزاد جموں وکشمیر کے عبوری آئین 1974ءمیں بھی 13 ویں آئینی ترمیم 2018ءکے پیراگراف 22آرٹیکل 4 میں رائٹ ٹو انفارمیشن کو بنیادی انسانی حق کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ مگر آزاد خطہ کی موجودہ حکومت اور قانون سازاسمبلی آئینی تقاضوں کے تحت وضع کردہ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کی آئینی ضرورت کو اس کی حقیقی روح کے مطابق نافذ کرکے انفارمیشن ٹربیونل /کمیشن کے قیام اور سرکاری و نیم سرکاری اداروں میں پبلک انفارمیشن آفیسر کی تقرریاں نہیں کر سکی ہے۔ جس کے پیش نظر نیشنل یونین آف جرنلسٹس پاکستان کے مرکزی سینئر نائب صدر اور کشمیر پریس کلب میرپور کے سابق صدر سینئرتحقیقاتی صحافی وتجزیہ کار ظفرمغل کی جانب سے آزاد خطہ کے معروف و متحرک قانون دان سپریم کورٹ قاضی عدنان قیوم نے رائٹ ٹوانفارمیشن کے نفاذ کےلئے آزادکشمیر ہائیکورٹ میرپور سرکٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کی جسے ہائی کورٹ میرپور سرکٹ نے ابتدائی سماعت کے بعد منظور کرتے ہوئے 25جون 2021 کی تاریخ مقرر کی تھی اور فریقین کو نوٹسز جاری کئے تھے۔اس رٹ میں موقف اختیار کیا گیاکہ وفاقی سطح پر آئین پاکستان 1973ءکے آرٹیکل 19 اے کے تحت فیڈرل رائٹ آف ایکسیس ٹوانفارمیشن ایکٹ2017ئ، صوبائی سطح پر سندھ ٹرانسپرنسی اینڈ رائٹ ٹوانفارمیشن ایکٹ 2016ء، پنجاب ٹرانسپرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ2013، بلوچستان رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ2015ءاور کے پی کے میں رائٹ ٹوانفارمیشن ایکٹ 2013ءنافذ العمل ہیں جبکہ آزادخطہ میں عبوری آئین 1974ءمیں 2 جون 2018 کو تیرویں آئینی ترمیم میں رائٹ ٹو انفارمیشن کو بنیادی حق کے طور پر تسلیم کرنے کے باوجود اس کے عدم نفاذ سے عوام بلخصوص صحافیوں اور وکلاءکودرست معلومات تک رسائی اور انہیں عوام الناس تک پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے جس سے آئینی وقانونی تقاضے بھی آئین کی حقیقی روح کے مطابق پورے نہیں ہو رہے ہیں۔ جبکہ سرکاری و نیم سرکاری اداروں کے ذمہ داران بھی آئین کے منافی رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے عدم نفاذ کے باعث اکثر و بیشتر لیت و لعل کرتے ہوئے اپنے اداروں سے متعلق درست معلومات کی فراہمی سے اکثر انکاری ہوتے ہیں جس کے نتیجہ میں خصوصاً تحقیقاتی صحافت سے وابستہ صحافیوں کو درست معلومات تک رسائی ممکن نہ ہونے سے عوام بھی درست معلومات بارے آگاہی سے محروم رہتے ہیںجس پر عوامی اہمیت کے تمام معاملات میں آئین و قانون کے تحت درست معلومات تک رسائی اور رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے نفاذ کیلئے ایک رٹ پٹیشن بعنوان ظفر مغل وغیرہ بنام آزاد حکومت وغیرہ آزاد جموں وکشمیر ہائی کورٹ میرپور سرکٹ میں دائر کی گئی تاکہ 13 ویں آئینی ترمیم 2018ءکی منشاءکے مطابق رائٹ ٹوانفارمیشن ایکٹ کے آزاد خطہ میں نفاذ اور اس کے تابع جملہ متعلقہ اتھارٹیز کے قیام اور متعلقہ قواعد و ضوابط مرتب کر کے سرکاری و نیم سرکاری اداروں میں پبلک انفارمیشن آفیسرز کی تقرریاں عمل میں لا کر درست معلومات تک رسائی اور حصول کے بنیادی آئینی حق سے استفادہ کر کے صحافی اور وکلاءاپنی کارکردگی کو بہتر بنا کر عوام تک بھی درست معلومات بہم پہنچا سکیں۔ظفر مغل وغیرہ بنام آزاد حکومت وغیرہ عنوانی رٹ پیٹیشن بسلسلہ آزاد کشمیر میں رائٹ ٹو انفارمیشن کا نفاذ کی سماعت ہائکورٹ میرپور سرکٹ میں جسٹس سردار اعجاز خان نے کرتے ہوئے رٹ پٹیشن کو باقاعدہ سماعت کے لئے منظور کر لیااور آئندہ سماعت 18 جولائی مقرر کرتے ہوئے آزاد حکومت بذریعہ چیف سیکرٹری سمیت وزیر قانون ، وزیر اطلاعات، سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور، سیکرٹری اطلاعات ، ڈی جی اطلاعات و دیگر متعلقین کو جواب دعویٰ داخل کرنے کے لئے گزشتہ روز باقاعدہ نوٹسز جاری کر دئے گئے ہیں۔

Address

New Mirpur

Telephone

03005409260

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Voice of JK posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Voice of JK:

Share

Voice of Jk

Voice of JK is the urdu web site of Azad Jamuu and kashmir including Mirpur Kotli Muzzfarabad and all over from the state of Azad jammu and kashmir