02/08/2023
"اپنے کیریئر کا فیصلہ"
میٹرک اور انٹر کے امتحانات ہو چکے ہیں اور اس وقت تمام طلباء اس الجھن کا شکار ہیں کہ وہ اپنے لئے کس ڈگری یا فیلڈ کا انتخاب کریں ؟ یہ وہ وقت ہے جہاں سے درست اور غلط سمت کا آغاز ہوتا ہے ۔ والدین اور ٹیچرز کا کردار بھی اہمیت کا حامل ہے ۔۔۔
غلط فہمیاں ۔
کچھ طلباء اپنے قریبی دوست کے مطابق اپنی فیلڈ کا انتخاب کر لیتے ہیں ۔ تم کس سبجیکٹ یا فیلڈ میں جا رہے ہو ؟ یہ سوال پوچھ کر بہت سے طلباء یہ فیصلہ کر لیتے ہیں کہ ٹھیک ہے " جہاں تم وہاں ہم " ۔ میں بھی اسی فیلڈ کا انتخاب کرتا ہوں ۔۔۔
کچھ طلباء اپنے رشتے داروں میں نظر ڈالتے ہیں کہ کون اس وقت زیادہ تنخواہ لے رہا ہے ؟ کس کی آمدن زیادہ ہے ؟ کس کے پاس سہولیات زیادہ ہیں ؟ اور پھر اسی شخص والی فیلڈ کا انتخاب کر لیتے ہیں ۔۔
کچھ طلباء اپنے ٹیچرز سے مشاورت کرتے ہیں اور انہیں بتایا جاتا ہے کہ ڈاکٹر بن جاؤ ۔۔ انجینئر بن جاؤ ۔ فلاں فیلڈ کا سکوپ سب سے زیادہ ہے ۔ فلاں ڈگری کی نوکریاں زیادہ ہیں ۔ فلاں ڈگری کرتے ہی تمہاری جاب لگ جائے گی ۔۔ وغیرہ وغیرہ
دوسرے نمبر پر والدین کا رویہ ہے ۔۔
والدین بھی اپنے قریبی جاننے والوں کی مشاورت سے اپنے بچے کی فیلڈ کا تعین کرنا چاہتے ہیں ۔ اپنے کسی دوست سے پوچھتے ہیں کہ بیٹے نے اتنے نمبر حاصل کئے ہیں اب اسے کس یونیورسٹی یا کس فیلڈ میں بھیجنا چاہئے ؟
کس ڈگری کے بعد جاب آسانی سے مل جاتی ہے ؟
کس شعبے میں تنخواہ زیادہ ملتی ہے ؟
وغیرہ وغیرہ ۔۔۔
ہمارے ہاں اکثر میٹرک میں فیل ہو جانے والے لوگ بھی طلباء کو ایف ایس سی کرنے یا نہ کرنے کا مشورہ دے رہے ہوتے ہیں ۔۔۔
جو لوگ اپنی ڈگری کرنے کے بعد ناکام ہو گئے وہ دوسرے کو کہہ رہے ہوتے ہیں تم اس ڈگری کو مت کرنا ورنہ دس ہزار روپے کی جاب بھی نہیں ملے گی ۔۔۔
بچے کی دلچسپی اور شوق کے مطابق اس کی ڈگری ، فیلڈ یا سبجیکٹ کا انتخاب کیا جاتا ہے کیونکہ سکوپ ڈگری یا سبجیکٹ کا نہیں بلکہ " انسان " کا ہوتا ہے ۔ جن میں قابلیت ہے اور انہوں نے اپنی دلچسپی کو مدنظر رکھا ہے ان لوگوں نے ایف اے اور پھر سادہ بی اے کرنے کے بعد بھی سی ایس ایس جیسے مقابلے کے امتحان پاس کئے ہیں اور آج اچھی پوسٹ پر بھی بیٹھے ہیں ۔ اگر اپنی دلچسپی ہے تو ایم اے اردو کرنے والا شخص بھی ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر سے زیادہ کامیاب شخص بن سکتا ہے ۔۔۔
ایم بی اے کرنے والے بہت سے لوگ جاب نہ ملنے کے باوجود بھی لاکھوں روپے کما رہے ہیں ۔ کیونکہ ایم بی اے کرنا ان کی ذاتی دلچسپی تھی اور ان کا ذاتی فیصلہ تھا ۔ جیسے وقاص یونس کے مطابق " ایک ایم بی اے کا سٹوڈنٹ جیسے دودھ بیچ سکتا ہے ایسے بشیرا گجر نہیں بیچ سکتا " ۔
بہت سے طلباء آئی ٹی میں دلچسپی رکھتے ہیں لیکن رہنمائی نہ ملنے کی وجہ سے وہ ایف ایس سی میڈیکل کر رہے ہوتے ہیں جبکہ میٹرک کے بعد ڈائریکٹ ایف اے ( آئی ٹی ) کی ڈگری بھی موجود ہے ۔
بی ایس سی کے دوران ہماری دو فیلوز ایسی تھیں جو ہمارے ساتھ بی ایس سی میتھ فزکس کر رہی تھیں لیکن ان کا ایف ایس سی پری میڈیکل میں تھا ۔ جس کی وجہ سے انہیں ایک ایکسٹرا میتھ سبجیکٹ بھی پڑھنا پڑا تھا ۔۔۔
ایف ایس سی پری میڈیکل کرنے کے بعد بے شمار میڈیکل کی فیلڈ ہیں لیکن ہمارے ہاں صرف ایم بی بی ایس تک سوچ کو محدود رکھا جاتا ہے ۔ میرٹ اتنا ہائی ہے کہ طلباء کی بہت بڑی تعداد پھر نفسیاتی مسائل کا شکار ہو جاتی ہے ۔ ڈپریشن میں مبتلا ہو جاتے ہیں ۔ بہت سے طلباء تعلیم کو خیر باد کہہ دیتے ہیں ۔ کچھ طلباء اسے زندگی اور موت کا مسئلہ بنا لیتے ہیں اور خود کشی کے واقعات سامنے آتے ہیں ۔
ہمیں دلچسپی کو مدنظر رکھنا ہوگا ۔ بچوں کو اپنا فیصلہ کرنے دیجئے ۔ وہ جب آپ سے سوال کریں تو ان سے ان کی دلچسپی پوچھیے ۔ ان کا شوق کیا ہے ؟وہ خود کیا کرنا چاہتے ہیں ؟کون سا سبجیکٹ پڑھتے رہنا ان کو پسند ہے ؟ کس مضمون کو پڑھتے وقت وہ تھکاوٹ یا بیزاری کا شکار نہیں ہوتے ؟ کون سا مضمون ہے جسے پڑھتے وقت وہ اس پر مزید گہرائی سے مطالعہ کرنا چاہتے ہیں ؟ کس سبجیکٹ پر انہیں ریسرچ کرنا یا مزید جاننا پسند ہے ؟
نوکری ۔ تنخواہ ۔ سوشل پریشر ۔ فیملی پریشر ۔ جذباتی فیصلے ۔ ان سب کو دور رہنے دیجیے۔۔۔
اگر آپ اپنی ڈگری میں ناکام ہوئے تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ دوسرے بھی اس میں ناکام ہوں گے اور اگر آپ اپنی ڈگری میں کامیاب ٹھہرے تو اس کا ہرگز مطلب نہیں کہ دوسرے بھی کامیاب ہوں گے ۔
درست وقت پر درست فیصلہ کرنا انسان کو کامیاب بناتا ہے ۔۔۔
آخر میں ایک بات ضرور کہنا چاہوں گا آپ کچھ بھی کریں کسی بھی ڈگری کا انتخاب کریں لیکن کوئی "سکل" ضرور سیکھیں۔۔ ڈیجیٹل سکلز سیکھیں آن لائن بزنس کی طرف توجہ دیں ۔۔ یہ سب ڈگری کے ساتھ ساتھ ممکن ہے ۔۔
محبتیں سلامت رہیں 🌹
"وسیم قریشی"