
15/08/2025
جب کسی شخص کا بیرونِ ملک انتقال ہو جاتا ہے تو عموماً تدفین کے لیئے ترجیہا" اسکے آبائی علاقوں میں تدفین کے لیئے بھیج دیتے ہیں جو اسکے لواحقین اور رشتہ داروں کی خواہش بھی ہوتی ہے۔
((ہوائی جہاز میں کارگو کے طور پر لدا ہوا جسم))
عموماً میتوں کو سرد خانے میں رکھ دیا جاتا ہے. ذرا محسوس کرنے کی کوشش کیجیئے کہ میت کے لیئے سرد خانے کے منفی درجہ حرارت میں کئی دنوں کے لیئے پڑے رہنا کیسا عذاب ہوتا ہو گا؟ اور
یہ عذاب ان کوجھیلنا انکے پیارے ھی انہیں دیتے ہیں. ایک دوسرا اذیت ناک اور شرمناک معاملہ میت کو غیر ممالک سے پاکستان لانا ہے. کیا آپ جانتے ہیں کہ ایسی میتوں کی سب سے پہلے Embalment کی جاتی ہے. جسم سے خون اور باقی مادے نکالنے، اور ان کے جگہ انفیکشن وغیرہ کو روکنے والے کیمیکل داخل کرنے کو Embalment کہتے ہیں.
اس عمل کے لیئے سب سے پہلے میت کو برہنہ کیا جاتا ہے. پھر گلے کی سائیڈ پر کٹ لگا کر وہاں سے گزرتی ایک بڑی شریان کو ہلکا سا باہر کھینچا جاتا ہے (یہ شریان نبض ہوتی ہے). اس شریان کو ہلکا سا کاٹ کر اس میں کینولا داخل کیا جاتا ہے اور شریان کو باندھ دیا جاتا ہے تاکہ اس عمل کے دوران کینولا باہر نہ نکل سکے.
یہ کینولا دوسری جانب ایک مشین سے لگا ہوتا ہے. وہ مشین ایک مائع ڈیڈ باڈی کے جسم میں دھکیلتی ہے جو سارے جسم کی رگوں میں پھیل جاتا ہے. خون کو جسم سے باہر نکالنے کے لیئے ٹانگ کے قریب ایک اور بڑی شریان کو کٹ لگایا جاتا ہے. اس کے بعد پیٹ اور سینے میں کٹ لگا کر نرم اعضاء پنکچر کیئے جاتے ہیں اور کیمیکل بھر کر پیٹ اور سینے کو سِیل کر دیا جاتا ہے.
منہ بند کرنے کے لیئے اکثر کوئی گوند نما چیز لگائی جاتی ہے اور سلائی کر دی جاتی ہے. اس عمل کو اس لیئے وضاحت سے لکھا گیا ہے تاکہ سب پڑھنے والے اپنی جذباتیت کو ایک طرف رکھ کر میت کی حد سے بڑھی ہوئی بےحرمتی اور تکلیف پر تھوڑی دیر غور کر لیں.
کیا آخری دیدار اور وطن کی مٹی کی یہ قیمت درست ہے؟ کیا یہ بہت مہنگا سودا نہیں؟ آخر ھم اپنے پیاروں کو اتنی تکلیف کیوں دیتے ہیں؟ صرف اس لیئے کہ فلاں آخری بار چہرہ دیکھ لے؟ یا اس لیئے کہ لوگ کیا کہیں گے کہ میت کو پاکستان لانا بہت ضروری تھا؟ یا اس لیئے کہ ہماری بےعزتی نہ ہو جائے کہ جنازے کو یہاں نہیں لا سکتے تھے کیا؟
بات بہت سادہ اور سیدھی سی ہے ۔ جو شخص دنیا سے چلا جائے اس کے جنازے میں صرف اتنی ھی دیر ہونی چاہیئے جتنی قبر کھودنے اور کفن دفن کا انتظام کرنے میں ہوتی ہے.اگر کوئی پیارا دور ہے تو صبر کرنا چاہیئے اور میت کے لیئے دعا اور صدقہ کرنا چاہیئے . صرف چہرہ دیکھنے کے لیئے میت کو تکلیف نہ دیں.
جس کی موت جہاں لکھی ہے وہیں پر آنی ہے. اگر پردیس میں موت آ جائے تو وہیں پر دفنانا بہتر ہے. اگر کسی کو بڑا مجمع اکٹھا کرنے کا خبط ہے تو یہ ذہن میں رکھیں کہ بڑے جنازے صرف دنیا ھی میں گردن اکڑانے کا باعث ہو سکتے ہیں، اللہ کے ہاں ترازو مختلف ہیں.
اللہ تعالیٰ دعا ہے کہ ھم سب کا انجام بخیر کرے اور سب کو موت کے بعد ایسی بےحرمتی اور اذیت سے محفوظ رکھے ۔ آمین 🥀 🤲