Kab Kiyon Kaise

Kab Kiyon Kaise This Page Is All About Islamic Content. We Upload Only
Islamic Stories
Islamic History

Story Of Hazrat Muhammad saw
23/01/2025

Story Of Hazrat Muhammad saw

عنوان: حضرت علیؓ کی بے مثال بہادری - خیبر کی جنگاسلامی تاریخ بہادری اور قربانی کی شاندار مثالوں سے بھری ہوئی ہے، اور حضر...
15/11/2024

عنوان: حضرت علیؓ کی بے مثال بہادری - خیبر کی جنگ

اسلامی تاریخ بہادری اور قربانی کی شاندار مثالوں سے بھری ہوئی ہے، اور حضرت علیؓ کی زندگی ان میں ایک چمکتا ہوا ستارہ ہے۔ ان کی بہادری کا ایک عظیم واقعہ خیبر کی جنگ میں پیش آیا، جو ہمیشہ یادگار رہے گا۔

خیبر کی جنگ کا پس منظر

خیبر کا قلعہ یہودیوں کا ایک مضبوط قلعہ تھا، جو مدینہ منورہ سے کچھ فاصلے پر واقع تھا۔ یہ قلعہ اپنی مضبوطی اور حفاظتی دیواروں کی وجہ سے ناقابلِ شکست سمجھا جاتا تھا۔ دشمنانِ اسلام نے مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرنے کے لیے یہاں ڈیرے ڈال رکھے تھے۔ رسول اکرم ﷺ نے اس فتنے کو ختم کرنے کے لیے خیبر کی طرف لشکر روانہ کیا۔

قلعے کو فتح کرنے کی کوششیں

مسلمان کئی دنوں تک قلعے کا محاصرہ کیے رہے، لیکن قلعہ انتہائی مضبوط تھا اور دشمن سخت مزاحمت کر رہے تھے۔ کئی صحابہ نے کوشش کی، لیکن قلعے کا عظیم الشان دروازہ توڑنا ناممکن نظر آ رہا تھا۔

حضرت علیؓ کا انتخاب

ایک رات نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"کل میں جھنڈا اس شخص کے حوالے کروں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے، اور اللہ اور اس کا رسول اس سے محبت کرتے ہیں۔ اللہ اس کے ہاتھوں فتح عطا فرمائے گا۔"

اگلی صبح سب صحابہ کو اس عزت کے لیے بے حد شوق تھا، لیکن نبی ﷺ نے حضرت علیؓ کو بلایا اور جھنڈا ان کے حوالے کیا۔

حضرت علیؓ کی بہادری

حضرت علیؓ اس وقت آنکھوں میں کچھ تکلیف کے باعث آرام کر رہے تھے۔ نبی ﷺ نے اپنے مبارک لعابِ دہن سے ان کی آنکھوں پر دعا فرمائی، اور حضرت علیؓ مکمل طور پر صحت یاب ہو گئے۔

قلعے کی طرف روانگی سے پہلے حضرت علیؓ نے نبی ﷺ سے دعا کی درخواست کی۔ آپ نے فرمایا:
"اے اللہ، علی کے ہاتھوں فتح عطا فرما اور اسے کامیابی نصیب کر۔"

قلعے کا دروازہ توڑنا

حضرت علیؓ قلعے کے قریب پہنچے تو دشمن کے سب سے بڑے جنگجو، مرحب، نے انہیں للکارا۔ مرحب اپنی طاقت اور مہارت کی وجہ سے مشہور تھا۔ اس نے کہا:
"خیبر جانتا ہے کہ میں مرحب ہوں، ہتھیاروں سے لیس اور جنگ کا ماہر۔"

حضرت علیؓ نے بے خوف ہو کر جواب دیا:
"میں وہ ہوں جسے میری ماں نے حیدر (شیر) کا لقب دیا۔ میں جنگ میں بے خوف اور دشمنوں کا صفایا کرنے والا ہوں۔"

دونوں کے درمیان زبردست جنگ ہوئی، اور حضرت علیؓ نے اپنی تلوار، ذوالفقار، کے ایک وار سے مرحب کو زمین پر گرا دیا۔ مرحب کی موت کے بعد دشمن کے حوصلے پست ہو گئے۔

حضرت علیؓ نے اپنی قوت سے قلعے کا بھاری بھرکم دروازہ اکھاڑ کر دور پھینک دیا۔ یہ دروازہ اتنا بھاری تھا کہ بعد میں کئی صحابہ نے مل کر بھی اسے اٹھانے کی کوشش کی، لیکن ناکام رہے۔

فتح خیبر

حضرت علیؓ کی بہادری اور اللہ کی مدد سے قلعہ خیبر فتح ہو گیا۔ مسلمانوں کو نہ صرف فتح نصیب ہوئی بلکہ بہت سا مالِ غنیمت بھی ملا۔ اس فتح نے اسلام کے دشمنوں کے دلوں میں خوف پیدا کر دیا اور اسلام کا پیغام مزید پھیلایا۔

---

نتیجہ

حضرت علیؓ کی بہادری ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ ایمان اور یقینِ کامل کے ساتھ مشکلات کا سامنا کیا جائے تو اللہ کی مدد ہمیشہ شاملِ حال ہوتی ہے۔ خیبر کی فتح صرف جسمانی طاقت کا نہیں بلکہ ایمان کی طاقت کا ثبوت ہے تم۔














ایک بار حضرت سلیمان علیہ السلام نے سارے پرندوں کو حکم دیا کہ وہ دربار میں حاضر ہوں۔ اور سب اپنا اپنا کمال جو وہ رکھتے ہی...
22/06/2024

ایک بار حضرت سلیمان علیہ السلام نے سارے پرندوں کو حکم دیا کہ وہ دربار میں حاضر ہوں۔ اور سب اپنا اپنا کمال جو وہ رکھتے ہیں بیان کریں*۔
چناچہ سارے پرندے حاضر ہو گئے اور سب نے اپنا اپنا کمال بیان کرنا شروع کیا۔ ہدہد کی باری آئی تو وہ کہنے لگا۔ "حضور! مجھ میں یہ کمال ہے کہ میں آسمان کی بلندیوں پر بہت اونچا اڑُتا ہوں۔
اور اتنی دور سے بھی زمین کے اندر کی تمام چیزوں کو دیکھ لیتا ہوں* اور بتا سکتا ہوں کہ زمین کے کس حصے میں پانی ہے اور کس حصے میں نہیں "۔
ہدہد کا بیان سن کر کوا بولا "اے اللہ کے پیغببر ! ہدہد جھوٹ بولتا ہے۔ اگر اس کی نظر اتنی ہی تیز ہے تو جب یہ جال میں پڑے ہوئے دانے کو دیکھ کر لپکتے ہوئے جال میں پھنس جاتا ہے۔ اس وقت جال اسے نظر کیوں نہیں آتا۔
اگر یہ سچا ہوتا تو یہ جال میں نہ پھنستا۔ "حضرت سلیمان علیہ اسلام نے ہدہد سے پوچھا "کوے کے اس اعتراض کا تمہارے پاس کیا جواب ہے " ہدہد نے عرض کیا۔ "یانبی اللہ! نظر تو میری واقعی اتنی ہی تیز ہے جتنی میں نے بتائی مگر جال میں پھنستے وقت میرى نظر پر
قضا اور تقدیرکا پردہ پڑ جاتا ہے "۔
-قصص الانبيأ

#تاريخ #اسلامی #کہانی

زمین پر پہلا قتلقرآن مجید میں حضرت آدم علیہ السلام کے بیٹوں کا نام نہیں لیا گیا ہے، نہ اس جگہ اور نہ کسی اور مقام پر لیک...
19/06/2024

زمین پر پہلا قتل

قرآن مجید میں حضرت آدم علیہ السلام کے بیٹوں کا نام نہیں لیا گیا ہے، نہ اس جگہ اور نہ کسی اور مقام پر لیکن اسلامی روایات کے مطابق ایک کا نام ہابیل ہے اور دوسرے کا قابیل تھا، موجودہ توریت کے سفر تکوین کے چوتھے باب میں ایک کا نام ” قائن اور دوسرے کا نام ہابیل تھا
یہاں پر حضرت آدم علیہ السلام کے بیٹوں کا ذکر ہے ان میں سے ایک کے ہاتھوں دوسرے کے قتل کے بارے میں داستان بیان کی گئی ہے پہلے فرمایا: "اے پیغمبر : انھیں آدم کے دو بیٹوں کا حقیقی قصہ سنادیجئے ۔
اس کے بعد واقعہ بیان کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے : ” جب ہر ایک نے تقرب پروردگار کے لئے
ایک کام انجام دیا تو ایک کا عمل تو قبول کر لیا لیکن دوسرے کا قبول نہ ہوا۔ (۱) مگر جو کام ان دونوں بھائیوں نے انجام دیا اس تذکرہ کا قرآن میں وجود نہیں ہے بعض اسلامی روایات اور توریت کے سفر تکوین باب چہارم میں جو کچھ مذکور ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہابیل کے پاس چونکہ پالتو جانور تھے اس نے ان میں سے ایک بہترین پلا ہوا مینڈھا منتخب کیا ، قابیل کسان تھا اس نے گندم کا
گھٹیا حصہ یا گھٹیا آٹا اس کے لئے منتخب کیا

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ فرزندان آدم کو کیسے پتہ چلا کہ ایک کا عمل بارگاہ ایزدی میں قبول ہو گیا ہے اور دوسرے کا عمل رد کر دیا گیا ہے ۔قرآن میں اسکی بھی وضاحت نہیں ہے البتہ بعض اسلامی روایات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ دونوں اپنی مہیا شدہ چیزیں پہاڑ کی چوٹی پر لے گئے قبولیت کے اظہار کے طور پر بجلی نے ہابیل کی
قربانی کھا لیا اور اسے جلا دیا لیکن دوسری اپنی جگہ پر باقی رہی اور یہ نشانی پہلے سے رائج تھی۔

بعض مفسرین کا خیال ہے کہ ایک عمل کی قبولیت اور دوسرے کی رد حضرت آدم علیہ السلام کو وحی کے ذریعے بتایا گیا اور اس کی وجہ سوائے اس کے کچھ نہ تھی کہ ہابیل ایک با صفات ، با کردار اور راہ خدا میں سب کچھ کر گزرنے والا شخص تھا جبکہ قابیل تاریک دل ، حاسد اور ہٹ دھرم تھا، قرآن نے دونوں بھائیوں کی جو گفتگو بیان کی ہے اس سے ان کی روحانی کیفت اچھی طرح سے واضح ہو جاتی ہے اسی وجہ سے جس کا عمل قبول نہ ہوا
تھا اس نے دوسرے بھائی کو قتل کی دھمکی دی اور قسم کھا کر کہا کہ میں تجھے قتل کر دوں گا۔ (۲)
لیکن دوسرے بھائی نے اسے نصیحت کی اور کہا کہ اگر یہ واقعہ پیش آیا ہے تو اس میں میرا کوئی گناہ نہیں ہے، بلکہ اعتراض تو تجھ پر ہونا چاہیے کیونکہ تیرے عمل میں تقوی شامل نہیں تھا اور خدا تو صرف پر ہیز
گاروں کا عمل قبول کرتا ہے۔ (۳)
مزید کہا کہ حتی اگر تم اپنی دھمکی کو عملی جامہ پہناؤ اور میرے قتل کے لئے ہاتھ بڑھاؤ تو میں ہرگز ایسا نہیں کروں گا اور تمہارے قتل کے لئے ہاتھ نہیں بڑھاؤں گا، کیونکہ میں تو خدا سے ڈرتا ہوں اور ایسے گناہ سے

ہر گز اپنے ہاتھ آلودہ نہیں کروں گا ۔ (1)

قرآن میں حضرت آدم کے بٹیوں کا واقعہ، ایک بھائی کا دوسرے کے ہاتھوں قتل اور قتل کے بعد کے حالات بیان کیے گئے ہیں ، پہلے فرمایا: "سرکش نفس نے بھائی کے قتل کے لئے اسے پختہ کر دیا اور اس نےاسے قتل کر دیا

اس جملے سے معلوم ہوتا ہے کہ ہابیل کا عمل قبول ہو جانے کے بعد قابیل کے دل میں ایک طوفان پیدا ہو گیا ایک طرف دل میں ہر وقت حسد کی آگ بھڑکتی رہتی اور اسے انتقام پر ابھارتی اور دوسری طرف بھا کی کا رشتہ انسانی جذ بہ گناہ ظلم ، بے انصافی اور قتل نفس سے ذاتی تنفر اسے اس جرم سے باز رکھنے کی کوشش کرتا لیکن آخر کار سرکش نفس آہستہ آہستہ روکنے والے عوامل پر غالب آگیا اور اس نے اس کے بیدار وجدان کومطمئن کر دیااوراسےجکڑ دیا اور بھائی کو قتل کرنے پر آمادہ کر دیا۳)

ظلم کی پردہ پوشی

قابیل نے جب اپنے بھائی کو قتل کر دیا تو اس کی لاش اس نے صحرا میں ڈال رکھی تھی اور اسے نہیں
معلوم تھا کہ اسے کیا کرنا چاہئے زیادہ دیر نہ گزری کہ درندے ہابیل کے جسم کی طرف آنے لگے قابیل ضمیر کے شدید دباؤ کا شکار تھا بھائی کے جسم کو بچانے کے لئے وہ لاش کو ایک مدت تک کندھے پر لئے پھرتا رہا کچھ
پرندوں نے پھر بھی اسے گھیر رکھا تھا اور وہ اس انتظار میں تھے کہ وہ کب اسے زمین پر پھینکتا ہے تا کہ وہ لاش پرجھپٹ پڑیں۔

جیسا کہ قرآن کہتا ہے اس موقع پر خدا تعالی نے ایک کو ابھیجا، مقصد یہ تھا کہ وہ زمین کھودے اور اس
میں دوسرے مردہ کوے کا جسم چھپا دے یا اپنے کھانے کی چیزوں کو زمین میں چھپادے جیسا کہ کوے کی

عادت ہے تا کہ قابیل سمجھ سکے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کس طرح سپردخاک کرے۔ البتہ اس بات میں کوئی تعجب نہیں کہ انسان کوئی چیز کسی پرندے سے سیکھے کیونکہ تاریخ اور تجربہ شاہد ہیں کہ بہت سے جانور طبعی طور پر بعض معلومات رکھتے ہیں اور انسان نے اپنی پوری تاریخ میں جانوروں سے بہت کچھ سیکھا ہے یہاں تک کہ میڈیکل کی بعض کتب میں ہے کہ انسان اپنی بعض طبی معلومات میں حیوانات
کا مرہون منت ہے ، !!

افسوس اپنے اوپر

اس کے بعد قرآن مزید کہتا ہے: ” اس وقت قابیل اپنی غفلت اور جہالت سے پریشان ہو گیا اور چیخ اٹھا کہ وائے ہو مجھ پر، کیا میں اس کوے سے بھی زیادہ ناتواں اور عاجز ہوں ، مجھ سے اتنا بھی نہ ہو سکا کہ
میں اس کی طرح اپنے بھائی کا جسم دفن کر دوں ، بہر حال وہ اپنے کیے پر نادم و پشیمان ہوا





































Ali
الفاظ ✍🥀💛📿.

🥀🍃💕🤍💕🌿✨️
💛 🌷 💘











کیا آپ جانتے ہیں شیطان کا گھر کھاں ھے اسكى خوراك كيا هے اور اُس کا مؤذن کون هے؟صحیح اور معتبر حدیث میں روایت ہوئی ہے کہ ...
18/06/2024

کیا آپ جانتے ہیں شیطان کا گھر کھاں ھے اسكى خوراك كيا هے اور اُس کا مؤذن کون هے؟

صحیح اور معتبر حدیث میں روایت ہوئی ہے کہ رسول خدا نے فرمایا:
پہلا غنا کرنے والا شیطان تھا۔ جب جناب آدم نے درخت ممنوعہ سے کھا لیا اور شیطان مردود قرار پایا تو عرض کی :
الہی ! تو نے مجھے نکال دیا ہے اس لئے میرے لیے ایک گھر کو مقررفرما
خطاب ہوا: بازار تیرا گھر ہے۔
اُس نے عرض کی: میری خوراک کیا ہے؟
خطاب ہوا: ہر وہ چیز جس پر میرا نام نہ لیا جائے۔
عرض کی: مجھے پینے کے لئے پانی بھی چاہیے۔
خدا نے کہا: ہر مست کرنے والی چیز ( تیرا پانی) ہے۔
اُس نے کہا: میرا مو ذن کیا ہے؟
خدا نے فرمایا: ساز و موسیقی کی آوازیں ۔
شیطان نے کہا: میرا شکار بھی قرار دے۔
فرمایا: عورتیں تیرا شکار ہیں۔

بنابریں جو بھی موسیقی سنے اُس نے شیطان کو لبیک کہا۔





































Ali

Father And Daughter Love
31/05/2023

Father And Daughter Love

This Is Not Only A Picture
30/05/2023

This Is Not Only A Picture

Like +Comment = Follow
30/05/2023

Like +Comment = Follow

Like + Comment = Follow
30/05/2023

Like + Comment = Follow

نہیں رکھا علی اصغر کو گرم ریت پر زمیں پہ شاہ نے کلیجہ نکال رکھا ہے💔😞😢
29/05/2023

نہیں رکھا علی اصغر کو گرم ریت پر
زمیں پہ شاہ نے کلیجہ نکال رکھا ہے
💔😞😢

🥀😞
29/05/2023

🥀😞

وہی رب ہے مشرقین کا بھی اور مغربین کا بھی
29/05/2023

وہی رب ہے مشرقین کا بھی اور مغربین کا بھی

Address

Multan

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Kab Kiyon Kaise posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Kab Kiyon Kaise:

Share