23/02/2024
قادیانی اور پاکستانی اقلیت؛
اگست 2013 میں کچھ لوگ لاس اینجلس امریکہ گئے جمعہ کا دن تھا انکے صاحب کو جمعہ پڑھنا تھا نیٹ کھول کر قریبی مسجد تلاش کی گئی
کلک کرنے پر جو پہلی مسجد ملی، اس پہ لکھا تھا احمدیہ مسلم میرا ایک دوست جرمنی میں رہتا ہے۔ اس نے بتایا کہ ہر بک فیئر میں قادیانی اپنا تعارف مسلمانوں کے نمائندے کے طور پر کراتے ہیں اور غیر مسلموں کو قادیانیت کا تعارف اسلام کی حیثیت سے کراتے ہیں پاکستان میں جب بھی مردم شماری ہوتی ہے اس میں زیادہ تر قادیانی خود کو مسلمان ہی بتاتے ہیں
میں بحیثیت پاکستانی، تمام تر پاکستانیوں کے حقوق مانتا ہوں اس بات پر اصرار کرتا ہوں کہ تمام تر اقلیتوں کو اپنی عبادت گاہیں رکھنے کا حق ہے نہ صرف حق ہے بلکہ ریاست کا فرض ہے کہ ان کی حفاظت کرے
مگر کیا قادیانیوں کا معاملہ دوسری اقلیتوں کی طرح مانا جائے گا دوسری اقلیتیں تو خود کو مسلمان نہیں کہتیں وہ تو اپنی عبادت گاہوں کو مسجد نہیں کہتیں نہ ہی غیر مسلموں کو اپنا تعارف بحیثیت مسلمان دیتی ہیں
قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بینچ نے جو فیصلہ کیا ہے وہ شدید متنازعہ ہے جو کچھ میں نے پڑھا ہے وہ بیان کر رہا ہوں
ملزم پر الزام تھا کہ وہ تفسیر صغیر نامی کتاب تقسیم کر رہا تھا تفسیر صغیر مرزا غلام احمد قادیانی کے سب سے بڑے بیٹے مرزا بشیر الدین محمود احمد کی 853 صفحات پر مشتمل تفسیر ہے جو قرآن مجید کی تفسیر احمدی عقاید کے مطابق کرتی ہے
فیصلہ دیا گیا کہ کوئی کتاب تقسیم کرنا جرم نہیں. تمام اقلیتوں کو یہ حق حاصل ہے مگر وہ آئین پاکستان 1973 کی دوسری ترمیم بھول گئے جس میں قادیانیوں کا خود کو مسلمان کہنا اور اسے مشتہر کرنے پر پابندی ہے اس آئینی شق کی موجودگی میں قرآن کی قادیانی تفسیر کو بڑے پیمانے پر تقسیم کرنا آئین کی دوسری ترمیم کی خلاف ورزی ہے قاضی صاحب نے لکھا کہ پنجاب کے قرآن پاک کے متعلق قوانین 2021 میں بنے اور جرم 2019 میں ہوا مگر یہ مکمل طور پر نظرانداز کرگئے کہ پنجاب کے قوانین سے 47 سال پہلے آئین پاکستان میں یہ شق شامل تھی
پنجاب لاء میں تو یہ سزا 6 ماہ تھی مگر آئین کے تحت یہ سزا کم از کم 3 سال تھی
یہاں معاملہ اقلیتوں کا نہیں بلکہ ان کا ہے جو تاجدار ختم نبوت کے حق پر ڈاکا مار رہے ہیں اسلام کا بنیادی عقیدہ ہی اللہ سبحان تعالیٰ پر کامل ایمان اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو خاتم النبین ماننا ہے آئین میں یہ شق ڈالی ہی ان کے لیے گئی تھی جو اس کے منحرف ہیں لیکن خود کو مسلمان کہنے پر بضد ہیں.
معاملہ سزا کا چھ ماہ یا تین سال کا نہیں معاملہ اس قبیح فعل کو روکنے کا ہے
اگر کسی کو لگتا ہے کہ اس وقت ملک میں متنازعہ ترین الیکشن کے شور میں یہ معاملہ دب جائے گا تو یہ ان کی خام خیالی ہے.
یہ سنگین معاملہ ہے اور اس کی شدید مذمت ہونی چاہیے