18/11/2025
ابلیس کے بعد پاکستان میں دو طاقتور شخصیات کو بھی تاحیات استثنیٰ دینے تیاریاں
اسلام آباد سے بڑی خبر آئی ہے، اور محفلوں میں پھر سے سرگوشیاں تیز ہوگئی ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ پاکستان میں ایک نئی آئینی ترمیم پر زور و شور سے کام چل رہا ہے جس کے بعد نہ صرف طاقت کا توازن بدل سکتا ہے بلکہ کچھ لوگوں کو ایسی چھوٹ مل سکتی ہے جس پر عام آدمی صرف حیران ہی رہ جائے۔
ذرائع بتا رہے ہیں کہ اس شاندار ترمیم کے ذریعے ملک کے طاقتور حلقوں کی دو بڑی شخصیات کو بھی وہی خصوصی تحفظ دینے کی بات چل رہی ہے جو روایتی داستانوں میں ابلیس تک کو ملا بتایا جاتا ہے۔ جی ہاں، مطلب زندگی بھر مکمل استثنیٰ۔ نہ مقدمہ، نہ عدالت، نہ سوال جواب۔
مخالفت کرنے والے کہہ رہے ہیں کہ اس سب کے بعد عوام کے لئے قانون کچھ اور اور طاقتوروں کے لئے کچھ اور رہ جائے گا، جبکہ حمایتی دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ سب قومی مفاد اور ریاستی استحکام کے نام پر ہو رہا ہے۔ ویسے سچ بتائیں تو اس ملک میں "قومی مفاد" کے نام پر کافی کچھ ہوتا چلا آیا ہے، اب ایک اور باب شامل ہوجائے تو خاص فرق بھی نہیں پڑے گا۔
قانونی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ تڑکا ترمیم منظور ہوگئی تو مستقبل میں عدالتوں اور جمہوری اداروں کے ہاتھ مزید کمزور ہوجائیں گے۔ کچھ سینئر ججز نے تو اسے عدلیہ پر براہ راست حملہ قرار دے دیا ہے۔ دوسری طرف حکومت کے ترجمان فرما رہے ہیں کہ سب کچھ آئین کے مطابق، ملکی سلامتی کے لئے اور عوامی خواہشات کے احترام میں ہے۔ عوامی خواہشات کون سی والی؟ وہ الگ معمہ ہے۔
اسلام آباد کے سیاسی چائے خانوں میں اس وقت یہی سوال گردش کر رہا ہے:
"آئین بچ رہا ہے یا صرف عہدے؟"
اور ادھر لوگ سوچ رہے ہیں کہ کہانی وہیں پہنچ رہی ہے جہاں برسوں پہلے شروع ہوئی تھی۔ یعنی طاقت ہمیشہ طاقت کے پاس ہی رہتی ہے۔
مزید تفصیلات جیسے جیسے سامنے آئیں گی، آپ تک پہنچتی رہیں گی۔ تب تک سوال صرف اتنا ہے:
قانون سب کے لئے برابر رہے گا یا پھر کچھ لوگ واقعی تاحیات استثنیٰ لے کر بے فکر دنیا گزاریں گے؟