
03/07/2025
آخر اللہ تعالیٰ نے صرف ایک ہی قصے کو "أَحْسَنَ الْقَصَصِ" یعنی سب سے بہترین قصہ کیوں کہا ہے؟ کبھی خود سے یہ سوال کیا ہے؟ کل میں بھی یہی سوچ رہی تھی کہ آخر کیا وجہ ہے کہ صرف اسی قصے کو یہ کہا گیا ہے؟ کیا خاص ہے اس میں کہ میرا رب اسی قصے کو احسن قصہ کہہ رہا ہے؟ قرآن میں تو کتنے ہی قصے ہیں؛ نوحؑ کا طوفان، ابراہیمؑ کی آگ، موسیٰؑ کے لیے سمندر کا پھٹ جانا، عیسیٰؑ کے معجزات وغیرہ وغیرہ۔ لیکن صرف ایک قصہ، صرف یوسفؑ کا قصہ، اللہ نے اسے "أَحْسَنَ الْقَصَصِ" کہا؟ آخر کیوں؟ کیونکہ یہ صرف ایک نبی کی کہانی نہیں ہے، یہ میرے دل کی کہانی بھی ہے اور آپکے زخموں کی کہانی بھی ہے۔ یہ ہم سب کے بکھرنے اور سنورنے کی کہانی ہے۔
یوسفؑ کا قصہ ایک خواب سے شروع ہوتا ہے۔ معصوم سا، امیدوں سے بھرا ہوا خواب اور پھر شروع ہوتا ہے ٹوٹنے کا سلسلہ۔ انہی ہاتھوں سے دھوکہ ملتا ہے جو اپنوں کے تھے۔ وہی کنویں میں پھینک دیتے ہیں دھوکے سے۔ کوئی مدد نہیں، کوئی آواز نہیں، کوئی ماں نہیں جس کے گلے لگ کر رو سکیں۔
کبھی ایسا محسوس ہوا کو بھی؟ کہ جن سے سب سے زیادہ امید تھی، وہی توڑ گئے؟ کہ آپکی آواز سُننے والا کوئی نہیں؟ کہ آپ اپنی بےگناہی میں قید ہیں، اور دنیا آپکو مجرم سمجھ رہی ہو؟
یوسفؑ نے یہ سب دیکھا۔ لیکن پھر بھی وہ اُٹھے۔ نہیں نہیں، انتقام لینے کے لیے نہیں اور نہ ہی شکایتیں کر کے بلکہ صبر کے ساتھ، خوبصورتی کے ساتھ، اللہ پر کامل یقین کے ساتھ۔ یہی تو وجہ ہے کہ اللہ نے اسے أَحْسَنَ الْقَصَصِ کہا کیونکہ یہ قصہ ہمیں سکھاتا ہے کہ جب زندگی کنویں میں پھینک دے، جہاں بالکل اندھیرا ہو، نہ کوئ مددگار ہو نہ چیخ و پکار بھی سننے والا تب بھی اللہ آپکے ساتھ ہے۔ جب آپ پر جھوٹے الزام لگیں اور کوئ آپ پہ یقین نہ کرے تب بھی آپکی سچائی اللہ جانتا ہے۔ جب سب آپکو بھول جائیں پر اللہ آپکو کبھی نہیں بھولتا۔ جب آپ معاف کر دیں تب بھی اللہ آپکے درد کو دیکھتا ہے اور سمجھتا ہے۔
یہ قصہ خوبصورت ہے کیونکہ یہ ہمیں خوبصورت بننے کا راستہ دکھاتا ہے۔ غم میں بھی، آزمائش میں بھی، قید میں بھی، بادشاہی میں بھی۔ یہ قصہ اس لیے بہترین ہے، کیونکہ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم چاہے کنویں میں ہوں یا قید میں، ہماری قدر ہمہارے حالات سے نہیں، ہمہارے رب سے ہے۔ اور شاید - شاید ہماری اپنی کہانی بھی ایک خوبصورت قصے کا حصہ بن سکتی ہے اگر ہم اللہ کو اپنا مصنف مان لیں، اگر ہم صبر اور یقین کا راستہ چن لیں۔ کیونکہ جب کہانی اللہ نے لکھی ہو نہ تو کنویں بھی تخت تک لے جاتے ہیں۔ اور قید خانے بھی تقدیر کے دروازے کھول دیتے ہیں۔ اور سب سے ٹوٹے ہوئے لمحے بھی نور سے بھر جاتے ہیں۔ بس تھامے رکھیں کہانی ابھی مکمل نہیں ہوئی اور جس نے لکھی ہے وہ بہت رحم کرنے والوں میں سب سے بڑھ کر رحم والا ہے۔
کیا آپ بھی اپنے دکھوں کو یوسفؑ کی طرح اللہ کے حوالے کر سکتے ہیں اس یقین کے ساتھ کہ وہ آپکی بھی کہانی خوبصورت بنا دے گا؟ ان شاءاللہ۔
-
Conscious Islamic Tarbiyah