26/07/2025
واشنگٹن: نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اٹلانٹک کونسل سے خطاب میں کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ چند ہفتوں میں متوقع ہے۔ انہوں نے یہ بات امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کے بعد کہی۔
اسحاق ڈار کے مطابق پاک-امریکا تعلقات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے، طویل المدتی شراکت داری، تجارت، سرمایہ کاری، آئی ٹی، اے آئی اور انسداد دہشتگردی میں تعاون پر اتفاق کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے علاقائی و عالمی امور، اقوام متحدہ میں تعاون اور ایران-اسرائیل تنازع پر ڈائیلاگ کی ضرورت پر بھی بات کی۔
ڈار نے کہا کہ پاکستان امداد نہیں بلکہ تجارت چاہتا ہے، امریکی مصنوعات کو پاکستان میں زیادہ رسائی دیں گے، اور کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاروں کو خوش آمدید کہیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت سیزفائر پر تیار تھا، ہم تو جنگ شروع کرنے کے بھی حق میں نہ تھے۔ مذاکرات کے لیے امریکا نے نیوٹرل مقام کی پیشکش کی، پاکستان ہر مسئلے پر بات چیت کے لیے تیار ہے، مگر یک طرفہ مذاکرات ممکن نہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کشمیر میں ڈیموگرافی تبدیل کر رہا ہے، دہشتگردی کا بہانہ بنا کر دنیا کو گمراہ کرتا ہے۔ لشکر طیبہ کا ٹی آر ایف سے تعلق نہیں، گروپ کئی سال پہلے توڑا جا چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کو پاکستان کے ساتھ ٹرانزیکشنل نہیں بلکہ اسٹریٹجک تعلقات بنانے ہوں گے۔ اسلحہ خریداری میں فیصلہ قیمت و معیاری پیشکش پر ہوگا، نہ کہ سیاسی وابستگی پر۔
داخلی سیاسی سوالات پر ڈار نے کہا کہ عمران خان اکثر ان سے اسپتال فنڈ کے لیے ملنے آتے تھے، مگر 2014 کا دھرنا معیشت کے لیے نقصان دہ تھا۔ 9 مئی کے واقعات پر کہا کہ ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانا ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے دہشتگردی کے خلاف مؤثر کردار ادا کیا، مگر پی ٹی آئی حکومت نے سرحدیں کھولیں اور دہشتگردوں کو دوبارہ موقع ملا